Surah Naml Ayat 40 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ نمل کی آیت نمبر 40 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Naml ayat 40 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿قَالَ الَّذِي عِندَهُ عِلْمٌ مِّنَ الْكِتَابِ أَنَا آتِيكَ بِهِ قَبْلَ أَن يَرْتَدَّ إِلَيْكَ طَرْفُكَ ۚ فَلَمَّا رَآهُ مُسْتَقِرًّا عِندَهُ قَالَ هَٰذَا مِن فَضْلِ رَبِّي لِيَبْلُوَنِي أَأَشْكُرُ أَمْ أَكْفُرُ ۖ وَمَن شَكَرَ فَإِنَّمَا يَشْكُرُ لِنَفْسِهِ ۖ وَمَن كَفَرَ فَإِنَّ رَبِّي غَنِيٌّ كَرِيمٌ﴾
[ النمل: 40]

Ayat With Urdu Translation

ایک شخص جس کو کتاب الہیٰ کا علم تھا کہنے لگا کہ میں آپ کی آنکھ کے جھپکنے سے پہلے پہلے اسے آپ کے پاس حاضر کئے دیتا ہوں۔ جب سلیمان نے تخت کو اپنے پاس رکھا ہوا دیکھا تو کہا کہ یہ میرے پروردگار کا فضل ہے تاکہ مجھے آزمائے کہ میں شکر کرتا ہوں یا کفران نعمت کرتا ہوں اور جو شکر کرتا ہے تو اپنے ہی فائدے کے لئے شکر کرتا ہے اور جو ناشکری کرتا ہے تو میرا پروردگار بےپروا (اور) کرم کرنے والا ہے

Surah Naml Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) یہ کون شخص تھا جس نے یہ کہا؟ یہ کتاب کون سی تھی؟ اور یہ علم کیا تھا، جس کے زور پر یہ دعویٰ کیاگیا؟ اس میں مفسرین کے مختلف اقوال ہیں۔ ان تینوں کی پوری حقیقت اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے۔ یہاں قرآن کریم کے الفاظ سے جو معلوم ہوتا ہے وہ اتنا ہی ہے کہ وہ کوئی انسان ہی تھا، جس کے پاس کتاب الٰہی کا علم تھا، اللہ تعالیٰ نے کرامت اور اعجاز کے طور پر اسے یہ قدرت دے دی کہ پلک جھپکتے میں وہ تخت لے آیا۔ کرامت اور معجزہ نام ہی ایسے کاموں کا ہے جو ظاہری اسباب اور امور عادیہ کے یکسر خلاف ہوں۔ او روہ اللہ تعالیٰ کی قدرت و مشیت سے ہی ظہور پذیر ہوتے ہیں۔ اس لیے نہ شخصی قوت قابل تعجب ہے اور نہ اس علم کے سراغ لگانےکی ضرورت، جس کا ذکر یہاں ہے۔ کیونکہ یہ تو اس شخص کا تعارف ہے جس کے ذریعے سے یہ کام ظاہری طور پر انجام پایا، ورنہ حقیقت میں تو یہ مشیت الٰہی ہی کی کارفرمائی ہے جو چشم زدن میں، جو چاہے، کرسکتی ہے۔ حضرت سلیمان ( عليه السلام ) بھی اس حقیقت سے آگاہ تھے، اس لئےجب انہوں نے دیکھا کہ تخت موجود ہے تو اسے فضل ربی سے تعبیر کیا۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


بلقیس کو دوبارہ پیغام نبوت ملا جب قاصد پہنچتا ہے اور بلقیس کو دوبارہ پیغام نبوت پہنچاتا ہے تو وہ سمجھ لیتی ہے اور کہتی ہے واللہ یہ سچے پیغمبر ہیں ایک پیغمبر کا مقابلہ کر کے کوئی پنپ نہیں سکتا۔ اسی وقت دوبارہ قاصد بھیجا کہ میں اپنی قوم کے سرداروں سمیت حاضر خدمت ہوتی ہوں تاکہ خود آپ سے مل کر دینی معلومات حاصل کروں اور آپ سے اپنی تشفی کرلوں یہ کہلوا کر یہاں اپنا نائب ایک کو بنایا۔ سلطنت کے انتظامات اس کے سپرد کئے اپنا لاجواب بیش قیمت جڑاؤ تخت جو سونے کا تھا سات محلوں میں مقفل کیا اور اپنے نائب کو اسکی حفاطت کی خاص تاکید کی اور بارہ ہزار سردار جن میں سے ہر ایک کے تحت ہزاروں آدمی تھے۔ اپنے ساتھ لئے اور ملک سلیمان کی طرف چل دی۔ جنات قدم قدم اور دم دم کی خبریں آپ کو پہنچاتے رہتے تھے۔ جب آپکو معلوم ہوا کہ وہ قریب پہنچ چکی ہے تو آپ نے اپنے دربار میں جس میں جن و انس سب موجود تھے فرمایا کوئی ہے جو اسکے تخت کو اسکے پہنچنے سے پہلے یہاں پہنچا دے ؟ کیونکہ جب وہ یہاں آجائیں گی اور اسلام میں داخل ہوجائیں پھر اس کا مال ہم پر حرام ہوگا۔ یہ سن کر ایک طاقتور سرکش جن جس کا نام کوزن تھا اور جو مثل ایک بڑے پہاڑ کے تھا بول پڑا کہ اگر آپ مجھے حکم دیں تو آپ دربار برخواست کریں اس سے پہلے میں لا دیتا ہوں۔ آپ لوگوں کے فیصلے کرنے اور جھگڑے چکانے اور انصاف دینے کو صبح سے دوپہر تک دربارعام میں تشریف رکھا کرتے تھے۔ اس نے کہا میں اس تخت کے اٹھا لانے کی طاقت رکھتا ہوں اور ہوں بھی امانت دار۔ اس میں کوئی چیز نہیں چراؤں گا : حضرت سلیمان ؑ نے فرمایا میں چاہتا ہوں اس سے بھی پہلے میرے پاس وہ پہنچ جائے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی اللہ حضرت سلیمان بن داؤد ؑ کی تخت کے منگوانے سے عرض یہ تھی کہ اپنے ایک زبردست معجزے کا اور پوری طاقت کا ثبوت بلقیس کو دکھائیں کہ اس کا تخت جسے اس نے سات مقفل مکانوں میں رکھا تھا وہ اس کے آنے سے پہلے دربار سلیمانی میں موجود ہے۔ ( وہ غرض نہ تھی جو اوپر روایت قتادہ میں بیان ہوئی ) حضرت سلیمان کے اس جلدی کے تقاضے کو سن کر جس کے پاس کتابی علم تھا وہ بولا۔ ابن عباس ؓ کا قول ہے کہ یہ آصف تھے حضرت سلیمان کے کاتب تھے ان کے باپ کا نام برخیا تھا یہ ولی اللہ تھے اسم اعظم جانتے تھے۔ پکے مسلمان تھے بنو اسرائیل میں سے تھے مجاہد کہتے ہیں ان کا نام اسطوم تھا۔ بلیخ بھی مروی ہے ان کا لقب ذوالنور تھا۔ عبداللہ لھیعہ کا قول ہے یہ خضر تھے لیکن یہ قول بہت ہی غریب ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ اپنی نگاہ دوڑائیے جہاں تک پہنچے نظر کیجئے ابھی آپ دیکھ ہی رہے ہوں گے کہ میں اسے لادوں گا۔ پس حضرت سلیمان نے یمن کی طرف جہاں اس کا تخت تھا نظر کی ادھر یہ کھڑے ہو کر وضو کرکے دعا میں مشغول ہوئے اور کہا دعا ( یا ذالجلال والاکرام یا فرمایا یا الھنا والہ کل شی الھا واحدا لا الہ الاانت ائتنی بعرشھا ) اسی وقت تخت بلقیس سامنے آگیا۔ اتنی ذرا سی دیر میں یمن سے بیت المقدس میں وہ تخت پہنچ گیا اور لشکر سلیمان کے دیکھتے ہوئے زمین میں سے نکل آیا۔ جب سلیمان ؑ نے اسے اپنے سامنے موجود دیکھ لیا تو فرمایا یہ صرف میرے رب کا فضل ہے کہ وہ مجھے آزمالے کہ میں شکر گزاری کرتا ہوں یا ناشکری ؟ جو شکر کرے وہ اپنا ہی نفع کرتا ہے اور جو ناشکری کرے وہ اپنا نقصان کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ بندوں کی بندگی سے بےنیاز ہے اور خود بندوں سے بھی اس کی عظمت کسی کی محتاجی نہیں۔ جیسے فرمان ہے آیت ( من عمل صالحا فلنفسہ الخ ) ، جو نیک عمل کرتا ہے وہ اپنے لئے اور جو برائی کرتا ہے وہ اپنے لئے۔ اور جگہ ہے جو نیکی کرتے ہیں وہ اپنے لئے ہی اچھائی جمع کرتے ہیں۔ حضرت موسیٰ ؑ نے اپنی قوم سے فرمایا تھا تم اور روئے زمین کے سب انسان بھی اگر اللہ سے کفر کرنے لگو تو اللہ کا کچھ نہیں بگاڑوگے۔ وہ غنی ہے اور حیمد ہے صحیح مسلم شریف میں ہے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اے میرے بندو اگر تمہارے سب اگلے پچھلے انسان جنات بہتر سے بہتر اور نیک بخت سے نیک بخت ہوجائیں تو میرا ملک بڑھ نہیں جائے گا اور اگر سب کے سب بدبخت اور برے بن جائیں تو میرا ملک گھٹ نہیں جائے گا یہ تو صرف تمہارے اعمال ہیں جو جمع ہونگے اور تم کو ہی ملیں گے جو بھلائی پائے تو اللہ کا شکر کرے اور جو برائی پائے تو صرف اپنے نفس کو ہی ملامت کرے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 40 قَالَ الَّذِیْ عِنْدَہٗ عِلْمٌ مِّنَ الْکِتٰبِ اَنَا اٰتِیْکَ بِہٖ قَبْلَ اَنْ یَّرْتَدَّ اِلَیْکَ طَرْفُکَ ط ”یعنی میں آپ علیہ السلام کے پلک جھپکنے سے پہلے اس کو حاضر کیے دیتا ہوں۔ یہ جس شخص کا ذکر ہے اس کے بارے میں مفسرین کہتے ہیں کہ وہ حضرت سلیمان علیہ السلام کے وزیر آصف بن برخیاہ تھے ‘ اور یہ کہ ان کے پاس کتب سماویہ اور اللہ تعالیٰ کے ناموں سے متعلق ایک خاص علم تھا جس کی تاثیر سے انہوں نے اس کام کو ممکن کر دکھایا۔ ہمارے پاس اس موضوع پر نہ تو کوئی مرفوع حدیث ہے اور نہ ہی ان اسمائے الہٰیہ میں ایسی کوئی تاثیر ثابت ہوتی ہے جو ہمیں حضور ﷺ کی طرف سے بتائے گئے ہیں۔ لہٰذا ہمارا ایمان ہے کہ قرآن میں یہ واقعہ جس طرح مذکور ہے بالکل ویسے ہی وقوع پذیر ہوا ہوگا۔ لیکن ساتھ ہی ہم یہ بھی سمجھتے ہیں کہ اگر اس کی تفصیلات میں دلچسپی لینا ہمارے لیے مفید ہوتا تو حضور ﷺ لازماً وضاحت فرما دیتے کہ اس شخصیت کے پاس کس کتاب کا کون سا علم تھا۔ اور اگر آپ ﷺ کی طرف سے ایسی کچھ ہدایات نہیں دی گئیں تو اس کا مطلب یہی ہے کہ ہمیں اس بارے میں مزید کسی کھوج کرید میں نہیں پڑنا چاہیے۔ چناچہ اس اعتبار سے یہ آیت متشابہات میں سے ہے۔البتہ عِلْمٌ مِّنَ الْکِتٰبِ کے الفاظ میں سائنسی اور ٹیکنیکل علم کی طرف بھی اشارہ موجود ہے۔ ہوسکتا ہے انہیں کوئی ایسی ترکیب معلوم ہو جس کے ذریعے سے سائنسی طور پر ایسا کرنا ممکن ہوا ہو۔ بہر حال سائنسی نقطہ نظر سے ایسا ہونا کوئی ناممکن بات بھی نہیں ہے۔ آج سائنس جس انداز اور جس رفتار سے ترقی کر رہی ہے اس کے نتیجے میں ممکن ہے بہت جلد ایسی ٹیکنالوجی حاصل کرلی جائے جس کے ذریعے سے کسی مادی چیز کو atoms میں تحلیل کرنا اور پھر ان atoms کو چشم زدن میں دوسری جگہ منتقل کر کے ان سے اس چیز کو اسی حالت میں دوبارہ ٹھوس شکل دے دینا ممکن ہوجائے۔فَلَمَّا رَاٰہُ مُسْتَقِرًّا عِنْدَہٗ ”یعنی وہ صاحب اپنے دعوے کے مطابق اس تخت کو واقعی پلک جھپکنے سے پہلے لے آئے اور جب حضرت سلیمان علیہ السلام نے اسے اپنے سامنے دیکھا تو بےاختیار آپ اللہ کی حمد و ثنا کرنے لگے۔قَالَ ہٰذَا مِنْ فَضْلِ رَبِّیْقف ”کوئی دنیا دار بادشاہ ہوتا تو اپنے وزیر کے کمال کو بھی اپنا ہی کمال قرار دیتا ‘ لیکن حضرت سلیمان علیہ السلام نے اسے اللہ کا فضل قرار دیا اور اس کا شکر ادا کیا۔ بندگی کا کامل نمونہ بھی یہی ہے کہ انسان بڑی سے بڑی کامیابی کو اپنا کمال سمجھنے کے بجائے اللہ تعالیٰ کا انعام جانے اور اس پر اس کا شکر ادا کرے۔

قال الذي عنده علم من الكتاب أنا آتيك به قبل أن يرتد إليك طرفك فلما رآه مستقرا عنده قال هذا من فضل ربي ليبلوني أأشكر أم أكفر ومن شكر فإنما يشكر لنفسه ومن كفر فإن ربي غني كريم

سورة: النمل - آية: ( 40 )  - جزء: ( 19 )  -  صفحة: ( 380 )

Surah Naml Ayat 40 meaning in urdu

جس شخص کے پاس کتاب کا علم تھا وہ بولا "میں آپ کی پلک جھپکنے سے پہلے اسے لائے دیتا ہوں" جونہی کہ سلیمانؑ نے وہ تخت اپنے پاس رکھا ہوا دیکھا، وہ پکار اٹھا "یہ میرے رب کا فضل ہے تاکہ وہ مجھے آزمائے کہ میں شکر کرتا ہوں یا کافر نعمت بن جاتا ہوں اور جو کوئی شکر کرتا ہے اس کا شکر اس کے اپنے ہی لیے مفید ہے، ورنہ کوئی ناشکری کرے تو میرا رب بے نیاز اور اپنی ذات میں آپ بزرگ ہے"


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. جو پیغمبر ہم نے تم سے پہلے بھیجے تھے ان کا (اور ان کے بارے
  2. انہوں نے کہا کہ یہ جو تیری دنبی مانگتا ہے کہ اپنی دنبیوں میں ملالے
  3. ہم اُن کو تھوڑا سا فائدہ پہنچائیں گے پھر عذاب شدید کی طرف مجبور کر
  4. تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
  5. تاکہ جو (مطلب) تم سے فوت ہوگیا ہو اس کا غم نہ کھایا کرو اور
  6. پھر جب وہ تم سے تکلیف کو دور کردیتا ہے تو کچھ لوگ تم میں
  7. (یہ ہمارا حکم ہے) اور جو شخص ادب کی چیزوں کی جو خدا نے مقرر
  8. یہ (قرآن) تو حکم خدا ہے جو (ان کی طرف) بھیجا جاتا ہے
  9. اور اگر ہم ان پر فرشتے بھی اتار دیتے اور مردے بھی ان سے گفتگو
  10. کیا اس خالق کو اس بات پر قدرت نہیں کہ مردوں کو جلا اُٹھائے؟

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Naml with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Naml mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Naml Complete with high quality
surah Naml Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Naml Bandar Balila
Bandar Balila
surah Naml Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Naml Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Naml Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Naml Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Naml Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Naml Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Naml Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Naml Fares Abbad
Fares Abbad
surah Naml Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Naml Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Naml Al Hosary
Al Hosary
surah Naml Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Naml Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Thursday, May 16, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب