Surah yusuf Ayat 39 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿يَا صَاحِبَيِ السِّجْنِ أَأَرْبَابٌ مُّتَفَرِّقُونَ خَيْرٌ أَمِ اللَّهُ الْوَاحِدُ الْقَهَّارُ﴾
[ يوسف: 39]
میرے جیل خانے کے رفیقو! بھلا کئی جدا جدا آقا اچھے یا (ایک) خدائے یکتا وغالب؟
Surah yusuf Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) قید خانے کے ساتھی۔ اسلئے قرار دیا کہ یہ سب ایک عرصے سے جیل میں محبوس چلے آ رہے تھے۔
( 2 ) تفریق ذوات، صفات اور عدد کے لحاظ سے ہے۔ یعنی وہ رب، جو ذات کے لحاظ سے ایک دوسرے سے متفرق، صفات میں ایک دوسرے سے مختلف اور تعداد میں باہم متنافی ہیں، وہ بہتر ہیں یا اللہ، جو اپنی ذات و صفات میں متفرد ہے، جس کا کوئی شریک نہیں ہے اور وہ سب پر غالب اور حکمران ہے؟۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
شاہی باورچی اور ساقی کے خواب کی تعبیر اور پیغام توحید یوسف ؑ سے وہ اپنے خواب کی تعبیر پوچھنے آئے ہیں۔ آپ نے انہیں تعبیر خواب بتادینے کا اقرار کرلیا ہے۔ لیکن اس سے پہلے انہیں توحید کا وعظ سنا رہے ہیں اور شرک سے اور مخلوق پرستی سے نفرت دلا رہے ہیں۔ فرما رہے ہیں کہ وہ اللہ واحد جس نے ہر چیز پر قبضہ کر رکھا ہے جس کے سامنے تمام مخلوق پست و عاجز لاچار بےبس ہے۔ جس کا ثانی شریک اور ساجھی کوئی نہیں۔ جس کی عظمت و سلطنت چپے چپے اور ذرے ذرے پر ہے وہی ایک بہتر ؟ یا تمہارے یہ خیالی کمزور اور ناکارے بہت سے معبود بہتر ؟ پھر فرمایا کہ تم جن جن کی پوجا پاٹ کر رہے ہو بےسند ہیں۔ یہ نام اور ان کے لیے عبادت یہ تمہاری اپنی گھڑت ہے۔ زیادہ سے زیادہ تم یہ کہہ سکتے ہو کہ تمہارے باپ دادے بھی اس مرض کے مریض تھے۔ لیکن کوئی دلیل اس کی تم لا نہیں سکتے بلکہ اس کی کوئی عقلی دلیل دنیا میں اللہ نے بنائی نہیں۔ حکم تصرف قبضہ، قدرت، کل کی کل اللہ تعالیٰ ہی کی ہے۔ اس نے اپنے بندوں کو اپنی عبادت کا اور اپنے سوا کسی اور کی عبادت کرنے سے باز آنے کا قطعی اور حتمی حکم دے رکھا ہے۔ دین مستقیم یہی ہے کہ اللہ کی توحید ہو اس کے لئے ہی عمل و عبادت ہو۔ اسی اللہ کا حکم اس پر بیشمار دلیلیں موجود۔ لیکن اکثر لوگ ان باتوں سے ناواقف ہیں۔ نادان ہیں توحید و شرک کا فرق نہیں جانتے۔ اس لیے اکثر شک کے دلدل میں دھنسے رہتے ہیں۔ باوجود نبیوں کی چاہت کے انہیں یہ منصیب نہیں ہوتا۔ خواب کی تعبیر سے پہلے اس بحث کے چھیڑنے کی ایک خاص مصلحت یہ بھی کہ ان میں سے ایک کے لیے تعبیر نہایت بری تھی تو آپ نے چاہا کہ یہ اسے نہ پوچھیں تو بہتر ہے۔ لیکن اس تکلف کی کیا ضرورت ہے ؟ خصوصا ایسے موقعہ پر جب کہ اللہ کے پیغمبر ان سے تعبیر دینے کا وعدہ کرچکے ہیں۔ یہاں تو صرف یہ بات ہے کہ انہوں نے آپ کی بزرگی و عزت دیکھ کر آپ سے ایک بات پوچھی۔ آپ نے اس کے جواب سے پہلے انہیں اس سے زیادہ بہتر کی طرف توجہ دلائی۔ اور دین اسلام ان کے سامنے مع دلائل پیش فرمایا۔ کیونکہ آپ نے دیکھا تھا کہ ان میں بھلائی کے قبول کرنے کا مادہ ہے۔ بات کو سوچیں گے۔ جب آپ اپنا فرض ادا کرچکے۔ احکام اللہ کی تبلیغ کرچکے۔ تو اب بغیر اس کے کہ وہ دوبارہ پوچھیں آپ نے ان کا جواب شروع کیا۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 38 وَاتَّبَعْتُ مِلَّةَ اٰبَاۗءِيْٓ اِبْرٰهِيْمَ وَاِسْحٰقَ وَيَعْقُوْبَ آپ کی اس بات سے موروثی اور شعوری عقائد کا فرق سمجھ میں آتا ہے۔ یعنی ایک تو وہ عقائد و نظریات ہیں جو بچہ اپنے والدین سے اپناتا ہے ‘ جیسے ایک مسلمان گھرانے میں بچے کو موروثی طور پر اسلام کے عقائد ملتے ہیں۔ اللہ اور رسول کا نام وہ بچپن ہی سے جانتا ہے ‘ ابتدائی کلمے اس کو پڑھا دیے جاتے ہیں ‘ نماز بھی سکھا دی جاتی ہے۔ لیکن اگر وہ شعور کی عمر کو پہنچنے کے بعد اپنے آزادانہ انتخاب کے نتیجے میں اپنے علم اور غور و فکر سے کوئی عقیدہ اختیار کرے گا تو وہ اس کا شعوری عقیدہ ہوگا۔ چناچہ حضرت یوسف نے اپنے اس شعوری عقیدے کا ذکر کیا کہ اگرچہ وہ جن لوگوں کے درمیان زندگی گزار رہے ہیں وہ اللہ اس کے کسی نبی اور وحی وغیرہ کے تصورات سے نابلد ہیں ‘ سب کے سب کافر اور مشرک ہیں مگر مجھے دیکھو میں نے اس ماحول کا اثر قبول نہیں کیا اپنے ارد گرد کے لوگوں کے نظریات و عقائد نہیں اپنائے بلکہ پورے شعور کے ساتھ اپنے آباء و اَجداد کے نظریات کو صحیح مانتے ہوئے ان کی پیروی کر رہا ہوں صرف اس لیے نہیں کہ وہ میرے آباء و اَجداد تھے ‘ بلکہ اس لیے کہ یہی راستہ میرے نزدیک معقول اور عقل سلیم کے قریب تر ہے۔ذٰلِكَ مِنْ فَضْلِ اللّٰهِ عَلَيْنَا وَعَلَي النَّاسِ وَلٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَشْكُرُوْنَ یعنی شرک سے بچنے اور توحید کو اپنانے کا عقیدہ دراصل اللہ کا اپنے بندوں پر بہت بڑا فضل ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا ہے۔ اس حیثیت میں انسان کے شایان شان نہیں ہے کہ وہ ان چیزوں کی پرستش کرتا پھرے جنہیں خود اس کی خدمت اور استفادے کے لیے پیدا کیا گیا ہے۔
ياصاحبي السجن أأرباب متفرقون خير أم الله الواحد القهار
سورة: يوسف - آية: ( 39 ) - جزء: ( 12 ) - صفحة: ( 240 )Surah yusuf Ayat 39 meaning in urdu
اے زنداں کے ساتھیو، تم خود ہی سوچو کہ بہت سے متفرق رب بہتر ہیں یا وہ ایک اللہ جو سب غالب ہے؟
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- ایسے شخص کو پکارتا ہے جس کا نقصان فائدہ سے زیادہ قریب ہے۔ ایسا دوست
- کیا انہوں نے کوئی بات ٹھہرا رکھی ہے تو ہم بھی کچھ ٹھہرانے والے ہیں
- کیا ان کے پاس تمہارے پروردگار کی رحمت کے خزانے ہیں جو غالب اور بہت
- اور اپنے پروردگار کو دل ہی دل میں عاجزی اور خوف سے اور پست آواز
- پوچھو کہ بھلا تمہارے شریکوں میں کون ایسا ہے کہ حق کا رستہ دکھائے۔ کہہ
- تو (کافرو) انہوں نے تو تم کو تمہاری بات میں جھٹلا دیا۔ پس (اب) تم
- اور اگر تم کو اس بات کا خوف ہو کہ یتیم لڑکیوں کے بارےانصاف نہ
- اور جس بات کی تمہیں خبر ہی نہیں اس پر صبر کر بھی کیوں کرسکتے
- اور اسی طرح خدا تمہیں برگزیدہ (وممتاز) کرے گا اور (خواب کی) باتوں کی تعبیر
- بڑا مہربان نہایت رحم والا
Quran surahs in English :
Download surah yusuf with the voice of the most famous Quran reciters :
surah yusuf mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter yusuf Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers