Surah Shuara Ayat 32 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿فَأَلْقَىٰ عَصَاهُ فَإِذَا هِيَ ثُعْبَانٌ مُّبِينٌ﴾
[ الشعراء: 32]
پس انہوں نے اپنی لاٹھی ڈالی تو وہ اسی وقت صریح اژدہا بن گئی
Surah Shuara Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) بعض جگہ ثُعْبَانٌ کو حَيَّةٌ اور بعض جگہ جَانٌّ کہا گیاہے۔ ثُعْبَانٌ وہ سانپ ہوتا ہے جو بڑا ہو اور جَانٌّ چھوٹے سانپ کو کہتے ہیں اور حَيَّةٌ چھوٹے بڑے دونوں قسم کےسانپوں پر بولا جاتا ہے۔ ( فتح القدیر ) گویا لاٹھی نے پہلے چھوٹے سانپ کی شکل اختیار کی پھر دیکھتے دیکھتے اژدھا بن گئی۔ وَاللهُ أَعْلَمُ۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
فرعون اور موسیٰ ؑ کا مباحثہ جب مباحثے میں فرعون ہارا دلیل وبیان میں غالب نہ آسکا تو قوت وطاقت کا مظاہرہ کرنے لگا اور سطوت وشوکت سے حق کو دبانے کا ارادہ کیا اور کہنے لگا کہ موسیٰ ؑ میرے سوا کسی اور کو معبود بنائے گا تو جیل میں سڑا سڑا کر تیری جان لے لونگا۔ حضرت موسیٰ ؑ بھی چونکہ وعظ و نصیحت کر ہی چکے تھے آپ نے بھی ارادہ کیا کہ میں بھی اسے اور اس کی قوم کو دوسری طرح قائل کروں تو فرمانے لگے کیوں جی میں اگر اپنی سچائی پر کسی ایسے معجزے کا اظہار کروں کہ تمہیں بھی قائل ہونا پڑے تب ؟ فرعون سو اس کے کیا کرسکتا تھا کہ کہا اچھا اگر سچا ہے تو پیش کر۔ آپ نے سنتے ہی اپنی لکڑی جو آپ کے ہاتھ میں تھی ہی اسے زمین پر ڈال دیا۔ بس اس کا زمین پر گرنا تھا کہ وہ ایک اژد ہے کی شکل بن گئی۔ اور اژدہا بھی بہت بڑا تیز کچلیوں والا ہیبت ناک ڈراؤنی اور خوفناک شکل والا منہ پھاڑے ہوئے پھنکارتا ہوا۔ ساتھ ہی اپنے گریبان میں اپنا ہاتھ ڈال کر نکالا تو وہ چاند کی طرح چمکتا ہوا نکلا۔ فرعون کی قسمت چونکہ ایمان سے خالی تھی ایسے واضح معجزے دیکھ کر بھی اپنی بدبختی پر اڑا رہا اور تو کچھ بن نہ پڑا اپنے ساتھیوں اور درباریوں سے کہنے لگا کہ یہ تو جادو کے کرشمے ہیں۔ بیشک اتنا تو میں بھی مان گیا کہ یہ اپنے فن جادوگری میں استاد کامل ہے۔ پھر انہیں حضرت موسیٰ ؑ کی دشمنی پر آمادہ کرنے کے لئے ایک اور بات بنائی کہ یہ ایسے ہی شعبدے دکھا دکھا کر لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرلے گا۔ اور جب کچھ لوگ اس کے ساتھی ہوجائیں گے تو یہ علم بغاوت بلند کردے گا پھر تمہیں مغلوب کرکے اس ملک میں قبضہ کرلے گا تو اس کے استحاصل کی کوشش ابھی سے کرنی چاہئے۔ بتلاؤ تمہاری رائے کیا ہے ؟ اللہ کی قدرت دیکھو کہ فرعونیوں سے اللہ نے وہ بات کہلوائی جس سے حضرت موسیٰ ؑ کو عام تبلیغ کا موقعہ ملے اور لوگوں پر حق واضح ہوجائے۔ یعنی جادوگروں کو مقابلہ کے لئے بلوانا۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 32 فَاَلْقٰی عَصَاہُ فَاِذَا ہِیَ ثُعْبَانٌ مُّبِیْنٌ ” واضح رہے کہ سورة طٰہٰ کی آیت 20 میں عصا کی تبدیلۂ یئت کے لیے ”حَیَّۃٌ “ کا لفظ استعمال ہوا ہے ‘ جس کے معنی عام سانپ کے ہیں اور یہ اس وقت کا ذکر ہے جب حضرت موسیٰ علیہ السلام کو وادئ طویٰ میں پہلی بار اس کا تجربہ کرایا گیا تھا۔ جبکہ فرعون کے دربار میں وہ ” ثُعْبَانٌ مُّبِیْنٌ “ یعنی واضح طور پر ایک بہت بڑا اژدھا بن گیا تھا۔
Surah Shuara Ayat 32 meaning in urdu
(اس کی زبان سے یہ بات نکلتے ہی) موسیٰؑ نے اپنا عصا پھینکا اور یکایک وہ ایک صریح اژدھا تھا
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور جب تم لوگ نماز کے لیے اذان دیتے ہو تو یہ اسے بھی ہنسی
- اور جس دن قیامت برپا ہوگی اس روز وہ الگ الگ فرقے ہوجائیں گے
- انسان (کچھ ایسا جلد باز ہے کہ گویا) جلد بازی ہی سے بنایا گیا ہے۔
- اور فرعون کی بیوی نے کہا کہ (یہ) میری اور تمہاری (دونوں کی) آنکھوں کی
- (یعنی) ان کو جاڑے اور گرمی کے سفر سے مانوس کرنے کے سبب
- کیا یہ لوگ یہ نہیں جانتے کہ جو کچھ یہ چھپاتے اور جو کچھ ظاہر
- حٰمٓ
- (اور) جو ایمان لائے اور کام بھی نیک کرتے رہے تو ہم نیک کام کرنے
- مگر جس پر خدا مہربانی کرے۔ وہ تو غالب اور مہربان ہے
- اور یہ کہ ہم نے آسمان کو ٹٹولا تو اس کو مضبوط چوکیداروں اور انگاروں
Quran surahs in English :
Download surah Shuara with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Shuara mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Shuara Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers