Surah Shura Ayat 34 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿أَوْ يُوبِقْهُنَّ بِمَا كَسَبُوا وَيَعْفُ عَن كَثِيرٍ﴾
[ الشورى: 34]
یا ان کے اعمال کے سبب ان کو تباہ کردے۔ اور بہت سے قصور معاف کردے
Surah Shura Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی سمندر کو حکم دے اور اس کی موجوں میں طغیانی آجائے اور یہ ان میں ڈوب جائیں۔
( 2 ) ورنہ سمندر میں سفر کرنے والا کوئی بھی سلامتی کے ساتھ واپس نہ آسکے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
سمندروں کی تسخیر قدرت الہی کی نشانی اللہ تبارک وتعالیٰ اپنی قدرت کے نشان اپنی مخلوق کے سامنے رکھتا ہے کہ اس نے سمندروں کو مسخر کر رکھا ہے تاکہ کشتیاں ان میں برابر آئیں جائیں۔ بڑی بڑی کشتیاں سمندروں میں ایسی ہی معلوم ہوتی ہیں جیسے زمین میں اونچے پہاڑ۔ ان کشتیوں کو ادھر سے ادھر لے جانے والی ہوائیں اس کے قبضے میں ہیں اگر وہی چاہے تو ان ہواؤں کو روک لے پھر تو بادبان بیکار ہوجائیں اور کشتی رک کر کھڑی ہوجائے ہر وہ شخص جو سختیوں میں صبر کا اور آسانیوں میں شکر کا عادی ہو اس کے لئے تو بڑی عبرت کی جا ہے وہ رب کی عظیم الشان قدرت اور اس کی بےپایاں سلطنت کو ان نشانوں سے سمجھ سکتا ہے اور جس طرح ہوائیں بند کر کے کشتیوں کو کھڑا کرلینا اور روک لینا اس کے بس میں ہے اسی طرح ان پہاڑوں جیسی کشتیوں کو دم بھر میں ڈبو دینا بھی اس کے ہاتھ ہے اگر وہ چاہے تو اہل کشتی کے گناہوں کے باعث انہیں غرق کر دے۔ ابھی تو وہ بہت سے گناہوں سے درگذر فرما لیتا ہے اور اگر سب گناہوں پر پکڑے تو جو بھی کشتی میں بیٹھے سیدھا سمندر میں ڈوبے لیکن اس کی بےپایاں رحمت ان کو اس پار سے اس پار کردیتی ہے۔ علماء تفسیر نے یہ بھی فرمایا ہے کہ اگر وہ چاہے تو اسی ہوا کو ناموافق کر دے۔ تیز و تند آندھی چلا دے جو کشتی کو سیدھی راہ چلنے ہی نہ دے ادھر سے ادھر کر دے سنبھالے نہ سنبھل سکے جہاں جانا ہے اس طرف جا ہی نہ سکے اور یونہی سرگشتہ و حیران ہو ہو کر اہل کشتی تباہ ہوجائیں۔ الغرض اگر بند کر دے تو کھڑے کھڑے ناکام رہیں اگر تیز کر دے تو ناکامی۔ لیکن یہ اس کا لطف و کرم ہے کہ خوشگوار موافق ہوائیں چلاتا ہے اور لمبے لمبے سفر ان کشتیوں کے ذریعہ بنی آدم طے کرتا ہے اور اپنے مقصد کو پالیتا ہے یہی حال پانی کا ہے کہ اگر بالکل نہ برسائے خشک سالی رہے دنیا تباہ ہوجائے۔ اگر بہت ہی برسا دے تو تر سالی کوئی چیز پیدا نہ ہونے دے اور دنیا ہلاک ہوجائے۔ ساتھ ہی مینہ کی کثرت طغیانی کا مکانوں کے گرنے کا اور پوری بربادی کا سبب بن جائے یہاں تک کہ رب کی مہربانی سے جن شہروں میں اور جن زمینوں میں زیادہ بارش کی ضرورت ہے وہاں کثرت سے مینہ برستا ہے اور جہاں کم کی ضرورت ہے وہاں کمی سے پھر فرماتا ہے کہ ہماری نشانیوں سے جھگڑنے والے ایسے موقعوں پر تو مان لیتے ہیں کہ ہماری قدرت سے باہر نہیں۔ ہم اگر انتقام لینا چاہیں ہم اگر عذاب کرنا چاہیں تو وہ چھوٹ نہیں سکتے سب ہماری قدرت اور مشیت تلے ہیں ( فسبحانہ ما اعظم شانہ )
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 34 { اَوْ یُوْبِقْہُنَّ بِمَا کَسَبُوْا وَیَعْفُ عَنْ کَثِیْرٍ } ” یا وہ چاہے تو تباہ کر دے ان جہازوں کو لوگوں کے گناہوں کی پاداش میں ‘ لیکن وہ بہت سی خطائوں سے درگزر فرماتا رہتا ہے۔ “
Surah Shura Ayat 34 meaning in urdu
یا (اُن پر سوار ہونے والوں کے) بہت سے گناہوں سے در گزر کرتے ہوئے ان کے چند ہی کرتوتوں کی پاداش میں انہیں ڈبو دے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور جو دعا مانگتے رہتے ہیں کہ اے پروردگار دوزخ کے عذاب کو ہم سے
- اے پروردگار جو (کتاب) تو نے نازل فرمائی ہے ہم اس پر ایمان لے آئے
- جو کھڑے اور بیٹھے اور لیٹے (ہر حال میں) خدا کو یاد کرتے اور آسمان
- اور الیاس بھی پیغمبروں میں سے تھے
- پھر ہم نے ان کو جب کہ وہ بیمار تھے فراخ میدان میں ڈال دیا
- اور کفار کا پیچھا کرنے میں سستی نہ کرنا اگر تم بےآرام ہوتے ہو تو
- بھلا پروردگار عالم کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے؟
- پھر جب یہ کشتی میں سوار ہوتے ہیں تو خدا کو پکارتے (اور) خالص اُسی
- جس دن (تمام) لوگ رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوں گے
- اور (اس وقت کو یاد کرو) جب تم صبح کو اپنے گھر روانہ ہو کر
Quran surahs in English :
Download surah Shura with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Shura mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Shura Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers