Surah Ibrahim Ayat 36 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿رَبِّ إِنَّهُنَّ أَضْلَلْنَ كَثِيرًا مِّنَ النَّاسِ ۖ فَمَن تَبِعَنِي فَإِنَّهُ مِنِّي ۖ وَمَنْ عَصَانِي فَإِنَّكَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ﴾
[ إبراهيم: 36]
اے پروردگار انہوں نے بہت سے لوگوں کو گمراہ کیا ہے۔ سو جس شخص نے میرا کہا مانا وہ میرا ہے۔ اور جس نے میری نافرمانی کی تو تُو بخشنے والا مہربان ہے
Surah Ibrahim Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) گمراہ کرنے کی نسبت ان پتھروں کی مورتیوں کی طرف جن کی مشرکین عبادت کرتے تھے، باوجود اس بات کے کہ وہ غیر عاقل ہیں، کیونکہ وہ گمراہی کا باعث تھیں اور ہیں۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
حرمت و عظمت کا مالک شہر اللہ تعالیٰ بیان فرماتا ہے کہ حرمت والا شہر مکہ ابتداء میں اللہ کی توحید پر ہی بنایا گیا تھا۔ اس کے اول بانی خلیل اللہ ؑ اللہ کے سوا اوروں کی عبادت کرنے والوں سے بری تھے۔ انہی نے اس شہر کے باامن ہونے کی دعا کی تھی۔ جو اللہ تعالیٰ نے قبول فرمائی۔ سب سے پہلا بابرکت اور باہدایت اللہ کا گھر مکہ شریف کا ہی ہے، جس میں بہت سی واضح نشانیوں کے علاوہ مقام ابراہیم بھی ہے۔ اس شہر میں جو پہنچ گیا، امن وامان میں آگیا۔ اس شہر کو بنانے کے بعد خلیل اللہ نے دعا کی کہ اے اللہ اس شہر کو پر امن بنا۔ اسی لئے فرمایا کہ اللہ کا شکر ہے جس نے مجھے بڑھاپے میں اسماعیل و اسحاق جیسے بچے عطا فرمائے۔ حضرت اسماعیل کو دودھ پیتا اس کی والدہ کے ساتھ لے کر یہاں آئے تھے تب بھی آپ نے اس شہر کے باامن ہونے کی دعا کی تھی لیکن اس وقت کے الفاظ یہ تھے آیت ( رَبِّ اجْعَلْ هٰذَا الْبَلَدَ اٰمِنًا وَّاجْنُبْنِيْ وَبَنِيَّ اَنْ نَّعْبُدَ الْاَصْنَامَ 35ۭ ) 14۔ ابراھیم :35) پس اس دعا میں بلد پر لام نہیں ہے، اس لئے کہ یہ دعا شہر کی آبادی سے پہلے کی ہے اور اب چونکہ شہر بس چکا تھا۔ بلد کو معرف بلام لائے۔ سورة بقرہ میں ہم ان چیزوں کو وضاحت و تفصیل کے ساتھ ذکر کر آئے ہیں۔ پھر دوسری دعا میں اپنی اولاد کو بھی شریک کیا۔ انسان کو لازم ہے کہ اپنی دعاؤں میں اپنے ماں باپ کو اور اولاد کو بھی شامل رکھے۔ پھر آپ نے بتوں کی گمراہی ان کا فتنہ اکثر لوگوں کا بہکا جانا بیان فرما کر ان سے اپنی بےزاری کا اظہار کیا اور انہیں اللہ کے حوالے کیا کہ وہ چاہے بخشے، چاہے سزا دے۔ جیسے روح اللہ ؑ بروز قیامت کہیں گے کیا اگر تو انہیں عذاب کر تو یہ تیرے بندے ہیں اور اگر بخش دے تو تو عزیز و حکیم ہے۔ یہ یاد رہے کہ اس میں صرف اللہ کی مشیت اور اس کے ارادے کی طرف لوٹنا ہے نہ کہ اس کے واقع ہونے کو جائز سمجھنا ہے۔حضور ﷺ نے حضرت خلیل اللہ کا یہ قول اور حضرت روح اللہ کا قول آیت ( اِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَاِنَّهُمْ عِبَادُكَ ۚ وَاِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَاِنَّكَ اَنْتَ الْعَزِيْزُ الْحَكِيْمُ01108 ) 5۔ المآئدہ :118) ، تلاوت کر کے رو رو کر اپنی امت کو یاد کیا تو اللہ تعالیٰ نے حضرت جبرائیل ؑ کو حکم فرمایا کہ جا کر دریافت کرو کہ کیوں رو رہے ہو ؟ آپ نے سبب بیان کیا حکم ہوا کہ جاؤ اور کہہ دو کہ آپ کو ہم آپ کی امت کے بارے میں خوش کردیں گے ناراض نہ کریں گے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 36 رَبِّ اِنَّهُنَّ اَضْلَلْنَ كَثِيْرًا مِّنَ النَّاسِ ۚ فَمَنْ تَبِعَنِيْ فَاِنَّهٗ مِنِّىْ میں نے خود کو ہر قسم کے شرک سے پاک کرلیا ہے اب جو لوگ میری پیروی کریں شرک سے دور رہیں توحید کے راستے پر چلیں ایسے لوگ تو میرے ہی ساتھی ہیں ان کے ساتھ تو تیرا وعدہ پورا ہوگا۔وَمَنْ عَصَانِيْ فَاِنَّكَ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌحضرت ابراہیم کی طبیعت کے بارے میں ہم سورة هود میں اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان پڑھ چکے ہیں : اِنَّ اِبْرٰہِیْمَ لَحَلِیْمٌ اَوَّاہٌ مُّنِیْبٌ کہ آپ بہت ہی نرم دل حلیم الطبع اور ہر وقت اللہ کی طرف رجوع کرنے والے تھے۔ چناچہ جب گنہگاروں کا ذکر ہوا ہے تو آپ نے اللہ کی صفات غفاری اور رحیمی کا ذکر کرنے پر ہی اکتفا کیا ہے۔ بالکل اسی انداز میں حضرت عیسیٰ کی التجا کا ذکر سورة المائدۃ میں آیا ہے : اِنْ تُعَذِّبْہُمْ فَاِنَّہُمْ عِبَادُکَج وَاِنْ تَغْفِرْ لَہُمْ فَاِنَّکَ اَنْتَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ یعنی پروردگار ! اگر تو انہیں عذاب دے گا تو وہ تیرے ہی بندے ہیں تو جس طرح چاہے انہیں عذاب دے تیرا اختیار مطلق ہے۔ لیکن اگر تو انہیں معاف کر دے تو بھی تیرے اختیار اور تیری حکمت پر کوئی اعتراض کرنے والا نہیں ہے۔
رب إنهن أضللن كثيرا من الناس فمن تبعني فإنه مني ومن عصاني فإنك غفور رحيم
سورة: إبراهيم - آية: ( 36 ) - جزء: ( 13 ) - صفحة: ( 260 )Surah Ibrahim Ayat 36 meaning in urdu
پروردگار، اِن بتوں نے بہتوں کو گمراہی میں ڈالا ہے (ممکن ہے کہ میری اولاد کو بھی یہ گمراہ کر دیں، لہٰذا اُن میں سے) جو میرے طریقے پر چلے وہ میرا ہے اور جو میرے خلاف طریقہ اختیار کرے تو یقیناً تو درگزر کرنے والا مہربان ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- یہ پہلے بھی طالب فساد رہے ہیں اور بہت سی باتوں میں تمہارے لیے الٹ
- اور انہیں اپنی رحمت کے (محل میں) داخل کیا۔ کچھ شک نہیں کہ وہ نیک
- اور جنہوں نے برے کام کیے پھر اس کے بعد توبہ کرلی اور ایمان لے
- اپنے پروردگار کی بخشش اور بہشت کی طرف لپکو جس کا عرض آسمان اور زمین
- اور جو کافر ہوئے اور ہماری آیتوں کو جھٹلاتے رہے ان کے لئے ذلیل کرنے
- مگر وہ گھاٹی پر سے ہو کر نہ گزرا
- اور تم زمین میں (خدا کو) عاجز نہیں کرسکتے۔ اور خدا کے سوا نہ تمہارا
- اور جو لوگ تم میں صاحب فضل (اور صاحب) وسعت ہیں، وہ اس بات کی
- مگر جو خدا چاہے۔ وہ کھلی بات کو بھی جانتا ہے اور چھپی کو بھی
- ہم نے تم کو بھی گمراہ کیا (اور) ہم خود بھی گمراہ تھے
Quran surahs in English :
Download surah Ibrahim with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Ibrahim mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Ibrahim Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers