Surah Maidah Ayat 68 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿قُلْ يَا أَهْلَ الْكِتَابِ لَسْتُمْ عَلَىٰ شَيْءٍ حَتَّىٰ تُقِيمُوا التَّوْرَاةَ وَالْإِنجِيلَ وَمَا أُنزِلَ إِلَيْكُم مِّن رَّبِّكُمْ ۗ وَلَيَزِيدَنَّ كَثِيرًا مِّنْهُم مَّا أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ طُغْيَانًا وَكُفْرًا ۖ فَلَا تَأْسَ عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ﴾
[ المائدة: 68]
کہو کہ اے اہل کتاب! جب تک تم تورات اور انجیل کو اور جو (اور کتابیں) تمہارے پروردگار کی طرف سے تم لوگوں پر نازل ہوئیں ان کو قائم نہ رکھو گے کچھ بھی راہ پر نہیں ہو سکتے اور یہ (قرآن) جو تمہارے پروردگار کی طرف سے تم پر نازل ہوا ہے ان میں سے اکثر کی سرکشی اور کفر اور بڑھے گا تو تم قوم کفار پر افسوس نہ کرو
Surah Maidah Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یہ ہدایت اور گمراہی اس اصول کے مطابق ہے جو سنت اللہ رہی ہے۔ یعنی جس طرح بعض اعمال واشیا سے اہل ایمان کے ایمان وتصدیق، عمل صالح اور علم نافع میں اضافہ ہوتا ہے، اسی طرح معاصی اور تمرد سے کفر وطغیان میں زیادتی ہوتی ہے۔ اس مضمون کو اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں متعدد جگہ بیان فرمایا ہے۔ مثلاً ” قُلْ هُوَ لِلَّذِينَ آمَنُوا هُدًى وَشِفَاءٌ وَالَّذِينَ لا يُؤْمِنُونَ فِي آذَانِهِمْ وَقْرٌ وَهُوَ عَلَيْهِمْ عَمًى أُولَئِكَ يُنَادَوْنَ مِنْ مَكَانٍ بَعِيدٍ “ ( حم السجدة: 44 ) ” فرما دیجئے یہ قرآن ایمان والوں کے لئے ہدایت اور شفا ہے اور جو لوگ ایمان نہیں لاتے ان کے کانوﮞ میں گرانی ( بہراپن ) ہے اور یہ ان پر اندھاپن ہے۔ گرانی کے سبب ان کو ( گویا ) دور جگہ سے آواز دی جاتی ہے “۔ ” وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْآنِ مَا هُوَ شِفَاءٌ وَرَحْمَةٌ لِلْمُؤْمِنِينَ وَلا يَزِيدُ الظَّالِمِينَ إِلا خَسَارًا “ ( بني إسرائيل: 82 ) ”اور ہم قرآن کے ذریعے سے وہ چیز نازل کرتے ہیں جو مومنوں کے لئے شفا اور رحمت ہے اور ظالموں کے حق میں تو نقصان ہی کا بڑھانا ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
آخری رسول پر ایمان اولین شرط ہے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ یہود و نصاریٰ کسی دین پر نہیں، جب تک کہ اپنی کتابوں پر اور اللہ کی اس کتاب پر ایمان لائیں لیکن ان کی حالت تو یہ ہے کہ جیسے جیسے قرآن اترتا ہے یہ لوگ سرکشی اور کفر میں بڑھتے جاتے ہیں۔ پس اے نبی ﷺ تو ان کافروں کیلئے حسرت و افسوس کر کے کیوں اپنی جان کو روگ لگاتا ہے۔ صابی، نصرانیوں اور مجوسیوں کی بےدین جماعت کو کہتے ہیں اور صرف مجوسیوں کو بھی علاوہ ازیں ایک اور گروہ تھا، یہود اور نصاریٰ دونوں مثل مجوسیوں کے تھے۔ قتادہ کہتے ہیں یہ زبور پڑھتے تھے غیر قبلہ کی طرف نمازیں پڑھتے تھے اور فرشتوں کو پوجتے تھے۔ وہب فرماتے ہیں اللہ کو پہچانتے تھے، اپنی شریعت کے حامل تھے، ان میں کفر کی ایجاد نہیں ہوئی تھی، یہ عراق کے متصل آباد تھے، یلوثا کہے جاتے تھے، نبیوں کو مانتے تھے، ہر سال میں تیس روزے رکھتے تھے اور یمن کی طرف منہ کر کے دن بھر میں پانچ نمازیں بھی پڑھتے تھے اس کے سوا اور قول بھی ہیں چونکہ پہلے دو جملوں کے بعد انکا ذکر آیا تھا، اس لئے رفع کے ساتھ عطف ڈالا۔ ان تمام لوگوں سے جناب باری فرماتا ہے کہ " امن وامان والے بےڈر اور بےخوف وہ ہیں جو اللہ پر اور قیامت پر سچا ایمان رکھیں اور نیک اعمال کریں اور یہ ناممکن ہے، جب تک اس آخری رسول ﷺ پر ایمان نہ ہو جو کہ تمام جن و انس کی طرف اللہ کے رسول بنا کر بھیجے گئے ہیں۔ پس آپ پر ایمان لانے والے آنے والی زندگی کے خطرات سے بےخوف ہیں اور یہاں چھوڑ کر جانے والی چیزوں کو انہیں کوئی تمنا اور حسرت نہیں "۔ سورة بقرہ کی تفسیر میں اس جملے کے مفصل معنی بیان کردیئے گئے ہیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 68 قُلْ یٰٓاَہْلَ الْکِتٰبِ لَسْتُمْ عَلَی شَیءٍ تمہاری کوئی حیثیت نہیں ہے ‘ کوئی مقام نہیں ہے ‘ کوئی جڑ بنیاد نہیں ہے ‘ تم ہم سے ہم ‘ کلام ہونے کے مستحق نہیں ہو۔ حَتّٰی تُقِیْمُوا التَّورٰٹۃَ وَالْاِنْجِیْلَ وَمَآ اُنْزِلَ اِلَیْکُمْ مِّنْ رَّبِّکُمْ ط۔اب اپنے لیے اس آیت کو آپ اس طرح پڑھ لیجیے : یٰٓاَہْلَ الْقُرآنِ لَسْتُمْ عَلٰی شَیْءٍ حَتّٰی تُقِیْمُوا الْقُرْآنَ وَمَآ اُنْزِلَ اِلَیْکُمْ مِّنْ رَّبِّکُمْاے قرآن کے ماننے والو ! تمہاری کوئی حیثیت نہیں۔۔ تم سمجھتے ہو کہ ہم امت مسلمہ ہیں ‘ اللہ والے ہیں ‘ اللہ کے لاڈلے اور پیارے ہیں ‘ اللہ کے رسول ﷺ کے امتیّ ہیں۔ لیکن تم دیکھ رہے ہو کہ ذلتّ و خواری تمہارا مقدر بنی ہوئی ہے ‘ ہر طرف سے تم پر یلغار ہے ‘ عزت و وقار نام کی کوئی شے تمہارے پاس نہیں رہی۔ تم کتنی ہی تعداد میں کیوں نہ ہو ‘ دنیا میں تمہاری کوئی حیثیت نہیں ‘ اور اس سے زیادہ بےتوقیری کے لیے بھی تیار رہو۔ تمہاری کوئی اصل نہیں جب تک تم قائم نہ کرو قرآن کو اور اس کے ساتھ جو کچھ مزید تم پر تمہارے رب کی طرف سے نازل ہوا ہے۔ قرآن وحی جلی ہے۔ اس کے علاوہ حضور ﷺ کو وحی خفی کے ذریعے سے بھی تو احکامات ملتے تھے اور سنتّ رسول ﷺ وحی خفی کا ظہور ہی تو ہے۔ تو جب تک تم کتاب و سنت کا نظام قائم نہیں کرتے ‘ تمہاری کوئی حیثیت نہیں۔ یہ بھی یاد رہے کہ یَا اَہْلَ الْقُرْآنِ کا خطاب خود حضور ﷺ نے ہمیں دیا ہے۔ میرے کتابچے مسلمانوں پر قرآن مجید کے حقوق میں یہ حدیث موجود ہے جس میں حضور ﷺ سے یہ الفاظ نقل ہوئے ہیں : َ یَا اَھْلَ الْقُرْآنِ لَا تَتَوَسَّدُوا الْقُرْآنَ ‘ وَاتْلُوْہُ حَقَّ تِلَاوَتِہٖ مِنْ آنَاء اللَّیْلِ وَالنَّھَارِ ‘ وَأَفْشُوْہُ وَتَغَنَّوْہُ وَتَدَبَّرُوْا ما فِیْہِ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ 1اے اہل قرآن ‘ قرآن کو اپنا تکیہ نہ بنا لینا ‘ بلکہ اسے پڑھا کرو رات کے اوقات میں بھی اور دن کے اوقات میں بھی ‘ جیسا کہ اس کے پڑھنے کا حق ہے ‘ اور اسے عام کرو اور خوش الحانی سے پڑھو اور اس میں تدبر کرو تاکہ تم فلاح پاؤ۔وَلَیَزِیْدَنَّ کَثِیْرًا مِّنْہُمْ مَّآ اُنْزِلَ اِلَیْکَ مِنْ رَّبِّکَ طُغْیَانًا وَّکُفْرًا ج۔ان کی سرکشی اور طغیانی میں اور اضافہ ہوگا ‘ ان کی مخالفت اور بڑھتی چلی جائے گی ‘ حسد کی آگ میں وہ مزید جلتے چلے جائیں گے۔فَلاَ تَاْسَ عَلَی الْقَوْمِ الْکٰفِرِیْنَ۔ نبی چونکہ اپنی امت کے حق میں نہایت رحیم و شفیق ہوتا ہے لہٰذا وہ لوگوں پر عذاب کو پسند نہیں کرتا اور قوم پر عذاب کے تصور سے اسے صدمہ ہوتا ہے۔ پھر خصوصاً جب وہ اپنی برادری بھی ہو ‘ جیسا کہ بنی اسماعیل علیہ السلام تھے ‘ تو یہ رنج و صدمہ دوچند ہوجاتا ہے۔ چناچہ جب ان کے بارے میں سورة يونس اور سورة هود میں عذاب کی خبریں آرہی تھیں تو آپ ﷺ بہت فکر مند اور غمگین ہوئے اور آپ ﷺ کے بالوں میں یک دم سفیدی آگئی۔ اس پر حضرت ابوبکر صدیق رض نے پوچھا ‘ حضور ﷺ کیا ہوا ؟ آپ ﷺ پر بڑھاپا طاری ہوگیا ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا : شَیَّبَتْنِیْ ھُوْدٌ وَاَخَوَاتُھَا 2 مجھے سورة هود اور اس کی بہنوں ہم مضمون سورتوں نے بوڑھا کردیا ہے۔ کیونکہ ان سورتوں کا انداز ایسا ہے کہ جیسے اب مہلت ختم ہوئی چاہتی ہے اور عذاب کا دھارا چھوٹنے ہی والا ہے۔
قل ياأهل الكتاب لستم على شيء حتى تقيموا التوراة والإنجيل وما أنـزل إليكم من ربكم وليزيدن كثيرا منهم ما أنـزل إليك من ربك طغيانا وكفرا فلا تأس على القوم الكافرين
سورة: المائدة - آية: ( 68 ) - جزء: ( 6 ) - صفحة: ( 119 )Surah Maidah Ayat 68 meaning in urdu
صاف کہہ دو کہ "اے اہل کتاب! تم ہرگز کسی اصل پر نہیں ہو جب تک کہ توراۃ اور انجیل اور اُن دوسری کتابوں کو قائم نہ کرو جو تمہارے رب کی طرف سے نازل کی گئی ہیں" ضرور ہے کہ یہ فرمان جو تم پر نازل کیا گیا ہے ان میں سے اکثر کی سرکشی اور انکار کو اور زیادہ بڑھا دے گا مگر انکار کرنے والوں کے حال پر کچھ افسوس نہ کرو
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور ہم نے ان میں سے اکثروں میں (عہد کا نباہ) نہیں دیکھا۔ اور ان
- اے ایمان والو! انصاف پر قائم رہو اور خدا کے لئے سچی گواہی دو خواہ
- کتاب روشن کی قسم
- اور سب تمہارے پروردگار کے سامنے صف باندھ کر لائے جائیں گے (تو ہم ان
- اور جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے سب خدا ہی کا
- اور جب لڑکی سے جو زندہ دفنا دی گئی ہو پوچھا جائے گا
- سب تعریف خدا ہی کو (سزاوار ہے) جو آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا
- (اے پیغمبر) اپنے پروردگار جلیل الشان کے نام کی تسبیح کرو
- کہنے لگا کہ میرے پروردگار مجھے اس روز تک کہ لوگ اٹھائے جائیں مہلت دے
- اور ایک شخص شہر کی پرلی طرف سے دوڑتا ہوا آیا (اور) بولا کہ موسٰی
Quran surahs in English :
Download surah Maidah with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Maidah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Maidah Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers