Surah Najm Ayat 33 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿أَفَرَأَيْتَ الَّذِي تَوَلَّىٰ﴾
[ النجم: 33]
بھلا تم نے اس شخص کو دیکھا جس نے منہ پھیر لیا
Surah Najm UrduTafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
گناہ اور ضابطہ الہٰی مالک آسمان و زمین بےپرواہ مطلق شہنشاہ حقیقی عادل خالق حق و حق کار اللہ تعالیٰ ہی ہے ہر کسی کو اس کے اعمال کا بدلہ دینے والا نیکی پر نیک جزا اور بدی پر بری سزا دہی دے گا اس کے نزدیک بھلے لوگ وہ ہیں جو اس کی حرام کردہ چیزوں اور کاموں سے بڑے بڑے گناہوں اور بدکاریوں و نالائقیوں سے الگ رہیں ان سے بہ تقاضائے بشریت اگر کبھی کوئی چھوٹا سا گناہ سرزد ہو بھی جائے تو پروردگار پردہ پوشی کرتا ہے اور معاف فرما دیتا ہے جیسے اور آیت میں ہے ( اِنْ تَجْتَنِبُوْا كَبَاۗىِٕرَ مَا تُنْهَوْنَ عَنْهُ نُكَفِّرْ عَنْكُمْ سَيِّاٰتِكُمْ وَنُدْخِلْكُمْ مُّدْخَلًا كَرِيْمًا 31 ) 4۔ النساء:31) اگر تم ان کبیرہ گناہوں سے پاکدامن رہے جن سے تمہیں روک دیا گیا ہے تو ہم تمہاری برائیاں معاف فرما دیں گے، یہاں بھی فرمایا مگر چھوٹی چھوٹی لغزشیں اور انسانیت کی کمزوریاں معاف ہیں۔ حضرت عبداللہ فرماتے ہیں لم کی تفسیر میرے خیال میں حضرت ابوہریرہ کی بیان کردہ اس حدیث سے زیادہ اچھی کوئی نہیں کہ حضور ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے ابن آدم پر اس کا زنا کا حصہ لکھ دیا ہے جسے وہ یقینا پا کر ہی رہے گا آنکھوں کا زنا دیکھنا ہے زبان کا زنا بولنا ہے دل امنگ اور آرزو کرتا ہے، اب شرمگاہ خواہ اسے سچا کر دکھائے یا جھوٹا ( بخاری و مسلم ) حضرت ابن مسعود فرماتے ہیں آنکھوں کا زنا نظر کرنا ہے اور ہونٹوں کا بوسہ لینا ہے اور ہاتھوں کا زنا پکڑنا ہے اور پیروں کا زنا چلنا ہے اور شرمگاہ اسے سچا کرتی ہے یا جھوٹا کردیتی ہے یعنی اگر شرمگاہ کو نہ روک سکا اور بدکاری کر بیٹھا تو سب اعضاء کا زنا ثابت اور اگر اپنے اس عضو کو روک لیا تو وہ سب لم میں داخل ہے، حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے کہ لم بوسہ لینا چھڑنا دیکھنا مس کرنا ہے اور جب شرمگاہیں مل گئیں تو غسل واجب ہوگیا اور زناکاری کا گناہ ثابت ہوگیا، حضرت ابن عباس سے اس جملہ کی تفسیر یہی مروی ہے یعنی جو پہلے گذر چکا، حضرت مجاہد فرماتے ہیں گناہ سے آلودگی ہو پھر چھوڑ دے تو لم میں داخل ہے، شاعر کہتا ہے ان تغفر اللھم تغفر جما، وای عبد لک ما الما اے اللہ جبکہ تو معاف فرماتا ہے تو سب کچھ ہی معاف فرما دے ورنہ یوں آلودہ عصیاں تو ہر انسان ہے۔ مجاہد فرماتے ہیں اہل جاہلیت اپنے طواف میں عموماً اس شعر کو پڑھا کرتے تھے۔ ابن جریر میں حضور ﷺ کا اس شعر کو پڑھنا بھی مروی ہے ترمذی میں بھی یہ مروی ہے اور امام ترمذی اسے حسن صحیح غریب کہتے ہیں، بزار فرماتے ہیں ہمیں اس کی اور سند معلوم نہیں صرف اسی سند سے مرفوعاً مروی ہے ابن ابی حاتم اور بغوی نے بھی اسے نقل کیا ہے بغوی نے اسے سورة تنزیل میں روایت کیا ہے لیکن اس مرفوع کی صحت میں نظر ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا مراد یہ ہے کہ زنا سے نزدیکی ہونے کے بعد توبہ کرے اور پھر نہ لوٹے چوری کے قریب ہوجانے کے بعد چوری نہ کی اور توبہ کرکے لوٹ آیا اسی طرح شراب پینے کے قریب ہو کر شراب نہ پی اور توبہ کر کے لوٹ گیا یہ سب المام ہیں جو ایک مومن کو معاف ہیں، حضرت حسن سے بھی یہی مروی ہے ایک روایت میں ہے صحابہ سے عمومًا اس کا مروی ہونا بیان کیا گیا ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمرو فرماتے ہیں مراد اس سے شرک کے علاوہ گناہ ہیں۔ ابن زبیر فرماتے ہیں دو حدوں کے درمیان حد زنا اور عذاب آخرت ہے، حضرت ابن عباس سے مروی ہے کہ ہر وہ چیز جو دو حدوں کے درمیان حد دنیا اور حد آخرت نمازیں اس کا کفارہ بن جاتی ہیں اور وہ ہر واجب کردینے والی سے کم ہے حد دنیا تو وہ ہے جو کسی گناہ پر اللہ نے دنیاوی سزا مقرر کردی ہے اور اس کی سزا دنیا میں مقرر نہیں کی۔ تیرے رب کی بخشش بہت وسیع ہے ہر چیز کو گھیر لیا ہے اور تمام گناہوں پر اس کا احاطہ ہے جیسے فرمان ہے آیت ( قُلْ يٰعِبَادِيَ الَّذِيْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰٓي اَنْفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَةِ اللّٰهِ ۭ اِنَّ اللّٰهَ يَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِيْعًا ۭ اِنَّهٗ هُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِيْمُ 53 ) 39۔ الزمر:53) اے میرے وہ بندو ! جنہوں نے اپنی جان پر اسراف کیا ہے اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہونا اللہ تعالیٰ تمام گناہوں کو بخش دیتا ہے اور وہ بڑی بخشش والا اور بڑے رحم والا ہے پھر فرمایا وہ تمہیں دیکھنے والا اور تمہارے ہر حال کا علم رکھنے والا اور تمہارے ہر کلام کو سننے والا اور تمہارے تمام تر اعمال سے واقف ہے جبکہ اس نے تمہارے باپ آدم کو زمین سے پیدا کیا اور ان کی پیٹھ سے ان کی اولاد نکالی جو چیونٹیوں کی طرح پھیل گئی پھر ان کی تقسیم کر کے دو گروہ بنا دئیے ایک جنت کے لئے اور ایک جہنم کے لئے اور جب تم اپنی ماں کے پیٹ میں بچے تھے اس کی مقرر کردہ فرشتے نے روزی عمر عمل نیکی بدی لکھ لی بہت سے بچے پیٹ سے ہی گرجاتے ہیں۔ بہت سے دودھ پینے کی حالت میں فوت ہوجاتے ہیں، بہت سے دودھ چھٹنے کے بعد بلوغت سے پہلے ہی چل بستے ہیں بہت سے عین جوانی میں دار دنیا خالی کر جاتے ہیں، اب جبکہ ہم تمام منازل کو طے کرچکے اور بڑھاپے میں آگئے جس کے بعد کوئی منزل موت کے سوا نہیں اب بھی اگر ہم نہ سنبھلیں تو ہم سے بڑھ کر غافل کون ہے ؟ خبردار تم اپنے نفس کو پاک نہ کہو اپنے نیک اعمال کی تعریفیں کرنے نہ بیٹھ جاؤ اپنے آپ سراہنے نہ لگو جس کے دل میں رب کا ڈر ہے اسے رب ہی خوب جانتا ہے اور آیت میں ہے ( اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِيْنَ يُزَكُّوْنَ اَنْفُسَھُمْ ۭ بَلِ اللّٰهُ يُزَكِّيْ مَنْ يَّشَاۗءُ وَلَا يُظْلَمُوْنَ فَتِيْلًا 49 ) 4۔ النساء:49) کیا تو نے ان لوگوں کو نہ دیکھا جو اپنے نفس کی پاکیزگی آپ بیان کرتے ہیں وہ نہیں جانتے کہ یہ اللہ کے ہاتھ ہے جسے وہ چاہے برتر اعلیٰ اور پاک صاف کر دے کسی پر کچھ بھی ظلم نہ ہوگا۔ محمد بن عمرو بن عطا فرماتے ہیں میں نے اپنی لڑکی کا نام برہ رکھا تو مجھ سے حضرت زینت بنت ابو سلمہ نے فرمایا رسول اللہ ﷺ نے اس نام سے منع فرمایا ہے خود میرا نام بھی برہ تھا جس پر آپ نے فرمایا تم خود اپنی برتری اور پاکی آپ نہ بیان کرو تم میں سے نیکی والوں کا علم پورے طور پر اللہ ہی کو ہے لوگوں نے کہا پھر ہم اس کا کیا نام رکھیں ؟ فرمایا زینب نام رکھو مسند احمد میں ہے حضور ﷺ کے سامنے کسی ایک شخص کی بہت تعریفیں بیان کیں آپ نے فرمایا افسوس تو نے اس کی گردن ماری کئی مرتبہ یہی فرما کر ارشاد فرمایا کہ اگر کسی کی تعریف ہی کرنی ہو تو یوں گمان فلاں کی طرف سے ایسا ہے حقیقی علم اللہ کو ہی ہے پھر اپنی معلومات بیان کرو خود کسی کی پاکیزگیاں بیان کرنے نہ بیٹھ جاؤ۔ ابو داؤد اور مسلم میں ہے کہ ایک شخص نے حضرت عثمان کے سامنے ان کی تعریفیں بیان کرنا شروع کردیں اس پر حضرت مقداد بن اسود اس کے منہ میں مٹی بھرنے لگے اور فرمایا ہمیں رسول اللہ ﷺ کا حکم ہے کہ تعریفیں کرنے والوں کے منہ مٹی سے بھر دیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 33{ اَفَرَئَ یْتَ الَّذِیْ تَوَلّٰی۔ } ” پھر اے نبی ﷺ ! کیا آپ نے اس شخص کو بھی دیکھا جس نے پیٹھ موڑ لی ؟ “
Surah Najm Ayat 33 meaning in urdu
پھر اے نبیؐ، تم نے اُس شخص کو بھی دیکھا جو راہ خدا سے پھر گیا
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- مومنو! اگر تم میری راہ میں لڑنے اور میری خوشنودی طلب کرنے کے لئے (مکے
- یا ان کے پاس غیب (کا علم) ہے کہ وہ اسے لکھ لیتے ہیں
- اور (قوم) عاد کے بھائی (ہود) کو یاد کرو کہ جب انہوں نے اپنی قوم
- جو خدا سے بن دیکھے ڈرتا ہے اور رجوع لانے والا دل لے کر آیا
- کہہ دو کہ اگر انسان اور جن اس بات پر مجتمع ہوں کہ اس قرآن
- بھلا پروردگار عالم کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے؟
- اور ہم عمر نوجوان عورتیں
- کیا انسان یہ خیال کرتا ہے کہ ہم اس کی (بکھری ہوئی) ہڈیاں اکٹھی نہیں
- اور ہم نے تم پر ایک بار اور بھی احسان کیا تھا
- اور اگر ہم اس قرآن کو غیر زبان عرب میں (نازل) کرتے تو یہ لوگ
Quran surahs in English :
Download surah Najm with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Najm mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Najm Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers