Surah Ankabut Ayat 64 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَمَا هَٰذِهِ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا لَهْوٌ وَلَعِبٌ ۚ وَإِنَّ الدَّارَ الْآخِرَةَ لَهِيَ الْحَيَوَانُ ۚ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ﴾
[ العنكبوت: 64]
اور یہ دنیا کی زندگی تو صرف کھیل اور تماشہ ہے اور (ہمیشہ کی) زندگی (کا مقام) تو آخرت کا گھر ہے۔ کاش یہ (لوگ) سمجھتے
Surah Ankabut Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی جس دنیا نے انہیں آخرت سے اندھا اور اس کے لئے توشہ جمع کرنے سے غافل رکھا ہے، وہ ایک کھیل کود سے زیادہ حیثیت نہیں رکھتی، کافر دنیا کے کاروبار میں مشغول رہتا ہے، اس کے لئے شب روز محنت کرتا ہے لیکن جب مرتا ہے تو خالی ہاتھ ہوتا ہے۔ جس طرح بچے سارا دن مٹی کے گھروندوں سے کھیلتے ہیں، پھر خالی ہاتھ گھروں کو لوٹ جاتے ہیں، سوائے تھکاوٹ کے انہیں کچھ حاصل نہیں ہوتا۔
( 2 ) اس لئے ایسےعمل صالح کرنے چاہئے جن سے آخرت کا یہ گھر سنور جائے۔
( 3 ) کیونکہ اگر وہ یہ بات جان لیتے تو آخرت سے بے پرواہ ہو کر دنیا میں مگن نہ ہوتے۔ اس لئے انکا علاج علم ہے، علم شریعت۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
جب عکرمہ طوفان میں گھر گئے دنیا کی حقارت وذلت اس کے زوال وفنا کا ذکر ہو رہا ہے کہ اسے کوئی دوام نہیں اس کا کوئی ثبات نہیں یہ تو صرف لہو ولعب ہے۔ البتہ دار آخرت کی زندگی دوام وبقا کی زندگی ہے وہ زوال وفنا سے قلت وذلت سے دور ہے۔ اگر انہیں علم ہوتا تو اس بقا والی چیز پر اس فانی چیز کو ترجیح نہ دیتے۔ پھر فرمایا کہ مشرکین بےکسی اور بےبسی کے وقت تو اللہ تعالیٰ وحدہ لاشریک لہ کو ہی پکارنے لگتے ہیں۔ پھر مصیبت کے ہٹ جانے اور مشکل کے ٹل جانے کے بعد اس کے ساتھ دوسروں کا نام کیوں لیتے ہیں ؟ جیسے اور جگہ ارشاد ہے آیت ( وَاِذَا مَسَّكُمُ الضُّرُّ فِي الْبَحْرِ ضَلَّ مَنْ تَدْعُوْنَ اِلَّآ اِيَّاهُ ۚ فَلَمَّا نَجّٰىكُمْ اِلَى الْبَرِّ اَعْرَضْتُمْ ۭ وَكَانَ الْاِنْسَانُ كَفُوْرًا 67 ) 17۔ الإسراء :67) یعنی جب سمندر میں مشکل میں پھنستے ہیں اس وقت اللہ کے سوا سب کو بھول جاتے ہیں اور جب وہاں سے نجات پاکر خشکی میں آجاتے ہیں تو فورا ہی منہ پھیر لیتے ہیں۔ سیرت ابن اسحاق میں ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ نے مکہ فتح کیا تو عکرمہ ابن ابی جہل یہاں سے بھاگ نکلا اور حبشہ جانے کے ارادے سے کشتی میں بیٹھ گیا اتفاقا سخت طوفان آیا اور کشتی ادھر ادھر ہونے لگی۔ جتنے مشرکین کشتی میں تھے سب کہنے لگے یہ موقعہ صرف اللہ کو پکارنے کا ہے اٹھو اور خلوص کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے دعائیں کرو اس وقت نجات اسی کے ہاتھ ہے۔ یہ سنتے ہی عکرمہ نے کہا سنو اللہ کی قسم اگر سمندر کی اس بلا سے سوائے اللہ کے کوئی نجات نہیں دے سکتا تو خشکی کی مصیبتوں کا ٹالنے والا بھی وہی ہے۔ اللہ میں تجھ سے عہد کرتا ہوں کہ اگر میں یہاں سے بچ گیا تو سیدھا جاکر حضرت محمد ﷺ کے ہاتھ میں ہاتھ رکھ دونگا اور آپ کا کلمہ پڑھ لونگا۔ مجھے یقین ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ میری خطاؤں سے درگذر فرمالیں گے اور مجھ پر رحم وکرم فرمائیں گے چناچہ یہی ہوا بھی آیت ( لیکفروا ) اور ( لیتمتعوا ) میں لام جو ہے اسے لام عافیت کہتے ہیں اس لئے کہ انکا قصد دراصل یہ نہیں ہوتا اور فی الواقع ان کی طرف نظریں ڈالنے سے بات بھی یہی ہے۔ ہاں اللہ تعالیٰ کی نسبت سے تو یہ لام تعلیل ہے۔ اس کی پوری تقریر ہم آیت ( فَالْتَقَطَهٗٓ اٰلُ فِرْعَوْنَ لِيَكُوْنَ لَهُمْ عَدُوًّا وَّحَزَنًا ۭ اِنَّ فِرْعَوْنَ وَهَامٰنَ وَجُنُوْدَهُمَا كَانُوْا خٰطِـــــِٕيْنَ ) 28۔ القصص:8) میں کرچکے ہیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 64 وَمَا ہٰذِہِ الْحَیٰوۃُ الدُّنْیَآ اِلَّا لَہْوٌ وَّلَعِبٌ ط ”دیکھو مسلمانو ! یہ دنیا کی زندگی تو ایک کھیل جیسی ہے۔ اس کی حیثیت تمہارے ایک سٹیج ڈرامے سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔ جس طرح ڈرامے کا بادشاہ حقیقی بادشاہ نہیں اور سٹیج پر فقیر کا کردار ادا کرنے والا شخص سچ مچ کا فقیر نہیں اسی طرح تمہاری اس زندگی کے تمام کردار بھی حقیقی نہیں۔ حقیقی کردار تو اس سٹیج سے باہر جا کر موت کے بعد سامنے آئیں گے۔ عین ممکن ہے یہاں کے شہنشاہ کو وہاں مجرم کی حیثیت میں اٹھایا جائے اور جو شخص یہاں زندگی بھر لوگوں کا معتوب و مغضوب رہا وہاں اسے خلعت فاخرہ سے نوازا جائے۔ چناچہ تم خاطر جمع رکھو ! نہ تو یہاں کا عیش اصل عیش ہے اور نہ آج کے مصائب حقیقی مصائب ہیں۔ یہ سب کچھ وقتی ‘ عارضی اور فانی ہے۔وَاِنَّ الدَّارَ الْاٰخِرَۃَ لَہِیَ الْحَیَوَانُ 7 لَوْ کَانُوْا یَعْلَمُوْنَ ”اس مضمون کا مفہوم اپنے دل میں اتارنے کے لیے آخری جملے کو اپنے اوپر طاری کر کے یوں کہیں : کاش کہ ہمیں معلوم ہوتا ! یہاں یہ اہم نکتہ بھی ذہن نشین کرنے کی کوشش کیجیے کہ بعث بعد الموت کا صرف مان لینا کافی نہیں ہے بلکہ اس کے بارے میں ایسے پختہ یقین کی ضرورت ہے جس کے تحت انسان کے دل کی گہرائیوں میں یہ حقیقت واقعی جاگزیں ہوجائے کہ اصل زندگی آخرت ہی کی زندگی ہے۔ آخرت کی زندگی کی حقیقت واضح کرنے کے لیے میں نے اکثر مواقع پر ایک کتاب کی تشبیہہ بیان کی ہے ‘ جس کے آغاز میں ایک دیباچہ اور آخر میں ایک ضمیمہ ہوتا ہے۔ عام طور پر ہم دنیادار یہی سمجھتے ہیں کہ دنیا کی زندگی اصل کتاب ہے جبکہ آخرت کی زندگی اس کتاب کا ضمیمہ ہے ‘ جبکہ اصل حقیقت اس کے برعکس ہے۔ اصل حقیقت یہ ہے کہ دنیا کی زندگی محض ایک دیباچہ ہے اس کتاب کا جو موت کے بعد کھلنے والی ہے ‘ بلکہ اگر نسبت تناسب کے پہلو سے دیکھا جائے تو یہ تشبیہہ بھی درست قرار نہیں پاتی۔ درحقیقت دنیا کی زندگی محدود ہے جبکہ آخرت کی زندگی لا محدود ہے اور حق یہ ہے کہ محدود اور لا محدود میں باہم کوئی نسبت ہو ہی نہیں سکتی۔ بہر حال ہمیں اپنے محدود ذہن کو سمجھانے کے لیے اس مثال کا سہارا لینے میں کوئی حرج نہیں۔ اس کے بعد اب خطاب کا رخ پھر مشرکین مکہّ کی طرف مڑ گیا ہے۔
وما هذه الحياة الدنيا إلا لهو ولعب وإن الدار الآخرة لهي الحيوان لو كانوا يعلمون
سورة: العنكبوت - آية: ( 64 ) - جزء: ( 21 ) - صفحة: ( 404 )Surah Ankabut Ayat 64 meaning in urdu
اور یہ دنیا کی زندگی کچھ نہیں ہے مگر ایک کھیل اور دل کا بہلاوا اصل زندگی کا گھر تو دار آخرت ہے، کاش یہ لوگ جانتے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- وہاں ان کو چلاّنا ہوگا اور اس میں (کچھ) نہ سن سکیں گے
- مال اور بیٹے تو دنیا کی زندگی کی (رونق و) زینت ہیں۔ اور نیکیاں جو
- وہ تم پر آسمان سے لگاتار مینہ برسائے گا
- نہ تو اندھے پر کچھ گناہ ہے اور نہ لنگڑے پر اور نہ بیمار پر
- بےشک فیصلہ کا دن مقرر ہے
- اور صحرا نشینوں میں سے بھی کچھ لوگ عذر کرتے ہوئے (تمہارے پاس) آئے کہ
- اور نہ مسکین کو کھانا کھلانے کی ترغیب دیتے ہو
- یہ خدا کے سامنے تمہارے کسی کام نہیں آئیں گے۔ اور ظالم لوگ ایک دوسرے
- کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ ہماری جماعت بڑی مضبوط ہے
- ان لوگوں کے خدا کے ہاں (مختلف اور متفاوت) درجے ہیں اور خدا ان کے
Quran surahs in English :
Download surah Ankabut with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Ankabut mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Ankabut Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers