Surah Nisa Ayat 32 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَلَا تَتَمَنَّوْا مَا فَضَّلَ اللَّهُ بِهِ بَعْضَكُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ ۚ لِّلرِّجَالِ نَصِيبٌ مِّمَّا اكْتَسَبُوا ۖ وَلِلنِّسَاءِ نَصِيبٌ مِّمَّا اكْتَسَبْنَ ۚ وَاسْأَلُوا اللَّهَ مِن فَضْلِهِ ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا﴾
[ النساء: 32]
اور جس چیز میں خدا نے تم میں سے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے اس کی ہوس مت کرو مردوں کو ان کاموں کا ثواب ہے جو انہوں نے کئے اور عورتوں کو ان کاموں کا ثواب ہے جو انہوں نے کئے اور خدا سے اس کا فضل (وکرم) مانگتے رہو کچھ شک نہیں کہ خدا ہر چیز سے واقف ہے
Surah Nisa Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) اس کی شان نزول میں بتلایا گیا ہے کہ حضرت ام سلمہ ( رضی الله عنها ) نے عرض کیا کہ مرد جہاد میں حصہ لیتے ہیں اور شہادت پاتے ہیں۔ ہم عورتیں ان فضیلت والے کاموں سے محروم ہیں۔ ہماری میراث بھی مردوں سے نصف ہے۔ اس پر آیت نازل ہوئی۔ ( مسند احمد جلد 6 صفحہ 322 ) اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کا مطلب یہ ہے کہ مردوں کو اللہ تعالیٰ نے جو جسمانی قوت وطاقت اپنی حکمت وارادہ کے مطابق عطا کی ہے اور جس کی بنیاد پر وہ جہاد بھی کرتے ہیں اور دیگر بیرونی کاموں میں حصہ لیتے ہیں۔ یہ ان کے لئے اللہ کا خاص عطیہ ہے اس کو دیکھتے ہوئے عورتوں کو مردانہ صلاحیتوں کے کام کرنے کی آرزو نہیں کرنی چاہئے۔ البتہ اللہ کی اطاعت اور نیکی کے کاموں میں خوب حصہ لینا چاہیے اور اس میدان میں وہ جو کچھ کمائیں گی، مردوں کی طرح، ان کا پورا پورا صلہ انہیں ملے گا۔ علاوہ ازیں اللہ تعالیٰ سےاس کے فضل کا سوال کرنا چاہئے کیونکہ مرد اور عورت کے درمیان استعداد، صلاحیت اور قوت کار کا جو فرق ہے، وہ تو قدرت کا ایک اٹل فیصلہ ہے جو محض آرزو سے تبدیل نہیں ہو سکتا۔ البتہ اس کے فضل سے کسب ومحنت میں رہ جانے والی کمی کا ازالہ ہو سکتا ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
جائز رشک اور جواب با صواب حضرت ام سلمہ ؓ نے ایک مرتبہ کہا تھا کہ یا رسول اللہ ﷺ مرد جہاد کرتے ہیں اور ہم عورتیں اس ثواب سے محروم ہیں، اسی طرح میراث میں بھی ہمیں بہ نسبت مردوں کے آدھا ملتا ہے اس پر یہ آیت نازل ہوئی ( ترمذی ) اور روایت میں ہے کہ اس کے بعد پھر ( اَنِّىْ لَآ اُضِيْعُ عَمَلَ عَامِلٍ مِّنْكُمْ مِّنْ ذَكَرٍ اَوْ اُنْثٰى ۚ بَعْضُكُمْ مِّنْۢ بَعْضٍ ) 3۔ آل عمران:195) اتری۔ اور یہ بھی روایت میں ہے کہ عورتوں نے یہ آرزو کی تھی کہ کاش کہ ہم بھی مرد ہوتے تو جہاد میں جاتے اور روایت میں ہے کہ ایک عورت نے خدمت نبوی میں حاضر ہو کر کہا تھا کہ دیکھئے مرد کو دو عورتوں کے برابر حصہ ملتا ہے دو عورتوں کی شہادت مثل ایک مرد کے سمجھی جاتی ہے گو پھر اس تناسب سے عملاً ایک نیکی کی آدھی نیکی رہ جاتی ہے اس پر یہ آیت نازل ہوئی، سدی ؒ فرماتے ہیں مردوں نے کہا تھا کہ جب دوہرے حصے کے مالک ہم ہیں تو دوہرا اجر بھی ہمیں نہیں ملتا ؟ اور عورتوں نے درخواست کی تھی کہ جب ہم پر جہاد فرض ہی نہیں ہمیں تو شہادت کا ثواب کیوں نہیں ملتا ؟ اس پر اللہ تعالیٰ نے دونوں کو روکا اور حکم دیا کہ میرا فضل طلب کرتے رہو۔ حضرت ابن عباس ؟ سے یہ مطلب بیان کیا گیا ہے کہ انسان یہ آرزو نہ کرے کہ کاش کہ فلاں کا مال اور اولاد میرا ہوتا ؟ اس پر اس حدیث سے کوئی اشکال ثابت نہیں ہوسکتا جس میں ہے کہ حسد کے قابل صرف دو ہیں ایک مالدار جو راہ اللہ اپنا مال لٹاتا ہے اور دوسرا کہتا ہے کاش کہ میرے پاس بھی مال ہوتا تو میں بھی اسی طرح فی سبیل اللہ خرچ کرتا رہتا پس یہ دونوں اللہ تعالیٰ کے نزدیک اجر میں برابر ہیں اس لئے کہ یہ ممنوع نہیں یعنی ایسی نیکی کی حرص بری نہیں کسی نیک کام حاصل ہونے کی تمنا یا حرص کرنا محمود ہے اس کے برعکس کسی کی چیز اپنے قبضے میں لینے کی نیت کرنا ہر طرح مذموم ہے جس طرح دینی فضیلت حاصل کرنے کی حرض جائز رکھے ہی اور دنیوی فضیلت کی تمنا ناجائز ہے پھر فرمایا ہر ایک کو اس کے عمل کا بدلہ ملے گا خیر کے بدلے خیر اور شر کے بدلے شر اور یہ بھی مراد ہوسکتی ہے کہ ہر ایک کو اس کے حق کے مطابق ورثہ دیا جاتا ہے، پھر ارشاد ہوتا ہے کہ ہم سے ہمارا فضل مانگتے رہا کرو آپس میں ایک دوسرے کی فضیلت کی تمنا بےسود امر ہے ہاں مجھ سے میرا فضل طلب کرو تو میں بخیل نہیں کریم ہوں وہاب ہوں دوں گا اور بہت کچھ دوں گا۔ جناب رسول ﷺ فرماتے ہیں لوگو اللہ تعالیٰ سے اس کا فضل طلب کرو اللہ سے مانگنا اللہ کو بہت پسند ہے یاد رکھو سب سے اعلیٰ عبادت کشادگی اور وسعت و رحمت کا انتظار کرنا اور اس کی امید رکھنا ہیں اللہ علیہم ہے اسے خوب معلوم ہے کہ کون دئیے جانے کے قابل ہے اور کون فقیری کے لائق ہے اور کون آخرت کی نعمتوں کا مستحق ہے اور کون وہاں کی رسوائیوں کا سزا وار ہے اسے اس کے اسباب اور اسے اس کے وسائل وہ مہیا اور آسان کردیتا ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 32 وَلاَ تَتَمَنَّوْا مَا فَضَّلَ اللّٰہُ بِہٖ بَعْضَکُمْ عَلٰی بَعْضٍ ط۔rَاللہ تعالیٰ نے بعض لوگوں کو ان کی خلقی صفات کے اعتبار سے دوسروں پر فضیلت دی ہے۔ آدمی کی یہ ذہنیت کہ جہاں کسی دوسرے کو اپنے مقابلہ میں کسی حیثیت سے بڑھا ہوا دیکھے بےچین ہوجائے ‘ اس کے اندر حسد ‘ رقابت اور عداوت کے جذبات پیدا کردیتی ہے۔ اس آیت میں اسی ذہنیت سے بچنے کی ہدایت فرمائی جا رہی ہے۔ فضیلت کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کسی کو مرد بنایا ‘ کسی کو عورت۔ یہ چیز بھی خلقی ہے اور کسی عورت کی مرد بننے یا کسی مرد کی عورت بننے کی تمنا نری حماقت ہے۔ البتہ دنیا میں قسمت آزمائی اور جدوجہد کے مواقع سب کے لیے موجود ہیں۔ چناچہ پہلی بات یہ بتائی جا رہی ہے : َ ّ ُ لِلرِّجَالِ نَصِیْبٌ مِّمَّا اکْتَسَبُوْا ط۔ وَلِلنِّسَآءِ نَصِیْبٌ مِّمَّا اکْتَسَبْنَ ط یعنی جہاں تک نیکیوں ‘ خیرات اور حسنات کا معاملہ ہے ‘ یا سیئات و منکرات کا معاملہ ہے ‘ مرد و زن میں بالکل مساوات ہے۔ مرد نے جو نیکی کمائی وہ اس کے لیے ہے اور عورت نے جو نیکی کمائی وہ اس کے لیے ہے۔ مسابقت کا یہ میدان دونوں کے لیے کھلا ہے۔ عورت نیکی میں مرد سے آگے نکل سکتی ہے۔ کروڑوں مرد ہوں گے جو قیامت کے دن حضرت خدیجہ ‘ حضرت عائشہ اور حضرت فاطمہ کے مقام پر رشک کریں گے اور ان کی خاک کو بھی نہیں پہنچ سکیں گے۔ چناچہ آدمی کا طرز عمل تسلیم و رضا کا ہونا چاہیے کہ جو بھی اللہ نے مجھے بنا دیا اور جو کچھ مجھے عطا فرمایا اس حوالے سے مجھے بہتر سے بہتر کرنا ہے۔ میرا شاکلہ تو اللہ کی طرف سے آگیا ہے ‘ جس سے میں تجاوز نہیں کرسکتا : قُلْ کُلٌّ یَّعْمَلُ عَلٰی شَاکِلَتِہٖ ط بنی اسراء ‘ یل : 84 اور ہم سورة البقرة میں پڑھ چکے ہیں کہ لَا یُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفْسًا الاَّ وُسْعَھَا ط آیت 286 لہٰذا میری وسعتجو ہے وہ اللہ نے بنا دی ہے۔ ّ ِ ُ سورۃ النساء کی زیر مطالعہ آیت سے بعض لوگ یہ مطلب نکالنے کی کوشش کرتے ہیں کہ عورتیں بھی مال کما سکتی ہیں۔ یہ بات سمجھ لیجیے کہ قرآن مجید میں صرف ایک مقام البقرۃ : 267 پر کسبکا لفظ معاشی جدوجہد اور معاشی کمائی کے لیے آیا ہے : اَنْفِقُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا کَسَبْتُمْ ۔ باقی پورے قرآن میں کسبجہاں بھی آیا ہے اعمال کے لیے آیا ہے۔ کسب حسنات نیکیاں کمانا ہے اور کسب سیئات بدیاں کمانا۔ آپ اس آیت کے الفاظ پر دوبارہ غور کیجیے : لِلرِّجَالِ نَصِیْبٌ مِّمَّا اکْتَسَبُوْاط وَلِلنِّسَآءِ نَصِیْبٌ مِّمَّا اکْتَسَبْنَ ط مردوں کے لیے حصہ ہے اس میں سے جو انہوں نے کمایا ‘ اور عورتوں کے لیے حصہ ہے اس میں سے جو انہوں نے کمایا“۔ تو کیا ایک عورت کی تنخواہ اگر دس ہزار ہے تو اسے اس میں سے پانچ ہزار ملیں گے ؟ نہیں ‘ بلکہ اسے پوری تنخواہ ملے گی۔ لہٰذا اس آیت میں کسبکا اطلاق دنیوی کمائی پر نہیں کیا جاسکتا۔ ایک خاتون کوئی کام کرتی ہے یا کہیں ملازمت کرتی ہے تو اگر اس میں کوئی حرام پہلو نہیں ہے ‘ شریفانہ جاب ہے ‘ اور وہ ستر و حجاب کے آداب بھی ملحوظ رکھتی ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ لیکن ظاہر ہے کہ جو بھی کمائی ہوگی وہ پوری اس کی ہوگی ‘ اس میں اس کا حصہ تو نہیں ہوگا۔ البتہ یہ اسلوب جزائے اعمال کے لیے آتا ہے کہ انہیں ان کی کمائی میں سے حصہ ملے گا۔ اس لیے کہ اعمال کے مختلف مراتب ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے ہاں یہ دیکھا جاتا ہے کہ اس عمل میں خلوص نیت کتنا تھا اور آداب کتنے ملحوظ رکھے گئے۔ ہم سورة البقرة میں حج کے ذکر میں بھی پڑھ چکے ہیں کہ اُولٰٓءِکَ لَھُمْ نَصِیْبٌ مِّمَّا کَسَبُوْا ط آیت 202 یعنی جو انہوں نے کمایا ہوگا اس میں سے انہیں حصہ ملے گا۔ اسی طرح یہاں پر بھی اکتساب سے مراد اچھے یا برے اعمال کمانا ہے۔ یعنی اخلاقی سطح پر اور انسانی عزت و تکریم کے لحاظ سے عورت اور مرد برابر ہیں ‘ لیکن معاشرتی ذمہ داریوں کے حوالے سے اللہ تعالیٰ نے جو تقسیم کار رکھی ہے اس کے اعتبار سے فرق ہے۔ اب اگر عورت اس فرق کو قبول کرنے پر تیار نہ ہو ‘ مفاہمت پر رضامند نہ ہو ‘ اور وہ اس پر کڑھتی رہے اور مرد کے بالکل برابر ہونے کی کوشش کرے تو ظاہر ہے کہ معاشرے میں فساد اور بگاڑ پیدا ہوجائے گا۔ ُ وَسْءََلُوا اللّٰہَ مِنْ فَضْلِہٖ ط۔یعنی جو فضیلت اللہ نے دوسروں کو دے رکھی ہے اس کی تمنا نہ کرو ‘ البتہ اس سے فضل کی دعا کرو کہ اے اللہ ! تو نے اس معاملے میں مجھے کمتر رکھا ہے ‘ تو مجھے دوسرے معاملات کے اندر ہمت دے کہ میں ترقی کروں۔ اللہ تعالیٰ جس پہلو سے مناسب سمجھے گا اپنا فضل تمہیں عطا فرما دے گا۔ وہ بہت سے لوگوں کو کسی اور پہلو سے نمایاں کردیتا ہے۔
ولا تتمنوا ما فضل الله به بعضكم على بعض للرجال نصيب مما اكتسبوا وللنساء نصيب مما اكتسبن واسألوا الله من فضله إن الله كان بكل شيء عليما
سورة: النساء - آية: ( 32 ) - جزء: ( 5 ) - صفحة: ( 83 )Surah Nisa Ayat 32 meaning in urdu
اور جو کچھ اللہ نے تم میں سے کسی کو دوسروں کے مقابلہ میں زیادہ دیا ہے اس کی تمنا نہ کرو جو کچھ مَردوں نے کمایا ہے اُس کے مطابق ان کا حصہ ہے اور جو کچھ عورتوں نے کمایا ہے اس کے مطابق اُن کا حصہ ہاں اللہ سے اس کے فضل کی دعا مانگتے رہو، یقیناً اللہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- مگر (لوگو) تم دنیا کو دوست رکھتے ہو
- اور ان میں سے بعض ایسے ہیں جنہوں نے خدا سے عہد کیا تھا کہ
- اور میں آپ لوگوں سے اور جن کو آپ خدا کے سوا پکارا کرتے ہیں
- اور جب ان کے سامنے ہماری کھلی آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو کافر حق کے
- ان کا پروردگار ان کو اپنی رحمت کی اور خوشنودی کی اور بہشتوں کی خوشخبری
- (اے پیغمبر) کفار سے کہہ دو کہ اگر وہ اپنے افعال سے باز آجائیں تو
- (جو) کتاب محفوظ میں (لکھا ہوا ہے)
- دیہاتی کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے۔ کہہ دو کہ تم ایمان نہیں لائے
- اور ہم اپنے پیغمبروں کو اور مومنوں کو نجات دیتے رہے ہیں۔ اسی طرح ہمارا
- بھلا ایسا کون ہے جو تمہاری فوج ہو کر خدا کے سوا تمہاری مدد کرسکے۔
Quran surahs in English :
Download surah Nisa with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Nisa mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Nisa Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers