Surah Anfal Ayat 37 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿لِيَمِيزَ اللَّهُ الْخَبِيثَ مِنَ الطَّيِّبِ وَيَجْعَلَ الْخَبِيثَ بَعْضَهُ عَلَىٰ بَعْضٍ فَيَرْكُمَهُ جَمِيعًا فَيَجْعَلَهُ فِي جَهَنَّمَ ۚ أُولَٰئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ﴾
[ الأنفال: 37]
تاکہ خدا ناپاک کو پاک سے الگ کر دے اور ناپاک کو ایک دوسرے پر رکھ کر ایک ڈھیر بنا دے۔ پھر اس کو دوزخ میں ڈال دے۔ یہی لوگ خسارہ پانے والے ہیں
Surah Anfal Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یہ علیحدگی یا تو آخرت میں ہوگی کہ اہل سعادت کو اہل شقاوت سے الگ کر دیا جائےگا، جیسا کہ فرمایا ۔ ” وَٱمۡتَٰزُواْ ٱلۡيَوۡمَ أَيُّهَا ٱلۡمُجۡرِمُونَ “ [ يس: 59 ] ” اے گناہ گارو! آج الگ ہو جاؤ “، یعنی نیک لوگوں سے اور مجرموں یعنی کافروں، مشرکوں اور نافرمانوں کو اکھٹا کرکے سب کو جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔ یا پھر اس کا تعلق دنیا سے ہے اور لام تعلیل کے لئے ہے۔ یعنی کافر اللہ کے راستے سے روکنے کے لئے جو مال خرچ کر رہے ہیں، ہم ان کو ایسا کرنے کا موقع دیں گے تاکہ اس طریقے سے اللہ تعالیٰ خبیث کو طیب سے، کافر کو مومن سے اور منافق کو مخلص سے علیحدہ کر دے۔ اس اعتبار سے آیت کے معنی ہوں گے، کفار کے ذریعے سے ہم تمہاری آزمائش کریں گے، وہ تم سےلڑیں گے اور ہم انہیں ان کے مال بھی لڑائی پر خرچ کرنے کی قدرت دیں گے تاکہ خبیث، طیب سے ممتاز ہو جائے۔ پھر وہ خبیث کو ایک دوسرے سے ملا دے گا یعنی سب کو جمع کر دے گا۔ ( ابن کثیر )
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
شکست خوردہ کفار کی سازشیں قریشیوں کو بدر میں شکست فاش ہوئی، اپنے مردے اور اپنے قیدی مسلمانوں کے ہاتھوں میں چھوڑ کر بھاگ کھڑے ہوئے۔ ابو سفیان اپنا قافلہ اور مال و متاع لے کر پہنچا تو عبداللہ بن ابی ربیعہ، عکرمہ بن ابی جہل، صفوان بن امیہ اور وہ لوگ جن کے عزیز و اقارب اس لڑائی میں کام آئے تھے ابو افیسان کے پاس پہنچے اور کہا کہ آپ دیکھتے ہیں ہماری کیا درگت ہوئی ؟ اب اگر آپ رضامند ہوں تو یہ سارا مال روک لیا جائے اور اسی خزانے سے دوسری جنگ کی تیاری وسیع پیمانے پر کی جائے اور انہیں مزا چکھا دیا جائے چناچہ یہ بات مان لی گئی اور پختہ ہوگئ، اسی پر یہ آیت اتری کہ خرچ کرو ورنہ یہ بھی غارت جائے گا اور دوبارہ منہ کی کھاؤ گے ایک قول یہ بھی ہے کہ یہ آیت بھی بدر کے بارے میں اتری ہے۔ الفاظ آیت کے عام ہیں گو سبب نزول خاص ہو حق کو روکنے کے لئے جو بھی مال خرچ کرے وہ آخر ندامت کے ساتھ رہ جائے گا۔ دین کا چراغ انسانی پھونکوں سے بجھ نہیں سکتا۔ اس خواہش کا انجام نامرادی ہی ہے۔ خود اللہ اپنے دین کا ناصر اور حافظ ہے۔ اس کا کلمہ بلند ہوگا، اس کا بول بالا ہوگا، اس کا دین غالب ہوگا کفار منہ دیکھتے رہ جائیں گے۔ دنیا میں الگ رسوائی اور ذلت ہوگی آخرت میں الگ بربادی اور خواری ہوگی۔ جیتے جی یا تو اپنے سامنے اپنی پستی ذلت نکبت و ادبار اور خوری دیکھ لیں گے یا مرنے پر عذاب نار دیکھ لیں گے۔ پستی و غلامی کی مار اور شکست ان کے ماتھے پر لکھ دی گئی ہے۔ پھر آخری ٹھکانا جہنم ہے تاکہ اللہ شقی اور سعید کو الگ الگ کر دے۔ برے اور بھلے کو ممتاز کر دے یہ تفریق اور امتیاز آخرت میں ہوگی اور دنیا میں بھی۔ فرمان ہے ثم نقول للذین اشر کو الخ، قیامت کے دن ہم کافروں سے کہیں گے کہ تم اور تمہارے معبود یہیں اسی جگہ ٹھہرے رہو اور آیت میں ہے قیامت کے دن یہ سب جدا جدا ہوجائیں گے اور آیت میں ہے اس دن یہ ممتاز ہوجائیں گے اور آیت میں ہے وامتازو الیوم ایھا المجرمون اے گنہگارو تم آج نیک کاروں سے الگ ہوجاؤ۔ اسی طرح دنیا میں بھی ایک دوسرے سے بالکل ممتاز تھے۔ مومنوں کے اعمال ان کے اپنے ہیں اور ان سے بالکل جدا گانہ لام لام تو لیل ہوسکتا ہے یعنی کافر اپنے مالوں کو اللہ کی راہ کی روک کیلئے خرچ کرتے ہیں تاکہ مومن و کافر میں علیحدگی ہوجائے کہ کون اللہ کا فرمانبردار ہے اور کون نافرمانی میں ممتاز ہے ؟ چناچہ فرمان ہے وما اصابکم یوم التقی الجمعان الخ، یعنی دونوں لشکروں کی مڈ بھیڑ کے وقت جو کچھ تم سے ہوا وہ اللہ کے حکم سے تھا تاکہ مومنوں اور منافقوں میں تمیز ہوجائے ان سے جب کہا گیا کہ آؤ راہ حق میں جہاد کرو یا دشمنوں کو دفع کرو تو انہوں نے جواب دیا کہ اگر ہم فنون جنگ سے واقف ہوتے تو ضرور تمہارا ساتھ دیتے اور آیت میں ہے ماکان اللہ لیذر المومنین علی ماانتم علیہ الخ، یعنی اللہ تعالیٰ تمہیں تمہاری موجودہ حالتوں پر ہی چھوڑنے والا نہیں وہ پاک اور پلید کو علیحدہ علیحدہ کرنے والا ہے۔ یہ ہی نہیں کہ اللہ تمہیں اپنے غیب پر خبردار کر دے۔ فرمان ہے ام جسبتم ان تدخلوا الجنتہ الخ، کیا تم یہ گمان کئے بیٹھے ہو کہ یونہی جنت میں چلے جاؤ گے حالانکہ اب تک تو اللہ نے تم میں سے مجاہدین کو اور صبر کرنے والوں کو کھلم کھلا نہیں کیا۔ سورة برات میں بھی اسی جیسی آیت موجود ہے تو مطلب یہ ہوا کہ ہم نے تمہیں کافروں کے ہاتھوں میں اس لئے مبتلا کیا ہے اور اس لئے انہیں اپنے مال باطل میں خرچ کرنے پر لگایا ہے کہ نیک و بد کی تمیز ہوجائے۔ خبیث کو خبیث سے ملا کر جمع کر کے جہنم میں ڈال دے۔ دنیا و آخرت میں یہ لوگ برباد ہیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 36 اِنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَہُمْ لِیَصُدُّوْا عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ ط۔قریش کی طرف سے لشکر کی تیاری ‘ سازو سامان کی فراہمی ‘ اسلحہ کی خریداری ‘ اونٹوں ‘ گھوڑوں اور راشن وغیرہ کا بندوبست بھی اس قسم کے انفاق فی سبیل الشیطان اور فی سبیل الشرک کی مثال ہے۔ وہ لوگ گویا شیطان کے راستے کے مجاہدین تھے اور اللہ کی مخلوق کو اس کے راستے سے روکنا ان کا مشن تھا۔ فَسَیُنْفِقُوْنَہَا ثُمَّ تَکُوْنُ عَلَیْہِمْ حَسْرَۃً ثُمَّ یُغْلَبُوْنَ ط۔ یہ خرچ کرنا ان کے لیے موجب حسرت ہوگا اور یہ پچھتاوا ان کی جانوں کا روگ بن جائے گا کہ اپنا مال بھی کھپا دیا ‘ جانیں بھی ضائع کردیں ‘ لیکن اس پوری کوشش کے باوجود محمد ﷺ کا بال بھی بیکا نہ کرسکے۔ ان کی یہ حسرتیں اس وقت اور بھی بڑھ جائیں گی جب وَقُلْ جَآءَ الْحَقُّ وَزَہَقَ الْبَاطِلُط اِنَّ الْبَاطِلَ کَانَ زَہُوْقًا۔ بنی اسرائیل کی تفسیر عملی طور پر ان کے سامنے آجائے گی اور وہ مغلوب ہو کر اہل حق کے سامنے ان کے رحم و کرم کی بھیک مانگ رہے ہوں گے۔وَالَّذِیْنَ کَفَرُوْٓا اِلٰی جَہَنَّمَ یُحْشَرُوْنَ یعنی ان میں سے جو لوگ ایمان لے آئیں گے اللہ تعالیٰ انہیں معاف کر دے گا ‘ اور جو کفر پر اڑے رہیں گے اور کفر پر ہی ان کی موت آئے گی تو ایسے لوگ جہنم کا ایندھن بنیں گے۔
ليميز الله الخبيث من الطيب ويجعل الخبيث بعضه على بعض فيركمه جميعا فيجعله في جهنم أولئك هم الخاسرون
سورة: الأنفال - آية: ( 37 ) - جزء: ( 9 ) - صفحة: ( 181 )Surah Anfal Ayat 37 meaning in urdu
تاکہ اللہ گندگی کو پاکیزگی سے چھانٹ کر الگ کرے اور ہر قسم کی گندگی کو ملا کر اکٹھا کرے پھر اس پلندے کو جہنم میں جھونک دے یہی لوگ اصلی دیوالیے ہیں
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور جو لوگ آگ میں (جل رہے) ہوں گے وہ دوزخ کے داروغوں سے کہیں
- جس کی طرف روح (الامین) اور فرشتے پڑھتے ہیں (اور) اس روز (نازل ہوگا) جس
- اور وہ دوزخ میں داخل ہو گا
- اور ہم سب باسازو سامان ہیں
- پیغمبر پر اس کام میں کچھ تنگی نہیں جو خدا نے ان کے لئے مقرر
- مگر تم لوگ تو دنیا کی زندگی کو اختیار کرتے ہو
- اور کہتے ہیں اگر خدا چاہتا تو ہم ان کو نہ پوجتے۔ ان کو اس
- سو یہ تو جھٹلا چکے اب ان کو اس چیز کی حقیقت معلوم ہوگی جس
- پھر تم کدھر جا رہے ہو
- تمہارا مال اور تمہاری اولاد تو آزمائش ہے۔ اور خدا کے ہاں بڑا اجر ہے
Quran surahs in English :
Download surah Anfal with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Anfal mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Anfal Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers