Surah Munafiqun Ayat 4 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿۞ وَإِذَا رَأَيْتَهُمْ تُعْجِبُكَ أَجْسَامُهُمْ ۖ وَإِن يَقُولُوا تَسْمَعْ لِقَوْلِهِمْ ۖ كَأَنَّهُمْ خُشُبٌ مُّسَنَّدَةٌ ۖ يَحْسَبُونَ كُلَّ صَيْحَةٍ عَلَيْهِمْ ۚ هُمُ الْعَدُوُّ فَاحْذَرْهُمْ ۚ قَاتَلَهُمُ اللَّهُ ۖ أَنَّىٰ يُؤْفَكُونَ﴾
[ المنافقون: 4]
اور جب تم ان (کے تناسب اعضا) کو دیکھتے ہو تو ان کے جسم تمہیں (کیا ہی) اچھے معلوم ہوتے ہیں۔ اور جب وہ گفتگو کرتے ہیں تو تم ان کی تقریر کو توجہ سے سنتے ہو (مگر فہم وادراک سے خالی) گویا لکڑیاں ہیں جو دیواروں سے لگائی گئی ہیں۔ (بزدل ایسے کہ) ہر زور کی آواز کو سمجھیں (کہ) ان پر بلا آئی۔ یہ (تمہارے) دشمن ہیں ان سے بےخوف نہ رہنا۔ خدا ان کو ہلاک کرے۔ یہ کہاں بہکے پھرتے ہیں
Surah Munafiqun Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی ان کے حسن وجمال اور رونق وشادابی کی وجہ سے۔
( 2 ) یعنی زبان کی فصاحت وبلاغت کی وجہ سے۔
( 3 ) یعنی اپنی درازئی قد اور حسن ورعنائی، عدم فہم اور قلت خیر میں ایسے ہیں گویا کہ دیوار پر لگائی ہوئی لکڑیاں ہیں جو دیکھنے والوں کو تو بھلی لگتی ہیں لیکن کسی کو فائدہ نہیں پہنچا سکتیں۔ یا یہ مبتدا محذوف کی خبر ہے اور مطلب ہے کہ یہ رسول اللہ ( صلى الله عليه وسلم ) کی مجلس میں اس طرح بیٹھتے ہیں جیسے دیوار کے ساتھ لگی ہوئی لکڑیاں ہیں جو کسی بات کو سمجھتی ہیں نہ جانتی ہیں۔ ( فتح القدیر )
( 4 ) یعنی بزدل ایسے ہیں کہ کوئی زور دار آواز سن لیں تو سمجھتے ہیں کہ ہم پر کوئی آفت نازل ہوگئی ہے۔ یا گھبرا اٹھتے ہیں کہ ہمارے خلاف کسی کاروائی کا آغاز تو نہیں ہورہا ہے۔ جیسے چور اور خائن کا دل اندر سے دھک دھک کر رہا ہوتا ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
اللہ تعالیٰ منافقوں کے نفاق کو ظاہر کرتا ہے کہ گویہ تیرے پاس آ کر قسمیں کھا کھا کر اپنے اسلام کا اظہار کرتے ہیں تیری رسالت کا اقرار کرتے ہیں مگر درصال دل کے کھوٹے ہیں، فی الواقع آپ رسول اللہ بھی ہیں، ان کا یہ قول بھی ہے مگر چونکہ دل میں اس کا کوئی اثر نہیں، لہذا یہ جھوٹے ہیں۔ یہ تجھے رسول اللہ مانتے ہیں، اس بارے میں اگر یہ سچے ہونے کے لئے قسمیں بھی کھائیں لیکن آپ یقین نہ کیجئے۔ یہ قسمیں تو ان کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے یہ تو اپنے جھوٹ کو سچ بنانے کا ایک ذریعہ ہیں، مقصد یہ ہے کہ مسلمان ان سے ہوشیار ہیں کہیں انہیں سچا ایماندار سمجھ کر کسی بات میں ان کی تقلید نہ کرنے لگیں کہ یہ اسلام کے رنگ میں تم کو کفر کا ارتکاب کرا دیں، یہ بد اعمال لوگ اللہ کی راہ سے دور ہیں۔ ضحاک کی قرأت میں ابمانھم الف کی زیر کے ساتھ ہے تو مطلب یہ ہوگا کہ انہوں نے اپنی ظاہری تصدیق کو اپنے لئے تقیہ بنا لیا ہے کہ قتل سے اور حکم کفر سے دنیا میں بچ جائیں۔ یہ نفاق ان کے دلوں میں اس گناہ کی شومی کے باعث رچ گیا ہے کہ ایمان سے پھر کر کفر کی طرف اور ہدایت سے ہٹ کر ضلالت کی جانب آگئے ہیں، اب دلوں پر مہر الٰہی لگ چکی ہے اور بات کی تہہ کو پہنچنے کی قابلیت سلب ہوچکی ہے، بظاہر تو خوش رو خوش گو ہیں اس فصاحت اور بلاغت سے گفتگو کرتے ہیں کہ خواہ مخواہ دوسرے کے دل کو مائل کرلیں، لیکن باطن میں بڑے کھوٹے بڑے کمزور دل والے نامرد اور بدنیت ہیں، جہاں کوئی بھی واقعہ رونما ہوا اور سمجھ بیٹھے کہ ہائے مرے، اور جگہ ہے اشحتہ علیکم الخ تمہارے مقابلہ میں بخل کرتے ہیں، پھر جس وقت خوف ہوتا ہے تو تمہاری طرف اس طرح آنکھیں پھیر پھیر کر دیکھتے ہیں گویا کسی شخص پر موت کی بیہوشی طاری ہے، پھر جب خوف چلا جاتا ہے تو تمہیں اپنی بدکلامی سے ایذاء دیتے ہیں اور مال غنیمت کی حرص میں نہ کہنے کی باتیں کہہ گذرتے ہیں یہ بےایمان ہیں ان کے اعمال غارت ہیں اللہ پر یہ امر نہایت ہی آسان ہے، پس ان کی یہ آوازیں خالی پیٹ کے ڈھول کی بلند بانگ سے زیادہ وقعت نہیں رکھتیں یہی تمہارے دشمن ہیں ان کی چکنی چپڑی باتوں اور ثقہ اور مسکین صورتوں کے دھوکے میں نہ آجانا، اللہ انہیں برباد کرے ذرا سوچیں تو کیوں ہدایت کو چھوڑ کر بےراہی پر چل رہے ہیں ؟ مسند احمد میں ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا منافقوں کی بہت سی علامتیں ہیں جن سے وہ پہچان لئے جاتے ہیں ان کا سلام لعنت ہے ان کی خوراک لوٹ مار ہے ان کی غنیمت حرام اور خیانت ہے وہ مسجدوں کی نزدیکی ناپسند کرتے ہیں وہ نمازوں کے لئے آخری وقت آتے ہیں تکبر اور نحوت والے ہوتے ہیں نرمی اور سلوک تواضع اور انکساری سے محروم ہوتے ہیں نہ خود ان کاموں کو کریں نہ دوسروں کے ان کاموں کو وقعت کی نگاہ سے دیکھیں رات کی لکڑیاں اور دن کے شور و غل کرنیوالے اور روایت میں ہے دن کو خوب کھانے پینے والے اور رات کو خشک لکڑیوں کی طرح پڑ رہنے والے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 4 { وَاِذَا رَاَیْتَہُمْ تُعْجِبُکَ اَجْسَامُہُمْ } ” اے نبی ﷺ ! جب آپ انہیں دیکھتے ہیں تو ان کے جسم آپ کو بڑے اچھے لگتے ہیں۔ “ جسمانی طور پر ان کی شخصیات بڑی دلکش اور متاثر کن ہیں۔ { وَاِنْ یَّـقُوْلُوْا تَسْمَعْ لِقَوْلِہِمْ } ” اور اگر وہ بات کرتے ہیں تو آپ ﷺ ان کی بات سنتے ہیں۔ “ ظاہر ہے یہ لوگ سرمایہ دار بھی تھے اور معاشرتی لحاظ سے بھی صاحب حیثیت تھے۔ اس لحاظ سے ان کی گفتگو ہر فورم پر توجہ سے سنی جاتی تھی۔ { کَاَنَّہُمْ خُشُبٌ مُّسَنَّدَۃٌ} ” لیکن اصل میں یہ دیوار سے لگائی ہوئی خشک لکڑیوں کی مانند ہیں۔ “ حقیقت میں ان لوگوں کی حیثیت ان خشک لکڑیوں کی سی ہے جو کسی سہارے کے بغیر کھڑی بھی نہیں ہوسکتیں اور انہیں دیوار کی ٹیک لگا کر کھڑا کیا جاتا ہے۔ { یَحْسَبُوْنَ کُلَّ صَیْحَۃٍ عَلَیْہِمْ } ” یہ ہر زور کی آواز کو اپنے ہی اوپر گمان کرتے ہیں۔ “ اندر سے یہ لوگ اس قدر بودے اور بزدل ہیں کہ کوئی بھی زور کی آواز یا کوئی آہٹ سنتے ہیں تو ان کی جان پر بن جاتی ہے۔ یہ ہر خطرے کو اپنے ہی اوپر سمجھتے ہیں اور ہر وقت کسی ناگہانی حملے کے خدشے یا جہاد و قتال کے تقاضے کے ڈر سے سہمے رہتے ہیں۔ { ہُمُ الْعَدُوُّ فَاحْذَرْہُمْ } ” آپ ﷺ کے اصل دشمن یہی ہیں ‘ آپ ان سے بچ کر رہیں ! “ یہ ان کے مرض نفاق کی تیسری سٹیج کا ذکر ہے۔ ان کی دشمنی چونکہ دوستی کے پردے میں چھپی ہوتی ہے اس لیے یہاں خصوصی طور پر ان سے ہوشیار رہنے کی ہدایت کی جا رہی ہے کہ اے نبی ﷺ ! یہ لوگ آستین کے سانپ ہیں۔ مشرکین مکہ کے لشکر آپ لوگوں کے لیے اتنے خطرناک نہیں جتنے یہ اندر کے دشمن خطرناک ہیں۔ لہٰذا آپ ﷺ ان کو ہلکا نہ سمجھیں اور ان سے ہوشیار رہیں۔ ایسی صورت حال کے لیے حضرت مسیح علیہ السلام کا یہ قول بہت اہم ہے کہ ” فاختہ کی مانند بےضرر لیکن سانپ کی طرح ہوشیار رہو “۔ منافقین اگرچہ حضور ﷺ سے دشمنی کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے تھے ‘ لیکن حضور ﷺ کی شان یہی تھی کہ آپ ﷺ ان کی غلطیاں اور گستاخیاں مسلسل نظرانداز فرماتے رہتے تھے ‘ بلکہ آپ ﷺ اپنی طبعی شرافت اور مروّت کی وجہ سے ان کے جھوٹے بہانے بھی مان لیتے تھے۔ یہاں تک کہ غزوئہ تبوک کی تیاری کے موقع پر جب آپ ﷺ نے بہت سے منافقین کو جھوٹے بہانوں کی وجہ سے پیچھے رہ جانے کی اجازت دے دی تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے تنبیہہ آگئی : { عَفَا اللّٰہُ عَنْکَج لِمَ اَذِنْتَ لَہُمْ حَتّٰی یَتَبَیَّنَ لَکَ الَّذِیْنَ صَدَقُوْا وَتَعْلَمَ الْکٰذِبِیْنَ۔ } التوبۃ ” اے نبی ﷺ ! اللہ آپ کو معاف فرمائے یا اللہ نے آپ کو معاف فرمادیا آپ نے انہیں کیوں اجازت دے دی ؟ یہاں تک کہ آپ کے لیے واضح ہوجاتا کہ کون لوگ سچے ہیں اور آپ یہ بھی جان لیتے کہ کون جھوٹے ہیں ! “ { قَاتَلَہُمُ اللّٰہُز اَنّٰی یُؤْفَـکُوْنَ۔ } ” اللہ ان کو ہلاک کرے ‘ یہ کہاں سے پھرائے جا رہے ہیں ! “ تصور کیجیے یہ لوگ کس قدرقابل رشک مقام سے ناکام و نامراد لوٹے ہیں ! ان کو نبی آخر الزماں ﷺ کا زمانہ نصیب ہوا ‘ آپ ﷺ کی دعوت ایمان پر لبیک کہنے کی توفیق ملی ‘ آپ ﷺ کے قدموں میں بیٹھنے کے مواقع ہاتھ آئے۔ کیسی کیسی سعادتیں تھیں جو ان لوگوں کے حصے میں آئی تھیں۔ بقول ابراہیم ذوق : ع ” یہ نصیب اللہ اکبر ! لوٹنے کی جائے ہے “۔ مگر دوسری طرف ان کی بدنصیبی کی انتہا یہ ہے کہ یہاں تک پہنچ کر بھی یہ لوگ نامراد کے نامراد ہی رہے۔ مقامِ عبرت ہے ! کس بلندی پر پہنچ کر یہ لوگ کس اتھاہ پستی میں گرے ہیں : ؎قسمت کی خوبی دیکھئے ٹوٹی کہاں کمند دوچارہاتھ جب کہ لب ِبام رہ گیا !
وإذا رأيتهم تعجبك أجسامهم وإن يقولوا تسمع لقولهم كأنهم خشب مسندة يحسبون كل صيحة عليهم هم العدو فاحذرهم قاتلهم الله أنى يؤفكون
سورة: المنافقون - آية: ( 4 ) - جزء: ( 28 ) - صفحة: ( 554 )Surah Munafiqun Ayat 4 meaning in urdu
اِنہیں دیکھو تو اِن کے جثے تمہیں بڑے شاندار نظر آئیں بولیں تو تم ان کی باتیں سنتے رہ جاؤ مگر اصل میں یہ گویا لکڑی کے کندے ہیں جو دیوار کے ساتھ چن کر رکھ دیے گئے ہوں ہر زور کی آواز کو یہ اپنے خلاف سمجھتے ہیں یہ پکے دشمن ہیں، ان سے بچ کر رہو، اللہ کی مار ان پر، یہ کدھر الٹے پھرائے جا رہے ہیں
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور کئی طرح کے لوگوں کو جو ہم نے دنیا کی زندگی میں آرائش کی
- اور تم نے پہلی پیدائش تو جان ہی لی ہے۔ پھر تم سوچتے کیوں نہیں؟
- اور اگر تم کو اس بات کا خوف ہو کہ یتیم لڑکیوں کے بارےانصاف نہ
- (ہائے) میری سلطنت خاک میں مل گئی
- اور کہتے ہیں کہ اس پر اس کے پروردگار کی طرف سے کوئی نشانی کیوں
- یہ (اپنے پندار میں) خدا کو اور مومنوں کو چکما دیتے ہیں مگر (حقیقت میں)
- اور میرا کام آسان کردے
- جو لوگ اپنے (ناپسند) کاموں سے خوش ہوتے ہیں اور پسندیدہ کام) جو کرتے نہیں
- یہاں تک کہ جب چیونٹیوں کے میدان میں پہنچے تو ایک چیونٹی نے کہا کہ
- اور جب ہمارے فرشتے لوط کے پاس آئے تو وہ اُن (کی وجہ) سے ناخوش
Quran surahs in English :
Download surah Munafiqun with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Munafiqun mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Munafiqun Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers