Surah baqarah Ayat 38 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿قُلْنَا اهْبِطُوا مِنْهَا جَمِيعًا ۖ فَإِمَّا يَأْتِيَنَّكُم مِّنِّي هُدًى فَمَن تَبِعَ هُدَايَ فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ﴾
[ البقرة: 38]
ہم نے فرمایا کہ تم سب یہاں سے اتر جاؤ جب تمہارے پاس میری طرف سے ہدایت پہنچے تو (اس کی پیروی کرنا کہ) جنہوں نے میری ہدایت کی پیروی کی ان کو نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمناک ہوں گے
Surah baqarah UrduTafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
جنت کے حصول کی شرائط جنت سے نکالتے ہوئے جو ہدایت حضرت آدم حضرت حوا اور ابلیس کو دی گئی اس کا بیان یہاں ہو رہا ہے کہ ہماری طرف سے کتابیں انبیاء اور رسول بھیجے جائیں گے، معجزات ظاہر کئے جائیں گے، دلائل بیان فرمائے جائیں گے، راہ حقوق واضح کردی جائے گی، آنحضرت محمد ﷺ بھی آئیں گے، آپ پر قرآن کریم بھی نازل فرمایا جائے گا، جو بھی اپنے زمانے کی کتاب اور نبی کی تابعداری کرے گا اسے آخرت کے میدان میں کوئی خوف نہ ہوگا اور نہ ہی دنیا کے کھو جانے پر کوئی غم ہوگا۔ سورة طہ میں بھی یہی فرمایا گیا ہے کہ میری ہدایت کی پیروی کرنے والے نہ گمراہ ہوں گے، نہ بدبخت و بےنصیب۔ مگر میری یاد سے منہ موڑنے والے دنیا کی تنگی اور آخرت کے اندھا پن کے عذاب میں گرفتار ہوں گے۔ یہاں بھی فرمایا کہ انکار اور تکذب کرنے والے ہمیشہ جہنم میں رہیں گے۔ ابن جریر کی حدیث میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں کہ جو اصلی جہنمی ہیں انہیں تو جہنم میں نہ موت آئے گی، نہ ہی خوشگوار زندگی ملے گی، ہاں جن موحد، متبع، سنت لوگوں کو ان کی بعض خطاؤں پر جہنم میں ڈالا جائے گا یہ جل کر کوئلے ہو ہو کر مرجائیں گے اور پھر شفاعت کی وجہ سے نکال لئے جائیں گے۔ صحیح مسلم شریف میں بھی یہ حدیث ہے کہ بعض تو کہتے ہیں دوسری دفعہ جنت سے نکل جانے کے حکم کو ذکر اس لئے کیا گیا ہے کہ یہاں دوسرے احکام بیان کرنا تھے اور بعض کہتے ہیں پہلی مرتبہ جنت سے آسمان اول اتار دیا گیا تھا دوبارہ آسمان اول سے زمین کی طرف اتارا گیا لیکن صحیح قول پہلا ہی ہے واللہ اعلم۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 38 قُلْنَا اھْبِطُوْا مِنْھَا جَمِیْعًا ج اب یہاں لفظ ” اِھْبِطُوْا “ آیا ہے جو اس سے پہلے بھی آیا ہے۔ جو حضرات یہ سمجھتے ہیں کہ تخلیق آدم علیہ السلام آسمانوں پر ہوئی ہے اور وہ جنت بھی آسمانوں پر ہی تھی جہاں حضرت آدم علیہ السلام آزمائش یا تربیت کے لیے رکھے گئے تھے وہ ” اِھْبِطُوْا “ کا ترجمہ کریں گے کہ انہیں آسمان سے زمین پر اترنے کا حکم دیا گیا۔ لیکن جو لوگ سمجھتے ہیں کہ حضرت آدم علیہ السلام کو زمین پر ہی کسی بلند مقام پر رکھا گیا تھا وہ کہتے ہیں کہ ” اِھْبِطُوْا “ سے مراد بلند جگہ سے نیچے اترنا ہے نہ کہ آسمان سے زمین پر اترنا۔ وہ آزمائشی جنت کسی اونچی سطح مرتفع پر تھی۔ وہاں پر حکم دیا گیا کہ نیچے اترو اور جاؤ ‘ اب تمہیں زمین میں ہل چلانا پڑے گا اور روٹی حاصل کرنے کے لیے محنت کرنا پڑے گی۔ یہ نعمتوں کے دستر خوان جو یہاں بچھے ہوئے تھے اب تمہارے لیے نہیں ہیں۔ اس معنی میں اس لفظ کا استعمال اسی سورة البقرة کے ساتویں رکوع میں ہوا ہے : اِھْبِطُوْا مِصْرًا فَاِنَّ لَکُمْ مَّا سَاَلْتُمْ آیت 61فَاِمَّا یَاْتِیَنَّکُمْ مِّنِّیْ ھُدًی فَمَنْ تَبِعَ ھُدَایَ فَلَا خَوْفٌ عَلَیْھِمْ وَلَا ھُمْ یَحْزَنُوْنَ “ یہ ہے علم انسانی کا دوسرا گوشہ ‘ یعنی علم بالوحی Revealed Knowledge۔ اس چوتھے رکوع کا حسن ملاحظہ کیجیے کہ اس کے شروع میں علم بالحواس یا اکتسابی علم Acquired Knowledge کا ذکر ہے جو بالقوّ ۃ potentially حضرت آدم علیہ السلام میں رکھ دیا گیا اور جسے انسان نے پھر اپنی محنت سے ‘ اپنے حواس اور عقل کے ذریعے سے آگے بڑھایا۔ یہ علم مسلسل ترقی پذیر ہے اور آج مغربی اقوام اس میں ہم سے بہت آگے ہیں۔ کبھی ایک زمانے میں مسلمان بہت آگے نکل گئے تھے ‘ لیکن ظاہر ہے کہ اس دنیا میں عروج تو انہی کو ہوگا جنہیں سب سے زیادہ اس کی آگہی حاصل ہوگی۔ البتہ وہ علم جو آسمان سے نازل ہوتا ہے وہ عطائی given ہے ‘ جو وحی پر مبنی ہے۔ اور انسان کے مقام خلافت کا تقاضا یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے جو احکام اس کے پاس آئیں ‘ وہ جو ہدایات بھی بھیجے ان کی پورے پورے طور پر پیروی کرے۔ اللہ تعالیٰ نے واضح فرما دیا کہ جو لوگ میری اس ہدایت کی پیروی کریں گے ان کے لیے کسی خوف اور رنج کا موقع نہ ہوگا۔
قلنا اهبطوا منها جميعا فإما يأتينكم مني هدى فمن تبع هداي فلا خوف عليهم ولا هم يحزنون
سورة: البقرة - آية: ( 38 ) - جزء: ( 1 ) - صفحة: ( 7 )Surah baqarah Ayat 38 meaning in urdu
ہم نے کہا کہ، "تم سب یہاں سے اتر جاؤ پھر جو میری طرف سے کوئی ہدایت تمہارے پاس پہنچے، تو جو لوگ میر ی ہدایت کی پیروی کریں گے، ان کے لیے کسی خوف اور رنج کا موقع نہ ہوگا
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- تو اس وقت کیا حال ہوگا جب ہم ان کو جمع کریں گے (یعنی) اس
- جو نہ فربہی لائے اور نہ بھوک میں کچھ کام آئے
- بلکہ اس شخص کو نصیحت دینے کے لئے (نازل کیا ہے) جو خوف رکھتا ہے
- اور فرعون نے اپنی قوم کو گمراہ کردیا اور سیدھے رستے پر نہ ڈالا
- پھر جب نماز ہوچکے تو اپنی اپنی راہ لو اور خدا کا فضل تلاش کرو
- دیکھو تم وہ لوگ ہو کہ خدا کی راہ میں خرچ کرنے کے لئے بلائے
- ہم نے اس قرآن کو عربی میں نازل کیا ہے تاکہ تم سمجھ سکو
- اور تھوڑے سے پچھلوں میں سے
- یعنی) زندوں اور مردوں کو
- کچھ شک نہیں کہ تمہارا پروردگار خدا ہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو
Quran surahs in English :
Download surah baqarah with the voice of the most famous Quran reciters :
surah baqarah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter baqarah Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers