Surah Ahqaf Ayat 4 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿قُلْ أَرَأَيْتُم مَّا تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ أَرُونِي مَاذَا خَلَقُوا مِنَ الْأَرْضِ أَمْ لَهُمْ شِرْكٌ فِي السَّمَاوَاتِ ۖ ائْتُونِي بِكِتَابٍ مِّن قَبْلِ هَٰذَا أَوْ أَثَارَةٍ مِّنْ عِلْمٍ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ﴾
[ الأحقاف: 4]
کہو کہ بھلا تم نے ان چیزوں کو دیکھا ہے جن کو تم خدا کے سوا پکارتے ہو (ذرا) مجھے بھی تو دکھاؤ کہ انہوں نے زمین میں کون سی چیز پیدا کی ہے۔ یا آسمانوں میں ان کی شرکت ہے۔ اگر سچے ہو تو اس سے پہلے کی کوئی کتاب میرے پاس لاؤ۔ یا علم (انبیاء میں) سے کچھ (منقول) چلا آتا ہو (تو اسے پیش کرو)
Surah Ahqaf Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) أَرَأَيْتُمْ بمعنی أَخْبِرُونِي یا أَرُونِي یعنی اللہ کو چھوڑ کر جن بتوں یا شخصیات کی تم عبادت کرتے ہو، مجھے بتلاؤ یا دکھلاؤ کہ انہوں نے زمین وآسمان کی پیدائش میں کیا حصہ لیا ہے؟ مطلب یہ ہے کہ جب آسمان وزمین کی پیدائش میں بھی ان کا کوئی حصہ نہیں ہے بلکہ مکمل طور پر ان سب کا خالق صرف ایک اللہ ہے تو پھر تم ان غیر حق معبودوں کو اللہ کی عبادت میں کیوں شریک کرتے ہو؟
( 2 ) یعنی کسی نبی پر نازل شدہ کتاب میں یا کسی منقول روایت میں یہ بات لکھی ہو تو وہ لاکر دکھاؤ تاکہ تمہاری صداقت واضح ہو سکے۔ بعض نے أَثَارَةٍ مِنْ عِلْمٍ کے معنی واضح علمی دلیل کے کئے ہیں، اس صورت میں کتاب سے نقلی دلیل اور أَثَارَةٍ مِنْ عِلْمٍ سے عقلی دلیل مراد ہوگی۔ یعنی کوئی عقلی اور نقلی دلیل پیش کرو۔ پہلے معنی اس کے اثر سے ماخوذ ہونے کی بنیاد پر روایت کے کیے گئے ہیں یا بَقِيَّةٍ مِنْ عِلْمٍ پہلے انبیاء علیہم السلام کی تعلیمات کا باقی ماندہ حصہ جو قابل اعتماد ذریعے سے نقل ہوتا آیا ہو، اس میں یہ بات ہو۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
اللہ تعالیٰ خبر دیتا ہے کہ اس قرآن کریم کو اس نے اپنے بندے اور اپنے سچے رسول حضرت محمد ﷺ پر نازل فرمایا ہے اور بیان فرماتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ایسی بڑی عزت والا ہے جو کبھی کم نہ ہوگی۔ اور ایسی زبردست حکمت والا ہے جس کا کوئی قول کوئی فعل حکمت سے خالی نہیں پھر ارشاد فرماتا ہے کہ آسمان و زمین وغیرہ تمام چیزیں اس نے عبث اور باطل پیدا نہیں کیں بلکہ سراسر حق کے ساتھ اور بہترین تدبیر کے ساتھ بنائی ہیں اور ان سب کے لئے وقت مقرر ہے جو نہ گھٹے نہ بڑھے۔ اس رسول سے اس کتاب سے اور اللہ کے ڈراوے کی اور نشانیوں سے جو بد باطن لوگ بےپرواہی اور لا ابالی کرتے ہیں انہیں عنقریب معلوم ہوجائے گا کہ انہوں نے کس قدر خود اپنا ہی نقصان کیا۔ پھر فرماتا ہے ذرا ان مشرکین سے پوچھو تو کہ اللہ کے سوا جن کے نام تم پوجتے ہو جنہیں تم پکارتے ہو اور جن کی عبادت کرتے ہو ذرا مجھے بھی تو ان کی طاقت قدرت دکھاؤ بتاؤ تو زمین کے کس ٹکڑے کو خود انہوں نے بنایا ہے ؟ یا ثابت تو کرو کہ آسمانوں میں ان کی شرکت کتنی ہے اور کہاں ہے ؟ حقیقت یہ ہے کہ آسمان ہوں یا زمینیں ہوں یا اور چیزیں ہوں ان سب کا پیدا کرنے والا صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ بجز اس کے کسی کو ایک ذرے کا بھی اختیار نہیں تمام ملک کا مالک وہی ہے وہ ہر چیز پر کامل تصرف اور قبضہ رکھنے والا ہے تم اس کے سوا دوسروں کی عبادت کیوں کرتے ہو ؟ کیوں اس کے سوا دوسروں کو اپنی مصیبتوں میں پکارتے ہو ؟ تمہیں یہ تعلیم کس نے دی ؟ کس نے یہ شرک تمہیں سکھایا ؟ دراصل کسی بھلے اور سمجھدار شخص کی یہ تعلیم نہیں ہوسکتی۔ نہ اللہ نے یہ تعلیم دی ہے اگر تم اللہ کے سوا اوروں کی پوجا پر کوئی آسمانی دلیل رکھتے ہو تو اچھا اس کتاب کو تو جانے دو اور کوئی آسمانی صحیفہ ہی پیش کردو۔ اچھا نہ سہی اپنے مسلک پر کوئی دلیل علم ہی قائم کرو لیکن یہ تو جب ہوسکتا ہے کہ تمہارا یہ فعل صحیح بھی ہو اس باطل فعل پر تو نہ تو تم کوئی نقلی دلیل پیش کرسکتے ہو نہ عقلی ایک قرأت میں آیت ( او اثرۃ من علم ) یعنی کوئی صحیح علم کی نقل اگلوں سے ہی پیش کرو حضرت مجاہد فرماتے ہیں مطلب یہ ہے کہ کسی کو پیش کرو جو علم کی نقل کرے۔ ابن عباس فرماتے ہیں اس امر کی کوئی بھی دلیل لے آؤ مسند احمد میں ہے اس سے مراد علمی تحریر ہے راوی کہتے ہیں میرا تو خیال ہے یہ حدیث مرفوع ہے۔ حضرت ابوبکر بن عیاش فرماتے ہیں مراد بقیہ علم ہے۔ حضرت حسن بصری فرماتے ہیں کسی مخفی دلیل کو ہی پیش کردو ان اور بزرگوں سے یہ بھی منقول ہے کہ مراد اس سے اگلی تحریریں ہیں۔ حضرت قتادہ فرماتے ہیں کوئی خاص علم، اور یہ سب اقوال قریب قریب ہم معنی ہیں۔ مراد وہی ہے جو ہم نے شروع میں بیان کردی امام ابن جریر نے بھی اسی کو اختیار کیا ہے پھر فرماتا ہے اس سے بڑھ کر کوئی گمراہ کردہ نہیں جو اللہ کو چھوڑ کر بتوں کو پکارے اور اس سے حاجتیں طلب کرے جن حاجتوں کو پورا کرنے کی ان میں طاقت ہی نہیں بلکہ وہ تو اس سے بھی بیخبر ہیں نہ کسی چیز کو لے دے سکتے ہیں اس لئے کہ وہ تو پتھر ہیں جمادات میں سے ہیں۔ قیامت کے دن جب سب لوگ اکھٹے کئے جائیں گے تو یہ معبودان باطل اپنے عابدوں کے دشمن بن جائیں گے اور اس بات سے کہ یہ لوگ ان کی پوجا کرتے تھے صاف انکار کر جائیں گے جیسے اللہ عزوجل کا اور جگہ ارشاد ہے آیت ( وَاتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اٰلِهَةً لِّيَكُوْنُوْا لَهُمْ عِزًّا 81ۙ ) 19۔ مریم :81) ، یعنی ان لوگوں نے اللہ کے سوا اور معبود بنا رکھے ہیں تاکہ وہ ان کی عزت کا باعث بنیں۔ واقعہ ایسا نہیں بلکہ وہ تو ان کی عبادت کا انکار کر جائیں گے اور ان کے پورے مخالف ہوجائیں گے یعنی جب کہ یہ ان کے پورے محتاج ہونگے اس وقت وہ ان سے منہ پھیر لیں گے۔ حضرت خلیل نے اپنی امت سے فرمایا تھا آیت ( اِنَّمَا اتَّخَذْتُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ اَوْثَانًا ۙ مَّوَدَّةَ بَيْنِكُمْ فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا ۚ ثُمَّ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ يَكْفُرُ بَعْضُكُمْ بِبَعْضٍ وَّيَلْعَنُ بَعْضُكُمْ بَعْضًا ۡ وَّمَاْوٰىكُمُ النَّارُ وَمَا لَكُمْ مِّنْ نّٰصِرِيْنَ 25ڎ ) 29۔ العنكبوت:25) ، یعنی تم نے اللہ کے سوا بتوں سے جو تعلقات قائم کر لئے ہیں اس کا نتیجہ قیامت کے دن دیکھ لو گے جب کہ تم ایک دوسرے سے انکار کر جاؤ گے اور ایک دوسرے پر لعنت کرنے لگو گے اور تمہاری جگہ جہنم مقرر اور متعین ہوجائے گی اور تم اپنا مددگار کسی کو نہ پاؤ گے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 4 { قُلْ اَرَئَ یْتُمْ مَّا تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ اَرُوْنِیْ مَاذَا خَلَقُوْا مِنَ الْاَرْضِ } ” اے نبی ﷺ ! ان سیکہیے کہ کبھی تم نے غور بھی کیا کہ جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو ‘ مجھے دکھائو تو سہی کہ انہوں نے کیا پیدا کیا ہے زمین میں ؟ “ { اَمْ لَہُمْ شِرْکٌ فِی السَّمٰوٰتِ } ” یا ان کی کوئی شراکت ہے آسمانوں میں ؟ “ { اِیْتُوْنِیْ بِکِتٰبٍ مِّنْ قَبْلِ ہٰذَآ اَوْ اَثٰرَۃٍ مِّنْ عِلْمٍ اِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ } ” لائو میرے پاس کوئی کتاب اس سے پہلے کی یا کوئی ایسی روایت جس کی بنیاد علم پر ہو اگر تم سچے ہو ! “ اپنے ان معبودوں کے بارے میں مجھ سے کسی الہامی ثبوت یا علمی اور منطقی دلیل سے بات کرو۔
قل أرأيتم ما تدعون من دون الله أروني ماذا خلقوا من الأرض أم لهم شرك في السموات ائتوني بكتاب من قبل هذا أو أثارة من علم إن كنتم صادقين
سورة: الأحقاف - آية: ( 4 ) - جزء: ( 26 ) - صفحة: ( 502 )Surah Ahqaf Ayat 4 meaning in urdu
اے نبیؐ، اِن سے کہو، "کبھی تم نے آنکھیں کھول کر دیکھا بھی کہ وہ ہستیاں ہیں کیا جنہیں تم خدا کو چھوڑ کر پکارتے ہو؟ ذرا مجھے دکھاؤ تو سہی کہ زمین میں انہوں نے کیا پیدا کیا ہے، یا آسمانوں کی تخلیق و تدبیر میں ان کا کیا حصہ ہے اِس سے پہلے آئی ہوئی کتاب یا علم کا کوئی بقیہ (اِن عقائد کے ثبوت میں) تمہارے پاس ہو تو وہی لے آؤ اگر تم سچے ہو"
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور رات کو بھی۔ تو کیا تم عقل نہیں رکھتے
- اور (ہر وقت اس کے پاس) حاضر رہنے والے بیٹے دیئے
- اور ان پر مینھہ برسایا۔ سو جو مینھہ ان (لوگوں) پر (برسا) جو ڈرائے گئے
- (ان سے) پوچھو کہ بھلا تمھارے شریکوں میں سے کوئی ایسا ہے کہ مخلوق کو
- پھر درد زہ ان کو کھجور کے تنے کی طرف لے آیا۔ کہنے لگیں کہ
- کیا یہ اس (بات) سے بےخوف ہیں کہ ان پر خدا کا عذاب نازل ہو
- یہ تو) پروردگار عالم کا اُتارا (ہوا) ہے
- بےشک تمہارا پروردگار جس کی روزی چاہتا ہے فراخ کردیتا ہے اور (جس کی روزی
- اس کے سات دروازے ہیں۔ ہر ایک دروازے کے لیے ان میں سے جماعتیں تقسیم
- اور جب کوئی سورت نازل ہوتی ہے تو بعض منافق (استہزاء کرتے اور) پوچھتے کہ
Quran surahs in English :
Download surah Ahqaf with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Ahqaf mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Ahqaf Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers