Surah An Nur Ayat 1 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ النور کی آیت نمبر 1 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah An Nur ayat 1 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿سُورَةٌ أَنزَلْنَاهَا وَفَرَضْنَاهَا وَأَنزَلْنَا فِيهَا آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ لَّعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ﴾
[ النور: 1]

Ayat With Urdu Translation

یہ (ایک) سورت ہے جس کو ہم نے نازل کیا اور اس (کے احکام) کو فرض کر دیا، اور اس میں واضح المطالب آیتیں نازل کیں تاکہ تم یاد رکھو

Surah An Nur Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) قرآن کریم کی ساری ہی سورتیں اللہ کی نازل کردہ ہیں، لیکن اس سورت کی بابت جو یہ کہا تو اس سے اس سورت میں بیان کردہ احکام کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


مسئلہ رجم اس بیان سے کہ ہم نے اس سورت کو نازل فرمایا ہے اس سورت کی بزرگی اور ضرورت کو ظاہر کرتا ہے، لیکن اس سے یہ مقصود نہیں کہ اور سورتیں ضروری اور بزرگی والی نہیں۔ فرضناھا کے معنی مجاہد و قتادہ ؒ نے یہ بیان کئے ہیں کہ حلال و حرام، امرو نہی اور حدود وغیرہ کا اس میں بیان ہے۔ امام بخاری ؒ فرماتے ہیں اسے ہم نے تم پر اور تمہارے بعد والوں پر مقرر کردیا ہے۔ اس میں صاف صاف، کھلے کھلے، روشن احکام بیان فرمائے ہیں تاکہ تم نصیحت و عبرت حاصل کرو، احکام الٰہی کو یاد رکھو اور پھر ان پر عمل کرو۔ پھر زنا کاری کی شرعی سزا فرمائی۔ زنا کار یا تو کنوارا ہوگا یا شادی شدہ ہوگا یعنی وہ جو حریت بلوغت اور عقل کی حالت میں نکاح شرعی کے ساتھ کسی عورت سے ملا ہو۔ اور جمہور علماء کے نزدیک اسے ایک سال کی جلاوطنی بھی دی جائے گی۔ ہاں امام ابوحنیفہ کا قول ہے کہ یہ جلاوطنی امام کی رائے پر ہے اگر وہ چاہے دے چاہے نہ دے۔ جمہور کی دلیل تو بخاری مسلم کی وہ حدیث ہے جس میں ہے کہ دو اعرابی رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے، ایک نے کہا یارسول اللہ ﷺ میرا بیٹا اس کے ہاں ملازم تھا وہ اس کی بیوی سے زنا کر بیٹھا، میں نے اس کے فدیے میں ایک سو بکریاں اور ایک لونڈی دی۔ پھر میں نے علماء سے دریافت کیا تو مجھے معلوم ہوا کہ میرے بیٹے پر شرعی سزا سو کوڑوں کی ہے اور ایک سال کی جلاوطنی اور اس کی بیوی پر رجم یعنی سنگ ساری ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا سنو ! میں تم میں اللہ کی کتاب کا صحیح فیصلہ کرتا ہوں۔ لونڈی اور بکریاں تو تجھے واپس دلوا دی جائیں گی اور تیرے بچے پر سو کوڑے اور ایک سال کی جلاوطنی ہے اور اے انیس تو اس کی بیوی کا بیان لے۔ یہ حضرت انیس ؓ قبیلہ اسلم کے ایک شخص تھے۔ اگر وہ اپنی سیاہ کاری کا اقرار کرے تو تو اسے سنگسار کردینا۔ چناچہ اس بیوی صاحبہ ؓ نے اقرار کیا اور انہیں رجم کردیا گیا ؓ۔ اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ کنورے پر سو کوڑوں کے ساتھ ہی سال بھر تک کی جلاوطنی بھی ہے اور اگر شادی شدہ ہے تو وہ رجم کردیا جائے گا۔ چناچہ موطا مالک میں ہے کہ حضرت عمر ؓ نے اپنے ایک خطبہ میں حمد وثناء کے بعد فرمایا کہ لوگو اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد ﷺ کو حق کے ساتھ بھیجا اور آپ ﷺ پر اپنی کتاب نازل فرمائی۔ اس کتاب اللہ میں جرم کرنے کے حکم کی آیت بھی تھی جسے ہم نے تلاوت کی، یاد کیا، اس پر عمل بھی کیا خود حضور ﷺ کے زمانے میں بھی رجم ہوا اور ہم نے بھی آپ ﷺ کے بعد رجم کیا۔ مجھے ڈر لگتا ہے کہ کچھ زمانہ گزرنے کے بعد کوئی یہ نہ کہنے لگے کہ ہم رجم کو کتاب اللہ میں نہیں پاتے، ایسا نہ ہو کہ وہ اللہ کے اس فریضے کو جسے اللہ نے اپنی کتاب میں اتارا، چھوڑ کر گمراہ ہوجائیں۔ کتاب اللہ میں رجم کا حکم مطلق حق ہے۔ اس پر جو زنا کرے اور شادی شدہ ہو خواہ مرد ہو، خواہ عورت ہو۔ جب کہ اس کے زنا پر شرعی دلیل ہو یا حمل ہو یا اقرار ہو۔ یہ حدیث بخاری و مسلم میں اس سے ہی مطول ہے۔ مسند احمد میں ہے کہ آپ نے اپنے خطبے میں فرمایا لوگ کہتے ہیں کہ رجم یعنی سنگساری کا مسئلہ ہم قرآن میں نہیں پاتے، قرآن میں صرف کوڑے مارنے کا حکم ہے۔ یاد رکھو خود رسول اللہ ﷺ نے رجم کیا اور ہم نے بھی آپ ﷺ کے بعد رجم کیا اگر مجھے یہ خوف نہ ہوتا کہ لوگ کہیں گے، قرآن میں جو نہ تھا، عمر نے لکھ دیا تو میں آیت رجم کو اسی طرح لکھ دیتا، جس طرح نازل ہوئی تھی۔ یہ حدیث نسائی شریف میں بھی ہے۔ مسند احمد میں ہے کہ آپ نے اپنے خطبے میں رجم کا ذکر کیا اور فرمایا رجم ضروری ہے وہ اللہ تعالیٰ کی حدوں میں سے ایک حد ہے، خود حضور ﷺ نے رجم کیا اور ہم نے بھی آپ کے بعد رجم کیا۔ اگر لوگوں کے اس کہنے کا کھٹکا نہ ہوتا کہ عمر نے کتاب اللہ میں زیادتی کی جو اس میں نہ تھی تو میں کتاب اللہ کے ایک طرف آیت رجم لکھ دیتا۔ عمر بن خطاب عبداللہ بن عوف اور فلاں اور فلاں کی شہادت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے رجم کیا اور ہم نے بھی رجم کیا۔ یاد رکھو تمہارے بعد ایسے لوگ آنے والے ہیں جو رجم کو اور شفاعت کو اور عذاب قبر کو جھٹلائیں گے۔ اور اس بات کو بھی کہ کچھ لوگ جہنم سے اس کے بعد نکالے جائیں گے کہ وہ کوئلے ہوں گے۔ مسند احمد میں ہے کہ امیرالمونین حضرت عمر ؓ نے فرمایا، رجم کے حکم کے انکار کرنے کی ہلاکت سے بچنا۔ امام ترمذی ؒ بھی اسے لائے ہیں اور اسے صحیح کہا ہے۔ ابو یعلی موصلی میں ہے کہ لوگ مروان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے۔ حضرت زید بن ثابت ؓ نے فرمایا، میں تمہاری تشفی کردیتا ہوں۔ ایک شخص نبی ﷺ کے پاس آیا، اس نے آپ ﷺ سے ہی ذکر کیا اور رجم کا بیان کیا۔ کسی نے کہا یارسول اللہ ﷺ آپ رجم کی آیت لکھ لیجئے۔ آپ ﷺ نے فرمایا، اب تو میں اسے لکھ نہیں سکتا۔ یا اسی کے مثل۔ یہ روایت نسائی میں بھی ہے، پس ان سب احادیث سے ثابت ہوا کہ رجم کی آیت پہلے لکھی ہوئی تھی پھر تلاوت میں منسوخ ہوگئی اور حکم باقی رہا۔ واللہ اعلم۔ خود آنحضرت ﷺ نے اس شخص کی بیوی کے رجم کا حکم دیا، جس نے اپنے ملازم سے بدکاری کرائی تھی۔ اسی طرح حضور ﷺ نے ماعز ؓ کو اور ایک غامدیہ عورت کو رجم کرایا۔ ان سب واقعات میں یہ مذکور نہیں کہ رجم سے پہلے آپ نے انہیں کوڑے بھی لگوائے ہوں۔ بلکہ ان سب صحیح اور صاف احادیث میں صرف رجم کا ذکر ہے کسی میں بھی کوڑوں کا بیان نہیں۔ اسی لئے جمہور علماء اسلام کا یہی مذہب ہے۔ ابوحنیفہ ؒ، مالک ؒ، شافعی رحمہم اللہ بھی اسی طرف گئے ہیں۔ امام احمد فرماتے ہیں پہلے اسے کوڑے مارنے چاہئیں۔ پھر رجم کرنا چاہئے تاکہ قرآن و حدیث دونوں پر عمل ہوجائے جیسے کہ حضرت امیرالمومنین علی ؓ سے منقول ہے کہ جب آپ کے پاس سراجہ لائی گئی جو شادی شدہ عورت تھی اور زنا کاری میں آئی تھی تو آپ نے جمعرات کے دن تو اسے کوڑے لگوائے اور جمعہ کے دن سنگسار کرا دیا۔ اور فرمایا کہ کتاب اللہ پر عمل کرکے میں نے کوڑے پٹوائے اور سنت رسول اللہ ﷺ پر عمل کرکے سنگسار کرایا۔ مسند احمد، سنن اربعہ اور مسلم شریف میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، میری بات لے لو، میری بات لے لو، اللہ تعالیٰ نے ان کیلئے راستہ نکال دیا۔ کنوارا کنواری کے ساتھ زنا کرلے تو سو کوڑے اور سال بھر کی جلاوطنی اور شادی شدہ شادی شدہ کے ساتھ کرے تو رجم۔ پھر فرمایا اللہ کے حکم کے ماتحت اس حد کے جاری کرنے میں تمہیں ان پر ترس اور رحم نہ کھانا چاہئے۔ دل کا رحم اور چیز ہے اور وہ تو ضرور ہوگا لیکن حد کے جاری کرنے میں امام کا سزا میں کمی کرنا اور سستی کرنا بری چیز ہے۔ جب امام یعنی سلطان کے پاس کوئی ایسا واقعہ جس میں حد ہو، پہنچ جائے، تو اسے چاہئے کہ حد جاری کرے اور اسے نہ چھوڑے۔ حدیث میں ہے آپس میں حدود سے درگزر کرو، جو بات مجھ تک پہنچی اور اس میں حد ہو تو وہ تو واجب اور ضروری ہوگئی۔ اور حدیث میں ہے کہ حد کا زمین میں قائم ہونا، زمین والوں کیلئے چالیس دن کی بارش سے بہتر ہے۔ یہ بھی قول ہے کہ ترس کھاکر، مار کو نرم نہ کردو بلکہ درمیانہ طور پر کوڑے لگاؤ، یہ بھی نہ ہو کہ ہڈی توڑ دو۔ تہمت لگانے والے کی حد کے جاری کرنے کے وقت اس کے جسم پر کپڑے ہونے چاہئیں۔ ہاں زانی پر حد کے جاری کرنے کے وقت کپڑے نہ ہوں۔ یہ قول حضرت حماد بن ابو سلیمان رحمتہ اللہ کا ہے۔ اسے بیان فرما کر آپ نے یہی جملہ آیت ( ولا تاخذ کم الخ ) ، پڑھا تو حضرت سعید بن ابی عروبہ نے پوچھا یہ حکم میں ہے۔ کہا ہاں حکم میں ہے اور کوڑوں میں یعنی حد کے قائم کرنے میں اور سخت چوٹ مارنے میں۔ حضرت ابن عمر ؓ کی لونڈی نے جب زنا کیا تو آپ نے اس کے پیروں پر اور کمر پر کوڑے مارے تو حضرت نافعہ نے اسی آیت کا یہ جملہ تلاوت کیا کہ اللہ کی حد کے جاری کرنے میں تمہیں ترس نہ آنا چاہئے تو آپ نے فرمایا کیا تیرے نزدیک میں نے اس پر کوئی ترس کھایا ہے ؟ سنو اللہ نے اس کے مار ڈالنے کا حکم نہیں دیا نہ یہ فرمایا ہے کہ اس کے سر پر کوڑے مارے جائیں۔ میں نے اسے طاقت سے کوڑے لگائے ہیں اور پوری سزا دی ہے۔ پھر فرمایا اگر تمہیں اللہ پر اور قیامت پر ایمان ہے تو تمہیں اس حکم کی بجا آوری کرنی چاہئے اور زانیوں پر حدیں قائم کرنے میں پہلو تہی نہ کرنی چاہئے۔ اور انہیں ضرب بھی شدید مارنی چاہئے لیکن ہڈی توڑنے والی نہیں تاکہ وہ اپنے اس گناہ سے باز رہیں اور ان کی یہ سزا دوسروں کیلئے بھی عبرت بنے۔ رجم بری چیز نہیں۔ ایک حدیث میں ہے کہ ایک شخص نے کہا یارسول اللہ ﷺ میں بکری کو ضبح کرتا ہوں لیکن میرا دل دکھتا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا، اس رحم پر بھی تجھے اجر ملے گا۔ پھر فرماتا ہے ان کی سزا کے وقت مسلمانوں کا مجمع ہونا چاہئے تاکہ سب کے دل میں ڈر بیٹھ جائے اور زانی کی رسوائی بھی ہو تاکہ اور لوگ اس سے رک جائیں۔ اسے علانیہ سزا دی جائے، مخفی طور پر مار پیٹ کر نہ چھوڑا جائے۔ ایک شخص اور اس سے زیادہ بھی ہوجائیں تو جماعت ہوگئی اور آیت پر عمل ہوگیا اسی کو لے کر امام محمد کا مذھب ہے کہ ایک شخص بھی طائفہ ہے۔ عطا ؒ کا قول ہے کہ دو ہونے چاہئیں۔ سعید بن جبیر ؒ کہتے ہیں چار ہوں۔ زہری ؒ کہتے ہیں تین یا تین سے زیادہ۔ امام مالک ؒ فرماتے ہیں چار اور اس سے زیادہ کیونکہ زنا میں چار سے کم گواہ نہیں ہیں، چار ہوں یا اس سے زیادہ۔ امام شافعی ؒ کا مذہب بھی یہی ہے۔ ربیعہ ؒ کہتے ہیں پانچ ہوں۔ حسن بصری ؒ کے نزدیک دس۔ قتادہ ؒ کہتے ہیں ایک جماعت ہو تاکہ نصیحت، عبرت اور سزا ہو۔ نصرت بن علقمہ رحمتہ اللہ کے نزدیک جماعت کی موجودگی کی علت یہ بیان کی ہے کہ وہ ان لوگوں کیلئے جن پر حد جاری کی جا رہی ہے دعاء مغفرت و رحمت کریں۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 1 سُوْرَۃٌ اَنْزَلْنٰہَا وَفَرَضْنٰہَا ” سورت کے آغاز کا یہ انداز تمام سورتوں میں منفرد ہے۔ ”سُوْرَۃٌ “ کا لفظ یہاں پر بطور اسم نکرہ استعمال ہوا ہے۔ اس کو اگر تفخیم کے لیے مانا جائے تو اس کے معنی یوں ہوں گے کہ یہ ایک عظیم سورت ہے۔

سورة أنـزلناها وفرضناها وأنـزلنا فيها آيات بينات لعلكم تذكرون

سورة: النور - آية: ( 1 )  - جزء: ( 18 )  -  صفحة: ( 350 )

Surah An Nur Ayat 1 meaning in urdu

یہ ایک سورت ہے جس کو ہم نے نازل کیا ہے، اور اسے ہم نے فرض کیا ہے، اور اس میں ہم نے صاف صاف ہدایات نازل کی ہیں، شاید کہ تم سبق لو


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اے ہارون کی بہن نہ تو تیرا باپ ہی بداطوار آدمی تھا اور نہ تیری
  2. کہہ دو کہ تم اس پر ایمان لاؤ یا نہ لاؤ (یہ فی نفسہ حق
  3. (اے پیغمبر) یہ اخبار غیب میں سے ہیں جو ہم تمہاری طرف بھیجتے ہیں اور
  4. ہم نے تم کو عذاب سے جو عنقریب آنے والا ہے آگاہ کر دیا ہے
  5. جو لوگ ان سے پہلے تھے وہ بھی (بہتری) چالیں چلتے رہے ہیں سو چال
  6. مومنو! اپنے صدقات (وخیرات) احسان رکھنے اور ایذا دینے سے اس شخص کی طرح برباد
  7. اور تھوڑا سا دیا (پھر) ہاتھ روک لیا
  8. ان کو دنیا کی زندگی میں بھی عذاب ہے اور آخرت کا عذاب تو بہت
  9. اگر تم پیغمبر کی مدد نہ کرو گے تو خدا اُن کا مددگار ہے (وہ
  10. اور تم موت (شہادت) کے آنے سے پہلے اس کی تمنا کیا کرتے تھے سو

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah An Nur with the voice of the most famous Quran reciters :

surah An Nur mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter An Nur Complete with high quality
surah An Nur Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah An Nur Bandar Balila
Bandar Balila
surah An Nur Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah An Nur Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah An Nur Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah An Nur Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah An Nur Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah An Nur Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah An Nur Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah An Nur Fares Abbad
Fares Abbad
surah An Nur Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah An Nur Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah An Nur Al Hosary
Al Hosary
surah An Nur Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah An Nur Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Tuesday, May 14, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب