Surah Raad Ayat 38 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلًا مِّن قَبْلِكَ وَجَعَلْنَا لَهُمْ أَزْوَاجًا وَذُرِّيَّةً ۚ وَمَا كَانَ لِرَسُولٍ أَن يَأْتِيَ بِآيَةٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ ۗ لِكُلِّ أَجَلٍ كِتَابٌ﴾
[ الرعد: 38]
اور (اے محمدﷺ) ہم نے تم سے پہلے بھی پیغمبر بھیجے تھے۔ اور ان کو بیبیاں اور اولاد بھی دی تھی ۔اور کسی پیغمبر کے اختیار کی بات نہ تھی کہ خدا کے حکم کے بغیر کوئی نشانی لائے۔ ہر (حکم) قضا (کتاب میں) مرقوم ہے
Surah Raad Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی آپ سمیت جتنے بھی رسول اور نبی آئے، سب بشر ہی تھے، جن کا اپنا خاندان اور قبیلہ تھا اور بیوی بچے تھے وہ فرشتے تھے نہ انسانی شکل میں کوئی نوری مخلوق بلکہ جنس بشر ہی میں سے تھے کیونکہ اگر وہ فرشتے ہوتے تو انسانوں کے لیے ان سے مانوس ہونا اور ان کے قریب ہونا ناممکن تھا جس سے ان کو بھیجنے کا اصل مقصد ہی فوت ہو جاتا اور اگر وہ فرشتے بشری جامے میں آتے تو دنیا میں نہ ان کا خاندان اور قبیلہ ہوتا اور نہ ان کے بیوی بچے ہوتے جس سے یہ معلوم ہوا کہ تمام انبیاء بحثییت جنس کے بشر ہی تھے بشری شکل میں فرشتے یا کوئی نوری مخلوق نہیں تھے مزکورہ آیت میں ازواجا سے رہبانیت کی تردید اور ذریۃ سے خاندانی منصوبہ بندی کی تردید بھی ہوتی ہے کیونکہ ذریۃ جمع ہے کم از کم تین ہوں گے۔
( 2 ) یعنی معجزات کا صدور، رسولوں کے اختیار میں نہیں کہ جب ان سے مطالبہ کیا جائے تو وہ صادر کر کے دکھا دیں بلکہ یہ اللہ کے اختیار میں ہے وہ اپنی حکمت و مشیت کے مطابق فیصلہ کرتا ہے کہ معجزے کی ضرورت ہے یا نہیں؟ اگر ہے تو کس طرح اور کب دکھایا جائے۔
( 3 ) یعنی اللہ نے جس چیز کا وعدہ کیا، اس کا ایک وقت مقرر ہے، اس وقت موعود پر یہ واقع ہو کر رہے گا اس لئے کہ اللہ کا وعدہ خلاف نہیں ہوتا۔اور بعض کہتے ہیں کہ کلام میں تقدیم و تاخیر ہے۔ اصل عبارت ہر وہ امر، جسے اللہ نے لکھ رکھا ہے، اس کا ایک وقت مقرر ہے، یعنی معاملہ، کفار کے ارادے اور منشاء پر نہیں بلکہ صرف اور صرف اللہ کی مشیت پر موقوف ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
ہر کام کا وقت مقرر ہے ارشاد ہے کہ جیسے آپ باوجود انسان ہونے کے رسول اللہ ہیں۔ ایسے ہی آپ سے پہلے کے تمام رسول بھی انسان ہی تھے، کھانا کھاتے تھے، بازاروں میں چلتے پھرتے تھے بیوی، بچوں والے تھے۔ اور آیت میں ہے کہ اے اشرف الرسل آپ لوگوں سے کہہ دیجئے کہ آیت ( انما انا بشر مثلکم یوحی الی ) میں بھی تم جیسا ہی ایک انسان ہوں میری طرف وحی الہٰی کی جاتی ہے۔ بخاری مسلم کی حدیث میں ہے۔ حضور ﷺ فرماتے ہیں کہ میں نفلی روزے رکھتا بھی ہوں اور نہیں بھی رکھتا راتوں کو تہجد بھی پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں گوشت بھی کھاتا ہوں اور عورتوں سے بھی ملتا ہوں جو شخص میرے طریقے سے منہ موڑ لے وہ میرا نہیں۔ مسند احمد میں آپ کا فرمان ہے کہ چار چیزیں تمام انبیاء کا دریقہ رہیں خوشبو لگانا، نکاح کرنا، مسواک کرنا اور مہندی، پھر فرماتا ہے کہ معجزے ظاہر کرنا کسی نبی کے بس کی بات نہیں۔ یہ اللہ عزوجل کے قبضے کی چیز ہے وہ جو چاہتا ہے کرتا ہے، جو ارادہ کرتا ہے حکم دیتا ہے ہر ایک بات مقررہ وقت اور معلوم مدت کتاب میں لکھی ہوئی ہے، ہر شے کی ایک مقدار معین ہے۔ کیا تمہیں معلوم نہیں کہ زمین و آسمان کی تمام چیزوں کا اللہ کو علم ہے سب کچھ کتاب میں لکھا موجود ہے یہ تو اللہ پر بہت ہی آسان ہے۔ ہر کتاب کی جو آسمان سے اتری ہے اس کی ایک اجل ہے اور ایک مدت مقرر ہے ان میں سے جسے چاہتا ہے منسوخ کردیتا ہے جسے چاہتا ہے باقی رکھتا ہے پس اس قرآن سے جو اس نے اپنے رسول صلوات اللہ وسلامہ علیہ پر نازل فرمایا ہے تمام اگلی کتابیں منسوخ ہوگئیں۔ اللہ تعالیٰ جو چاہے مٹائے جو چاہے باقی رکھے سال بھر کے امور مقرر کر دئے لیکن اختیار سے باہر نہیں جو چاہا باقی رکھا جو چاہا بدل دیا۔ سوائے شقاوت، سعادت، حیات و ممات کے۔ کہ ان سے فراغت حاصل کرلی گئی ہے ان میں تغیر نہیں ہونا۔ منصور کہتے ہیں میں نے حضرت مجاہد ؒ سے پوچھا کہ ہم میں سے کسی کا یہ دعا کرنا کیسا ہے کہ الہٰی اگر میرا نام نیکوں میں ہے تو باقی رکھ اور اگر بدوں میں ہے تو اسے ہٹا دے اور نیکوں میں کر دے۔ آپ نے فرمایا یہ تو اچھی دعا ہے سال بھر کے بعد پھر ملاقات ہوئی یا کچھ زیادہ عرصہ گزر گیا تھا تو میں نے ان سے یہی بات دریافت کی آپ نے آیت ( انا انزلناہ فی لیلۃ مبارکۃ ) سے دو آیتوں کی تلاوت کی اور فرمایا لیلۃ القدر میں سال بھر کی روزیاں، تکلیفیں مقرر ہوجاتی ہیں۔ پھر جو اللہ چاہے مقدم موخر کرتا ہے، ہاں سعادت شقاوت کی کتاب نہیں بدلتی۔ حضرت شفیق بن سلمہ اکثر یہ دعا کیا کرتے تھے اے اللہ اگر تو نے ہمیں بدبختوں میں لکھا ہے تو اسے مٹار دے اور ہماری گنتی نیکوں میں لکھ لے اور اگر تو نے ہمیں نیک لوگوں میں لکھا ہے تو اسے باقی رکھ تو جو چاہے مٹا دے اور جو چاہے باقی رکھے اصل کتاب تیرے ہی پاس ہے۔ حضرت عمر بن خطاب ؓ بیت اللہ شریف کا طواف کرتے ہوئے روتے روتے یہ دعا پڑھا کرتے تھے اے اللہ اگر تو نے مجھ پر برائی اور گناہ لکھ رکھے ہیں تو انہیں مٹا دے تو جسے چاہے مٹاتا ہے اور باقی رکھتا ہے ام الکتاب تیرے پاس ہی ہے تو اسے سعادت اور رحمت کر دے۔ حضرت ابن مسعود ؓ بھی یہی دعا کیا کرتے تھے۔ کعب ؒ نے امیر المومنین حضرت عمر ؓ سے کہا کہ اگر ایک آیت کتاب اللہ میں نہ ہوتی تو میں قیامت تک جو امور ہونے والے ہیں سب آپ کو بتادیتا پوچھا کہ وہ کون سی آیت ہے آپ نے اسی آیت کی تلاوت فرمائی۔ ان تمام اقوال کا مطلب یہ ہے کہ تقدیر کی الٹ پلٹ اللہ کے اختیار کی چیز ہے۔ چناچہ مسند احمد کی ایک حدیث میں ہے کہ بعض گناہوں کی وجہ سے انسان اپنی روزی سے محروم کردیا جاتا ہے اور تقدیر کو دعا کے سوا کوئی چیز بدل نہیں سکتی اور عمر کی زیادتی کرنے والی بجز نیکی کے کوئی چیز نہیں۔ نسائی اور ابن ماجہ میں بھی یہ حدیث ہے۔ اور صحیح حدیث میں ہے کہ صلہ رحمی عمر بڑھاتی ہے۔ اور حدیث میں ہے کہ دعا اور قضا دونوں کی مڈ بھیڑ آسمان و زمین کے درمیان ہوتی ہے۔ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں اللہ عزوجل کے پاس لوح محفوظ ہے جو پانچ سو سال کے راستے کی چیز ہے سفید موتی کی ہے یاقوت کے دو پٹھوں کے درمیان۔ تریسٹھ بار اللہ تعالیٰ اس پر توجہ فرماتا ہے۔ جو چاہتا ہے مٹاتا ہے جو چاہتا ہے برقرار رکھتا ہے ام الکتاب اسی کے پاس ہے۔ حضور ﷺ کا ارشاد ہے کہ رات کی تین ساعتیں باقی رہنے پر دفتر کھولا جاتا ہے پہلی ساعت میں اس دفتر پر نظر ڈالی جاتی ہے جسے اس کے سوا کوئی اور نہیں دیکھتا پس جو چاہتا ہے مٹاتا ہے جو چاہتا ہے برقرار رکھتا ہے۔ کلبی فرماتے ہیں روزی کو بڑھانا گھٹانا عمر کو بڑھانا گھٹانا اس سے مراد ہے ان سے پوچھا گیا کہ آپ سے یہ بات کس نے بیان کی ؟ فرمایا ابو صالح نے ان سے حضرت جابر بن عبداللہ بن رباب نے ان سے نبی ﷺ نے۔ پھر ان سے اس آیت کی بابت سوال ہوا تو جواب دیا کہ جمعرات کے دن سب باتیں لکھی جاتی ہیں ان میں سے جو باتیں جزا سزا سے خالی ہوں نکال دی جاتی ہیں جیسے تیرا یہ قول کہ میں نے کھایا میں نے پیا میں آیا میں گیا وغیرہ جو سچی باتیں ہیں اور ثواب عذاب کی چیزیں نہیں اور باقی جو ثواب عذاب کی چیزیں ہیں وہ رکھ لی جاتی ہیں۔ حضرت ابن عباس ؓ کا قول ہے کہ جو کتابیں ہیں ایک میں کمی زیادتی ہوتی ہے اور اللہ کے پاس ہے اصل کتاب وہی ہے فرماتے ہیں مراد اس سے وہ شخص ہے جو ایک زمانے تک تو اللہ کی اطاعت میں لگا رہتا ہے پھر معصیت میں لگ جاتا ہے اور اسی پر مرتا ہے پس اس کی نیکی محو ہوجاتی ہے اور جس کے لئے ثابت رہتی ہے۔ یہ وہ ہے جو اس وقت تو نافرمانیوں میں مشغول ہے لیکن اللہ کی طرف سے، اس کے لئے فرمانبرداری پہلے سے مقرر ہوچکی ہے۔ پس آخری وقت وہ خیر پر لگ جاتا ہے اور طاعت الہٰی میں مرتا ہے۔ یہ ہے جس کے لئے فرمانبرداری پہلے سے مقرر ہوچکی ہے۔ پس آخری وقت وہ خیر پر لگ جاتا ہے اور طاعت الہٰی میں مرتا ہے۔ یہ ہے جس کے لئے ثابت رہتی ہے۔ سعید بن جبیر ؒ فرماتے ہیں مطلب یہ ہے کہ جسے چاہے بخشے جسے چاہے نہ بخشے۔ ابن عباس کا قول ہے جو چاہتا ہے منسوخ کرتا ہے جو چاہتا ہے تبدیل نہیں کرتا ناسخ کا اختیار اسی کے پاس ہے اور اول بدل بھی۔ بقول قتادہ یہ آیت مثل آیت (ما ننسخ الخ، کے ہے یعنی جو چاہے منسوخ کر دے جو چاہے باقی اور جاری رکھے۔ مجاہد ؒ فرماتے ہیں جب اس سے پہلے کی آیت اتری کہ کوئی رسول بغیر اللہ کے فرمان کے کوئی معجزہ نہیں دکھا سکتا تو قریش کے کافروں نے کہا پھر محمد ﷺ بالکل بےبس ہیں کام سے تو فراغت حاصل ہوچکی ہے پس انہیں ڈرانے کے لئے یہ آیت اتری کہ ہم جو چاہیں تجدید کردیں ہر رمضان میں تجدید ہوتی ہے پھر اللہ جو چاہتا ہے مٹا دیتا ہے جو چاہتا ہے ثابت رکھتا ہے روزی بھی تکلیف بھی دیتا ہے اور تقسیم بھی۔ حسن بصری فرماتے ہیں جس کی اجل آجائے چل بستا ہے نہ آئی ہو رہ جاتا ہے یہاں تک کہ اپنے دن پورے کرلے۔ ابن جریر ؒ اسی قول کو پسند فرماتے ہیں۔ حلال حرام اس کے پاس ہے کتاب کا خلاصہ اور جڑ اسی کے ہاتھ ہے کتاب خود رب العلمین کے پاس ہی ہے۔ ابن عباس ؓ نے کعب سے ام الکتاب کی بابت دریافت کیا تو آپ نے جواب دیا کہ اللہ نے مخلوق کو اور مخلوق کے اعمال کو جان لیا۔ پھر کہا کہ کتاب کی صورت میں ہوجائے ہوگیا۔ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں ام الکتاب سے مراد ذکر ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 38 وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا رُسُلًا مِّنْ قَبْلِكَ وَجَعَلْنَا لَهُمْ اَزْوَاجًا وَّذُرِّيَّةً آپ سے پہلے جتنے بھی رسول آئے ہیں وہ سب عام انسانوں کی طرح پیدا ہوئے سوائے حضرت عیسیٰ کے پھر انہوں نے نکاح بھی کیے اور ان کی اولادیں بھی ہوئیں۔
ولقد أرسلنا رسلا من قبلك وجعلنا لهم أزواجا وذرية وما كان لرسول أن يأتي بآية إلا بإذن الله لكل أجل كتاب
سورة: الرعد - آية: ( 38 ) - جزء: ( 13 ) - صفحة: ( 254 )Surah Raad Ayat 38 meaning in urdu
تم سے پہلے بھی ہم بہت سے رسول بھیج چکے ہیں اور اُن کو ہم نے بیوی بچوں والا ہی بنایا تھا اور کسی رسول کی بھی یہ طاقت نہ تھی کہ اللہ کے اذن کے بغیر کوئی نشانی خود لا دکھاتا ہر دور کے لیے ایک کتاب ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور جب زمین ہموار کر دی جائے گی
- اور ہم نے اس (قرآن کی آیتوں) کو طرح طرح سے لوگوں میں بیان کیا
- اسی طرح وہ لوگ بھٹک رہے تھے جو خدا کی آیتوں سے انکار کرتے تھے
- پوچھو تو کہ جو زینت (وآرائش) اور کھانے (پینے) کی پاکیزہ چیزیں خدا نے اپنے
- کیا جو کچھ وہ دیکھتے ہیں تم اس میں ان سے جھگڑتے ہو؟
- جو لوگ ان سے پہلے تھے انہوں نے بھی تکذیب کی تھی تو ان پر
- اور جب (دوسری طرح) آزماتا ہے کہ اس پر روزی تنگ کر دیتا ہے تو
- تو آج مومن کافروں سے ہنسی کریں گے
- اور تم پر سے بوجھ بھی اتار دیا
- تو جو ان میں سخت زور والے تھے ان کو ہم نے ہلاک کردیا اور
Quran surahs in English :
Download surah Raad with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Raad mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Raad Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers