Surah al imran Ayat 32 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿قُلْ أَطِيعُوا اللَّهَ وَالرَّسُولَ ۖ فَإِن تَوَلَّوْا فَإِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْكَافِرِينَ﴾
[ آل عمران: 32]
کہہ دو کہ خدا اور اس کے رسول کا حکم مانو اگر نہ مانیں تو خدا بھی کافروں کو دوست نہیں رکھتا
Surah al imran Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) اس آیت میں اللہ کی اطاعت کے ساتھ ساتھ اطاعت رسول ( صلى الله عليه وسلم ) کی پھر تاکید کرکے واضح کر دیا کہ اب نجات اگر ہے تو صرف اطاعت محمدی میں ہے اوراس سے انحراف کفر ہے اور ایسے کافروں کو اللہ تعالیٰ پسند نہیں فرماتا۔ چاہے وہ اللہ کی محبت اور قرب کے کتنے ہی دعوے دار ہوں۔ اس آیت میں حجیت حدیث کے منکرین اور اتباع رسول ( صلى الله عليه وسلم ) سے گریز کرنے والوں دونوں کے لئے سخت وعید ہے کیونکہ دونوں ہی اپنے اپنے انداز سے ایسا رویہ اختیار کرتے ہیں جسے یہاں کفر سے تعبیر کیا گیا ہے۔أَعَاذَنَا اللهُ مِنْهُ.
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
جھوٹا دعویٰاس آیت نے فیصلہ کردیا جو شخص اللہ کی محبت کا دعویٰ کرے اور اس کے اعمال افعال عقائد فرمان نبوی ﷺ کے مطابق نہ ہوں، طریقہ محمدیہ پر وہ کار بند نہ ہو تو وہ اپنے اس دعوے میں جھوٹا ہے صحیح حدیث میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں جو شخص کوئی ایسا عمل کرے جس پر ہمارا حکم نہ ہو وہ مردود ہے، اسی لئے یہاں بھی ارشاد ہوتا ہے کہ اگر تم اللہ سے محبت رکھنے کے دعوے میں سچے ہو تو میری سنتوں پر عمل کرو اس وقت تمہاری چاہت سے زیادہ اللہ تمہیں دے گا یعنی وہ خود تمہارا چاہنے والا بن جائے گا۔ جیسے کہ بعض حکیم علماء نے کہا ہے کہ تیرا چاہنا کوئی چیز نہیں لطف تو اس وقت ہے کہ اللہ تجھے چاہنے لگ جائے۔ غرض اللہ کی محبت کی نشانی یہی ہے کہ ہر کام میں اتباع سنت مدنظر ہو۔ ابن ابی حاتم میں ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا دین صرف اللہ کے لئے محبت اور اسی کے لئے دشمنی کا نام ہے، پھر آپ نے اسی آیت کی تلاوت کی، لیکن یہ حدیث سنداً منکر ہے، پھر فرماتا ہے کہ حدیث پر چلنے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ تمہارے تمام تر گناہوں کو بھی معاف فرما دے گا۔ پھر ہر عام خاص کو حکم ملتا ہے کہ سب اللہ و رسول کے فرماں بردار رہیں جو نافرمان ہوجائیں یعنی اللہ رسول کی اطاعت سے ہٹ جائیں تو وہ کافر ہیں اور اللہ ان سے محبت نہیں رکھتا۔ اس سے واضح ہوگیا کہ رسول اللہ ﷺ کے طریقہ کی مخالفت کفر ہے، ایسے لوگ اللہ کے دوست نہیں ہوسکتے گو ان کا دعویٰ ہو، لیکن جب تک اللہ کے سچے نبی امی خاتم الرسل رسول جن و بشر کی تابعداری پیروی اور اتباع سنت نہ کریں وہ اپنے اس دعوے میں جھوٹے ہیں، حضرت رسول اللہ ﷺ تو وہ ہیں کہ اگر آج انبیاء اور رسول بلکہ بہترین اور اولوالعزم پیغمبر بھی زندہ ہوتے تو انہیں بھی آپ کے مانے بغیر اور آپ کی شریعت پر کاربند ہوئے بغیر چارہ ہی نہ تھا، اس کا بیان تفصیل کے ساتھ آیت ( وَاِذْ اَخَذَ اللّٰهُ مِيْثَاق النَّبِيّٖنَ ) 3۔ آل عمران:81) کی تفسیر میں آئے گا۔ انشاء اللہ تعالیٰ۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 32 قُلْ اَطِیْعُوا اللّٰہَ وَالرَّسُوْلَ ج فَاِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّ اللّٰہَ لاَ یُحِبُّ الْکٰفِرِیْنَ یہ دو آیتیں اس اعتبار سے بہت اہم ہیں کہ ان میں رسول اللہ ﷺ کے لیے دو الفاظ آئے ہیں اطاعت اور اتباع۔ اطاعت اگر نہیں ہے تو یہ کفر ہے۔ چناچہ اطاعت تو لازم ہے اور وہ بھی دلی آمادگی سے ‘ مارے باندھے کی اطاعت نہیں۔ لیکن اطاعت کس چیز میں ہوتی ہے ؟ جو حکم دیا گیا ہے کہ یہ کرو وہ آپ کو کرنا ہے۔ اتباع اس سے بلند تر شے ہے۔ انسان خود تلاش کرے کہ آنحضور ﷺ کے اعمال کیا تھے اور ان پر عمل پیرا ہوجائے ‘ خواہ آپ ﷺ نے ان کا حکم نہ دیا ہو۔ گویا اتباع کا دائرہ اطاعت سے وسیع تر ہے۔ انسان کو جس کسی سے محبت ہوتی ہے وہ اس سے ہر طرح سے ایک مناسبت پیدا کرنا چاہتا ہے۔ چناچہ وہ اس کے لباس جیسا لباس پہننا پسند کرتا ہے ‘ جو چیزیں اس کو کھانے میں پسند ہیں وہی چیزیں خود بھی کھانا پسند کرتا ہے۔ یہ ایسی چیزیں ہیں جن کا حکم نہیں دیا گیا لیکن ان کا التزام پسندیدہ ہے۔ ایک صحابی رض ‘ کا واقعہ آتا ہے کہ وہ ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انہوں نے دیکھا کہ آپ ﷺ کے کرتے کے بٹن نہیں لگے ہوئے تھے اور آپ ﷺ کا گریبان کھلا تھا۔ اس کے بعد ان صحابی رض نے پھر ساری عمر اپنے ُ کرتے کے بٹن نہیں لگائے۔ حالانکہ حضور ﷺ نے تو انہیں اس کا حکم نہیں دیا تھا۔ یہ صحابی رض کہیں دور دراز سے آئے ہوں گے اور ایک ہی مرتبہ خدمت اقدس میں حاضر ہوئے ہوں گے ‘ لیکن انہوں نے اس وقت محمد رسول اللہ ﷺ کو جس شان میں دیکھا اس کو پھر اپنے اوپر لازم کرلیا۔اتباع کے ضمن میں یہ بات بھی لائق توجہ ہے کہ اگرچہ دین کے کچھ تقاضے ایسے ہیں کہ انہیں جس درجے میں محمد رسول اللہ ﷺ نے پورا فرمایا اس درجے میں پورا کرنا کسی انسان کے بس میں نہیں ہے ‘ پھر بھی اس کی کوشش کرتے رہنا اتباع کا تقاضا ہے۔ مثلاً رسول اللہ ﷺ نے کوئی مکان نہیں بنایا ‘ کوئی جائیداد نہیں بنائی ‘ جیسے ہی وحی کا آغاز ہوا ‘ اس کے بعد آپ ﷺ نے کوئی دنیوی کام نہیں کیا ‘ کوئی تجارت نہیں کی۔ آپ ﷺ نے اپنے وقت کا ایک ایک لمحہ اور اپنی توانائی کی ایک ایک رمق اللہ کے دین کی دعوت اور اس کی اقامت میں لگا دی۔ سب کے لیے تو اس مقام تک پہنچنا یقینامشکل ہے ‘ لیکن بہرحال بندۂ مؤمن کا آئیڈیل یہ رہے اور وہ اسی کی طرف چلنے کی کوشش کرتا رہے ‘ اپنا زیادہ سے زیادہ وقت اور زیادہ سے زیادہ وسائل فارغ کرے اور اس کام کے اندر لگائے تو اتباعکا کم سے کم تقاضا پورا ہوگا۔ البتہ جہاں تک اطاعتکا تعلق ہے اس میں کوتاہی قابل قبول نہیں۔ جہاں حکم دے دیا گیا کہ یہ حلال ہے ‘ یہ حرام ہے ‘ یہ فر ض ‘ ہے یہ واجب ہے ‘ وہاں حکم عدولی کی گنجائش نہیں۔ اگر اطاعت ہی سے انکار ہے تو اسے قرآن کفر قرار دے رہا ہے۔ اتباع کا معاملہ یہ ہے کہ نبی ﷺ کا اتباع کرنے والا اللہ کا محبوب بن جاتا ہے۔ یہاں ارشاد فرمایا کہ اے نبی ﷺ ! اہل ایمان سے کہہ دیجیے کہ اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میرا اتباع کرو ‘ میری پیروی کرو۔ دیکھو ‘ میرے شب و روز کیا ہیں ؟ میری توانائیاں کن کاموں پر لگ رہی ہیں ؟ دنیا کے اندر میری دلچسپیاں کیا ہیں ؟ ان معاملات میں تم میری پیروی کرو۔ اس کے نتیجے میں تم اللہ تعالیٰ کے محب سے بڑھ کر محبوببن جاؤ گے اور اللہ تمہارے گناہ بخش دے گا۔ وہ یقیناً غفور اور رحیم ہے۔ باقی اطاعت تو اللہ اور اس کے رسول ﷺ ‘ کی بہرصورت کرنی ہے۔ اگر یہ اس اطاعت سے بھی منہ موڑیں تو اللہ تعالیٰ کو ایسے کافر پسند نہیں ہیں۔ کیونکہ اطاعت رسول ﷺ کا انکار تو کفر ہوگیا۔ یہاں سورة آل عمران کے نصفِ اوّل کا ثلث اوّل مکمل ہوگیا۔ میں نے عرض کیا تھا کہ اس سورة مبارکہ کی پہلی 32 آیات تمہیدی اور عمومی نوعیت کی ہیں۔ ان میں دین کے بڑے گہرے اصول بیان ہوئے ہیں ‘ نہایت جامع دعائیں تلقین کی گئی ہیں اور محکمات اور متشابہات کا فرق واضح کیا گیا ہے۔
قل أطيعوا الله والرسول فإن تولوا فإن الله لا يحب الكافرين
سورة: آل عمران - آية: ( 32 ) - جزء: ( 3 ) - صفحة: ( 54 )Surah al imran Ayat 32 meaning in urdu
اُن سے کہو کہ "اللہ اور رسول کی اطاعت قبول کر لو" پھر تم اگر وہ تمہاری دعوت قبول نہ کریں، تو یقیناً یہ ممکن نہیں ہے کہ اللہ ایسے لوگوں سے محبت کرے، جو اس کی اور اس کے رسول کی اطاعت سے انکار کرتے ہوں
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور تم موت (شہادت) کے آنے سے پہلے اس کی تمنا کیا کرتے تھے سو
- اور جب ان کے پیغمبر ان کے پاس کھلی نشانیاں لے کر آئے تو جو
- اور یہی بات اپنی اولاد میں پیچھے چھوڑ گئے تاکہ وہ (خدا کی طرف) رجوع
- اس کو وہی ہاتھ لگاتے ہیں جو پاک ہیں
- تو انہوں نے اس کی کونچیں کاٹ ڈالیں پھر نادم ہوئے
- تو (ایک روز) قارون (بڑی) آرائش (اور ٹھاٹھ) سے اپنی قوم کے سامنے نکلا۔ جو
- تو مجھ کو اس کلام کے جھٹلانے والوں سے سمجھ لینے دو۔ ہم ان کو
- اور جو کافر ہیں ان کے لئے دنیا کی زندگی خوشنما کر دی گئی ہے
- تو خدا کے سوا کسی اور معبود کو مت پکارنا، ورنہ تم کو عذاب دیا
- جس نے جھٹلایا اور منہ پھیرا
Quran surahs in English :
Download surah al imran with the voice of the most famous Quran reciters :
surah al imran mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter al imran Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers