Surah muhammad Ayat 36 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿إِنَّمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا لَعِبٌ وَلَهْوٌ ۚ وَإِن تُؤْمِنُوا وَتَتَّقُوا يُؤْتِكُمْ أُجُورَكُمْ وَلَا يَسْأَلْكُمْ أَمْوَالَكُمْ﴾
[ محمد: 36]
دنیا کی زندگی تو محض کھیل اور تماشا ہے۔ اور اگر تم ایمان لاؤ گے اور پرہیزگاری کرو گے تو وہ تم کو تمہارا اجر دے گا۔ اور تم سے تمہارا مال طلب نہیں کرے گا
Surah muhammad Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی ایک فریب اور دھوکہ ہے، اس کی کسی چیز کی بنیاد ہے نہ اس کو ثبات اور نہ اس کا اعتبار۔
( 2 ) یعنی وہ تمہارے مالوں سے بےنیاز ہے۔ اسی لئے اس نےتم سے زکوٰۃ میں کل مال کا مطالبہ نہیں کیا بلکہ اس کے ایک نہایت قلیل حصے کا یعنی صرف ڈھائی فیصد کا اور وہ بھی ایک سال کے بعد اپنی ضرورت سےزیادہ ہونے پر، علاوہ ازیں اس کا مقصد بھی تمہارے اپنے ہی بھائی بندوں کی مدد اور خیر خواہی ہے نہ کہ اللہ اس مال سے اپنی حکومت کے اخراجات پورےکرتا ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
سخاوت کے فائدے اور بخل کے نقصانات دنیا کی حقارت اور اس کی قلت و ذلت بیان ہو رہی ہے کہ اس سے سوائے کھیل تماشے کے اور کچھ حاصل نہیں ہاں جو کام اللہ کے لئے کئے جائیں وہ باقی رہ جاتے ہیں پھر فرماتا ہے کہ اللہ کی ذات بےپرواہ ہے تمہارے بھلے کام تمہارے ہی نفع کیلئے ہیں وہ تمہارے مالوں کا بھوکا نہیں اس نے تمہیں جو خیرات کا حکم دیا ہے وہ صرف اس لئے کہ تمہارے ہی غرباء، فقراء کی پرورش ہو اور پھر تم دار آخرت میں مستحق ثواب بنو۔ پھر انسان کے بخل اور بخل کے بعد دلی کینے کے ظاہر ہونے کا حال بیان فرمایا فال کے نکالنے میں یہ تو ہوتا ہی ہے کہ مال انسان کو محبوب ہوتا ہے اور اس کا نکالنا اس پر گراں گذرتا ہے۔ پھر بخیلوں کی بخیلی کے وبال کا ذکر ہو رہا ہے کہ فی سبیل اللہ خرچ کرنے سے مال کو روکنا دراصل اپنا ہی نقصان کرنا ہے کیونکہ بخیلی کا وبال اسی پر پڑے گا۔ صدقے کی فضیلت اور اسکے اجر سے محروم بھی رہے گا۔ اللہ سب سے غنی ہے اور سب اس کے در کے بھکاری ہیں۔ غناء اللہ تعالیٰ کا وصف لازم ہے اور احتیاج مخلوق کا وصف لازم ہے۔ نہ یہ اس سے کبھی الگ ہوں نہ وہ اس سے پھر فرماتا ہے اگر تم اس کی اطاعت سے روگرداں ہوگئے اس کی شریعت کی تابعداری چھوڑ دی تو وہ تمہارے بدلے تمہارے سوا اور قوم لائے گا جو تم جیسی نہ ہوگی بلکہ وہ سننے اور ماننے والے حکم بردار، نافرمانیوں سے بیزار ہوں گے۔ ابن ابی حاتم اور ابن جریر میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جب یہ آیت تلاوت فرمائی تو صحابہ نے پوچھا کہ حضور ﷺ وہ کون لوگ ہیں جو ہمارے بدلے لائے جاتے اور ہم جیسے نہ ہوتے تو آپ ﷺ نے اپنا ہاتھ حضرت سلمان فارسی کے شانے پر رکھ کر فرمایا یہ اور ان کی قوم اگر دین ثریا کے پاس بھی ہوتا تو اسے فارس کے لوگ لے آتے، اس کے ایک راوی مسلم بن خالد زنجی کے بارے میں بعض ائمہ جرح تعدیل نے کچھ کلام کیا ہے واللہ اعلم۔ الحمد للہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے سورة قتال کی تفسیر ختم ہوئی۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 36 { اِنَّمَا الْحَیٰوۃُ الدُّنْیَا لَعِبٌ وَّلَہْوٌ} ” یہ دنیا کی زندگی تو محض کھیل ہے اور کچھ جی کا بہلانا ہے۔ “ آخرت کی زندگی کے مقابلے میں دنیا کی زندگی کی حیثیت لہو و لعب سے زیادہ کچھ نہیں۔ اسی حقیقت کو سورة آلِ عمران میں اس طرح واضح کیا گیا ہے : { وَما الْحَیٰوۃُ الدُّنْیَآ اِلاَّ مَتَاعُ الْغُرُوْرِ۔ } ” اور یہ دنیا کی زندگی تو اس کے سوا کچھ نہیں کہ صرف دھوکے کا سامان ہے۔ “ { وَاِنْ تُؤْمِنُوْا وَتَتَّقُوْا یُؤْتِکُمْ اُجُوْرَکُمْ } ” اور اگر تم لوگ ایمان لائو اور تقویٰ اختیار کیے رہو تو وہ تمہیں تمہارے اجر عطا کرے گا “ { وَلَا یَسْئَلْکُمْ اَمْوَالَکُمْ } ” اور تم سے تمہارے اموال نہیں مانگے گا۔ “ قرآن میں ” ‘ انفاق فی سبیل اللہ “ کے بارے میں بہت تلقین اور تاکید آئی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان سے بار بار ان کے اموال کا براہ راست مطالبہ بھی کیا ہے : { مَنْ ذَاالَّذِیْ یُقْرِضُ اللّٰہَ قَرْضًا حَسَنًا …} البقرۃ : 245 ” کون ہے جو اللہ کو قرض حسنہ دے…! “ اور انفاق سے گریز کی روش کی سخت الفاظ میں مذمت بھی کی ہے : { وَاَنْفِقُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَلاَ تُلْقُوْا بِاَیْدِیْکُمْ اِلَی التَّہْلُکَۃِج } البقرۃ : 195 ” خرچ کرو اللہ کی راہ میں اور مت ڈالو اپنے آپ کو اپنے ہاتھوں ہلاکت میں۔ “ بہر حال قرآن میں اس موضوع پر جتنا بھی اصرار و تکرار ہے وہ ترغیب و تشویق کے انداز میں ہے ‘ اس میں جبر اور زبردستی کا پہلو بالکل نہیں ہے۔ حضور ﷺ کی عظیم الشان انقلابی جدوجہد کا یوں تو ہر انداز ہی مثالی اور قابل تعریف ہے ‘ لیکن زیر بحث موضوع کے حوالے سے آپ ﷺ کی اس تحریک کا جو پہلو خصوصی طور پر لائق توجہ ہے وہ یہ ہے کہ اس میں کہیں ” ایمرجنسی “ کی صورت حال نظر نہیں آتی ہے۔ کسی بھی مرحلے میں کسی کا مال ” بحق سرکار “ ضبط نہیں کیا گیا ‘ اور نہ ہی کسی معرکے کے لیے لوگوں کی پکڑ دھکڑ ہوئی۔ ” نفیر عام “ بھی پوری تحریک کے دوران صرف ایک موقع غزوئہ تبوک پر ہوئی ‘ ورنہ لوگوں کو متحرک کرنے کے لیے ہمیشہ ترغیب و تشویق کا ہی انداز اپنایا گیا : { یٰٓــاَیُّہَا النَّبِیُّ حَرِّضِ الْمُؤْمِنِیْنَ عَلَی الْقِتَالِط } الانفال : 65 ” اے نبی ﷺ ! ترغیب دلائیے اہل ایمان کو قتال کی “۔ بہر حال ترغیب کے لیے اہل ایمان کو اجر وثواب کا وعدہ دیا گیا اور انہیں ” شہادت ہے مقصود و مطلوب مومن “ کا سبق پڑھایا گیا ‘ لیکن کبھی زور زبردستی نہیں کی گئی۔ اس سیاق وسباق میں آیت زیر مطالعہ کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ تم سے زبردستی تمہارے اموال نہیں مانگتا یا تم سے سارے کا سارا مال دے ڈالنے کا مطالبہ نہیں کرتا۔
إنما الحياة الدنيا لعب ولهو وإن تؤمنوا وتتقوا يؤتكم أجوركم ولا يسألكم أموالكم
سورة: محمد - آية: ( 36 ) - جزء: ( 26 ) - صفحة: ( 510 )Surah muhammad Ayat 36 meaning in urdu
یہ دنیا کی زندگی تو ایک کھیل اور تماشا ہے اگر تم ایمان رکھو اور تقویٰ کی روش پر چلتے رہو تو اللہ تمہارے اجر تم کو دے گا اور وہ تمہارے مال تم سے نہ مانگے گا
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- کون ہے جو خدا کو (نیت) نیک (اور خلوص سے) قرض دے تو وہ اس
- (لوگو) جو (کتاب) تم پر تمہارے پروردگار کے ہاں نازل ہوئی ہے اس کی پیروی
- اس کتاب کا اُتارا جانا خدائے غالب (اور) حکمت والے کی طرف سے ہے
- اور جب ابراہیم اور اسمٰعیل بیت الله کی بنیادیں اونچی کر رہے تھے (تو دعا
- اور اپنے پروردگار کی کتاب جو تمہارے پاس بھیجی جاتی ہے پڑھتے رہا کرو۔ اس
- تو اُن کی قوم کے لوگ جواب میں بولے تو یہ بولے کہ اُسے مار
- اور موسٰی نے کہا کہ میرا پروردگار اس شخص کو خوب جانتا ہے جو اس
- (یعنی) میرے بھائی ہارون کو
- پھر اس کے بعد ہم نے تم کو معاف کر دیا، تاکہ تم شکر کرو
- اگر تم خوف کی حالت میں ہو تو پیادے یا سوار (جس حال میں ہو
Quran surahs in English :
Download surah muhammad with the voice of the most famous Quran reciters :
surah muhammad mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter muhammad Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers