Surah Qamar Ayat 1 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ القمر کی آیت نمبر 1 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Qamar ayat 1 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿اقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ وَانشَقَّ الْقَمَرُ﴾
[ القمر: 1]

Ayat With Urdu Translation

قیامت قریب آ پہنچی اور چاند شق ہوگیا

Surah Qamar Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) ایک تو بہ اعتبار اس زمانےکے جو گزر گیا،کیونکہ جو باقی ہے، وہ تھوڑا ہے۔ دوسرے، ہر آنے والی چیز قریب ہی ہے چنانچہ نبی ( صلى الله عليه وسلم ) نے بھی اپنی بابت فرمایا کہ میرا وجود قیامت سےمتصل ہے، یعنی میرے اور قیامت کے درمیان کوئی نبی نہیں آئےگا۔
( 2 ) یہ وہ معجزہ ہے جو اہل مکہ کے مطالبے پر دکھایا گیا، چاندکے دو ٹکڑے ہو گئے حتیٰ کہ لوگوں نے حرا پہاڑ کو اس کے درمیان دیکھا۔ یعنی اس کا ایک ٹکڑا پہاڑ کے اس طرف اور ایک ٹکڑا اس طرف ہو گیا۔ ( صحيح بخاري، كتاب مناقب الأنصار، باب انشقاق القمر وتفسير سورة اقتربت الساعة، وصحيح مسلم كتاب صفة القيامة، باب انشقاق القمر ) جمہور سلف وخلف کا یہی مسلک ہے ( فتح القدیر ) امام ابن کثیر لکھتے ہیں ” علماء کے درمیان یہ بات متفق علیہ ہے کہ انشقاق قمر نبی ( صلى الله عليه وسلم ) کے زمانے میں ہوا اور یہ آپ ( صلى الله عليه وسلم ) کے واضح معجزات میں سے ہے، صحیح سند سے ثابت احادیث متواترہ اس پردلالت کرتی ہیں “۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


اللہ تعالیٰ قیامت کے قرب کی اور دنیا کے خاتمہ کی اطلاع دیتا ہے جیسے اور آیت میں ہے آیت ( اَتٰٓى اَمْرُ اللّٰهِ فَلَا تَسْتَعْجِلُوْهُ ۭ سُبْحٰنَهٗ وَتَعٰلٰى عَمَّا يُشْرِكُوْنَ ) 16۔ النحل:1) اللہ کا امر آچکا اب تو اس کی طلب کی جلدی چھوڑ دو اور فرمایا آیت ( اقترب للناس حسابھم ) الخ، لوگوں کے حساب کے وقت ان کے سروں پر آپہنچا اور وہ اب تک غفلت میں ہیں۔ اس مضمون کی حدیثیں بھی بہت سی ہیں بزار میں ہے حضرت انس فرماتے ہیں سورج کے ڈوبنے کے وقت جبکہ وہ تھوڑا سا ہی باقی رہ گیا تھا رسول اللہ ﷺ نے اپنے اصحاب کو خطبہ دیا جس میں فرمایا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں مری جان ہے دنیا کے گذرے ہوئے حصے میں اور باقی ماندہ حصے میں وہی نسبت ہے جو اس دن کے گذرے ہوئے اور باقی بچے ہوئے حصے میں ہے۔ اس حدیث کے راویوں میں حضرت خلف بن موسیٰ کو امام ابن حبان ثقہ راویوں میں گنتے تو ہیں لیکن فرماتے ہیں کبھی کبھی خطا بھی کر جاتے تھے، دوسری روایت جو اس کی تقویت بلکہ تفسیر بھی کرتی ہے وہ مسند احمد میں حضرت عبداللہ بن عمر کی روایت سے ہے کہ عصر کے بعد جب کہ سورج بالکل غروب کے قریب ہوچکا تھا رسول کریم ﷺ نے فرمایا تمہاری عمریں گزشتہ لوگوں کی عمروں کے مقابلہ میں اتنی ہی ہیں جتنا یہ باقی کا دن گذرے ہوئے دن کے مقابلہ میں ہے۔ مسند کی اور حدیث میں ہے حضور ﷺ نے اپنی کلمہ کی اور درمیانی انگلی سے اشارہ کر کے فرمایا کہ میں اور قیامت اس طرح مبعوث کئے گئے ہیں اور روایت میں اتنی زیادتی ہے کہ قریب تھا وہ مجھ سے آگے بڑھ جائے ولید بن عبدالملک کے پاس جب حضرت ابوہریرہ پہنچے تو اس نے قیامت کے بارے میں حدیث کا سوال کیا جس پر آپ ﷺ نے فرمایا میں نے حضور ﷺ سے سنا ہے کہ تم اور قیامت قربت میں ان دونوں انگلیوں کی طرح ہو۔ اس کی شہادت اس حدیث سے ہوسکتی ہے جس میں آپ ﷺ کے مبارک ناموں میں سے ایک نام ( حاشر ) آیا ہے اور ( حاشر ) وہ ہے جس کے قدموں پر لوگوں کا حشر ہو حضرت بہز کی روایت سے مروی ہے کہ حضرت عتبہ بن غزوان نے اپنے خطبہ میں فرمایا اور کبھی کہتے رسول اللہ ﷺ نے ہمیں خطبہ سناتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کے بعد فرمایا دنیا کے خاتمہ کا اعلان ہوچکا یہ پیٹھ پھیرے بھاگے جا رہی ہے اور جس طرح برتن کا کھانا کھالیا جائے اور کناروں میں کچھ باقی لگا لپٹا رہ جائے اسی طرح دنیا کی عمر کا کل حصہ نکل چکا صرف برائے نام باقی رہ گیا ہے تم یہاں سے ایسے جہان کی طرف جانے والے ہو جسے فنا نہیں پس تم سے جو ہو سکے بھلائیاں اپنے ساتھ لے کر جاؤ سنو ہم سے ذکر کیا گیا ہے کہ جہنم کے کنارے سے ایک پتھر پھینکا جائے گا جو برابر ستر سال تک نیچے کی طرف جاتا رہے گا لیکن تلے تک نہ پہنچے گا اللہ کی قسم جہنم کا یہ گہرا گڑھا انسانوں سے پر ہونے والا ہے تم اس پر تعجب نہ کرو ہم نے یہ بھی ذکر سنا ہے کہ جنت کی چوکھٹ کی دو لکڑیوں کے درمیان چالیس سال کا راستہ ہے اور وہ بھی ایک دن اس حالت پر ہوگی کہ بھیڑ بھاڑ نظر آئے گی ( مسلم ) ابو عبدالرحمن سلمی فرماتے ہیں کہ میں اپنے والد کے ہمراہ مدائن گیا اور بستی سے تین میل کے فاصلے پر ہم ٹھہرے۔ جمعہ کے لئے میں بھی اپنے والد کے ہمراہ گیا حضرت حذیفہ خطیب تھے آپ نے اپنے خطبے میں فرمایا لوگوں سنو اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ قیامت قریب آگئی اور چاند دو ٹکرے ہوگیا۔ بیشک قیامت قریب آچکی ہے بیشک چاند پھٹ گیا ہے بیشک دنیا جدائی کا الارم بجا چکی ہے آج کا دن کوشش اور تیاری کا ہے کل تو دوڑ بھاگ کر کے آگے بڑھ جانے کا دن ہوگا میں نے اپنے باپ سے دریافت کیا کہ کیا کل دوڑ ہوگی ؟ جس میں آگے نکلنا ہوگا ؟ میرے باپ نے مجھ سے فرمایا تم نادان ہو یہاں مراد نیک اعمال میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانا ہے۔ دوسرے جمعہ کو جب ہم آئے تو بھی حضرت حذیفہ کو اسی کے قریب فرماتے ہوئے سنا اس کے آخر میں یہ بھی فرمایا کہ غایت آگ ہے اور سابق وہ ہے جو جنت میں پہلے پہنچ گیا۔ چاند کا دو ٹکڑے ہوجانا یہ آنحضرت ﷺ کے زمانہ کا ذکر ہے جیسے کہ متواتر احادیث میں صحت کے ساتھ مروی ہے، حضرت ابن مسعود فرماتے ہیں کہ یہ پانچوں چیزیں ردم، دھواں، لزام، بطشہ اور چاند کا پھٹنا یہ سب گذر چکا ہے اس بارے کی حدیثیں سنئے۔ مسند احمد میں ہے کہ اہل مکہ نے نبی کریم ﷺ سے معجزہ طلب کیا جس پر دو مرتبہ چاند شق ہوگیا جس کا ذکر ان دونوں آیتوں میں ہے۔ بخاری میں ہے کہ انہیں چاند کے دو ٹکڑے دکھا دئیے ایک حراء کے اس طرف ایک اس طرف مسند میں ہے ایک ٹکڑا ایک پہاڑ پر دوسرا دوسرے پہاڑ پر۔ اسے دیکھ کر بھی جن کی قسمت میں ایمان نہ تھا بول پڑے کہ محمد ﷺ نے ہماری آنکھوں پر جادو کردیا ہے۔ لیکن سمجھداروں نے کہا کہ اگر مان لیا جائے کہ ہم پر جادو کردیا ہے تو تمام دنیا کے لوگوں پر تو نہیں کرسکتا اور روایت میں ہے کہ یہ واقعہ ہجرت سے پہلے کا ہے اور روایتیں بھی بہت سی ہیں ابن عباس سے یہ بھی مروی ہے کہ حضور ﷺ کے زمانہ میں چاند گرہن ہوا کافر کہنے لگے چاند پر جادو ہوا ہے اس پر یہ آیتیں مستمر تک اتریں، ابن عمر فرماتے ہیں جب چاند پھٹا اور اس کے دو ٹکڑے ہوئے ایک پہاڑ کے پیچھے اور ایک آگے اس وقت حضور ﷺ نے فرمایا اے اللہ تو گواہ رہ، مسلم اور ترمذی وغیرہ میں یہ حدیث موجود ہے ابن مسعود فرماتے ہیں سب لوگوں نے اسے بخوبی دیکھا اور آپ ﷺ نے فرمایا دیکھو یاد رکھنا اور گواہ رہنا آپ ﷺ فرماتے ہیں اس وقت حضور ﷺ اور ہم سب منیٰ میں تھے اور روایت میں ہے کہ مکہ میں تھے ابو داؤد طیالسی میں ہے کہ کفار نے یہ دیکھ کر کہا یہ ابن ابی کبشہ ( یعنی رسول اللہ ﷺ کا جادو ہے لیکن ان کے سمجھداروں نے کہا مان لو ہم پر جادو کیا ہے لیکن ساری دنیا پر تو نہیں کرسکتا، اب جو لوگ سفر سے آئیں ان سے دریافت کرنا کہ کیا انہوں نے بھی اس رات کو چاند کو دو ٹکڑے دیکھا تھا چناچہ وہ آئے ان سے پوچھا انہوں نے بھی تصدیق کی کہ ہاں فلاں شب ہم نے چاند کو دو ٹکڑے ہوتے دیکھا ہے کفار کے مجمع نے یہ طے کیا تھا کہ اگر باہر کے لوگ آکر یہی کہیں تو حضور ﷺ کی سچائی میں کوئی شک نہیں، اب جو باہر سے آیا جب کبھی آیا جس طرف سے آیا ہر ایک نے اس کی شہادت دی کہ ہاں ہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے اسی کا بیان اسی آیت میں ہے۔ حضرت عبداللہ فرماتے ہیں پہاڑ چاند کے دو ٹکڑوں کے درمیان دکھائی دیتا تھا اور روایت میں ہے کہ آپ ﷺ نے خصوصاً حضرت صدیق سے فرمایا کہ اے ابوبکر تم گواہ رہنا اور مشرکین نے اس زبردست معجزے کو بھی جادو کہہ کر ٹال دیا، اسی کا ذکر اس آیت میں ہے کہ جب یہ دلیل حجت اور برہان دیکھتے ہیں سہل انکاری سے کہہ دیتے ہیں کہ یہ تو چلتا ہوا جادو ہے اور مانتے ہیں بلکہ حق کو جھٹلا کر احکام نبوی کے خلاف اپنی خواہشات نفسانی کے پیچھے پڑے رہتے ہیں اپنی جہالت اور کم عقلی سے باز نہیں آتے۔ ہر امر مستقر ہے یعنی خیر خیر والوں کے ساتھ اور شر شر والوں کے ساتھ۔ اور یہ بھی معنی ہیں کہ قیامت کے دن ہر امر واقع ہونے والا ہے اگلے لوگوں کے وہ واقعات جو دل کو ہلا دینے والے اور اپنے اندر کامل عبرت رکھنے والے ہیں ان کے پاس آچکے ہیں ان کی تکذیب کے سلسلہ میں ان پر جو بلائیں اتریں اور ان کے جو قصے ان تک پہنچے وہ سراسر عبرت و نصیحت کے خزانے ہیں اور وعظ و ہدایت سے پر ہیں، اللہ تعالیٰ جسے ہدایت کرے اور جسے گمراہ کرے اس میں بھی اس کی حکمت بالغہ موجود ہے ان پر شقاوت لکھی جا چکی ہے جن کے دلوں پر مہر لگ چکی ہے انہیں کوئی ہدایت پر نہیں لاسکتا جیسے فرمایا آیت (قُلْ فَلِلّٰهِ الْحُجَّةُ الْبَالِغَةُ ۚ فَلَوْ شَاۗءَ لَهَدٰىكُمْ اَجْمَعِيْنَ01409 )الأنعام:149) ، اللہ تعالیٰ کی دلیلیں ہر طرح کامل ہیں اگر وہ چاہتا تو تم سب کو ہدایت پر لا کھڑا کرتا اور جگہ ہے آیت ( وَمَا تُغْنِي الْاٰيٰتُ وَالنُّذُرُ عَنْ قَوْمٍ لَّا يُؤْمِنُوْنَ01001 ) 10۔ يونس:101) بےایمانوں کو کسی معجزے نے اور کسی ڈرنے اور ڈر سنانے والے نے کوئی نفع نہ پہنچایا۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 1 { اِقْتَرَبَتِ السَّاعَۃُ وَانْشَقَّ الْقَمَرُ۔ } ” قیامت کی گھڑی قریب آچکی اور چاند شق ہوگیا۔ “ جیسا کہ قبل ازیں بھی کئی بار ذکر ہوچکا ہے کہ قیامت کی نشانیوں میں سب سے قطعی اور یقینی نشانی حضور ﷺ کی بعثت ہے۔ اس حوالے سے حضور ﷺ کا فرمان ہے : بُعِثْتُ اَنَا وَالسَّاعَۃُ کَھَاتَـیْنِ 1 ” مجھے اور قیامت کو ان دو انگلیوں کی طرح جڑا ہوا بھیجا گیا ہے “۔ اس لحاظ سے اِقْتَرَبَتِ السَّاعَۃُ کا مفہوم یہ ہے کہ اب جبکہ آخری رسول ﷺ بھی دنیا میں آ چکے ہیں تو سمجھ لو کہ قیامت کا وقت بہت قریب آ لگا ہے۔ سورة السجدۃ کی آیت 5 میں ہم پڑھ چکے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں ایک دن ہمارے ہزار برس کے برابر ہے۔ اس اعتبار سے دیکھا جائے تو حضور ﷺ کے وصال کو ابھی صرف ڈیڑھ دن ہی ہوا ہے۔ بہرحال اللہ تعالیٰ کے علم کے مطابق حضور ﷺ کی بعثت کے بعد اب قیامت بالکل سامنے ہے۔ حضرت اسرافیل علیہ السلام اپنے منہ کے ساتھ صور لگائے بالکل تیار کھڑے ہیں۔ بس اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک اشارے کی دیر ہے۔ جونہی اشارہ ہوگا وہ صور میں پھونک مار دیں گے۔ قربِ قیامت کے اس مفہوم کو سورة المعارج میں یوں بیان کیا گیا ہے : { اِنَّہُمْ یَرَوْنَہٗ بَعِیْدًا۔ وَّنَرٰٹہُ قَرِیْبًا۔ } ” یہ لوگ تو قیامت کو بہت دور سمجھ رہے ہیں ‘ جبکہ ہم اسے بہت قریب دیکھ رہے ہیں۔ “ آیت میں چاند کے پھٹنے کا ذکر ایک خرق عادت واقعہ کے طور پر ہوا ہے۔ روایات کے مطابق اس وقت حضور ﷺ منیٰ میں تشریف فرما تھے۔ چاند کی چودھویں رات تھی۔ آپ ﷺ کے ارد گرد ہر طرح کے لوگ تھے۔ کسی نے کہا کہ آپ ﷺ کی طرف سے کوئی نشانی ہونی چاہیے۔ آپ ﷺ نے فرمایا : چاند کی طرف دیکھو۔ لوگوں کو متوجہ کر کے آپ ﷺ نے انگلی کا اشارہ کیا اور چاند پھٹ کر دو ٹکڑے ہوگیا۔ ایک ٹکڑا سامنے کی پہاڑی کے ایک طرف اور دوسرا دوسری طرف چلا گیا اور پھر اگلے ہی لمحے دونوں ٹکڑے قریب آکر دوبارہ جڑ گئے۔ آپ ﷺ نے لوگوں سے فرمایا : دیکھو اور گواہ رہو ! کفار نے کہا کہ محمد ﷺ نے ہم پر جادو کردیا تھا ‘ اس لیے ہماری آنکھوں نے دھوکہ کھایا۔ بعد میں باہر سے آنے والے لوگوں نے بھی اس کی شہادت دی۔ میرے نزدیک یہ معجزہ نہیں تھا بلکہ ایک ” خرقِ عادت “ واقعہ تھا۔ اس نکتے کی وضاحت اس سے پہلے بھی کئی مرتبہ کی جا چکی ہے کہ ہر رسول کو ایک معجزہ دیا گیا جو باقاعدہ دعوے کے ساتھ دکھایا گیا۔ اس لحاظ سے حضور ﷺ کا معجزہ قرآن ہے۔ البتہ خرق عادت واقعات حضور ﷺ سے بیشمار نقل ہوئے ہیں۔ ظاہر ہے اگر اولیاء اللہ سے کرامات کا ظہور ہوتا ہے تو حضور ﷺ کی کرامات تو ہزار گنا بڑی ہوں گی۔ اس واقعہ پر بہت سے اعتراضات بھی ہوئے ہیں۔ اس بنیاد پر بھی کہ اس سے متعلق دنیا میں کوئی تاریخی ثبوت موجود نہیں۔ اسی لیے سرسید احمد خان مرحوم اور ان کے مکتبہ فکر کے لوگوں نے آیت کے متعلقہ الفاظ کی مختلف تاویلات کی ہیں۔ بہرحال جہاں تک تاریخی ثبوت نہ ہونے کا تعلق ہے اس بارے میں یہ حقیقت بھی مدنظر رہنی چاہیے کہ یہ واقعہ رونما ہونے کے وقت آدھی دنیا میں تو دن کی روشنی ہوگی۔ لیکن جن علاقوں میں چاند دیکھا جاسکتا تھا ان علاقوں کے لوگ بھی تو ظاہر ہے اس وقت ٹکٹکی باندھے چاند کو نہیں دیکھ رہے تھے کہ ان میں سے اکثر اس واقعے کے عینی شاہد بن جاتے۔ پھر یہ منظر بھی صرف لمحے بھر کا تھا اور اس دوران چاند کی روشنی میں بھی کوئی فرق نہیں آیا تھا کہ لوگ چونک کر دیکھتے۔ البتہ ایک تاریخی روایت کے مطابق برصغیر میں مالابار کے ساحلی علاقے کے ایک ہندو راجہ نے یہ منظر اپنی آنکھوں سے دیکھا تھا۔ بعد میں جب عرب تاجروں کے ذریعے اس تک اسلام کی دعوت اور قرآنی تعلیمات پہنچیں تو اس نے نہ صرف ایک چشم دید گواہ کے طور پر اس واقعہ کی تصدیق کی بلکہ وہ ایمان بھی لے آیا۔ واللہ اعلم !

اقتربت الساعة وانشق القمر

سورة: القمر - آية: ( 1 )  - جزء: ( 27 )  -  صفحة: ( 528 )

Surah Qamar Ayat 1 meaning in urdu

قیامت کی گھڑی قریب آ گئی اور چاند پھٹ گیا


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. (بھلا ان سے عہد) کیونکر (پورا کیا جائے جب ان کا یہ حال ہے) کہ
  2. اور جب کوئی نشانی دیکھتے ہیں تو ٹھٹھے کرتے ہیں
  3. بھلا جس شخص کا سینہ خدا نے اسلام کے لئے کھول دیا ہو اور وہ
  4. (جو لوگ خدا کے آگے سر اطاعت خم کرنے والے ہیں یعنی) مسلمان مرد اور
  5. جس دن کا ان کافروں سے وعدہ کیا جاتا ہے اس سے ان کے لئے
  6. کہنے لگے کہ بھائی میری ڈاڑھی اور سر (کے بالوں) کو نہ پکڑیئے۔ میں تو
  7. اور اُسی کی نشانیوں میں سے ہے کہ ہواؤں کو بھیجتا ہے کہ خوشخبری دیتی
  8. اور کہنے لگے کہ جب ہم زمین میں ملیامیٹ ہوجائیں گے تو کیا ازسرنو پیدا
  9. جب موسیٰ نے اپنے گھر والوں سے کہا کہ میں نے آگ دیکھی ہے، میں وہاں
  10. ان کے لیے دنیا کی زندگی میں بھی بشارت ہے اور آخرت میں بھی۔ خدا

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Qamar with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Qamar mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Qamar Complete with high quality
surah Qamar Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Qamar Bandar Balila
Bandar Balila
surah Qamar Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Qamar Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Qamar Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Qamar Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Qamar Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Qamar Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Qamar Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Qamar Fares Abbad
Fares Abbad
surah Qamar Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Qamar Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Qamar Al Hosary
Al Hosary
surah Qamar Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Qamar Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Wednesday, December 18, 2024

Please remember us in your sincere prayers