Surah dukhan Ayat 36 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ دخان کی آیت نمبر 36 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah dukhan ayat 36 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿فَأْتُوا بِآبَائِنَا إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ﴾
[ الدخان: 36]

Ayat With Urdu Translation

پس اگر تم سچے ہو تو ہمارے باپ دادا کو (زندہ کر) لاؤ

Surah dukhan Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) یہ نبی ( صلى الله عليه وسلم ) اور مسلمانوں کو کافروں کی طرف سے کہا جارہا ہے کہ اگر تمہارا یہ عقیدہ واقعی صحیح ہے کہ دوبارہ زندہ ہونا ہے تو ہمارے باپ دادوں کو زندہ کرکے دکھادو۔ یہ ان کا جدل اور کٹ حجتی تھی کیونکہ دوبارہ زندہ کرنے کا عقیدہ قیامت سے متعلق ہے نہ کہ قیامت سے پہلے ہی دنیا میں زندہ ہوجانا یا کردینا۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


شہنشاہ تبع کی کہانی یہاں مشرکین کا انکار قیامت اور اس کی دلیل بیان فرما کر اللہ تعالیٰ اس کی تردید کرتا ہے ان کا خیال تھا کہ قیامت آنی نہیں مرنے کے بعد جینا نہیں۔ حشر اور نشر سب غلط ہے دلیل یہ پیش کرتے تھے کہ ہمارے باپ دادا مرگئے وہ کیوں دوبارہ جی کر نہیں آئے ؟ خیال کیجئے یہ کس قدر بودی اور بےہودہ دلیل ہے دوبارہ اٹھ کھڑا ہونا مرنے کے بعد جینا قیامت کو ہوگا نہ کہ دنیا میں پھر لوٹ کر آئیں گے۔ اس دن یہ ظالم جہنم کا ایندھن بنیں گے اس وقت یہ امت اگلی امتوں پر گواہی دے گی اور ان پر انکے نبی ﷺ گواہی دیں گے پھر اللہ تعالیٰ انہیں ڈرا رہا ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہمارے جو عذاب اسی جرم پر اگلی قوموں پر آئے وہ تم پر بھی آجائیں اور ان کی طرح بےنام و نشان کر دئیے جاؤ۔ ان کے واقعات سورة سبا میں گذر چکے ہیں وہ لوگ بھی قحطان کے عرب تھے جیسے یہ عدنان کے عرب ہیں حمیر جو سبا کے تھے وہ اپنے بادشاہ کو تبع کہتے تھے جیسے فارس کے بادشاہ کو کسریٰ اور روم کے ہر بادشاہ کو قیصر اور مصر کے ہر بادشاہ کو فرعون اور حبشہ کے ہر بادشاہ کو نجاشی کہا جاتا ہے۔ ان میں سے ایک تبع یمن سے نکلا اور زمین پھرتا رہا سمرقند پہنچ گیا ہر جگہ کے بادشاہوں کو شکست دیتا رہا اور اپنا بہت بڑا ملک کرلیا زبردست لشکر اور بیشمار رعایا اس کے ماتحت تھی اس نے حیرہ نامی بستی بسائی یہ اپنے زمانے میں مدینے میں بھی آیا تھا اور یہاں کے باشندوں سے بھی لڑا لیکن اسے لوگوں نے اس سے روکا خود اہل مدینہ کا بھی اس سے یہ سلوک رہا کہ دن کو تو لڑتے تھے اور رات کو انکی مہمان داری کرتے تھے آخر اس کو بھی لحاظ آگیا اور لڑائی بند کردی اس کے ساتھ یہاں کے دو یہودی عالم ہوگئے تھے جو حضرت موسیٰ کے سچے دین کے عامل بھی تھے وہ اسے ہر وقت بھلائی برائی سمجھاتے رہتے تھے انہوں نے کہا کہ آپ مدینے کو تاخت و تاراج نہیں کرسکتے کیونکہ یہ آخر زمانے کے پیغمبر ﷺ کی ہجرت کی جگہ ہے۔ پس یہاں سے لوٹ گیا اور ان دونوں عالموں کو اپنے ساتھ لیتا چلا جب یہ مکہ پہنچا تو اس نے بیت اللہ کو گرانا چاہا لیکن ان دونوں عالموں نے اسے روکا اور اس پاک گھر کی عظمت و حرمت بیان کی اور کہا کہ اس کے بانی خلیل اللہ حضرت ابراہیم ہیں۔ اور اس نبی آخر الزمان کے ہاتھوں پھر اس کی اصلی عظمت آشکارا ہوجائے گی۔ چناچہ یہ اپنے ارادے سے باز آیا بلکہ بیت اللہ کی بڑی تعظیم و تکریم کی طواف کیا غلاف چڑھایا اور یہاں سے یمن واپس چلا گیا۔ خود حضرت موسیٰ کے دین میں داخل ہوا اور تمام یمن میں یہی دین پھیلایا اس وقت تک حضرت مسیح کا ظہور نہیں ہوا تھا اور اس زمانے والوں کے لئے یہی سچا دین تھا۔ اس طرح کے واقعات بہت تفصیل سے سیرۃ ابن اسحاق میں موجود ہیں۔ اور حافظ ابن عساکر بھی اپنی کتاب میں بہت تفصیل کے ساتھ لائے ہیں اس میں ہے کہ اس کا پائے تخت دمشق میں تھا اس کے لشکروں کی صفیں دمشق سے لے کر یمن تک پہنچتی تھیں۔ ایک حدیث میں ہے حضور ﷺ فرماتے ہیں۔ میں نہیں جان سکا کہ حد لگنے سے گناہ کا کفارہ ہوجاتا ہے یا نہیں ؟ اور نہ مجھے یہ معلوم ہے کہ تبع ملعون تھا یا نہیں ؟ اور نہ مجھے یہ خبر ہے کہ ذوالقرنین نبی تھے یا بادشاہ اور روایت میں ہے کہ یہ بھی فرمایا حضرت عزیر پیغمبر تھے یا نہیں ؟ ( ابن ابی حاتم ) دار قطنی فرماتے ہیں اس حدیث کی روایت صرف عبدالرزاق سے ہی ہے اور سند سے مروی ہے کہ حضرت عزیر کا نبی ہونا مجھے معلوم نہیں نہ میں یہ جانتا ہوں کہ تبع پر لعنت کروں یا نہیں ؟ اسے وارد کرنے کے بعد حافظ ابن عساکر نے وہ روایتیں درج کی ہیں جن میں تبع کو گالی دینے اور لعنت کرنے سے ممانعت آئی ہے جیسے کہ ہم بھی وارد کریں گے انشاء اللہ۔ معلوم ایسا ہوتا ہے کہ یہ پہلے کافر تھے پھر مسلمان ہوگئے یعنی حضرت موسیٰ کلیم اللہ کے دین میں داخل ہوئے اور اس زمانے کے علماء کے ہاتھ پر ایمان قبول کیا۔ بعثت مسیح سے پہلے کا یہ واقعہ ہے جرہم کے زمانے میں بیت اللہ کا حج بھی کیا غلاف بھی چڑھایا اور بڑی تعظیم و تکریم کی چھ ہزار اونٹ نام اللہ قربان کئے اور بھی بہت بڑا طویل واقعہ ہے جو حضرت ابی بن کعب، حضرت عبداللہ بن عباس سے مروی ہے۔ اور اصل قصہ کا دارومدار حضرت کعب احبار اور حضرت عبداللہ بن سلام پر ہے۔ وہب بن منبہ نے بھی اس قصہ کو وارد کیا ہے حافظ ابن عساکر نے اس تبع کے قصے کے ساتھ دوسرے تبع کے قصے کو بھی ملا دیا ہے جو ان کے بہت بعد تھا اس کی قوم تو اس کے ہاتھ پر مسلمان ہوگئی تھی پھر ان کے انتقال کے بعد وہ کفر کیطرف لوٹ گئی۔ اور دوبارہ آگ اور بتوں کی پرستش شروع کردی۔ جیسے کہ سورة سباء میں مذکور ہے اسی کی تفسیر میں ہم نے بھی وہاں اس کی پوری تفصیل لکھ دی ہے فالحمد للہ۔ حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں اس تبع نے کعبے پر غلاف چڑھایا تھا آپ لوگوں کو منع کرتے تھے کہ اس تبع کو برا نہ کہو یہ درمیان کا تبع ہے اس کا نام اسعد ابو کرب بن ملکیرب یمانی ہے۔ اس کی سلطنت تین سو چھبیس سال تک رہی اس سے زیادہ لمبی مدت ان بادشاہوں میں سے کسی نے نہیں پائی۔ حضور ﷺ سے تقریبًا سات سو سال پہلے اس کا انتقال ہوا ہے مورخین نے یہ بھی بیان کیا ہے کہ ان دونوں موسوی عالموں نے جو مدینے کے تھے انہوں نے جب تبع بادشاہ کو یقین دلایا کہ یہ شہر نبی آخر الزمان حضرت احمد ﷺ کا ہجرت گاہ ہے تو اس نے ایک قصیدہ کہا تھا اور اہل مدینہ کو بطور امانت دے گیا تھا جو ان کے پاس ہی رہا اور بطور میراث ایک دوسرے کے ہاتھ لگتا رہا اور اس کی روایت سند کے ساتھ برابر چلی آتی رہی یہاں تک کہ حضور ﷺ کی ہجرت کے وقت اس کے حافظ ابو ایوب خالد بن زید عضی اللہ عنہ تھے اور اتفاق سے بلکہ بہ حکم اللہ آنحضرت ﷺ کا نزول اجلال بھی یہیں ہوا تھا اس قصیدے کے یہ اشعار ملاحظہ ہوں ( شھدت علی احمد انہ رسول من اللہ باری النسیم فلو مد عمری الی عمرہ لکنت وزیر الہ و ابن عم وجاھدت بالسیف اعداءہ وفرجت عن صدرہ کل غم ) یعنی میری تہ دل سے گواہی ہے کہ حضرت احمد مجتبیٰ ﷺ اس اللہ کے سچے رسول ہیں جو تمام جانداروں کا پیدا کرنے والا ہے۔ اگر میں اس کے زمانے تک زندہ رہا تو قسم اللہ کی آپ کا ساتھی اور آپ کا معاون بن کر رہوں گا اور آپ کے دشمنوں سے تلوار کے ساتھ جہاد کروں گا اور کسی کھٹکے اور غم کو آپ کے پاس تک پھٹکنے نہ دوں گا۔ ابن ابی الدنیا میں ہے کہ دور اسلام میں صفا شہر میں اتفاق سے قبر کھد گئی تو دیکھا گیا کہ دو عورتیں مدفون ہیں جن کے جسم بالکل سالم ہیں اور سرہانے پر چاندی کی ایک تختی لگی ہوئی ہے جس میں سونے کے حروف سے یہ لکھا ہوا ہے کہ یہ قبر حی اور لمیس کی ہے اور ایک روایت میں ان کے نام حبی اور تماخر ہیں یہ دونوں تبع کی بہنیں ہیں یہ دونوں مرتے وقت تک اس بات کی شہادت دیتی رہیں کہ لائق عبادت صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے یہ دونوں اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتی تھیں۔ ان سے پہلے کے تمام نیک صالح لوگ بھی اسی شہادت کے ادا کرتے ہوئے انتقال فرماتے رہے ہیں۔ سورة سباء میں ہم نے اس واقعہ کے متعلق سبا کے اشعار بھی نقل کر دئیے ہیں۔ حضرت کعب فرمایا کرتے تھے کہ تبع کی تعریف قرآن سے اس طرح معلوم ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی قوم کی مذمت کی ان کی نہیں کی حضرت عائشہ سے منقول ہے کہ تبع کو برا نہ کہو وہ صالح شخص تھا ابن ابی حاتم میں ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تبع کو گالی نہ دو وہ مسلمان ہوچکا تھا طبرانی اور مسند احمد میں بھی یہ روایت ہے عبدالرزاق میں حضور ﷺ کا فرمان ہے کہ مجھے معلوم نہیں تبع نبی تھا یا نہ تھا ؟ اور روایت میں اس سے پہلے گذر چکی کہ میں نہیں جانتا تبع ملعون تھا یا نہیں ؟ فاللہ اعلم۔ یہی روایت حضرت ابن عباس سے بھی مروی ہے حضرت عطاء بن ابو رباح فرماتے ہیں تبع کو گالی نہ دو رسول اللہ ﷺ نے انہیں برا کہنا منع فرمایا ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 36 { فَاْتُوْا بِاٰبَآئِنَآ اِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ } ” تو لائو ذرا ہمارے آباء و اَجداد کو ‘ اگر تم سچے ہو ! “ اپنے موقف کے حمایت میں وہ لوگ یہ دلیل دیتے کہ اگر تم بعث بعد الموت کے عقیدے کو سچ مانتے ہو تو ذرا ہمارے فوت شدہ آباء و اَجداد کو زندہ کر کے دکھائو !

فأتوا بآبائنا إن كنتم صادقين

سورة: الدخان - آية: ( 36 )  - جزء: ( 25 )  -  صفحة: ( 497 )

Surah dukhan Ayat 36 meaning in urdu

اگر تم سچے ہو تو اٹھا لاؤ ہمارے باپ دادا کو"


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور خدا ایک بستی کی مثال بیان فرماتا ہے کہ (ہر طرح) امن چین سے
  2. اور اس شخص سے کس کا دین اچھا ہوسکتا ہے جس نے حکم خدا کو
  3. یا جو خدا نے لوگوں کو اپنے فضل سے دے رکھا ہے اس کا حسد
  4. اور اگر ہم اس کو کسی غیر اہل زبان پر اُتارتے
  5. اور جن لوگوں نے اس کے سوا کارساز بنا رکھے ہیں وہ خدا کو یاد
  6. جو خدا سے بن دیکھے ڈرتا ہے اور رجوع لانے والا دل لے کر آیا
  7. وہ کہنے لگے کہ اگر ہماری موجودگی میں کہ ہم ایک طاقتور جماعت ہیں، اسے
  8. (جنہوں نے) یہ (کہا) کہ خدا کے بندوں (یعنی بنی اسرائیل) کو میرے حوالے کردو
  9. (وہی) آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والاہے۔ جب کوئی کام کرنا چاہتا ہے تو
  10. اور اس مدد کو خدا نے محض بشارت بنایا تھا کہ تمہارے دل سے اطمینان

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah dukhan with the voice of the most famous Quran reciters :

surah dukhan mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter dukhan Complete with high quality
surah dukhan Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah dukhan Bandar Balila
Bandar Balila
surah dukhan Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah dukhan Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah dukhan Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah dukhan Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah dukhan Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah dukhan Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah dukhan Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah dukhan Fares Abbad
Fares Abbad
surah dukhan Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah dukhan Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah dukhan Al Hosary
Al Hosary
surah dukhan Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah dukhan Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Sunday, May 19, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب