Surah Anfal Ayat 35 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ انفال کی آیت نمبر 35 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Anfal ayat 35 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿وَمَا كَانَ صَلَاتُهُمْ عِندَ الْبَيْتِ إِلَّا مُكَاءً وَتَصْدِيَةً ۚ فَذُوقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنتُمْ تَكْفُرُونَ﴾
[ الأنفال: 35]

Ayat With Urdu Translation

اور ان لوگوں کی نماز خانہٴ کعبہ کے پاس سیٹیاں اور تالیاں بجانے کے سوا کچھ نہ تھی۔ تو تم جو کفر کرتے تھے اب اس کے بدلے عذاب (کا مزہ) چکھو

Surah Anfal Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) مشرکین جس طرح بیت اللہ کا ننگا طواف کرتے تھے۔ اسی طرح طواف کے دوران وہ انگلیاں منہ میں ڈال کر سیٹیاں اور ہاتھوں سے تالیاں بجاتے۔ اس کو بھی وہ عبادت اور نیکی تصور کرتے تھے ۔ جس طرح آج بھی جاہل صوفی مسجدوں اور آستانوں میں رقص کرتے، ڈھول پیٹتے اور دھمالیں ڈالتے ہیں اور کہتے ہیں ۔ یہی ہماری نماز اور عبادت ہے۔ ناچ ناچ کر ہم اپنے یار ( اللہ ) کو منالیں گے ۔ نَعُوذُ بِاللهِ مِنْ هَذِهِ الْخُرَافَاتِ ۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


ارشاد ہے کہ فی الواقع یہ کفار عذابوں کے لائق ہیں لیکن آنحضرت ﷺ کی موجودگی سے عذاب رکے ہوئے ہیں چناچہ آپ کی ہجرت کے بعد ان پر عذاب الٰہی آیا۔ بدر کے دن ان کے تمام سردار مار ڈالے گئے یا قید کردیئے گئے ساتھ ہی اللہ تعالیٰ ٰ نے انہیں استغفار کی ہدایت کی کہ اپنے شرک و فساد سے ہٹ جائیں اور اللہ سے معاف طلب کریں۔ کہتے ہیں کہ وہ لوگ معافی نہیں مانگتے تھے ورنہ عذاب نہ ہوتا۔ ہاں ان میں جو کمزر مسلمان رہ گئے تھے اور ہجرت پر قادر نہ تھے وہ استغفار میں لگے رہتے تھے اور ان کی ان میں موجودگی اللہ کے عذابوں کے رکنے کا ذریعہ تھی چناچہ حدیبیہ کے واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے ارشاد الٰہی ہے ھم الذین کفروا الخ، یعنی یہ مکہ والے ہی تو وہ ہیں جنہوں نے کفر کیا اور تمہیں مسجد حرام سے روکا اور قربانی کے جانوروں کو بھی نہ آنے دیا کہ وہ جہاں تھے وہیں رکے کھڑے رہے اور اپنے حلالا ہونے کی جگہ نہ پہنچ سکے۔ اگر شہر مکہ میں کچھ مسلمان مرد اور کچھ مسلمان عورتیں ایسی نہ ہوتیں کہ تم ان کے حال سے واقف نہیں تھے، اور عین ممکن تھا کہ لڑائی کی صورت میں تم انہیں بھی پامال کر ڈالتے اور نادانستہ ان کی طرف سے تمہیں نقصان پہنچ جاتا تو بیشک تمہیں اسی وقت لڑائی کی اجازت مل جاتی۔ اس وقت کی صلح اس لئے ہے کہ اللہ جسے جا ہے اپنی رحمت میں لے لے۔ اگر مکہ میں رکے ہوئے مسلمان وہاں سے کہیں تل جاتے تو یقینا ان کافروں کو درد ناک مار مری جاتی۔ پس آنحضرت ﷺ کی موجودگی اہل مکہ کے لئے باعث امن رہی پھر حضور کی ہجرت کے بعد جو ضعیف مسلمان وہاں رہ گئے تھے اور استغفار کرتے رہے تھے، ان کی موجودگی کی وجہ سے عذاب نہ آیا جب وہ بھی مکہ سے نکل گئے تب یہ آیت اتری کہ اب کوئی مانع باقی نہ رہا پس مسلمانوں کو مکہ پر چڑھائی کرنے کی اجازت مل گئی اور یہ مفتوح ہوئے۔ ہاں ایک قول یہ بھی ہے کہ اگر مراد ان کا خود کا استغفار ہو تو اس آیت نے پہلی آیت کو منسوخ کردیا۔ چناچہ حسن بصری وغیرہ کا یہ قول بھی ہے کہ اہل مکہ سے جنگ بھی ہوئی، انہیں ضرور بھی پہنچے، ان پر قحط سالیاں بھی آئیں پس ان مشرکوں کا اس آیت میں استثنا کرلیا گیا ہے۔ انہیں اللہ کے عذاب کیوں نہ ہوں ؟ یہ مومن لوگوں کو کعبتہ اللہ میں نماز پڑھنے سے روکتے ہیں جو مومن بوجہ اپنی کمزوری کے اب تک مکہ میں ہی ہیں اور ان کے سوار اور مومنوں کو بھی طواف و نماز سے روکتے ہیں حالانکہ اصل اہلیت ان ہی میں ہے۔ ان مشرکوں میں اس کی اہلیت نہیں جیسے فرمان ہے ما کان للمشرکین ان یعمروا مسجد اللہ الخ، مشرکین اللہ کے گھروں کی آبادی کے اہل نہیں وہ تو کفر میں مبتلا ہیں ان کے اعمال اکارت ہیں اور وہ ہمیشہ کے جہنمی ہیں۔ مسجدوں کی آبادی کے اہل اللہ پر، قیامت پر ایمان رکھنے والے، نمازی، زکوٰۃ ادا کرنے والے، صرف خوف الٰہی رکھنے والے ہی ہیں اور وہی راہ یافتہ لوگ ہیں اور آیت میں ہے کہ راہ رب سے روکنا، اللہ کے ساتھ کفر کرنا، مسجد حرام کی بےحرمتی کرنا اور اس کے لائق لوگوں کو اس سے نکالنا اللہ تعالیٰ کے نزدیک بہت بڑا جرم ہے۔ آنحضرت ﷺ سے سوال کیا گیا کہ آپ کے دوست کون ہیں ؟ آپ نے فرمایا ہر ایک پرہیزگار اللہ سے ڈرنے والا پھر آپ نے پڑھا ان اولیاء الا المتقون مستدرک حاکم میں ہے کہ حضور نے قریشیوں کو جمع کیا پھر پوچھا کہ تم میں اس وقت کوئی اور تو نہیں ؟ انہوں نے کہا بہنوں کی اولاد اور حلیف اور مولیٰ ہیں۔ فرمایا یہ تینوں تو تم میں سے ہی ہیں۔ سنو تم میں سے میرے دوست وہی ہیں جو تقوے اور پرہیزگاری والے ہوں پس اللہ کے اولیاء محمد ﷺ ہیں اور آپ کے اصحاب ؓ اور کل مجاہد خواہ وہ کوئی ہو اور کہیں کے ہوں۔ پھر ان کی ایک اور شرارت اور بےڈھنگا پن بیان فرماتا ہے۔ کعبے میں آ کر کیا کرتے ہیں ؟ یا تو جانروں کی سی سیٹیاں بجاتے ہیں، منہ میں انگلیاں رکھین اور سیتیاں شروع کریں یا تالیاں پیٹنے لگے۔ طواف کرتے ہیں تو ننے ہو کر، رخسار جھکا کر، سیٹی بجائی، تالی بجائی، چلئے نماز ہوگئی۔ کبھی رخسار زمین پر لٹکا لیا۔ بائیں طرف سے طواف کیا۔ یہ بھی مقصود تھا کہ حضور کی نماز بگاڑیں، مومنوں کا مذاق اڑائیں، لوگوں کو راہ رب سے روکیں۔ اب اپنے کفر کا بھر پور پھل چکھو، بدر کے دن قید ہو کے قتل ہوئے، تلوار چلی، چیخ اور زلزلے آئے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 35 وَمَا کَانَ صَلاَتُہُمْ عِنْدَ الْبَیْتِ الاَّ مُکَآءً وَّتَصْدِیَۃً ط۔قریش مکہ نے اپنی عبادات کا حلیہ اس طرح بگاڑا تھا کہ اپنی نماز میں سیٹیوں اور تالیوں جیسی خرافات بھی شامل کر رکھی تھیں۔ اسی طرح خانہ کعبہ کا سب سے اعلیٰ طواف ان کے نزدیک وہ تھا جو بالکل برہنہ ہو کر کیا جاتا۔فَذُوْقُوا الْعَذَابَ بِمَا کُنْتُمْ تَکْفُرُوْنَ ۔یہاں واضح کردیا گیا کہ اللہ کا عذاب صرف آسمان سے پتھروں کی صورت ہی میں نہیں آیا کرتا بلکہ غزوۂ بدر میں ان کی فیصلہ کن شکست ان کے حق میں اللہ کا عذاب ہے۔

وما كان صلاتهم عند البيت إلا مكاء وتصدية فذوقوا العذاب بما كنتم تكفرون

سورة: الأنفال - آية: ( 35 )  - جزء: ( 9 )  -  صفحة: ( 181 )

Surah Anfal Ayat 35 meaning in urdu

بیت اللہ کے پاس ان لوگوں کی نماز کیا ہوتی ہے، بس سیٹیاں بجاتے اور تالیاں پیٹتے ہیں پس اب لو، اِس عذاب کا مزہ چکھو اپنے اُس انکارِ حق کی پاداش میں جو تم کرتے رہے ہو


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور اسی نے تمہارے لیے رات اور دن اور سورج اور چاند کو کام میں
  2. اے اطمینان پانے والی روح!
  3. یہی لوگ ہیں جن پر خدا نے لعنت کی ہے اور جس پر خدا لعنت
  4. مومنو! خدا پر اور اس کے رسول پر اور جو کتاب اس نے اپنی پیغمبر
  5. یہ ہی لوگ میراث حاصل کرنے والے ہیں
  6. اور ہمارے دیئے ہوئے مال میں سے ایسی چیزوں کا حصہ مقرر کرتے ہیں جن
  7. اور زمین پر اکڑ کر (اور تن کر) مت چل کہ تو زمین کو پھاڑ
  8. (اور) برے کاموں سے جو وہ کرتے تھے ایک دوسرے کو روکتے نہیں تھے بلاشبہ
  9. اور موسیٰ اور ان کے ساتھ والوں کو تو بچا لیا
  10. پھر جب ہم ایک مدت کے لیے جس تک ان کو پہنچنا تھا ان سے

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Anfal with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Anfal mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Anfal Complete with high quality
surah Anfal Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Anfal Bandar Balila
Bandar Balila
surah Anfal Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Anfal Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Anfal Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Anfal Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Anfal Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Anfal Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Anfal Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Anfal Fares Abbad
Fares Abbad
surah Anfal Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Anfal Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Anfal Al Hosary
Al Hosary
surah Anfal Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Anfal Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Thursday, November 21, 2024

Please remember us in your sincere prayers