Surah Ibrahim Ayat 34 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَآتَاكُم مِّن كُلِّ مَا سَأَلْتُمُوهُ ۚ وَإِن تَعُدُّوا نِعْمَتَ اللَّهِ لَا تُحْصُوهَا ۗ إِنَّ الْإِنسَانَ لَظَلُومٌ كَفَّارٌ﴾
[ إبراهيم: 34]
اور جو کچھ تم نے مانگا سب میں سے تم کو عنایت کیا۔ اور اگر خدا کے احسان گننے لگو تو شمار نہ کرسکو۔ (مگر لوگ نعمتوں کا شکر نہیں کرتے) کچھ شک نہیں کہ انسان بڑا بےانصاف اور ناشکرا ہے
Surah Ibrahim Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی اس نے تمہاری ضرورت کی تمام چیزیں مہیا کیں جو تم اس سے طلب کرتے ہو، وہ بھی دیتا ہے اور جسے نہیں مانگتے، لیکن اسے پتہ ہے کہ وہ تمہاری ضرورت ہے، وہ بھی دے دیتا ہے۔ غرض تمہیں زندگی گزارنے کی تمام سہولتیں فراہم کرتا ہے۔
( 2 ) یعنی اللہ کی نعمتیں ان گنت ہیں انہیں کوئی شمار میں نہیں لا سکتا۔ چہجائیکہ کوئی ان نعمتوں کے شکر کا حق ادا کرسکے۔ ایک اثر میں حضرت داؤد ( عليه السلام ) کا قول نقل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا اے رب! میں تیرا شکر کس طرح ادا کروں؟ جب کہ شکر بجائے خود تیری طرف سے مجھ پر ایک نعمت ہے اللہ تعالٰی نے فرمایا اے داؤد اب تو نے میرا شکر ادا کر دیا جب کہ تو نے اعتراف کر لیا کہ یا اللہ میں تیری نعمتوں کا شکر ادا کرنے سے قاصر ہوں ( تفسیر ابن کثیر )
( 3 ) اللہ کی نعمتوں پر شکر ادا کرنے سے غفلت کی وجہ سے انسان اپنے نفس کے ساتھ ظلم اور بے انصافی کرتا ہے۔ بالخصوص کافر، جو بالکل ہی اللہ سے غافل ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
سب کچھ تمہارا مطیع ہے اللہ کی طرح طرح کی بیشمار نعمتوں کو دیکھو۔ آسمان کو اس نے ایک محفوظ چھت بنا رکھا ہے زمین کو بہترین فرش بنا رکھا ہے آسمان سے بارش برسا کر زمین سے مزے مزے کے پھل کھیتیاں باغات تیار کردیتا ہے۔ اسی کے حکم سے کشتیاں پانی کے اوپر تیرتی پھرتی ہیں کہ تمہیں ایک کنارے سے دوسرے کنارے اور ایک ملک سے دوسرے ملک پہنچائیں تم وہاں کا مال یہاں، یہاں کا وہاں لے جاؤ، لے آؤ، نفع حاصل کرو، تجربہ بڑھاؤ۔ نہریں بھی اسی نے تمہارے کام میں لگا رکھی ہیں، تم ان کا پانی پیو، پلاؤ، اس سے کھیتیاں کرو، نہاؤ دھوؤ اور طرح طرح کے فائدے حاصل کرو۔ ہمیشہ چلتے پھرتے اور کبھی نہ تھکتے سورج چاند بھی تمہارے فائدے کے کاموں میں مشغول ہیں مقرر چال پر مقرر جگہ پر گردش میں لگے ہوئے ہیں۔ نہ ان میں تکرار ہو نہ آگا پیچھا، دن رات انہی کے آنے جانے سے پے درپے آتے جاتے رہتے ہیں ستارے اسی کے حکم کے ماتحت ہیں اور رب العالمین بابرکت ہے۔ کبھی دنوں کو بڑے کردیتا ہے کبھی راتوں کو بڑھا دیتا ہے، ہر چیز اپنے کام میں سر جھکائے مشغول ہے، وہ اللہ عزیز و غفار ہے۔ تمہاری ضرورت کی تمام چیزیں اس نے تمہارے لئے مہیا کردی ہیں تم اپنے حال و قال سے جن جن چیزوں کے محتاج تھے، اس نے سب کچھ تمہیں دے دی ہیں، مانگنے پر بھی وہ دیتا ہے اور بےمانگے بھی اس کا ہاتھ نہیں رکھتا۔ تم بھلا رب کی تمام نعمتوں کا شکریہ تو ادا کرو گے ؟ تم سے تو ان کی پوری گنتی بھی محال ہے۔ طلق بن حبیب ؒ فرماتے ہیں کہ اللہ کا حق اس سے بہت بھاری ہے کہ بندے اسے ادا کرسکیں اور اللہ کی نعمتیں اس سے بہت زیادہ ہیں کہ بندے ان کی گنتی کرسکیں لوگو صبح شام توبہ استغفار کرتے رہو۔ صحیح بخاری میں ہے رسول اللہ ﷺ فرمایا کرتے تھے کہ اے اللہ تیرے ہی لئے سب حمد و ثنا سزا وار ہے، ہماری ثنائیں ناکافی ہیں، پوری اور بےپرواہ کرنے والی نہیں اے اللہ تو معاف فرما۔ بزار میں آپ کا فرمان ہے کہ قیامت کے دن انسان کے تین دیوان نکلیں گے ایک میں نیکیاں لکھی ہوئی ہوں گی اور دوسرے میں گناہ ہوں گے، تیسرے میں اللہ کی نعمتیں ہوں گی۔ اللہ تعالیٰ اپنی نعمتوں میں سے سب سے چھوٹی نعمت سے فرمائے گا کہ اٹھ اور اپنا معاوضہ اس کے نیک اعمال سے لے لے، اس سے اس کے سارے ہی عمل ختم ہوجائیں گے پھر بھی وہ یکسو ہو کر کہے گی کہ باری تعالیٰ میری پوری قیمت وصول نہیں ہوئی خیال کیجئے ابھی گناہوں کا دیوان یونہی الگ تھلگ رکھا ہوا ہے۔ اگر بندے پر اللہ کا ارادہ رحم و کرم کا ہوا تو اب وہ اس کی نیکیاں بڑھا دے گا اور اس کے گناہوں سے تجاوز کرلے گا اور اس سے فرما دے گا کہ میں نے اپنی نعمتیں تجھے بغیر بدلے کے بخش دیں۔ اس کی سند ضعیف ہے۔ مروی ہے کہ حضرت داؤد ؑ نے اللہ تعالیٰ جل و علا سے دریافت کیا کہ میں تیرا شکر کیسے ادا کروں ؟ شکر کرنا خود بھی تو تیری ایک نعمت ہے جواب ملا کہ داؤد اب تو شکر ادا کرچکا جب کہ تو نے یہ جان لیا اور اس کا اقرار کرلیا کہ تو میری نعمتوں میں سے ایک نعمت کا شرک بھی بغیر ایک نئی نعمت کے ہم ادا نہیں کرسکتے کہ اس نئی نعمت پر پھر ایک شکر واجب ہوجاتا ہے پھر اس نعمت کی شکر گزاری کی ادائیگی کی توفیق پر پھر نعمت ملی، جس کا شکریہ واجب ہوا۔ ایک شاعر نے یہی مضمون اپنے شعروں میں باندھا ہے کہ رونگٹے رونگٹے پر زبان ہو تو بھی تیری ایک نعمت کا شکر بھی پورا ادا نہیں ہوسکتا تیرے احسانات اور انعامات بیشمار ہیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 34 وَاٰتٰىكُمْ مِّنْ كُلِّ مَا سَاَلْتُمُوْهُ یہ مانگنا شعوری بھی ہے اور غیر شعوری بھی۔ یعنی وہ تمام چیزیں بھی اللہ نے ہمارے لیے فراہم کی ہیں جن کا تقاضا ہمارا وجود کرتا ہے اور ہمیں اپنی زندگی کو قائم رکھنے کے لیے ان کی ضرورت ہے۔ کیونکہ انسان کو پوری طرح شعور نہیں ہے کہ اسے کس کس انداز میں کس کس چیز کی ضرورت ہے اور اس کی ضرورت کی یہ چیزیں اسے کہاں کہاں سے دستیاب ہوں گی۔اللہ تعالیٰ نے انسان کی دنیوی زندگی کی ضرورتیں پوری کرنے کے لیے اسباب و نتائج کے ایسے ایسے سلسلے پیدا کردیے ہیں جن کا احاطہ کرنا انسانی عقل کے بس میں نہیں ہے۔ اللہ نے بہت سی ایسی چیزیں بھی پیدا کر رکھی ہیں جن سے انسان کی ضرورتیں انجانے میں پوری ہور ہی ہیں۔ مثلاً ایک وقت تک انسان کو کب پتا تھا کہ کون سی چیز میں کون سا وٹامن پایا جاتا ہے۔ مگر وہ وٹامنز مختلف غذاؤں کے ذریعے سے انسان کی ضرورتیں اس طرح پوری کر رہے تھے کہ انسان کو اس کی خبر تک نہ تھی۔ بہر حال اللہ ہمیں وہ چیزیں بھی عطا کرتا ہے جو ہم اس سے شعوری طور پر مانگتے ہیں اور وہ بھی جو ہماری زندگی اور بقا کا فطری تقاضا ہیں۔وَاِنْ تَعُدُّوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ لَا تُحْصُوْهَا ۭ اِنَّ الْاِنْسَانَ لَظَلُوْمٌ كَفَّارٌانسان کے لیے یہ ممکن ہی نہیں کہ وہ اللہ کی نعمتوں کو گن سکے۔ کفار ک کی زبر کے ساتھ یہاں فَعّال کے وزن پر مبالغے کا صیغہ ہے یعنی نا شکری میں بہت بڑھا ہوا۔
وآتاكم من كل ما سألتموه وإن تعدوا نعمة الله لا تحصوها إن الإنسان لظلوم كفار
سورة: إبراهيم - آية: ( 34 ) - جزء: ( 13 ) - صفحة: ( 260 )Surah Ibrahim Ayat 34 meaning in urdu
جس نے وہ سب کچھ تمہیں دیا جو تم نے مانگا اگر تم اللہ کی نعمتوں کا شمار کرنا چاہو تو کر نہیں سکتے حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا ہی بے انصاف اور ناشکرا ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- تو (کہا جائے گا کہ) تجھ پر داہنے ہاتھ والوں کی طرف سے سلام
- اور تمہارا پروردگار تو غالب (اور) مہربان ہے
- اور جنوں کو اس سے بھی پہلے بےدھوئیں کی آگ سے پیدا کیا تھا
- اور جب ان لوگوں سے کہا جاتا ہے کہ جو (کتاب) خدا نے نازل فرمائی
- تو اس روز تک کہ لوگ دوبارہ زندہ کئے جائیں گے اسی کے پیٹ میں
- ناپاک عورتیں ناپاک مردوں کے لئے اور ناپاک مرد ناپاک عورتوں کے لئے۔ اور پاک
- بے شک خدا ہی دانے اور گٹھلی کو پھاڑ کر (ان سے درخت وغیرہ) اگاتا
- اور ہم نے موسیٰ اور ہارون کو (ہدایت اور گمراہی میں) فرق کر دینے والی
- مگر جو ان میں ظالم تھے انہوں نے اس لفظ کو جس کا ان کو
- (پیغمبر نے) کہا کہ جو بات آسمان اور زمین میں (کہی جاتی) ہے میرا پروردگار
Quran surahs in English :
Download surah Ibrahim with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Ibrahim mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Ibrahim Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers