Surah Al Hajj Ayat 38 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿۞ إِنَّ اللَّهَ يُدَافِعُ عَنِ الَّذِينَ آمَنُوا ۗ إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ كُلَّ خَوَّانٍ كَفُورٍ﴾
[ الحج: 38]
خدا تو مومنوں سے ان کے دشمنوں کو ہٹاتا رہتا ہے۔ بےشک خدا کسی خیانت کرنے والے اور کفران نعمت کرنے والے کو دوست نہیں رکھتا۔
Surah Al Hajj Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) جس طرح 6 ہجری میں کافروں نے اپنے غلبے کی وجہ سے مسلمانوں کو مکہ جا کر عمرہ نہیں کرنے دیا، اللہ تعالٰی نے دو سال بعد ہی کافروں کے اس غلبہ کو ختم فرما کر مسلمانوں سے ان کے دشمنوں کو ہٹا دیا اور مسلمانوں کو ان پر غالب کر دیا۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
اللہ تعالیٰ اپنی طرف سے خبر دے رہا ہے کہ جو اس کے بندے اس پر بھروسہ رکھیں اس کی طرف جھکتے رہیں انہیں وہ اپنی امان نصیب فرماتا ہے، شریروں کی برائیاں دشمنوں کی بدیاں خود ہی ان سے دور کردیتا ہے، اپنی مدد ان پر نازل فرماتا ہے، اپنی حفاظت میں انہیں رکھتا ہے۔ جیسے فرمان ہے آیت ( اَلَيْسَ اللّٰهُ بِكَافٍ عَبْدَهٗ ۭ وَيُخَوِّفُوْنَكَ بالَّذِيْنَ مِنْ دُوْنِهٖ ۭ وَمَنْ يُّضْلِلِ اللّٰهُ فَمَا لَهٗ مِنْ هَادٍ 36ۚ ) 39۔ الزمر:36) یعنی کیا اللہ اپنے بندے کو کافی نہیں ؟ اور آیت میں ( وَمَنْ يَّتَوَكَّلْ عَلَي اللّٰهِ فَهُوَ حَسْبُهٗ ۭ اِنَّ اللّٰهَ بَالِغُ اَمْرِهٖ ۭ قَدْ جَعَلَ اللّٰهُ لِكُلِّ شَيْءٍ قَدْرًا ) 65۔ الطلاق:3) جو اللہ پر بھروسہ رکھے اللہ آپ اسے کافی ہے الخ، دغا باز ناشکرے اللہ کی محبت سے محروم ہیں اپنے عہدو پیمان پورے نہ کرنے والے اللہ کی نعمتوں کے منکر اللہ کے پیار سے دور ہیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
اب ہمیں جن آیات کا مطالعہ کرنا ہے ان میں وارد احکام حضور ﷺ کی دعوت و تحریک کی جدوجہد میں ایک نئے موڑ turning point کی حیثیت رکھتے ہیں۔ میرے خیال میں یہ وہی آیات ہیں جو ہجرت کے سفر کے دوران میں نازل ہوئی تھیں۔ قبل ازیں آیت 11 کے ضمن میں حضرت عبداللہ بن عباس رض کی روایت کا حوالہ گزر چکا ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ اس سورت کی کچھ آیات اثنائے سفر ہجرت میں نازل ہوئی تھیں۔۔ ان آیات کا مضمون اور مقام و محل اس پہلو سے بھی قابل غور ہے کہ سورة البقرة کے 23 ویں رکوع میں یعنی تقریباً سورت کے وسط میں رمضان المبارک اور روزے کے احکام و فضائل کا ذکر ہے اور اس کے بعد دو رکوع 24 واں اور 25 واں رکوع قتال فی سبیل اللہ اور مناسک حج کے احکام پر مشتمل ہیں۔ بالکل اسی طرح یہاں بھی اس سورت کے تقریباً وسط میں دو رکوع مناسک حج پر مشتمل ہیں اور اس کے فوراً بعد اب قتال فی سبیل اللہ کا ذکر آ رہا ہے۔ اس سے اگرچہ سورة البقرة اور سورة الحج کی باہمی مشابہت بھی ظاہر ہوتی ہے لیکن ایک بہت اہم حقیقت یہ واضح ہوتی ہے کہ ان دونوں مضامین حج اور قتال فی سبیل اللہ میں بہت گہرا ربط ہے۔ اس ربط اور تعلق کی وجہ بظاہر یہ نظر آتی ہے کہ کعبۃ اللہ جو خدائے واحد کی عبادت کے لیے بنایا گیا تھا وہ ان آیات کے نزول کے وقت مشرکین کے زیر تسلط تھا اور توحید کے اس مرکز کو انہوں نے شرک کا اڈّا بنایا ہوا تھا۔ چناچہ اس وقت امت مسلمہ کا پہلا فرض منصبی یہ قرار پایا کہ وہ اللہ کے اس گھر کو مشرکین کے تسلط سے واگزار کرا کے اسے واقعتا توحید کا مرکز بنائے۔ لیکن یہ کام دعوت اور وعظ سے ہونے والا تو نہیں تھا ‘ اس کے لیے طاقت کا استعمال ناگزیر تھا۔ یہی وجہ ہے کہ ان دونوں مقامات پر حج بیت اللہ کے احکام کے ساتھ ساتھ قتال فی سبیل اللہ کا تذکرہ ہے۔آیت 38 اِنَّ اللّٰہَ یُدٰفِعُ عَنِ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا ط ” اس تحریک میں اب جو نیا دور شروع ہونے جا رہا ہے اس میں مسلح تصادم نا گزیر ہے۔ چناچہ آیت زیر نظر کا اصل پیغام یہ ہے کہ اس رزم گاہ میں اہل ایمان خود کو تنہا نہ سمجھیں۔ ان کی مدد اور نصرت کے لیے اور ان کے دشمنوں کو بیخ و بنُ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے اللہ ان کی پشت پر موجود ہے۔اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ کُلَّ خَوَّانٍ کَفُوْرٍ ”یہ یقیناً مشرکین مکہ کا تذکرہ ہے ‘ جو ایک طرف خیانت کی انتہائی حدود کو پھلانگ گئے تو دوسری طرف ناشکری میں بھی ننگ انسانیت ٹھہرے۔ یہ لوگ حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی وراثت کے امین تھے۔ بیت اللہ گویا ان لوگوں کے پاس ان بزرگوں کی امانت تھی۔ یہ گھر تو تعمیر ہی اللہ کی عبادت کے لیے ہوا تھا۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اس کی گواہی ان الفاظ میں دی تھی : رَبَّنَا لِیُقِیْمُوا الصَّلٰوۃَ ابراہیم : 37 کہ پروردگار ! میں اپنی اولاد کو اس گھر کے پہلو میں اس لیے بسانے جا رہا ہوں کہ یہ لوگ تیری عبادت کریں۔ پھر آپ علیہ السلام نے اپنے اور اپنی اولاد کے لیے یہ دعا بھی کی تھی : وَاجْنُبْنِیْ وَبَنِیَّ اَنْ نَّعْبُدَ الْاَصْنَامَ ابراہیم کہ پروردگار ! مجھے اور میری اولاد کو بت پرستی کی لعنت سے بچائے رکھنا۔ چناچہ مشرکین مکہّ نے اللہ کے اس گھر اور توحید کے اس مرکز کو شرک سے آلودہ کر کے اللہ تعالیٰ ہی کی نافرمانی نہیں کی تھی بلکہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی متبرک امانت میں خیانت کا ارتکاب بھی کیا تھا۔دوسری طرف یہ لوگ اپنے کرتوتوں سے اللہ کی نا شکری کے مرتکب بھی ہوئے۔ وہ خوب جانتے تھے کہ پورے جزیرہ نمائے عرب میں مکہ کو جو مرکزی حیثیت حاصل ہے وہ بیت اللہ کی وجہ سے ہے۔ وہ اس حقیقت سے بھی اچھی طرح واقف تھے کہ مشرق و مغرب کے درمیان تجارتی میدان میں ان کی اجارہ داری خانہ کعبہ ہی کے طفیل قائم ہے۔ انہیں یہ بھی معلوم تھا کہ شام موسم گرما اور یمن موسم سرما کے درمیان ان کے قافلے قبائلی حملوں اور روایتی لوٹ مار سے محفوظ رہتے تھے تو صرف اس لیے کہ وہ بیت اللہ کے متولی تھے۔ یہی وہ حقائق تھے جن کی طرف ان کی توجہ سورة القریش میں دلائی گئی ہے : لِاِیْلٰفِ قُرَیْشٍ۔ اٖلٰفِہِمْ رِحْلَۃَ الشِّتَآءِ وَالصَّیْفِ فَلْیَعْبُدُوْا رَبَّ ہٰذَا الْبَیْتِ۔ الَّذِیْٓ اَطْعَمَہُمْ مِّنْ جُوْعٍلا وَّاٰمَنَہُمْ مِّنْ خَوْفٍ ”قریش کو مانوس کرنے کے لیے ! انہیں سردیوں اور گرمیوں کے سفر سے مانوس کرنے کے لیے ! پس انہیں چاہیے کہ وہ اس سب کچھ کے شکر میں اس گھر کے رب کی بندگی کریں ‘ جس نے انہیں بھوک میں کھانا کھلایا ‘ اور خوف میں امن بخشا۔ “مگر اس سب کچھ کے باوجود انہوں نے نا شکری کی انتہا کردی۔ انہوں نے اللہ کی بندگی کے بجائے بت پرستی اختیار کی اور بیت اللہ کو توحید کا مرکز بنانے کے بجائے اسے ُ بت خانے میں تبدیل کردیا۔ اس پس منظر کو ذہن نشین کر کے آیت زیر نظر کا مطالعہ کیا جائے تو سیاق وسباق بالکل واضح ہوجاتا ہے کہ وہ خائن اور ناشکرے لوگ کون ہیں جنہیں اللہ پسند نہیں کرتا۔
إن الله يدافع عن الذين آمنوا إن الله لا يحب كل خوان كفور
سورة: الحج - آية: ( 38 ) - جزء: ( 17 ) - صفحة: ( 336 )Surah Al Hajj Ayat 38 meaning in urdu
یقیناً اللہ مدافعت کرتا ہے اُن لوگوں کی طرف سے جو ایمان لائے ہیں یقیناً اللہ کسی خائن کافر نعمت کو پسند نہیں کرتا
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- الم
- اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب مریمؑ کے بیٹے عیسیٰ نے کہا کے اے
- ان لوگوں کو اپنی طرف بلائے گی جنہوں نے (دین حق سے) اعراض کیا
- پھر لگے ایک دوسرے کو رو در رو ملامت کرنے
- خدا نے فرمایا کہ وہ ملک ان پر چالیس برس تک کے لیے حرام کر
- اور یہ تمہاری جماعت (حقیقت میں) ایک ہی جماعت ہے اور میں تمہارا پروردگار ہوں
- خدا ہی آسمانوں اور زمین کو تھامے رکھتا ہے کہ ٹل نہ جائیں۔ اگر وہ
- اور ان ہی کے پیرووں میں ابراہیم تھے
- اور تم (خدا کی راہ میں) جس طرح کا خرچ کرو یا کوئی نذر مانو
- تو انسان کو دیکھنا چاہئے کہ وہ کاہے سے پیدا ہوا ہے
Quran surahs in English :
Download surah Al Hajj with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Al Hajj mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Hajj Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers