Surah Ibrahim Ayat 37 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿رَّبَّنَا إِنِّي أَسْكَنتُ مِن ذُرِّيَّتِي بِوَادٍ غَيْرِ ذِي زَرْعٍ عِندَ بَيْتِكَ الْمُحَرَّمِ رَبَّنَا لِيُقِيمُوا الصَّلَاةَ فَاجْعَلْ أَفْئِدَةً مِّنَ النَّاسِ تَهْوِي إِلَيْهِمْ وَارْزُقْهُم مِّنَ الثَّمَرَاتِ لَعَلَّهُمْ يَشْكُرُونَ﴾
[ إبراهيم: 37]
اے پروردگار میں نے اپنی اولاد کو میدان (مکہ) میں جہاں کھیتی نہیں تیرے عزت (وادب) والے گھر کے پاس لابسائی ہے۔ اے پروردگار تاکہ یہ نماز پڑھیں تو لوگوں کے دلوں کو ایسا کر دے کہ ان کی طرف جھکے رہیں اور ان کو میوؤں سے روزی دے تاکہ (تیرا) شکر کریں
Surah Ibrahim Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) مِنْ ذُرِّیَّتِیْ میں مِن اولاد کے لئے ہے۔ یعنی بعض کہتے ہیں حضرت ابراہم ( عليه السلام ) کے آٹھ صلبی بیٹے تھے، جن میں سے صرف حضرت اسماعیل ( عليه السلام ) کو یہاں بسایا ( فتح القدیر )
( 2 ) عبادت میں صرف نماز کا ذکر کیا، جس سے نماز کی اہمیت واضح ہے۔
( 3 ) یہاں بھی اولاد کے لئے ہے۔ کہ کچھ لوگ، مراد اس سے مسلمان ہیں۔ چنانچہ دیکھ لیجئے کہ کس طرح دنیا بھر کے مسلمان مکہ مکرمہ میں جمع ہوتے ہیں اور حج کے علاوہ بھی سارا سال یہ سلسلہ جاری رہتا ہے۔ اگر حضرت ابراہیم ( عليه السلام ) أَفْئِدَةَ النَّاس ِ ( لوگوں کے دلوں ) کہتے تو عیسائی، یہودی، مجوسی اور دیگر تمام لوگ مکہ پہنچتے۔ مِنَ النَّاسِ کے مِنْ نے اس دعا کو مسلمانوں تک محدود کر دیا ( ابن کثیر )
( 4 ) اس دعا کی تاثیر بھی دیکھ لی جائے کہ مکہ جیسی بےآب و گیاہ سرزمین میں جہاں کوئی پھلدار درخت نہیں، دنیا بھر کے پھل اور میوے نہایت فراوانی کے ساتھ مہیا ہیں حج کے موقع پر بھی، جب لاکھوں افراد مزید وہاں پہنچ جاتے ہیں، پھلوں کی فراوانی میں کوئی کمی نہیں آتی، وَهَذَا مِنْ لُطْفِ اللهِ تَعَالَى وَكَرَمِهِ وَرَحْمَتِه وَبَرَكَتِهِ، اسْتِجَابَةً لِخَلِيلِهِ إِبْرَاهِيمَ - عَلَيْه السَّلام کہا جاتا ہے کہ یہ دعا خانہ کعبہ کی تعمیر کے بعد مانگی۔ جب کہ پہلی دعا اس وقت مانگی، جب اپنی اہلیہ اور شیر خوار بچے اسماعیل کو اللہ تعالٰی کے حکم پر وہاں چھوڑ کر چلے گئے ( ابن کثیر )
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
دوسری دعا یہ دوسری دعا ہے پہلی دعا اس شہر کے آباد ہونے سے پہلے جب آپ حضرت اسماعیل ؑ کو مع ان کی والدہ صاحبہ کے یہاں چھوڑ کر گئے تھے۔ تب کی تھی اور یہ دعا اس شہر کے آباد ہوجانے کے بعد کی اسی لئے یہاں بیتک المحرم کا لفظ لائے اور نماز کے قائم کرنے کا بھی ذکر فرمایا۔ ابن جریر رحمۃ اللہ عیہ فرماتے ہیں یہ متعلق ہے لفظ المحرم ساتھ یعنی اسے باحرمت اس لئے بنایا ہے کہ یہاں والے باطمینان یہاں نمازیں ادا کرسکیں۔ یہ نکتہ بھی یاد رکھنے کے قابل ہے کہ آپ نے فرمایا کچھ لوگوں کے دل ان کی طرف جھکا دے، اگر سب لوگوں کے دلوں کو ان کی طرف جھکانے کی دعا ہوتی تو فارس و روم یہود و نصاری غرض تمام دنیا کے لوگ یہاں الٹ پڑتے۔ آپ نے صرف مسلمانوں کے لئے یہ دعا کی۔ اور دعا کرتے ہیں کہ انہیں پھل بھی عنایت فرما۔ یہ زمین زراعت کے قابل بھی نہیں اور دعا ہو رہی ہے پھلوں کی زوزی کی اللہ تعالیٰ نے یہ دعا بھی قبول فرمائی جیسے ارشاد ہے آیت ( اَوَلَمْ نُمَكِّنْ لَّهُمْ حَرَمًا اٰمِنًا يُّجْــبٰٓى اِلَيْهِ ثَمَرٰتُ كُلِّ شَيْءٍ رِّزْقًا مِّنْ لَّدُنَّا وَلٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُوْنَ 57 ) 28۔ القصص:57) یعنی کیا ہم نے انہیں حرمت و امن والی ایسی جگہ عنایت نہیں فرمائی ؟ جہاں ہر چیز کے پھل ان کی طرف کھنچے چلے آتے ہیں جو خاص ہمارے پاس کی روزی ہے۔ پس یہ بھی اللہ کا خاص لطف و کرم عنایت و رحم ہے کہ شہر کی پیداوار کچھ بھی نہیں اور پھل ہر قسم کے وہاں موجود، چاروں طرف سے وہاں چلے آئیں۔ یہ ہے حضرت ابراہیم خلیل الرحمن صلوات اللہ وسلامہ علیہ کی دعا کی قبولیت۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 37 رَبَّنَآ اِنِّىْٓ اَسْكَنْتُ مِنْ ذُرِّيَّتِيْ بِوَادٍ غَيْرِ ذِيْ زَرْعٍ عِنْدَ بَيْتِكَ الْمُحَرَّمِ اے ہمارے پروردگار ! تیرے حکم کے مطابق میں نے یہاں تیرے اس محترم گھر کے پاس اپنی اولاد کو لا کر آباد کردیا ہے۔ حضرت ابراہیم کی دعا میں پہلے رَبِّ ‘ رَبِّ اے میرے پروردگار ! کا صیغہ آ رہا تھا مگر اب ” رَبَّنَا “ جمع کا صیغہ آگیا ہے۔ معلوم ہوتا ہے کہ اس موقع پر آپ کے ساتھ حضرت اسماعیل بھی شامل ہوگئے ہیں۔ یہاں پر عِنْدَ بَیْتِکَ الْمُحَرَّمِ کے الفاظ سے ان روایات کو بھی تقویت ملتی ہے جن کے مطابق بیت اللہ کی تعمیر سب سے پہلے حضرت آدم نے کی تھی۔ ان روایات میں یہ بھی مذکور ہے کہ حضرت آدم کا تعمیر کردہ بیت اللہ ابتدائی زمانہ میں گرگیا اور سیلاب کے سبب اس کی دیواریں وغیرہ بھی بہہ گئیں ‘ صرف بنیادیں باقی رہ گئیں۔ ان ہی بنیادوں پر پھر حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل نے اس کی تعمیر کی جس کا ذکر سورة البقرة کی آیت 127 میں ملتا ہے : وَاِذْ یَرْفَعُ اِبْرٰہٖمُ الْقَوَاعِدَ مِنَ الْبَیْتِ وَاِسْمٰعِیْلُ ط۔ بہرحال حضرت ابراہیم عرض کر رہے ہیں :رَبَّنَا لِيُقِيْمُوا الصَّلٰوةَ فَاجْعَلْ اَفْىِٕدَةً مِّنَ النَّاسِ تَهْوِيْٓ اِلَيْهِمْ لوگوں کے دلوں میں ان کے لیے محبت پیدا ہوجائے لوگ اطراف و جوانب سے ان کے پاس آئیں تاکہ اس طرح ان کے لیے یہاں رہنے اور بسنے کا بندوبست ہو سکے۔
ربنا إني أسكنت من ذريتي بواد غير ذي زرع عند بيتك المحرم ربنا ليقيموا الصلاة فاجعل أفئدة من الناس تهوي إليهم وارزقهم من الثمرات لعلهم يشكرون
سورة: إبراهيم - آية: ( 37 ) - جزء: ( 13 ) - صفحة: ( 260 )Surah Ibrahim Ayat 37 meaning in urdu
پروردگار، میں نے ایک بے آب و گیاہ وادی میں اپنی اولاد کے ایک حصے کو تیرے محترم گھر کے پاس لا بسایا ہے پروردگار، یہ میں نے اس لیے کیا ہے کہ یہ لوگ یہاں نماز قائم کریں، لہٰذا تو لوگوں کے دلوں کو اِن کا مشتاق بنا اور انہیں کھانے کو پھل دے، شاید کہ یہ شکر گزار بنیں
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور تم میں ایک جماعت ایسی ہونی چاہیئے جو لوگوں کو نیکی کی طرف بلائے
- وہ بولے کیا تم ہمارے پاس اس لئے آئے ہو کہ جس (راہ) پر ہم
- موسٰی نے کہا کہ مجھ میں اور آپ میں یہ (عہد پختہ ہوا) میں جونسی
- کیا انہوں نے زمین کی طرف نہیں دیکھا کہ ہم نے اس میں ہر قسم
- اور اگر کوئی مشرک تم سے پناہ کا خواستگار ہو تو اس کو پناہ دو
- تو (کہا جائے گا کہ) تجھ پر داہنے ہاتھ والوں کی طرف سے سلام
- ایک لڑکی بولی کہ ابّا ان کو نوکر رکھ لیجئے کیونکہ بہتر نوکر جو آپ
- کیا ان لوگوں نے ملک میں سیر نہیں کی تاکہ ان کے دل (ایسے) ہوتے
- مگر جو خدا چاہے۔ وہ کھلی بات کو بھی جانتا ہے اور چھپی کو بھی
- (یعنی) ہمیشہ رہنے کے باغات جن میں وہ داخل ہوں گے اور ان کے باپ
Quran surahs in English :
Download surah Ibrahim with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Ibrahim mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Ibrahim Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers