Surah ahzab Ayat 30 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿يَا نِسَاءَ النَّبِيِّ مَن يَأْتِ مِنكُنَّ بِفَاحِشَةٍ مُّبَيِّنَةٍ يُضَاعَفْ لَهَا الْعَذَابُ ضِعْفَيْنِ ۚ وَكَانَ ذَٰلِكَ عَلَى اللَّهِ يَسِيرًا﴾
[ الأحزاب: 30]
اے پیغمبر کی بیویو تم میں سے جو کوئی صریح ناشائستہ (الفاظ کہہ کر رسول الله کو ایذا دینے کی) حرکت کرے گی۔ اس کو دونی سزا دی جائے گی۔ اور یہ (بات) خدا کو آسان ہے
Surah ahzab Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) قرآن میں الْفَاحِشَةُ ( مُعَرَّفٌ بِاللامِ ) کو زنا کے معنی میں استعمال کیا گیا ہے لیکن فَاحِشَةٌ ( نکرہ ) کو برائی کے لئے، جیسے یہاں ہے۔ یہاں اس کے معنی بداخلاقی اور نامناسب رویے کے ہیں۔ کیونکہ نبی ( صلى الله عليه وسلم ) کے ساتھ بداخلاقی اور نامناسب رویہ، آپ ( صلى الله عليه وسلم ) کو ایذا پہنچانا ہے جس کا ارتکاب کفر ہے۔ علاوہ ازیں ازواج مطہرات ( رضي الله عنه ) ن خود بھی مقام بلند کی حامل تھیں اور بلند مرتبت لوگوں کی معمولی غلطیاں بھی بڑی شمار ہوتی ہیں، اس لئے انہیں دوگنے عذاب کی وعید سنائی گئی ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
امہات المومنین سب سے معزز قرار دے دی گئیں حضور ﷺ کی بیویوں نے یعنی مومنوں کی ماؤں نے جب اللہ کو اس کے رسول ﷺ کو اور آخرت کے پہلے گھر کو پسند کرلیا اور حضور ﷺ کے گھر میں وہ ہمیشہ کے لئے مقرر ہو چکیں۔ تو اب جناب باری عز اسمہ اس آیت میں انہیں وعظ فرما رہا ہے اور بتلا دیا ہے کہ تمہارا معاملہ عام عورتوں جیسا نہیں ہے۔ اگر بالفرض تم نے نبی ﷺ کی فرمانبرداری سے سرتابی اور بدخلقی سرزد ہوئی تو تمہیں دنیا اور آخرت میں عتاب ہوگا چونکہ تمہارے بڑے رتبے ہیں تمہیں گناہوں سے بالکل دور رہنا چاہئے۔ ورنہ رتبے کے مطابق مشکل بھی بڑھ جائے گی۔ اللہ پر سب باتیں سہل اور آسان ہیں۔ یہ یاد رکھنا چاہئے کہ یہ فرمان بطور شرط کے ہے اور شرط کا ہونا ضروری نہیں ہوتا جیسے فرمان ہے آیت ( لَىِٕنْ اَشْرَكْتَ لَيَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ وَلَتَكُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِيْنَ 65 ) 39۔ الزمر:65) اے نبی ﷺ اگر تم شرک کرو گے تو تمہارے اعمال اکارت ہوجائیں گے۔ نبیوں کا ذکر کر کے فرمایا آیت ( وَلَوْ اَشْرَكُوْا لَحَبِطَ عَنْهُمْ مَّا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ 88 ) 6۔ الأنعام:88) اگر یہ شرک کریں تو ان کی نیکیاں بیکار ہوجائیں اور آیت میں ہے ( قُلْ اِنْ كَان للرَّحْمٰنِ وَلَدٌ ڰ فَاَنَا اَوَّلُ الْعٰبِدِيْنَ 81 ) 43۔ الزخرف:81) اگر رحمان کے اولاد ہو تو میں تو سب سے پہلے عابد ہوں اور آیت میں ارشاد ہو رہا ہے ( لَوْ اَرَاد اللّٰهُ اَنْ يَّتَّخِذَ وَلَدًا لَّاصْطَفٰى مِمَّا يَخْلُقُ مَا يَشَاۗءُ ۙ سُبْحٰنَهٗ ۭ هُوَ اللّٰهُ الْوَاحِدُ الْقَهَّارُ ) 39۔ الزمر:4) یعنی اگر اللہ کو اولاد منظور ہوتی تو وہ اپنی مخلوق میں سے جسے چاہتا پسند فرما لیتا وہ پاک ہے وہ یکتا اور ایک ہے وہ غالب اور سب پر حکمران ہے پس ان پانچوں آیتوں میں شرط کے ساتھ بیان ہے لیکن ایسا ہوا نہیں۔ نہ نبیوں سے شرک ہونا ممکن نہ سردار رسولاں حضرت محمد ﷺ سے یہ ممکن۔ نہ اللہ کی اولاد۔ اسی طرح امہات المومنین کی نسبت بھی جو فرمایا کہ اگر تم میں سے کوئی کھلی لغو حرکت کرے تو اسے دگنی سزا ہوگی اس سے یہ نہ سمجھا جائے کہ واقعی ان میں سے کسی نے کوئی ایسی نافرمانی اور بدخلقی کی ہو۔ نعوذ باللہ
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 30 { یٰنِسَآئَ النَّبِیِّ مَنْ یَّاْتِ مِنْکُنَّ بِفَاحِشَۃٍ مُّبَیِّنَۃٍ یُّضٰعَفْ لَہَا الْعَذَابُ ضِعْفَیْنِ } ” اے نبی ﷺ کی بیویو ! تم میں سے جو کوئی بالفرض کسی کھلی بےحیائی کا ارتکاب کرے گی اسے دوگنا عذاب دیاجائے گا۔ “ { وَکَانَ ذٰلِکَ عَلَی اللّٰہِ یَسِیْرًا } ” اور یہ اللہ پر بہت آسان ہے۔ “ یہ نہ سمجھنا کہ آپ نبی ﷺ کی بیویاں ہو اور نبی ﷺ آپ کو بچا لیں گے۔ اس معاملے میں اللہ تعالیٰ کا قانون بہت واضح ہے کہ اگر کسی شخص کے اپنے اعمال درست نہ ہوں تو آخرت میں اسے کوئی دوسرا نہیں بچا سکے گا۔ اس حوالے سے حضرت لوط علیہ السلام کی بیوی کا ذکر قرآن میں کثرت سے آیا ہے۔ سورة التحريم میں حضرت لوط علیہ السلام کی بیوی کے ساتھ حضرت نوح علیہ السلام کی بیوی کا ذکر بھی ہے کہ وہ دونوں انبیاء کی بیویاں ہوتے ہوئے بھی عذاب سے نہ بچ سکیں۔ حضرت ابوہریرہ رض سے روایت ہے کہ جب یہ آیت { وَاَنْذِرْ عَشِیْرَتَکَ الْاَقْرَبِیْنَ۔ الشعراء نازل ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے قریش کے تمام خاص و عام کو بلا کر جمع فرمایا اور ایک ایک قبیلے کا نام لے کر اس کے افراد کو مخاطب فرمایا : یا بنی کعب بن لوی !… یا بنی مُرۃ بن کعب !… یا بنی عبد شمس !… یا بنی عبد مناف !… یا بنی ہاشم !… یا بنی عبدالمطلب ! اور ہر ایک کو یہی فرمایا : اَنْقِذُوْا اَنْفُسَکُمْ مِنَ النَّارِ ” اپنے آپ کو آگ سے بچائو ! “ آخر میں آپ ﷺ نے اپنی پیاری بیٹی سیدہ فاطمۃ الزہراء رض کو مخاطب کرتے ہوئے بھی یہی فرمایا : یَا فَاطِمَۃُ بِنْتَ مُحَمَّدٍ اَنْقِذِیْ نَفْسَکِ مِنَ النَّارِ ، فَاِنِّیْ لَا اَمْلِکُ لَـکُمْ مِنَ اللّٰہِ شَیْئًا ” اے محمد ﷺ کی بیٹی فاطمہ ! اپنے آپ کو آگ سے بچائو ! اس لیے کہ میں تم لوگوں کو اللہ کی گرفت سے بچانے کا کچھ بھی اختیار نہیں رکھتا۔ “ صحیح مسلم ‘ ح : 204 دوسری روایت کے مطابق آپ ﷺ نے اپنے خاندان کے افراد کو بھی نام لے لے کر مخاطب فرمایا : یَا عَبَّاسَ بْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ ! لَا اُغْنِیْ عَنْکَ مِنَ اللّٰہِ شَیْئًا ، یَا صَفِیَّۃُ عَمَّۃَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ! لَا اُغْنِیْ عَنْکِ مِنَ اللّٰہِ شَیْئًا ، یَا فَاطِمَۃُ بِنْتَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ! سَلِینِیْ بِمَا شِئْتِ ، لَا اُغْنِیْ عَنْکِ مِنَ اللّٰہِ شَیْئًا صحیح مسلم ‘ ح : 206 ” اے میرے چچا عباس بن عبدالمطلب ! میں اللہ کے محاسبے کے وقت آپ کے کچھ کام نہ آسکوں گا۔ اے اللہ کے رسول کی پھوپھی صفیہ ! میں اللہ کے محاسبے کے وقت آپ کے کچھ کام نہ آسکوں گا۔ اے اللہ کے رسول کی بیٹی فاطمہ ! مجھ سے جو چاہو مانگ لو ‘ لیکن میں اللہ کے محاسبے کے وقت تمہارے کچھ کام نہ آسکوں گا۔ “ یہاں اس بات کی وضاحت ضروری ہے کہ آیت قرآنی کے الفاظ کا یہ مطلب نہیں کہ ‘ معاذ اللہ ‘ نبی اکرم ﷺ کی ازواجِ مطہرات سے کسی بےحیائی کا اندیشہ تھا ‘ بلکہ اس سے مقصود آپ ﷺ کی ازواج کو یہ احساس دلانا تھا کہ اسلامی معاشرے میں ان کا مقام جس قدر بلند ہے اسی کے لحاظ سے ان کی ذمہ داریاں بھی بہت سخت ہیں ‘ اس لیے ان کا اخلاقی رویہ انتہائی پاکیزہ ہونا چاہیے۔
يانساء النبي من يأت منكن بفاحشة مبينة يضاعف لها العذاب ضعفين وكان ذلك على الله يسيرا
سورة: الأحزاب - آية: ( 30 ) - جزء: ( 21 ) - صفحة: ( 421 )Surah ahzab Ayat 30 meaning in urdu
نبیؐ کی بیویو، تم میں سے جو کسی صریح فحش حرکت کا ارتکاب کرے گی اسے دوہرا عذاب دیا جائے گا، اللہ کے لیے یہ بہت آسان کام ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- خدا کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا۔ اچھے کام کرے
- اور جب ان لوگوں سے کہا جاتا ہے کہ جو (کتاب) خدا نے نازل فرمائی
- لیکن ان لوگوں نے ان کی تکذیب کی تو ہم نے ان کو اور جو
- فرعون نے اپنے اہالی موالی سے کہا کہ کیا تم سنتے نہیں
- اور ہدایت کی کہ بیٹا ایک ہی دروازے سے داخل نہ ہونا بلکہ جدا جدا
- مومنو! خدا کے آگے صاف دل سے توبہ کرو۔ امید ہے کہ وہ تمہارے گناہ
- اور جب ہمارا حکم عذاب آپہنچا تو ہم نے ہود کو اور جو لوگ ان
- تو جب زمین کی بلندی کوٹ کوٹ کو پست کر دی جائے گی
- اور جس چیز میں خدا نے تم میں سے بعض کو بعض پر فضیلت دی
- میری آیتیں تم کو پڑھ پڑھ کر سنائی جاتی تھیں اور تم الٹے پاؤں پھر
Quran surahs in English :
Download surah ahzab with the voice of the most famous Quran reciters :
surah ahzab mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter ahzab Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers