Surah Raad Ayat 4 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَفِي الْأَرْضِ قِطَعٌ مُّتَجَاوِرَاتٌ وَجَنَّاتٌ مِّنْ أَعْنَابٍ وَزَرْعٌ وَنَخِيلٌ صِنْوَانٌ وَغَيْرُ صِنْوَانٍ يُسْقَىٰ بِمَاءٍ وَاحِدٍ وَنُفَضِّلُ بَعْضَهَا عَلَىٰ بَعْضٍ فِي الْأُكُلِ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَعْقِلُونَ﴾
[ الرعد: 4]
اور زمین میں کئی طرح کے قطعات ہیں۔ ایک دوسرے سے ملے ہوئے اور انگور کے باغ اور کھیتی اور کھجور کے درخت۔ بعض کی بہت سی شاخیں ہوتی ہیں اور بعض کی اتنی نہیں ہوتیں (باوجود یہ کہ) پانی سب کو ایک ہی ملتا ہے۔ اور ہم بعض میوؤں کو بعض پر لذت میں فضیلت دیتے ہیں۔ اس میں سمجھنے والوں کے لیے بہت سی نشانیاں ہیں
Surah Raad Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) ” مُتَجَٰوِرَاتٌ “ ایک دوسرے کے قریب اور متصل یعنی زمین کا ایک حصہ شاداب اور زرخیز ہے۔ خوب پیداوار دیتا ہے اس کے ساتھ ہی زمین شور ہے، جس میں کسی قسم کی بھی پیدا نہیں ہوتی۔
( 2 ) ” صِنْوانٌ “ کے ایک معنی ملے ہوئے اور ” غَيْرُ صِنْوانٍ۔ “ کے جدا جدا کیے گئے ہیں دوسرا معنی صِنْوانٌ ایک درخت، جس کی کئی شاخیں اور تنے ہوں، جیسے انار، انجیر اور بعض کھجوریں۔ اور غَيْرُ صِنْوانٍ جو اس طرح نہ ہو بلکہ ایک ہی تنے والا ہو۔
( 3 ) یعنی زمین بھی ایک، پانی، ہوا بھی ایک۔ لیکن پھل اور غلہ مختلف قسم اور ان کے ذائقے اور شکلیں بھی ایک دوسرے سے مختلف۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
عالم سفلی کے انواع واقسام اوپر کی آیت میں عالم علوی کا بیان تھا، یہاں علم سفلی کا ذکر ہو رہا ہے، زمین کو طول عرض میں پھیلا کر اللہ ہی نے بچھایا ہے۔ اس میں مضبوط پہاڑ بھی اسی کے گاڑے ہوئے ہیں، اس میں دریاؤں اور چشموں کو بھی اسی نے جاری کیا ہے۔ تاکہ مختلف شکل وصورت، مختلف رنگ، مختلف ذائقوں کے پھل پھول کے درخت اس سے سیراب ہوں۔ جوڑا جوڑا میوے اس نے پیدا کئے، کھٹے میٹھے وغیرہ۔ رات دن ایک دوسرے کے پے در پے برابر آتے جاتے رہتے ہیں، ایک کا آنا دوسرے کا جانا ہے پس مکان سکان اور زمان سب میں تصرف اسی قادر مطلق کا ہے۔ اللہ کی ان نشانیوں، حکمتوں، اور دلائل کو جو غور سے دیکھے وہ ہدایت یافتہ ہوسکتا ہے۔ زمین کے ٹکڑے ملے جلے ہوئے ہیں، پھر قدرت کو دیکھے کہ ایک ٹکڑے سے تو پیداوار ہو اور دوسرے سے کچھ نہ ہو۔ ایک کی مٹی سرخ، دوسرے کی سفید، زرد، وہ سیاہ، یہ پتھریلی، وہ نرم، یہ میٹھی، وہ شور۔ ایک ریتلی، ایک صاف، غرض یہ بھی خالق کی قدرت کی نشانی ہے اور بتاتی ہے کہ فاعل، خود مختار، مالک الملک، لا شریک ایک وہی اللہ خالق کل ہے۔ نہ اس کے سوا کوئی معبود، نہ پالنے والا۔ زرع ونحیل کو اگر جنات پر عطف ڈالیں تو پیش سے مرفوع پڑھنا چاہئے اور اعناب پر عطف ڈالیں تو زیر سے مضاف الیہ مان کر مجرور پڑھنا چاہئے۔ ائمہ کی جماعت کی دونوں قرأتیں ہیں۔ صنوان کہتے ہیں ایک درخت جو کئی تنوں اور شاخوں والا ہو جیسے انار اور انجیر اور بعض کھجوریاں۔ غیر صنوان جو اس طرح نہ ہو ایک ہی تنا ہو جیسے اور درخت ہوتے ہیں۔ اسی سے انسان کے چچا کو صنوالاب کہتے ہیں حدیث میں بھی یہ آیا ہے۔ کہ حضور ﷺ نے حضرت عمر ؓ سے فرمایا کیا تمہیں معلوم نہیں کہ انسان کا چچا مثل باپ کے ہوتا ہے۔ برا ؓ فرماتے ہیں ایک جڑ یعنی ایک تنے میں کئی ایک شاخدار درخت کھجور ہوتے ہیں اور ایک تنے پر ایک ہی ہوتا ہے یہی صنوان اور غیر صنوان ہے یہی قول اور بزرگوں کا بھی ہے۔ سب کے لئے پانی ایک ہی ہے یعنی بارش کا لیکن ہر مزے اور پھل میں کمی بیشی میں بےانتہا فرق ہے، کوئی میٹھا ہے، کوئی کھٹا ہے۔ حدیث میں بھی یہ تفسیر ہے ملاحظہ ہو ترمذی شریف۔ الغرض قمسوں اور جنسوں کا اختلاف، شکل صورت کا اختلاف، رنگ کا اختلاف، بو کا اختلاف، مزے کا اختلاف، پتوں کا اختلاف، تروتازگی کا اختلاف، ایک بہت ہی میٹھا، ایک سخت کڑوا، ایک نہایت خوش ذائقہ، ایک بیحد بدمزہ، رنگ کسی کا زرد، کسی کا سرخ، کسی کا سفید، کسی کا سیاہ۔ اسی طرح تازگی اور پھل میں بھی اختلاف، حالانکہ غذا کے اعتبار سے سب یکساں ہیں۔ یہ قدرت کی نیرنگیاں ایک ہوشیار شخص کے لئے عبرت ہیں۔ اور فاعل مختار اللہ کی قدرت کا بڑا زبردست پتہ دیتی ہیں کہ جو وہ چاہتا ہے ہوتا ہے۔ عقل مندوں کے لئے یہ آیتیں اور یہ نشانیاں کافی وافی ہیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
وَنُفَضِّلُ بَعْضَهَا عَلٰي بَعْضٍ فِي الْاُكُلِ ایک ہی زمین میں ایک ہی جڑ سے کھجور کے دو درخت اگتے ہیں ‘ دونوں کو ایک ہی پانی سے سیراب کیا جاتا ہے لیکن دونوں کے پھلوں کا اپنا اپنا ذائقہ ہوتا ہے۔ اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيٰتٍ لِّقَوْمٍ يَّعْقِلُوْنَ یہ التذکیر بالآء اللّٰہ کا انداز ہے جس میں بار بار اللہ کی قدرتوں نشانیوں اور نعمتوں کی طرف توجہ دلائی جاتی ہے۔
وفي الأرض قطع متجاورات وجنات من أعناب وزرع ونخيل صنوان وغير صنوان يسقى بماء واحد ونفضل بعضها على بعض في الأكل إن في ذلك لآيات لقوم يعقلون
سورة: الرعد - آية: ( 4 ) - جزء: ( 13 ) - صفحة: ( 249 )Surah Raad Ayat 4 meaning in urdu
اور دیکھو، زمین میں الگ الگ خطے پائے جاتے ہیں جو ایک دوسرے سے متصل واقع ہیں انگور کے باغ ہیں، کھیتیاں ہیں، کھجور کے درخت ہیں جن میں سے کچھ اکہرے ہیں اور کچھ دوہرے سب کو ایک ہی پانی سیراب کرتا ہے مگر مزے میں ہم کسی کو بہتر بنا دیتے ہیں اور کسی کو کمتر ان سب چیزوں میں بہت سی نشانیاں ہیں اُن لوگوں کے لیے جو عقل سے کام لیتے ہیں
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور آسمانوں اور زمین کا علم خدا ہی کو ہے اور (خدا کے نزدیک) قیامت
- (ان سے) پوچھو کہ تم کو آسمان اور زمین میں رزق کون دیتا ہے یا
- ان میں نیک سیرت (اور) خوبصورت عورتیں ہیں
- اور اگر تم خدا اور اس کے پیغمبر اور عاقبت کے گھر (یعنی بہشت) کی
- جب باغ کو دیکھا تو (ویران) کہنے لگے کہ ہم رستہ بھول گئے ہیں
- (ان کفار سے) کہو دیکھو تو زمین اور آسمانوں میں کیا کچھ ہے۔ مگر جو
- بے شک وہ مراد کو پہنچ گیا جو پاک ہوا
- پھر اس نے ایک اور سامان (سفر کا) کیا
- پھر تم اے جھٹلانے والے گمرا ہو!
- اور جس نے ذرہ بھر برائی کی ہوگی وہ اسے دیکھ لے گا
Quran surahs in English :
Download surah Raad with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Raad mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Raad Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers