Surah Najm Ayat 59 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿أَفَمِنْ هَٰذَا الْحَدِيثِ تَعْجَبُونَ﴾
[ النجم: 59]
اے منکرین خدا) کیا تم اس کلام سے تعجب کرتے ہو؟
Surah Najm Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) بات سے مراد قرآن کریم ہے، یعنی اس سے تم تعجب کرتے اور اس کا استہزا کرتے ہو، حالانکہ اس میں نہ تعجب والی کوئی بات ہے نے استہزا وتکذیب والی۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
" نذیر " کا مفہوم نذیر کہتے کسے ہیں یہ خوف اور ڈر سے آگاہ کرنے والے ہیں یعنی آنحضرت ﷺ آپ کی رسالت بھی ایسی ہی ہے جیسے آپ سے پہلے رسولوں کی رسالت تھی جیسے اور آیت میں ہے آیت ( قُلْ مَا كُنْتُ بِدْعًا مِّنَ الرُّسُلِ وَمَآ اَدْرِيْ مَا يُفْعَلُ بِيْ وَلَا بِكُمْ ۭ اِنْ اَتَّبِــعُ اِلَّا مَا يُوْحٰٓى اِلَيَّ وَمَآ اَنَا اِلَّا نَذِيْرٌ مُّبِيْنٌ ) 46۔ الأحقاف :9) یعنی میں کوئی نیا رسول تو ہوں نہیں رسالت مجھ سے شروع نہیں ہوئی بلکہ دنیا میں مجھ سے پہلے بھی بہت سے رسول آ چکے ہیں قریب آنے والی کا وقت آئے گا یعنی قیامت قریب آگئی۔ نہ تو اسے کوئی دفع کرسکے نہ اس کے آنے کے صحیح وقت معین کا کسی کو علم ہے۔ نذیر عربی میں اسے کہتے ہیں مثلا ایک جماعت ہے جس میں سے ایک شخص نے کوئی ڈراؤنی چیز دیکھی اور اپنی قوم کو اس سے آگاہ کرتا ہے یعنی ڈر اور خوف سنانے والا جیسے اور آیت میں ہے آیت ( اِنْ هُوَ اِلَّا نَذِيْرٌ لَّكُمْ بَيْنَ يَدَيْ عَذَابٍ شَدِيْدٍ 46 ) 34۔ سبأ :46) میں تمہیں سخت عذاب سے مطلع کرنے والا ہوں حدیث میں ہے تمہیں کھلم کھلا ڈرانے والا ہوں۔ یعنی جس طرح کوئی شخص کسی برائی کو دیکھ لے کہ وہ قوم کے قریب پہنچ چکی ہے اور پھر جس حالت میں ہو اسی میں دوڑا بھاگا آجائے اور قوم کو دفعۃً متنبہ کر دے کہ دیکھو وہ بلا آرہی ہے فوراً تدارک کرلو اسی طرح قیامت کے ہولناک عذاب بھی لوگوں کی غفلت کی حالت میں ان سے بالکل قریب ہوگئے ہیں اور آنحضرت ﷺ ان عذابوں سے ہوشیار کر رہے ہیں جیسے اس کے بعد کی سورت میں ہے آیت ( اِقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ وَانْشَقَّ الْقَمَرُ ) 54۔ القمر:1) قیامت قریب آچکی مسند احمد کی حدیث میں ہے لوگو گناہوں کو چھوٹا اور حقیر جاننے سے بچو سنو چھوٹے چھوٹے گناہوں کی مثال ایسی ہے جیسے ایک قافلہ کسی جگہ اترا سب ادھر ادھر چلے گئے اور لکڑیاں سمیٹ کر تھوڑی تھوڑی لے آئے تو چاہے ہر ایک کے پاس لکڑیاں کم کم ہیں لیکن جب وہ سب جمع کرلی جائیں تو ایک انبار لگ جاتا ہے جس سے دیگیں پک جائیں اسی طرح چھوٹے چھوٹے گناہ جمع ہو کر ڈھیر لگ جاتا ہے اور اچانک اس گنہگار کو پکڑ لیتا ہے اور ہلاک ہوجاتا ہے اور حدیث میں ہے میری اور قیامت کی مثال ایسی ہے پھر آپ نے اپنی شہادت کی اور درمیان کی انگلی اٹھا کر ان کا فاصلہ دکھایا میری اور قیامت کی مثال دو ساعتوں کی سی ہے میری اور آخرت کے دن کی مثال ٹھیک اسی طرح ہے جس طرح ایک قوم نے کسی شخص کو اطلاع لانے کے لئے بھیجا اس نے دشمن کے لشکر کو بالکل نزدیک کی کمین گاہ میں چھاپہ مارنے کے لئے تیار دیکھا یہاں تک کہ اسے ڈر لگا کہ میرے پہنچنے سے پہلے ہی کہیں یہ نہ پہنچ جائیں تو وہ ایک ٹیلے پر چڑھ گیا اور وہیں کپڑا ہلا ہلا کر انہیں اشارے سے بتادیا کہ خبردار ہوجاؤ دشمن سر پر موجود ہے پس میں ایسا ہی ڈرانے والا ہوں۔ اس حدیث کی شہادت میں اور بھی بہت سی حسن اور صحیح حدیثیں موجود ہیں۔ پھر مشرکین کے اس فعل پر انکار فرمایا کہ وہ قرآن سنتے ہیں مگر اعراض کرتے ہیں اور بےپرواہی برتتے ہیں بلکہ اس کی رحمت سے تعجب کے ساتھ انکار کر بیٹھتے ہیں اور اس سے مذاق سنتے ہیں مگر اعراض کرتے ہیں اور بےپرواہی برتتے ہیں بلکہ اس کی رحمت سے تعجب کے ساتھ انکار کر بیٹھتے ہیں اور اس سے مذاق اور ہنسی کرنے لگتے ہیں چاہیے یہ تھا کہ مثل ایمان داروں کے اسے سن کر روتے عبرت حاصل کرتے جیسے مومنوں کی حالت بیان فرمائی کہ وہ اس کلام اللہ شریف کو سن کر روتے دھوتے سجدہ میں گرپڑتے ہیں اور خشوع وخضوع میں بڑھ جاتے ہیں۔ حضرت ابن عباس فرماتے ہیں ( سمد ) گانے کو کہتے ہیں یہ یمنی لغت ہے آپ سے ( سامدون ) کے معنی اعراض کرنے والے اور تکبر کرنے والے بھی مروی ہیں حضرت علی اور حسن فرماتے ہیں غفلت کرنے والے۔ پھر اپنے بندوں کا حکم دیتا ہے کہ توحید و اخلاص کے پابند رہو خضوع، خلوص اور توحید کے ماننے والے بن جاؤ۔ صحیح بخاری شریف میں ہے حضور ﷺ نے مسلمانوں نے مشرکوں نے اور جن و انس نے سورة النجم کے سجدے کے موقعہ پر سجدہ کیا مسند احمد میں ہے کہ مکہ میں رسول اللہ ﷺ نے سورة نجم پڑھی پس آپ نے سجدہ کیا اور ان لوگوں نے بھی جو آپ کے پاس تھے راوی حدیث مطلب بن ابی وداعہ کہتے ہیں میں نے اپنا سر اٹھایا اور سجدہ نہ کیا یہ اس وقت تک مسلمان نہیں ہوئے تھے اسلام کے بعد جس کسی کی زبانی اس سورة مبارکہ کی تلاوت سنتے سجدہ کرتے یہ حدیث نسائی شریف میں بھی ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 59{ اَفَمِنْ ہٰذَا الْحَدِیْثِ تَعْجَبُوْنَ۔ } ” تو کیا تم لوگوں کو اس کلام کے بارے میں تعجب ہورہا ہے ؟ “ ہٰذَا الْحَدِیْثِ سے مراد یہاں قرآن مجید ہے ‘ یعنی کیا تم لوگ قرآن کے بارے میں تعجب کر رہے ہو ؟
Surah Najm Ayat 59 meaning in urdu
اب کیا یہی وہ باتیں ہیں جن پر تم اظہار تعجب کرتے ہو؟
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- پھر اس کے لیے رستہ آسان کر دیا
- وہ اپنی رحمت سے جس کو چاہتا ہے خاص کر لیتا ہے اور خدا بڑے
- پھر فرعون نے اپنے لشکر کے ساتھ ان کا تعاقب کیا تو دریا (کی موجوں)
- جب وہ جوان غار میں جا رہے تو کہنے لگے کہ اے ہمارے پروردگار ہم
- (اے محمدﷺ) ہم تمہارا آسمان کی طرف منہ پھیر پھیر کر دیکھنا دیکھ رہے ہیں۔
- (یہ بھی) کہہ دو کہ اگر خدا چاہتا تو (نہ تو) میں ہی یہ (کتاب)
- وہ ابھی عبادت گاہ میں کھڑے نماز ہی پڑھ رہے تھے کہ فرشتوں نے آواز
- وہاں نہ ٹھنڈک کا مزہ چکھیں گے۔ نہ (کچھ) پینا (نصیب ہو گا)
- اور جن لوگوں نے ظلم سہنے کے بعد خدا کے لیے وطن چھوڑا ہم ان
- یہ ان کی سزا ہے (یعنی) جہنم۔ اس لئے کہ انہوں نے کفر کیا اور
Quran surahs in English :
Download surah Najm with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Najm mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Najm Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers