Surah Qaaf Ayat 39 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿فَاصْبِرْ عَلَىٰ مَا يَقُولُونَ وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ الْغُرُوبِ﴾
[ ق: 39]
تو جو کچھ یہ (کفار) بکتے ہیں اس پر صبر کرو اور آفتاب کے طلوع ہونے سے پہلے اور اس کے غروب ہونے سے پہلے اپنے پروردگار کی تعریف کے ساتھ تسبیح کرتے رہو
Surah Qaaf Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی صبح وشام اللہ کی تسبیح بیان کرو یا عصر اور فجر کی نماز پڑھنے کی تاکید ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
بےسود کوشش ارشاد ہوتا ہے کہ یہ کفار تو کیا چیز ہیں ؟ ان سے بہت زیادہ قوت وطاقت اور اسباب تعداد کے لوگوں کو اسی جرم پر ہم تہ وبالا کرچکے ہیں جنہوں نے شہروں میں اپنی یادگاریں چھوڑی ہیں زمین میں خوب فساد کیا۔ لمبے لمبے سفر کرتے تھے ہمارے عذاب دیکھ کر بچنے کی جگہ تلاش کرنے لگے مگر یہ کوشش بالکل بےسود تھی اللہ کی قضا و قدر اور اس کی پکڑ دھکڑ سے کون بچ سکتا تھا ؟ پس تم بھی یاد رکھو کہ جس وقت میرا عذاب آگیا بغلیں جھانکتے رہ جاؤ گے اور بھوسی کی طرح اڑا دئیے جاؤ گے۔ ہر عقلمند کے لئے اس میں کافی عبرت ہے اگر کوئی ایسا بھی ہو جو سمجھ داری کے ساتھ دھیان لگائے وہ بھی اس میں بہت کچھ پاسکتا ہے یعنی دل کو حاضر کر کے کانوں سے سنے۔ پھر اللہ سبحانہ وتعالیٰ فرماتا ہے کہ اس نے آسمانوں کو زمین کو اور اسکے درمیان کی چیزوں کو چھ روز میں پیدا کردیا اور وہ تھکا نہیں اس میں بھی موت کے بعد کی زندگی پر اللہ کے قادر ہونے کا ثبوت ہے کہ جو ایسی بڑی مخلوق کو اولاً پیدا کرچکا ہے اس پر مردوں کا جلانا کیا بھاری ہے ؟ حضرت قتادہ کا فرمان ہے کہ ملعون یہود کہتے تھے کہ چھ دن میں مخلوق کو رچا کر خالق نے ساتویں روز آرام کیا اور یہ دن ہفتہ کا تھا اس کا نام ہی انہوں نے یوم الراحت رکھ چھوڑا تھا۔ پس اللہ تعالیٰ نے ان کے اس واہی خیال کی تردید کی کہ ہمیں تھکن ہی نہ تھی آرام کیسا ؟ جیسے اور آیت میں ہے آیت ( وَلَمْ يَعْيَ بِخَلْقِهِنَّ بِقٰدِرٍ عَلٰٓي اَنْ يُّـحْيِۦ الْمَوْتٰى ۭ بَلٰٓي اِنَّهٗ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ 33 ) 46۔ الأحقاف :33) ، یعنی کیا انہوں نے نہیں دیکھا ؟ کہ اللہ وہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور ان کی پیدائش سے نہ تھکا وہ مردوں کے جلانے پر قادر نہیں ؟ ہاں کیوں نہیں وہ تو ہر چیز پر قادر ہے اور آیت میں ہے آیت ( لَخَــلْقُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ اَكْبَرُ مِنْ خَلْقِ النَّاسِ وَلٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُوْنَ 57 ) 40۔ غافر:57) البتہ آسمان و زمین کی پیدائش لوگوں کی پیدائش سے بہت بڑی ہے اور آیت میں ہے آیت ( ءَاَنْتُمْ اَشَدُّ خَلْقًا اَمِ السَّمَاۗءُ ۭ بَنٰىهَا 27۪ ) 79۔ النازعات:27) کیا تمہاری پیدائش سے زیادہ مشکل ہے یا آسمان کی اسے اللہ نے بنایا ہے۔ پھر فرمان ہوتا ہے کہ یہ جھٹلانے اور انکار کرنے والے جو کہتے ہیں اسے صبر سے سنتے رہو اور انہیں مہلت دو ان کو چھوڑ دو اور سورج نکلنے سے پہلے اور ڈوبنے سے پہلے اور رات کو اللہ کی پاکی اور تعریف کیا کرو۔ معراج سے پہلے صبح اور عصر کی نماز فرض تھی اور رات کی تہجد آپ پر اور آپ کی امت پر ایک سال تک واجب رہی اس کے بعد رہی اس کے بعد آپ کی امت سے اس کا وجوب منسوخ ہوگیا اس کے بعد معراج والی رات پانچ نمازیں فرض ہوئیں جن میں فجر اور عصر کی نمازیں جوں کی توں رہیں۔ پس سورج نکلنے سے پہلے اور ڈوبنے سے پہلے مراد فجر کی اور عصر کی نماز ہے مسند احمد میں ہے ہم حضور ﷺ کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے آپ نے چودہویں رات کے چاند کو دیکھا اور فرمایا تم اپنے رب کے سامنے پیش کئے جاؤ گے اور اسے اس طرح دیکھو گے جیسے اس چاند کو دیکھ رہے وہ جس کے دیکھنے میں کوئی دھکا پیلی نہیں پس اگر تم سے ہو سکے تو خبردار سورج نکلنے سے پہلے کی اور سورج ڈوبنے سے پہلے کی نمازوں سے غافل نہ ہوجایا کرو، پھر آپ نے آیت ( وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوْعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوْبِهَا ۚ وَمِنْ اٰنَاۗئِ الَّيْلِ فَسَبِّحْ وَاَطْرَاف النَّهَارِ لَعَلَّكَ تَرْضٰى01300 ) 20۔ طه:130) پڑھی یہ حدیث بخاری و مسلم میں بھی ہے۔ رات کو بھی اس کی تسبیح بیان کر یعنی نماز پڑھ جیسے فرمایا آیت ( وَمِنَ الَّيْلِ فَتَهَجَّدْ بِهٖ نَافِلَةً لَّكَ ڰ عَسٰٓي اَنْ يَّبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَّحْمُوْدًا 79 ) 17۔ الإسراء :79) ، یعنی رات کو تہجد کی نماز پڑھا کر یہ زیادتی خاص تیرے لئے ہی ہے تجھے تیرا رب مقام محمود میں کھڑا کرنے والا ہے سندوں کے پیچھے سے مراد بقول حضرت ابن عباس نماز کے بعد اللہ کی پاکی بیان کرنا ہے۔ بخاری و مسلم میں حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس مفلس مہاجر آئے اور کہا یارسول اللہ ﷺ مالدار لوگ بلند درجے اور ہمیشہ والی نعمتیں حاصل کرچکے آپ نے فرمایا یہ کیسے ؟ جواب دیا کہ ہماری طرح نماز روزہ بھی تو وہ بھی کرتے ہیں لیکن وہ صدقہ دیتے ہیں جو ہم نہیں دے سکتے وہ غلام آزاد کرتے ہیں جو ہم نہیں کرسکتے آپ نے فرمایا آؤ تمہیں ایک ایسا عمل بتلاؤں کہ جب تم اسے کرو تو سب سے آگے نکل جاؤ اور تم سے افضل کوئی نہ نکلے لیکن جو اس عمل کو کرے۔ تم ہر نماز کے بعد تینتیس تینتیس مرتبہ سبحان اللہ، الحمد اللہ، اللہ اکبر پڑھ لیا کرو پھر وہ آئے اور کہا یا رسول اللہ ﷺ ہمارے مال دار بھائیوں نے بھی آپ کی اس حدیث کو سنا اور وہ بھی اس عمل کو کرنے لگے۔ آپ نے فرمایا پھر یہ تو اللہ کا فضل ہے جسے چاہے دے۔ دوسرا قول یہ ہے کہ اس سے مراد مغرب کے بعد کی دو رکعت ہیں۔ حضرت عمر حضرت علی حضرت حسن بن علی حضرت ابن عباس حضرت ابوہریرہ حضرت ابو امامہ ؓ کا یہی فرمان ہے اور یہی قول ہے حضرت مجاہد حضرت عکرمہ حضرت شعبی حضرت نخعی حضرت قتادہ رحھم اللہ وغیرہ کا۔ مسند احمد میں ہے حضور ﷺ ہر فرض نماز کے بعد دو رکعت پڑھا کرتے تھے بجز فجر اور عصر کی نماز کے عبدالرحمن فرماتے ہیں ہر نماز کے پیچھے۔ ابن ابی حاتم میں حضرت ابن عباس سے مروی ہے کہ میں نے ایک رات رسول اللہ ﷺ کے ہاں گذاری آپ نے فجر کے فرضوں سے پہلے دو ہلکی رکعت ادا کیں پھر گھر سے نماز کیلئے نکلے اور فرمایا اے ابن عباس فجر کے پہلے کی دو رکعت ( وَمِنَ الَّيْلِ فَسَبِّحْهُ وَاِدْبَار النُّجُوْمِ 49 ) 52۔ الطور:49) ہیں اور مغرب کے بعد کی دو رکعت ( وَمِنَ الَّيْلِ فَسَبِّحْهُ وَاَدْبَار السُّجُوْدِ 40 ) 50۔ ق :40) ہیں۔ یہ اسی رات کا ذکر ہے جس رات حضرت عبداللہ نے تہجد کی نماز کی تیرہ رکعت آپ کی اقتداء میں ادا کی تھیں اور اس رات آپ کی خالہ حضرت میمونہ کی باری تھی۔ لیکن اوپر جو بیان ہوا یہ حدیث ترمذی میں بھی ہے اور امام ترمذی اسے غریب بتلاتے ہیں ہاں اصل حدیث تہجد کی تو بخاری و مسلم میں ہے۔ ممکن ہے کہ پچھلا کلام حضرت ابن عباس کا اپنا ہو۔ واللہ اعلم۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 39{ فَاصْبِرْ عَلٰی مَا یَـقُوْلُوْنَ } ” تو اے نبی ﷺ آپ صبر کیجیے اس پر جو یہ لوگ کہہ رہے ہیں “ { وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ قَـبْلَ طُلُوْعِ الشَّمْسِ وَقَـبْلَ الْغُرُوْبِ۔ } ” اور اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح کیجیے سورج کے طلوع ہونے سے قبل اور غروب ہونے سے قبل۔ “ جیسا کہ قبل ازیں ذکر ہوچکا ہے ‘ زیر مطالعہ سورتیں مکی دور کے ابتدائی چار سال کے دوران نازل ہوئی تھیں۔ اس وقت تک پنج گانہ نماز کا باقاعدہ نظام وضع نہیں ہوا تھا۔ پنج گانہ نماز تو معراج کے موقع پر 10 نبوی ﷺ میں فرض ہوئی تھی۔ اس سے پہلے تو بس صبح وشام اللہ کا ذکر کرنے کی بار بار تلقین و تاکید کی جاتی تھی ‘ جیسا کہ سورة طٰہ کی آیت 130 میں بھی بالکل یہی الفاظ آئے ہیں یا اس سے بھی پہلے سورة المزّمّل میں رات کی نماز اور اس میں تلاوتِ قرآن کا حکم آچکا تھا۔ بعد میں جب باقاعدہ اوقات کے ساتھ پانچ نمازوں کا نظام وضع ہوا تو ان دو اوقات میں دو نمازیں فرض ہوگئیں ‘ یعنی قَـبْلَ طُلُوْعِ الشَّمْسِ کے اوقات میں فجر کی نماز اور قَـبْلَ الْغُرُوْبِ کے وقت میں نماز عصر۔
فاصبر على ما يقولون وسبح بحمد ربك قبل طلوع الشمس وقبل الغروب
سورة: ق - آية: ( 39 ) - جزء: ( 26 ) - صفحة: ( 520 )Surah Qaaf Ayat 39 meaning in urdu
پس اے نبیؐ، جو باتیں یہ لوگ بناتے ہیں ان پر صبر کرو، اور اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کرتے رہو، طلوع آفتاب اور غروب آفتاب سے پہلے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- صرف ایک خدا کے ہو کر اس کے ساتھ شریک نہ ٹھیرا کر۔ اور جو
- اور اگر تمہارا پروردگار چاہتا تو تمام لوگوں کو ایک ہی جماعت کردیتا لیکن وہ
- اور جفت اور طاق کی
- تاکہ ہم تمہیں اپنے نشانات عظیم دکھائیں
- لیکن اگر (ایسا) نہ کر سکو اور ہرگز نہیں کر سکو گے تو اس آگ
- اور جنہوں نے کفر کیا اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا وہی اہل ذوزخ ہیں۔ ہمیشہ
- اور جب اس سے کہا جاتا ہے کہ خدا سے خوف کر تو غرور اس
- یہ (دنیا میں) تھوڑا سا ہنس لیں اور (آخرت میں) ان کو ان اعمال کے
- اور نیک بات کو سچ جانا
- اے بنی اسرائیل! میرے وہ احسان یاد کرو، جو میں نے تم پر کئے اور
Quran surahs in English :
Download surah Qaaf with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Qaaf mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Qaaf Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers