Surah Hud Ayat 35 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَاهُ ۖ قُلْ إِنِ افْتَرَيْتُهُ فَعَلَيَّ إِجْرَامِي وَأَنَا بَرِيءٌ مِّمَّا تُجْرِمُونَ﴾
[ هود: 35]
کیا یہ کہتے ہیں کہ اس (پیغمبر) نے یہ قرآن اپنے دل سے بنا لیا ہے۔ کہہ دو کہ اگر میں نے دل سے بنالیا ہے تو میرے گناہ کا وبال مجھ پر اور جو گناہ تم کرتے ہو اس سے میں بری الذمہ ہوں
Surah Hud Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) بعض مفسرین کے نزدیک یہ مکالمہ قوم نوح ( عليه السلام ) اور حضرت نوح ( عليه السلام ) کے درمیان ہوا اور بعض کا خیال ہے کہ یہ جملہ معترضہ کے طور پر نبی اکرم اور مشرکین مکہ کے درمیان ہونے والی گفتگو ہے۔ مطلب یہ ہے کہ اگر یہ قرآن میرا گھڑا ہوا ہے اور میں اللہ کی طرف سے منسوب کرنے میں جھوٹا ہوں تو میرا جرم ہے، اس کی سزا میں ہی بھگتوں گا۔ لیکن تم جو کچھ کر رہے ہو، جس سے میں بری ہوں، اس کا بھی تمہیں پتہ ہے؟ اس کا وبال تو مجھ پر نہیں، تم پر ہی پڑے گا کیا اس کی بھی تمہیں کچھ فکر ہے؟۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
کفار کا الزام اور رسول اللہ ﷺ کا جواب یہ درمیانی کلام اس قصے کے بیچ میں اس کی تائید اور تقریر ہے کہ ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے آخری رسول ﷺ سے فرماتا ہے کہ یہ کفار تجھ پر اس قرآن کے از خود گھڑ لینے کا الزام لگا رہے ہیں تو جواب دے کہ اگر ایسا ہے تو میرا گناہ مجھ پر ہے میں جانتا ہوں کہ اللہ کے عذاب کیسے کچھ ہیں ؟ پھر کیسے ممکن ہے کہ میں اللہ پر جھوٹ افتراء گھڑ لوں ؟ ہاں اپنے گناہوں کے ذمے دار تم آپ ہو۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 35 اَمْ يَقُوْلُوْنَ افْتَرٰىهُ ۭ قُلْ اِنِ افْتَرَيْتُهٗ فَعَلَيَّ اِجْرَامِيْ وَاَنَا بَرِيْۗءٌ مِّمَّا تُجْرِمُوْنَ یہ ایک جملہ معترضہ ہے جو حضرت نوح کے ذکر کے درمیان آگیا ہے۔ اس میں رسول اللہ کو مخاطب کر کے فرمایا جا رہا ہے کہ اے نبی ! یہ تمام باتیں جو ہم آپ کو بذریعہ وحی بتاتے ہیں ‘ جیسے حضرت نوح اور آپ کی قوم کی گفت و شنید نقل ہوئی ‘ تو مشرکین مکہ کہتے ہیں کہ یہ باتیں اور قصے آپ خود اپنی طرف سے بنا کر انہیں سناتے ہیں۔ آپ ان پر واضح کردیں کہ میں اگر واقعی یہ جرم کر رہا ہوں تو اس کا وبال بھی مجھ ہی پر آئے گا۔ مگر آپ لوگ اس کے دوسرے پہلو پر بھی غور کریں کہ اگر یہ کلام واقعی اللہ کی طرف سے ہے تو اس کو جھٹلا کر تم لوگ جس جرم کے مرتکب ہو رہے ہو ‘ اس کے نتائج بھی پھر تم لوگوں کو ہی بھگتنا ہیں۔ بہر حال میں علی الاعلان کہے دیتا ہوں کہ میں تمہارے اس جرم سے بالکل بری ہوں۔ اس جملہ معتر ضہ کے بعد حضرت نوح کے ذکر کا سلسلہ دوبارہ وہیں سے جوڑا جا رہا ہے۔
أم يقولون افتراه قل إن افتريته فعلي إجرامي وأنا بريء مما تجرمون
سورة: هود - آية: ( 35 ) - جزء: ( 12 ) - صفحة: ( 225 )Surah Hud Ayat 35 meaning in urdu
اے محمدؐ، کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ اِس شخص نے یہ سب کچھ خود گھڑ لیا ہے؟ ان سے کہو "اگر میں نے یہ خود گھڑا ہے تو مجھ پر اپنے جرم کی ذمہ داری ہے، اور جو جرم تم کر رہے ہو اس کی ذمہ داری سے میں بری ہوں"
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- جو شخص دنیا (میں عملوں) کی جزا کا طالب ہو تو خدا کے پاس دنیا
- اور (اے پیغمبر) ہم نے تم سے پہلے کسی آدمی کو بقائے دوام نہیں بخشا۔
- وہ تمہارے گناہ بخش دے گا اور (موت کے) وقت مقررہ تک تم کو مہلت
- اور اگر یہ تمہاری تکذیب کریں تو جو لوگ ان سے پہلے تھے وہ بھی
- اے پیغمبر جو ارشادات خدا کی طرف سے تم پر نازل ہوئے ہیں سب لوگوں
- تو ہم نے ان پر کنکر بھری ہوا چلائی مگر لوط کے گھر والے کہ
- جو لوگ خدا کی راہ میں مارے گئے ان کو مرے ہوئے نہ سمجھنا (وہ
- جو لوگ (غزوہٴ تبوک میں) پیچھے رہ گئے وہ پیغمبر خدا (کی مرضی) کے خلاف
- تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
- بےشک وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھا
Quran surahs in English :
Download surah Hud with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Hud mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Hud Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers