Surah muhammad Ayat 38 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿هَا أَنتُمْ هَٰؤُلَاءِ تُدْعَوْنَ لِتُنفِقُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَمِنكُم مَّن يَبْخَلُ ۖ وَمَن يَبْخَلْ فَإِنَّمَا يَبْخَلُ عَن نَّفْسِهِ ۚ وَاللَّهُ الْغَنِيُّ وَأَنتُمُ الْفُقَرَاءُ ۚ وَإِن تَتَوَلَّوْا يَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَيْرَكُمْ ثُمَّ لَا يَكُونُوا أَمْثَالَكُم﴾
[ محمد: 38]
دیکھو تم وہ لوگ ہو کہ خدا کی راہ میں خرچ کرنے کے لئے بلائے جاتے ہو۔ تو تم میں ایسے شخص بھی ہیں جو بخل کرنے لگتے ہیں۔ اور جو بخل کرتا ہے اپنے آپ سے بخل کرتا ہے۔ اور خدا بےنیاز ہے اور تم محتاج۔ اور اگر تم منہ پھیرو گے تو وہ تمہاری جگہ اور لوگوں کو لے آئے گا اور وہ تمہاری طرح کے نہیں ہوں گے
Surah muhammad Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی کچھ حصہ زکوٰۃ کے طور پر اور کچھ اللہ کے راستے میں خرچ کرو۔
( 2 ) یعنی اپنے ہی نفس کو انفاق فی سبیل اللہ کے اجر سے محروم رکھتا ہے۔
( 3 ) یعنی اللہ تمہیں خرچ کرنے کی ترغیب اس لئے نہیں دیتا کہ وہ تمہارے مال کا ضرورت مند ہے۔ نہیں، وہ تو غنی ہے، بے نیاز ہے، وہ تو تمہارے ہی فائدے کے لئے تمہیں یہ حکم دیتا ہے کہ اس سے ایک تو تمہارے اپنےنفسوں کا تزکیہ ہو۔ دوسرے، تمہارے ضرورت مندوں کی حاجتیں پوری ہوں۔ تیسرے، تم دشمن پر غالب اور برتر رہو۔ اس لئے اللہ کی رحمت اور مدد کے محتاج تم ہو نہ کہ اللہ تمہارا محتاج ہے۔
( 4 ) یعنی اسلام سے کفر کی طرف پھر جاؤ۔
( 5 ) بلکہ تم سے زیادہ اللہ اور رسول کے اطاعت گزار اور اللہ کی راہ میں خوب خرچ کرنے والےہوں گے۔ نبی ( صلى الله عليه وسلم ) سے اس کی بابت پوچھا گیا تو آپ ( صلى الله عليه وسلم ) نےحضرت سلمان فارسی ( رضي الله عنه ) کےکندھے پر ہاتھ رکھ کر فرمایا اس سے مراد یہ اور اس کی قوم ہے۔ قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر ایمان ثریا ( ستارے ) کے ساتھ بھی لٹکا ہوا ہو تو اس کو فارس کے کچھ لوگ حاصل کر لیں گے۔ ( الترمذي، ذكره الألباني في الصحيحة 3 / 14 )۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
سخاوت کے فائدے اور بخل کے نقصانات دنیا کی حقارت اور اس کی قلت و ذلت بیان ہو رہی ہے کہ اس سے سوائے کھیل تماشے کے اور کچھ حاصل نہیں ہاں جو کام اللہ کے لئے کئے جائیں وہ باقی رہ جاتے ہیں پھر فرماتا ہے کہ اللہ کی ذات بےپرواہ ہے تمہارے بھلے کام تمہارے ہی نفع کیلئے ہیں وہ تمہارے مالوں کا بھوکا نہیں اس نے تمہیں جو خیرات کا حکم دیا ہے وہ صرف اس لئے کہ تمہارے ہی غرباء، فقراء کی پرورش ہو اور پھر تم دار آخرت میں مستحق ثواب بنو۔ پھر انسان کے بخل اور بخل کے بعد دلی کینے کے ظاہر ہونے کا حال بیان فرمایا فال کے نکالنے میں یہ تو ہوتا ہی ہے کہ مال انسان کو محبوب ہوتا ہے اور اس کا نکالنا اس پر گراں گذرتا ہے۔ پھر بخیلوں کی بخیلی کے وبال کا ذکر ہو رہا ہے کہ فی سبیل اللہ خرچ کرنے سے مال کو روکنا دراصل اپنا ہی نقصان کرنا ہے کیونکہ بخیلی کا وبال اسی پر پڑے گا۔ صدقے کی فضیلت اور اسکے اجر سے محروم بھی رہے گا۔ اللہ سب سے غنی ہے اور سب اس کے در کے بھکاری ہیں۔ غناء اللہ تعالیٰ کا وصف لازم ہے اور احتیاج مخلوق کا وصف لازم ہے۔ نہ یہ اس سے کبھی الگ ہوں نہ وہ اس سے پھر فرماتا ہے اگر تم اس کی اطاعت سے روگرداں ہوگئے اس کی شریعت کی تابعداری چھوڑ دی تو وہ تمہارے بدلے تمہارے سوا اور قوم لائے گا جو تم جیسی نہ ہوگی بلکہ وہ سننے اور ماننے والے حکم بردار، نافرمانیوں سے بیزار ہوں گے۔ ابن ابی حاتم اور ابن جریر میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جب یہ آیت تلاوت فرمائی تو صحابہ نے پوچھا کہ حضور ﷺ وہ کون لوگ ہیں جو ہمارے بدلے لائے جاتے اور ہم جیسے نہ ہوتے تو آپ ﷺ نے اپنا ہاتھ حضرت سلمان فارسی کے شانے پر رکھ کر فرمایا یہ اور ان کی قوم اگر دین ثریا کے پاس بھی ہوتا تو اسے فارس کے لوگ لے آتے، اس کے ایک راوی مسلم بن خالد زنجی کے بارے میں بعض ائمہ جرح تعدیل نے کچھ کلام کیا ہے واللہ اعلم۔ الحمد للہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے سورة قتال کی تفسیر ختم ہوئی۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 38 { ہٰٓاَنْتُمْ ہٰٓؤُلَآئِ تُدْعَوْنَ لِتُنْفِقُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ } ” تم وہ لوگ ہو کہ تمہیں بلایا جا رہا ہے کہ تم اللہ کی راہ میں خرچ کرو۔ “ { فَمِنْکُمْ مَّنْ یَّبْخَلُ وَمَنْ یَّبْخَلْ فَاِنَّمَا یَبْخَلُ عَنْ نَّفْسِہٖ } ” پس تم میں سے کوئی وہ بھی ہے جو بخل سے کام لیتا ہے ‘ اور جو کوئی بھی بخل کرتا ہے وہ اپنے آپ ہی سے بخل کرتا ہے۔ “ اللہ تعالیٰ کی طرف سے مسلسل ترغیب کے باوجود جو لوگ انفاق فی سبیل اللہ سے جی چراتے ہیں انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ اس معاملے میں بخل کر کے وہ کسی اور کا نہیں بلکہ اپنا ہی نقصان کر رہے ہیں اور نقصان بھی ایسا جس کی تلافی ممکن نہیں۔ دنیا کے چھوٹے چھوٹے مفادات کی خاطر آخرت کے دائمی اور ابدی اجر وثواب سے خود کو محروم کرلینا اور ایک کے بدلے سات سو ملنے کے وعدہ خداوندی کو لائق ِالتفات نہ سمجھنا کوئی معمولی نقصان تو نہیں ہے۔ { وَاللّٰہُ الْغَنِیُّ وَاَنْتُمُ الْفُقَرَآئُ } ” اور اللہ غنی ہے اور محتاج تو تم ہی ہو۔ “ اللہ تعالیٰ تو غنی اور بےنیاز ہے ‘ اسے کسی چیز کی ضرورت نہیں ‘ وہ تو صرف تمہارے امتحان کے لیے تم سے کہتا ہے کہ مجھے قرض دو۔ اور اگر وہ تمہارے صدقات کو شرف قبولیت بخشتا ہے { وَیَاْخُذُ الصَّدَقٰتِ } التوبہ : 104 تو ایسا وہ محض تمہارے اعزازو اکرام کے لیے کرتا ہے۔ { وَاِنْ تَتَوَلَّوْا یَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَیْرَکُمْ ثُمَّ لَا یَکُوْنُوْٓا اَمْثَالَکُمْ } ” اور اگر تم پیٹھ پھیر لو گے تو وہ تمہیں ہٹا کر کسی اور قوم کو لے آئے گا ‘ پھر وہ تمہاری طرح نہیں ہوں گے۔ “ یہ دو ٹوک اور فیصلہ کن انداز ہے کہ ایسا ہو کر رہے گا۔ اس حکم کا اطلاق ان لوگوں پر بھی ہوا ہوگا جنہوں نے اللہ کے رسول ﷺ کی معیت میں رہتے ہوئے منافقت کی بنا پر پیٹھ موڑلی تھی۔ ظاہر ہے وہ لوگ جب اس آیت کے مصداق بنے تو اللہ تعالیٰ نے انہیں راندئہ درگاہ کردیا اور ان کی جگہ نبی اکرم ﷺ کے لیے سچے ” جاں نثار “ اہل ِ ایمان ساتھی فراہم کردیے۔ لیکن اس کے بعد اس آیت کے مخاطب و مصداق دراصل ” اہل عرب “ ہیں جو امت مسلمہ کے مرکزہ nucleus کا درجہ رکھتے ہیں۔ اس نکتے کو یوں سمجھئے کہ حضور ﷺ کی بعثت ِاصلی یا بعثت خصوصی ” امیین “ یعنی بنو اسماعیل اور ان کے تابع مشرکین عرب کے لیے تھی۔ بنیادی طور پر تو وہی لوگ تھے جن کے سپرد حضور ﷺ کا مشن اس واضح حکم کے ساتھ ہوا تھا : { وَکَذٰلِکَ جَعَلْنٰکُمْ اُمَّۃً وَّسَطًا لِّتَکُوْنُوْا شُہَدَآئَ عَلَی النَّاسِ وَیَکُوْنَ الرَّسُوْلُ عَلَیْکُمْ شَہِیْدًاط } البقرۃ : 143 ” اے مسلمانو ! اسی طرح تو ہم نے تمہیں ایک امت وسط بنایا ہے تاکہ تم لوگوں پر گواہ ہو اور رسول ﷺ تم پر گواہ ہوں “۔ چناچہ آیت زیر مطالعہ میں براہ راست خطاب دراصل حضور ﷺ کے ” اہل عرب “ اُمتیوں سے ہے کہ اگر تم نے اس مشن سے منہ موڑ لیا تو اللہ تعالیٰ تمہیں ہٹا کر کسی اور قوم کو اس منصب پر فائز کر دے گا۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس آیت کے مطابق اللہ تعالیٰ کی مشیت کا ظہور بتمام و بکمال تیرہویں صدی عیسوی میں اس وقت ہوا جب ہلاکو خان کے ذریعے سلطنت ِعباسیہ کو تاخت و تاراج کردیا گیا۔ اس ہنگامے میں تاتاریوں کے ہاتھوں بلامبالغہ کروڑوں مسلمان قتل ہوئے۔ 1258 ء میں سقوط بغداد کا سانحہ اس انداز میں روپذیر ہوا کہ شہر کی اینٹ سے اینٹ بجا دی گئی۔ تاتاری سپاہیوں نے بنو عباس کے آخری خلیفہ مستعصم باللہ کو گھسیٹ کر محل سے باہر نکالا اور کسی جانور کی کھال میں لپیٹ کر اسے گھوڑوں کے سموں تلے روندڈالا۔ یوں انتہائی عبرتناک طریقے سے عربوں کو امت مسلمہ کی قیادت سے معزول کردیا گیا۔ پھر کچھ عرصہ بعد اللہ تعالیٰ کی مشیت کے عین مطابق معجزانہ طور پر ان ہی تاتاریوں کی اولاد میں سے ترکانِ تیموری ‘ ترکانِ صفوی ‘ ترکانِ سلجوقی اور ترکانِ عثمانی جیسی قومیں مسلمان ہو کر اسلام کی علمبردار بن گئیں۔ ؎ ہے عیاں فتنہ تاتار کے افسانے سے پاسباں مل گئے کعبے کو صنم خانے سے اقبالؔ بالآخر امت مسلمہ کی قیادت کا سہرا سلطنت ِعثمانیہ The Great Ottoman Empire کے نام سے ترکانِ عثمانی کے سر باندھ دیا گیا اور اس طرح خلافت ِعثمانیہ کا جھنڈا عالم اسلام پر چار سو سال 1924 ء تک لہراتا رہا۔
هاأنتم هؤلاء تدعون لتنفقوا في سبيل الله فمنكم من يبخل ومن يبخل فإنما يبخل عن نفسه والله الغني وأنتم الفقراء وإن تتولوا يستبدل قوما غيركم ثم لا يكونوا أمثالكم
سورة: محمد - آية: ( 38 ) - جزء: ( 26 ) - صفحة: ( 510 )Surah muhammad Ayat 38 meaning in urdu
دیکھو، تم لوگوں کو دعوت دی جا رہی ہے کہ اللہ کی راہ میں مال خرچ کرو اِس پر تم میں سے کچھ لوگ ہیں جو بخل کر رہے ہیں، حالانکہ جو بخل کرتا ہے وہ در حقیقت اپنے آپ ہی سے بخل کر رہا ہے اللہ تو غنی ہے، تم ہی اس کے محتاج ہو اگر تم منہ موڑو گے تو اللہ تمہاری جگہ کسی اور قوم کو لے آئے گا اور وہ تم جیسے نہ ہوں گے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- یہ جو خدا کے سوا پرستش کرتے ہیں تو عورتوں کی اور پکارتے ہیں تو
- فرمایا سچ (ہے) اور میں بھی سچ کہتا ہوں
- اور یہ کہ میرا سیدھا رستہ یہی ہے تو تم اسی پر چلنا اور اور
- اور تمہارا پروردگار بخشنے والا صاحب رحمت ہے۔ اگر وہ ان کے کرتوتوں پر ان
- تو کیا سبب ہے کہ تم منافقوں کے بارے میں دو گروہ ہو رہے ہو
- قیامت کے دن اس کو دونا عذاب ہوگا اور ذلت وخواری سے ہمیشہ اس میں
- تمہارے دوست تو خدا اور اس کے پیغمبر اور مومن لوگ ہی ہیں جو نماز
- اور جب مدین کے پانی (کے مقام) پر پہنچے تو دیکھا کہ وہاں لوگ جمع
- (خدا) فرمائے گا کہ ہمارے حضور میں ردوکد نہ کرو۔ ہم تمہارے پاس پہلے ہی
- کہہ دو کہ تم (مال) خوشی سے خرچ کرو یا ناخوشی سے تم سے ہرگز
Quran surahs in English :
Download surah muhammad with the voice of the most famous Quran reciters :
surah muhammad mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter muhammad Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers