Surah maryam Ayat 38 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿أَسْمِعْ بِهِمْ وَأَبْصِرْ يَوْمَ يَأْتُونَنَا ۖ لَٰكِنِ الظَّالِمُونَ الْيَوْمَ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ﴾
[ مريم: 38]
وہ جس دن ہمارے سامنے آئیں گے۔ کیسے سننے والے اور کیسے دیکھنے والے ہوں گے مگر ظالم آج صریح گمراہی میں ہیں
Surah maryam Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یہ تعجب کے صیغے ہیں یعنی دنیا میں تو یہ حق کے دیکھنے اور سننے سے اندھے اور بہرے رہے لیکن آخرت میں یہ کیا خوب دیکھنے اور سننے والے ہونگے؟ لیکن وہاں یہ دیکھنا سننا کس کام کا؟
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
قیامت کا دن دوزخیوں کے لئے یوم حسرت۔ارشاد ہے کہ آج دنیا میں یہ کفار آنکھیں بند کئے ہوئے اور کانوں میں جیسے ٹھونسے ہوئے ہیں، لیکن قیامت کے دن ان کی آنکھیں خوب روشن ہوجائیں گی اور کان بھی خوب کھل جائیں گے۔ جیسے فرمان الہٰی ہے ( وَلَوْ تَرٰٓي اِذِ الْمُجْرِمُوْنَ نَاكِسُوْا رُءُوْسِهِمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ ۭ رَبَّنَآ اَبْصَرْنَا وَسَمِعْنَا فَارْجِعْنَا نَعْمَلْ صَالِحًا اِنَّا مُوْقِنُوْنَ 12 ) 32۔ السجدة :12) کاش کہ تو دیکھتا جب یہ گنہگار لوگ اپنے رب کے سامنے شرمسار سرنگوں کھڑے ہوئے کہہ رہے ہوں گے کہ اے اللہ ہم نے دیکھا سنا۔ الخ پس اس دن نہ دیکھنا کام آئے نہ سننا نہ حسرت و افسوس کرنا نہ واویلا کرنا۔ اگر یہ لوگ اپنی آنکھوں اور اپنے کانوں سے دنیا میں کام لے کر اللہ کے دین کو مان لیتے تو آج انہیں حسرت و افسوس نہ کرنا پڑتا اس دن آنکھیں کھولیں گے اور آج اندھے بہرے بنے پھرتے ہیں نہ ہدایت کو طلب کرتے ہیں نہ دیکھتے ہیں نہ بھلی باتیں سنتے ہیں نہ مانتے ہیں۔ مخلوق کو اس حسرت والے دن سے خبردار کر دیجئے جب کہ تمام کام فیصل کردیے جائیں گے، جنتی جنت میں اور دوزخی دوزخ میں بھیج دیے جائیں گے۔ اس حسرت و ندامت کے دن سے یہ آج غافل ہو رہے ہیں بلکہ ایمان و یقین بھی رکھتے ہیں۔ آنحضرت ﷺ فرماتے ہیں جنتیوں کے جنت میں اور دوزخیوں کے دوزخ میں چلے جانے کے بعد موت کو ایک بھیڑ کی شکل میں لایا جائے گا اور جنت دوزخ کے درمیان کھڑا کیا جائے گا پھر اہل جنت سے پوچھا جائے گا کہ اسے جانتے ہو ؟ وہ دیکھ کر کہیں گے کہ ہاں یہ موت ہے دوزخیوں سے بھی یہ سوال ہوگا اور وہ بھی یہی جواب دیں گے۔ اب حکم ہوگا اور موت کو ذبح کردیا جائے گا اور ندا کردی جائے گی کہ اہل جنت تمہارے لئے ہمیشہ موت نہیں اور اہل جہنم تمہارے لئے بھی اب ہمیشہ موت نہیں۔ پھر حضور ﷺ نے یہی آیت ( وانذرہم ) الخ، تلاوت فرمائی۔ اور آپ نے اشارہ کیا اور فرمایا اہل دنیا غفلت دنیا میں ہیں ( مسندامام احمد ) ابن مسعود ؓ نے ایک واقعہ مطول بیان فرماتے ہوئے فرمایا کہ ہر شخص اپنے دوزخ اور جنت کے گھر کو دیکھ رہا ہوگا وہ دن ہی حسرت و افسوس کا ہے جہنمی اپنے جنتی گھر کو دیکھ رہا ہوگا اور اس سے کہا جاتا ہوگا کہ اگر تم عمل کرتے تو تمہیں یہ جگہ ملتی وہ حسرت و افسوس کرنے لگیں گے ادھر جنتیوں کو ان کا جہنم کا گھر دکھا کر فرمایا جائے گا کہ اگر اللہ کا احسان تم پر نہ ہوتا تو تم یہاں ہوتے۔ اور روایت میں ہے کہ موت کو ذبح کرکے جب ہمیشہ کے لیے آواز لگادی جائے گی اس وقت جنتی تو اس قدر خوش ہوں گے کہ اگر اللہ نہ بچائے تو مارے خوشی کے مرجائیں اور جہنمی اس قدر رنجیدہ ہو کر چیخیں گے کہ اگر موت ہوتی تو ہلاک ہوجائیں۔ پس اس آیت کا یہی مطلب ہے یہ وقت حسرت کا بھی ہوگا اور کام کے خاتمہ کا بھی یہی ہوگا۔ پس اس آیت کا مطلب ہے یہ وقت حسرت بھی ہوگا اور کام کا بھی یہی ہوگا۔ پس یوم الحسرت بھی قیامت کے ناموں میں سے ایک نام ہے چناچہ اور آیت میں ہے ( اَنْ تَـقُوْلَ نَفْسٌ يّٰحَسْرَتٰى عَلٰي مَا فَرَّطْتُّ فِيْ جَنْۢبِ اللّٰهِ وَاِنْ كُنْتُ لَمِنَ السّٰخِرِيْنَ 56ۙ ) 39۔ الزمر:56) پھر بتایا کہ خالق مالک متصرف اللہ ہی ہے سب اسی کی ملکیت ہے اور سب کو فنا ہے باقی صرف اللہ تبارک وتعالیٰ جل شانہ ہی ہے کوئی ملکیت اور تصرف کا سچا دعویدار بجز اس کے کوئی نہیں تمام خلق کا وارث حاکم وہی ہے اس کی ذات ظلم سے پاک ہے خلیفہ اسلام امیر المومنین حضرت عمر بن عبد العزیز ؒ نے عبد الحمید بن عبدالرحمن کو کوفے میں خط لکھا، جس میں لکھا حمد وصلوۃ کے بعد اللہ نے روز اول سے ہی ساری مخلوق پر فنا لکھ دی ہے۔ سب کو اس کی طرف پہنچنا ہے، اس نے اپنی نازل کردہ سچی کتاب میں جسے اپنے علم سے محفوظ کئے ہوئے ہے اور جس کی نگہبانی اپنے فرشتوں سے کرا رہا ہے لکھ دیا ہے کہ زمین کا اور اس کے اوپر جو ہیں ان کا وارث وہی ہے اور اسی کی طرف لوٹائے جائیں گے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 37 فَاخْتَلَفَ الْاَحْزَابُ مِنْم بَیْنِہِمْج فَوَیْلٌ لِّلَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْ مَّشْہَدِ یَوْمٍ عَظِیْمٍ قیامت کے دن جب اللہ تعالیٰ کے حضور پیشی ہوگی اور تمام حقائق کھل کر سامنے آئیں گے تو حضرت مسیح علیہ السلام کے بارے میں بھی حقیقت واضح ہوجائے گی۔ چناچہ اس بارے میں جن لوگوں نے من گھڑت عقیدے بنائے اور پھر ان غلط عقائد پر ہی جمے رہے حتیٰ کہ اسی حالت میں انہیں موت آگئی ‘ ایسے لوگوں کے لیے اس دن ہلاکت و بربادی کے سوا کچھ نہیں ہوگا۔
أسمع بهم وأبصر يوم يأتوننا لكن الظالمون اليوم في ضلال مبين
سورة: مريم - آية: ( 38 ) - جزء: ( 16 ) - صفحة: ( 307 )Surah maryam Ayat 38 meaning in urdu
جب کہ وہ ایک بڑا دن دیکھیں گے جب وہ ہمارے سامنے حاضر ہوں گے اُس روز تو اُن کے کان بھی خوب سُن رہے ہوں گے اور اُن کی آنکھیں بھی خوب دیکھتی ہوں گی، مگر آج یہ ظالم کھلی گمراہی میں مبتلا ہیں
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- انسان (کچھ ایسا جلد باز ہے کہ گویا) جلد بازی ہی سے بنایا گیا ہے۔
- اور ہم اپنی تدبیر کر رہے ہیں
- اور جو آگے بڑھنے والے ہیں (ان کا کیا کہنا) وہ آگے ہی بڑھنے والے
- اے اہل کتاب اپنے دین (کی بات) میں حد سے نہ بڑھو اور خدا کے
- یہ ہی لوگ میراث حاصل کرنے والے ہیں
- (یہ ہمارا حکم ہے) اور جو شخص ادب کی چیزوں کی جو خدا نے مقرر
- اور ہر قسم کے میوے کھا۔ اور اپنے پروردگار کے صاف رستوں پر چلی جا۔
- منافق ڈرتے رہتے ہیں کہ ان (کے پیغمبر) پر کہیں کوئی ایسی سورت (نہ) اُتر
- اور میں اس کا تم سے کچھ بدلہ نہیں مانگتا۔ میرا بدلہ (خدائے) رب العالمین
- اے آل یعقوب ہم نے تم کو تمہارے دشمن سے نجات دی اور تورات دینے
Quran surahs in English :
Download surah maryam with the voice of the most famous Quran reciters :
surah maryam mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter maryam Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers