Surah baqarah Ayat 248 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ بقرہ کی آیت نمبر 248 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah baqarah ayat 248 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿وَقَالَ لَهُمْ نَبِيُّهُمْ إِنَّ آيَةَ مُلْكِهِ أَن يَأْتِيَكُمُ التَّابُوتُ فِيهِ سَكِينَةٌ مِّن رَّبِّكُمْ وَبَقِيَّةٌ مِّمَّا تَرَكَ آلُ مُوسَىٰ وَآلُ هَارُونَ تَحْمِلُهُ الْمَلَائِكَةُ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَةً لَّكُمْ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ﴾
[ البقرة: 248]

Ayat With Urdu Translation

اور پیغمبر نے ان سے کہا کہ ان کی بادشاہی کی نشانی یہ ہے کہ تمہارے پاس ایک صندوق آئے گا جس کو فرشتے اٹھائے ہوئے ہوں گے اس میں تمہارے پروردگار کی طرف سے تسلی (بخشنے والی چیز) ہوگی اور کچھ اور چیزیں بھی ہوں گی جو موسیٰ اور ہارون چھوڑ گئے تھے۔ اگر تم ایمان رکھتے ہو تو یہ تمہارے لئے ایک بڑی نشانی ہے

Surah baqarah Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) صندوق یعنی تابوت، جو توب سے ہے، جس کے معنی رجوع کرنے کے ہیں۔ کیوں کہ بنی اسرائیل تبرک کے لئے اس کی طرف رجوع کرتے تھے ( فتح القدیر ) اس تابوت میں حضرت موسیٰ وہارون علیہما السلام کے تبرکات تھے، یہ تابوت بھی ان کے دشمن ان سے چھین کر لے گئے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے نشانی کے طور پر یہ تابوت فرشتوں کے ذریعے سے حضرت طالوت کے دروازے پر پہنچا دیا۔ جسے دیکھ کر بنو اسرائیل خوش بھی ہوئے اور اسے طالوت کی بادشاہی کے لئے منجانب اللہ کی نشانی بھی سمجھا اور اللہ تعالیٰ نے بھی اسے ان کے لئے ایک اعجاز ( آیت ) اور فتح وسکینت کا سبب قرار دیا۔ سکینت کا مطلب ہی اللہ تعالیٰ کی طرف سے خاص نصرت کا ایسا نزول ہے جو وہ اپنے خاص بندوں پر نازل فرماتا ہے اور جس کی وجہ سے جنگ کی خون ریز معرکہ آرائیوں میں جس سے بڑے بڑے شیردل بھی کانپ اٹھتے ہیں، اہل ایمان کے دل دشمن کے خوف اور ہیبت سے خالی اور فتح وکامرانی کی امید سے لبریز ہوتے ہیں۔ اس واقعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ انبیاء و صالحین کے تبرکات یقینا باذن اللہ اہمیت و افادیت رکھتے ہیں۔ بشرطیکہ وہ واقعی تبرکات ہوں۔ جس طرح اس تابوت میں یقینا حضرت موسیٰ و ہارون علیہما السلام کے تبرکات تھے لیکن محض جھوٹی نسبت سے کوئی چیز متبرک نہیں بن جاتی، جس طرح آج کل تبرکات کے نام پر کئی جگہوں پر مختلف چیزیں رکھی ہوئی ہیں، جن کا تاریخی طور پر پورا ثبوت نہیں ہے۔ اسی طرح خود ساختہ چیزوں سے بھی کچھ حاصل نہیں ہوسکتا۔ جس طرح بعض لوگ نبی ( صلى الله عليه وسلم ) کے نعل مبارک کی تمثال بنا کر اپنے پاس رکھنے کو، یا گھروں میں لٹکانے کو، یا مخصوص طریقے سے اس کے استعمال کو قضائے حاجات اور دفع بلیات کے لئے اکشیر سمجھتے ہیں۔ اسی طرح قبروں پر بزرگوں کے ناموں کی نذر و نیاز کی چیزوں کو اور لنگر کو متبرک سمجھتے ہیں، حالاں کہ یہ غیر اللہ کے نام کا چڑھاوا ہے جو شرک کے دائرے میں آتا ہے، اس کا کھان قطعاً حرام ہے، قبروں کو غسل دیا جاتا ہے اور اس کے پانی کو متبرک سمجھا جاتا ہے، حالاں کہ قبروں کو غسل دینا بھی خانہ کعبہ کے غسل کی نقل ہے، جس کا کوئی جواز نہیں ہے، یہ گندا پانی متبرک کیسے ہوسکتا ہے؟ بہر حال یہ سب باتیں غلط ہیں جن کی کوئی اصل شریعت میں نہیں ہے۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


تابوت سکینہ اور جنگ طالوت و جالوت نبی فرما رہے ہی کہ طالوت کی بادشاہت کی پہلی علامت برکت یہ ہے کہ کھویا ہوا تابوت سکینہ انہیں پھر مل جائے گا، جس میں وقار و عزت دلجمعی اور جلالت رافت و رحمت ہے جس میں اللہ کی نشانیاں ہیں جنہیں تم بخوبی جانتے ہو، بعض کا قول ہے کہ سکینہ ایک سونے کا طشت تھا جس میں انبیاء کے دل دھوئے جاتے تھے جو حضرت موسیٰ کو ملا تھا اور جس میں آپ نے توراۃ کی تختیاں رکھی تھیں، کسی نے کہا ہے اس کا منہ بھی تھا جیسے انسان کا منہ ہوتا ہے اور روح بھی تھی، ہاتھ بھی تھا، دو سر تھے، دو پر تھے اور دم بھی تھی، وہب کہتے ہیں مردہ بلی کا سر تھا جب وہ تابوت میں بولتا تو انہیں نصرت کا یقین ہوجاتا اور لڑائی فتح ہوجاتی، یہ قول بھی ہے کہ یہ ایک روح تھی اللہ کی طرف سے جب کبھی بنی اسرائیل میں کوئی اختلاف پڑتا یا کسی بات کی اطلاع نہ ہوتی تو وہ کہہ دیا کرتی تھی۔ حضرت موسیٰ اور حضرت ہارون کے ورثے کے باقی حصے سے مراد لکڑی اور توراۃ کی تختیاں اون اور کچھ ان کے کپڑے اور جوتی ہیں۔ حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ فرشتے آسمان و زمین کے درمیان اس تابوت کو اٹھائے ہوئے سب لوگوں کے سامنے لائے اور حضرت طالوت بادشاہ کے سامنے لا رکھا، اس تابوت کو ان کے ہاں دیکھ کر انہیں نبی کی نبوت اور طالوت کی بادشاہت کا یقین ہوگیا، یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ گائے کے اوپر لایا گیا، بعض کہتے ہیں کہ کفار نے جب یہودیوں پر غلبہ پایا تو تابوت سکینہ کو ان سے چھین لیا اور اریحا میں لے گئے اور اپنے بڑے بت کے نیچے رکھ دیا جب اللہ کو اسے واپس بنی اسرائیل تک پہنچانا تھا، تب وہ کفار صبح کو جب بت خانے میں گئے تو دیکھا بت نیچے ہے اور تابوت اوپر ہے، انہوں نے پھر بت کو اوپر کردیا لیکن دوسری صبح دیکھا کہ پھر وہی معاملہ ہے انہوں نے پھر بت کو اوپر کردیا، صبح جو گئے تو دیکھا بت ایک طرف ٹوٹا پھوٹا پڑا ہے، تو یقین ہوگیا کہ یہ قدرت کے کرشمے ہیں چناچہ انہوں نے تابوت کو یہاں سے لے جا کر کسی اور چھوٹی سی بستی میں رکھ دیا، وہاں ایک وبائی بیماری پھیلی، آخر بنی اسرائیل کی ایک عورت نے جو وہاں قید تھی، اس نے کہا کہ اسے واپس بنی اسرائیل پہنچا دو تو تمہیں اس سے نجات ملے گی، ان لوگوں نے دو گائیوں پر تابوت کو رکھ کر بنی اسرائیل کے شہر کی طرف بھیج دیا، شہر کے قریب پہنچ کر گائیں تو رسیاں تڑوا کر بھاگ گئیں اور تابوت وہیں رہا جسے بنی اسرائیل لے آئے، بعض کہتے ہیں دو نوجوان اسے پہنچا گئے واللہ اعلم، ( لیکن الفاظ قرآن میں یہ موجود ہیں کہ اسے فرشتے اٹھا لائیں گے (مترجم ) یہ بھی کہا گیا کہ ہے کہ فلسطین کی بستیوں میں سے ایک بستی میں تھا جس کا نام ازدوہ تھا۔ پھر فرماتا ہے میری نبوت کی دلیل اور طالوت کی بادشاہت کی دلیل یہ بھی ہے کہ تابوت فرشتے پہنچا جائیں گے، اگر تمہیں اللہ عزوجل اور قیامت پر ایمان ہو۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 248 وَقَالَ لَہُمْ نَبِیُّہُمْ اِنَّ اٰیَۃَ مُلْکِہٖٓ اَنْ یَّاْتِیَکُمُ التَّابُوْتُ فِیْہِ سَکِیْنَۃٌ مِّنْ رَّبِّکُمْ وَبَقِیَّۃٌ مِّمَّا تَرَکَ اٰلُ مُوْسٰی وَاٰلُ ہٰرُوْنَ تَحْمِلُہُ الْمَلآءِکَۃُ ط طالوت کی امارت اور بادشاہی کی علامت کے طور پر وہ صندوق تمہارے پاس واپس آجائے گا۔ اصل میں یہ تابوت سکینہ لکڑی کا ایک بہت بڑا صندوق تھا ‘ جس میں بنی اسرائیل کے انبیاء کرام علیہ السلام کے تبرکات محفوظ تھے۔ یہودیوں کا دعویٰ ہے کہ یہ صندوق اب بھی مسجد اقصیٰ کے نیچے سرنگ میں موجود ہے۔ انہوں نے بعض ذرائع سے فوٹو لے کر اس کی دستاویزی فلم بھی دکھا دی ہے۔ یہ تابوت سکینہ حضرت سلیمان علیہ السلام کے تعمیر کردہ ہیکل کے تہہ خانے میں رکھا ہوا تھا اور وہیں پر ربائیّ رَبَّانِیِّیْنَ بھی موجود تھے۔ جب اس ہیکل کو منہدم کیا گیا تو وہ اسی میں دب گئے۔ وہ تہہ خانہ چاروں طرف سے بند ہوگیا ہوگا اور ان کی لاشیں اور تابوت سکینہ اس کے اندر ہی ہوں گے۔ تابوت سکینہ میں بنی اسرائیل کے لیے بہت بڑی روحانی تسکین کا سامان تھا کہ ہمارے پاس حضرت موسیٰ اور حضرت ہارون علیہ السلام کے تبرکات ہیں۔ اس میں عصائے موسیٰ بھی تھا اور وہ الواح بھی جو حضرت موسیٰ علیہ السلام کو کوہ طور پر دی گئی تھیں اور جن پر تورات لکھی ہوئی تھی۔ اس تابوت کو دیکھ کر بنی اسرائیل کو اسی طرح تسکین ہوتی تھی جیسے ایک مسلمان کو خانۂ کعبہ کو دیکھ کر تسکین ہوتی ہے۔ اسرائیلیوں کو جب ان کے پڑوسی ملکوں نے شکست دی تو وہ تابوت سکینہ بھی چھین کرلے گئے۔ پوری قوم نے اس عظیم سانحے پر ماتم کیا اور اسے بنی اسرائیل سے ساری عزت و حشمت چھن جانے سے تعبیر کیا گیا۔ چناچہ اس سے ان کے حوصلے مزید پست ہوگئے۔ اب جبکہ اسرائیلیوں نے جنگ کا ارادہ کیا اور وقت کے نبی حضرت سیموئیل علیہ السلام نے طالوت کو ان کا امیر مقرر کیا تو انہیں یہ بھی بتایا کہ طالوت کو اللہ کی طرف سے نامزد کیے جانے کی ایک علامت یہ ہوگی کہ تمہاری تسکین کا سامان تابوت سکینہ جو تم سے چھن گیا تھا ‘ ان کے عہد امارت میں تمہیں واپس مل جائے گا اور اس وقت وہ فرشتوں کی تحویل میں ہے۔ ہوا یہ کہ ان کے دشمن جب تابوت چھین کرلے گئے تو وہ ان کے لیے ایک مصیبت بن گیا۔ وہ اسے جہاں رکھتے وہاں طاعون اور دوسری وبائیں پھوٹ پڑتیں۔ بالآخر انہوں نے اسے نحوست کا باعث سمجھتے ہوئے ایک چھکڑے پر رکھا اور بیلوں کو ہانک دیا کہ جدھر چاہیں لے جائیں۔ بیل سیدھے چلتے چلتے اسے بنی اسرائیل کے علاقے میں لے آئے۔ ظاہر ہے کہ یہ معاملہ فرشتوں کی راہنمائی سے ہوا۔ اس طرح وہ تابوت سکینہ ان کے پاس واپس پہنچ گیا جو برسوں پہلے ان سے چھن چکا تھا۔

وقال لهم نبيهم إن آية ملكه أن يأتيكم التابوت فيه سكينة من ربكم وبقية مما ترك آل موسى وآل هارون تحمله الملائكة إن في ذلك لآية لكم إن كنتم مؤمنين

سورة: البقرة - آية: ( 248 )  - جزء: ( 2 )  -  صفحة: ( 40 )

Surah baqarah Ayat 248 meaning in urdu

اس کے ساتھ اُن کے نبی نے اُن کو یہ بھی بتایا کہ "خدا کی طرف سے اُس کے بادشاہ مقرر ہونے کی علامت یہ ہے کہ اس کے عہد میں وہ صندوق تمہیں واپس مل جائے گا، جس میں تمہارے رب کی طرف سے تمہارے لیے سکون قلب کا سامان ہے، جس میں آل موسیٰؑ اور آل ہارون کے چھوڑے ہوئے تبرکات ہیں، اور جس کو اس وقت فرشتے سنبھالے ہوئے ہیں اگر تم مومن ہو، تو یہ تمہارے لیے بہت بڑی نشانی ہے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. جو (قیامت کو) بڑی (تیز) آگ میں داخل ہو گا
  2. (یعنی) خدا کی طرف سے درجات میں اور بخشش میں اور رحمت میں اور خدا
  3. اور ہم نے نوح اور ابراہیم کو (پیغمبر بنا کر) بھیجا اور ان کی اولاد
  4. جب جب میں نے ان کو بلایا کہ (توبہ کریں اور) تو ان کو معاف
  5. پس ہم نے ان کی طرف وحی بھیجی کہ ہمارے سامنے اور ہمارے حکم سے
  6. یہ چاہتے ہیں کہ خدا کے نور کو اپنے منہ سے (پھونک مار کر) بجھا
  7. اور ہم صف باندھے رہتے ہیں
  8. اور اگر تم سفر پر ہواور (دستاویز) لکھنے والا مل نہ سکے تو (کوئی چیز)
  9. اور مومنوں کے لئے (ایک) مثال (تو) فرعون کی بیوی کی بیان فرمائی کہ اس
  10. یہ لوگ کسی مومن کے حق میں نہ تو رشتہ داری کا پاس کرتے ہیں

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah baqarah with the voice of the most famous Quran reciters :

surah baqarah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter baqarah Complete with high quality
surah baqarah Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah baqarah Bandar Balila
Bandar Balila
surah baqarah Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah baqarah Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah baqarah Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah baqarah Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah baqarah Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah baqarah Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah baqarah Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah baqarah Fares Abbad
Fares Abbad
surah baqarah Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah baqarah Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah baqarah Al Hosary
Al Hosary
surah baqarah Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah baqarah Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Sunday, November 17, 2024

Please remember us in your sincere prayers