Surah ahzab Ayat 40 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ احزاب کی آیت نمبر 40 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah ahzab ayat 40 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿مَّا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَٰكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا﴾
[ الأحزاب: 40]

Ayat With Urdu Translation

محمدﷺ تمہارے مردوں میں سے کسی کے والد نہیں ہیں بلکہ خدا کے پیغمبر اور نبیوں (کی نبوت) کی مہر (یعنی اس کو ختم کردینے والے) ہیں اور خدا ہر چیز سے واقف ہے

Surah ahzab Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) اس لئے وہ زید بن حارثہ ( رضي الله عنه ) کے بھی باپ نہیں ہیں، جس پر انہیں مورد طعن بنایا جاسکے کہ انہوں نے اپنی بہو سے نکاح کیوں کرلیا؟ ایک زید ( رضي الله عنه ) ہی کیا، وہ تو کسی بھی مرد کے باپ نہیں ہیں۔ کیونکہ زید ( رضي الله عنه ) تو حارثہ کے بیٹے تھے، آپ ( صلى الله عليه وسلم ) نے تو انہیں منہ بولا بیٹا بنایا ہوا تھا اور جاہلی دستور کے مطابق انہیں زید بن محمد کہا جاتا تھا، حقیقتاً وہ آپ ( صلى الله عليه وسلم ) کے صلبی بیٹے نہیں تھے۔ اس لئے ادْعُوهُمْ لآبَائِهِمْ کے نزول کے بعد انہیں زید بن حارثہ ( رضي الله عنه ) ہی کہا جاتا تھا، علاوہ ازیں حضرت خدیجہ ( رضی الله عنها ) سے آپ ( صلى الله عليه وسلم ) کے تین بیٹے، قاسم، طاہر، طیب ہوئے اور ایک ابراہیم بچہ ماریہ قبطیہ ( رضی الله عنها ) کے بطن سے ہوا۔ لیکن یہ سب کے سب بچپن میں ہی فوت ہوگئے، ان میں سے کوئی بھی عمر رجولیت کو نہیں پہنچا۔ بنابریں آپ ( صلى الله عليه وسلم ) کی صلبی اولاد میں سے بھی کوئی مرد نہیں بنا کہ جس کے آپ باپ ہوں ( ابن کثیر )۔
( 2 ) خَاتَمٌ مہر کو کہتے ہیں اور مہر آخری عمل ہی کو کہا جاتا ہے۔ یعنی آپ ( صلى الله عليه وسلم ) پر نبوت ورسالت کا خاتمہ کردیا گیا، آپ ( صلى الله عليه وسلم ) کے بعد جو بھی نبوت کا دعویٰ کرے گا، وہ نبی نہیں کذاب و دجال ہوگا۔ احادیث میں اس مضمون کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے اور اس پر پوری امت کا اجماع واتفاق ہے۔ قیامت کے قریب حضرت عیسیٰ ( عليه السلام ) کا نزول ہوگا، جو صحیح اور متواتر روایات سے ثابت ہے، تو وہ نبی کی حیثیت سے نہیں آئیں گے بلکہ نبی کریم ( صلى الله عليه وسلم ) کے امتی بن کر آئیں گے، اس لئے ان کا نزول عقیدہ آخرت نبوت کے منافی نہیں ہے۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


امی خاتم الانبیاء ﷺ۔ ان کی تعریف ہو رہی ہے جو اللہ کی مخلوق کو اللہ کے پیغام پہنچاتے ہیں اور امانت اللہ کی ادائیگی کرتے ہیں اور اس سے ڈرتے رہتے ہیں اور سوائے اللہ کے کسی کا خوف نہیں کرتے، کسی کی سطوت و شان سے مرعوب ہو کر پیغام اللہ کا پہنچانے میں خوف نہیں کھاتے۔ اللہ تعالیٰ کی نصرت و امداد کافی ہے۔ اس منصب کی ادائیگی میں سب کے پیشوا بلکہ ہر اک امر میں سب کے سردار حضرت محمد ﷺ ہیں۔ خیال فرمائیے کہ مشرق و مغرب کے ہر ایک بنی آدم کو حضور ﷺ نے اللہ کے دین کی تبلیغ کی۔ اور جب تک اللہ کا دین چار دانگ عالم میں پھیل نہ گیا، آپ مسلسل مشقت کے ساتھ اللہ کے دین کی اشاعت میں مصروف رہے۔ آپ سے پہلے تمام انبیاء ( علیہم السلام ) اپنی اپنی قوم ہی کی طرف آتے رہے لیکن حضور ﷺ ساری دنیا کی طرف اللہ کے رسول بن کر آئے تھے۔ قرآن میں فرمان الٰہی ہے کہ لوگوں میں اعلان کردو کہ میں تم سب کی طرف اللہ کا رسول ہوں سلام علیہ۔ پھر آپ کے بعد منصب تبلیغ آپ کی امت کو ملا۔ ان میں سب کے سردار آپ کے صحابہ ہیں رضوان اللہ علیہم۔ جو کچھ انہوں نے حضور ﷺ سے سیکھا تھا، سب کچھ بعد والوں کو سکھا دیا۔ تمام اقوال و افعال جو احوال دن اور رات کے، سفر و حضر کے، ظاہر و پوشیدہ دنیا کے سامنے رکھ دئیے۔ اللہ ان پر اپنی رضامندی نازل فرمائے۔ پھر ان کے بعد والے ان کے وارث ہوئے اور اسی طرح پھر بعد والے اپنے سے پہلے والوں کے وارث بنے اور اللہ کا دین ان سے پھیلتا رہا۔ اور قرآن و حدیث لوگوں تک پہنچتے رہے ہدایت والے ان کی اقتدا سے منور ہوتے رہے اور توفیق خیر والے ان کے مسلک پر چلتے رہے۔ اللہ کریم سے ہماری دعا ہے کہ وہ ہمیں بھی ان میں سے کر دے۔ مسند احمد میں ہے تم میں سے کوئی اپنا آپ ذلیل نہ کرے۔ لوگوں نے کہا حضور ﷺ یہ کیسے ! فرمایا خلاف شرع کام دیکھ کر، لوگوں کے خوف کے مارے خاموش ہو رہے۔ قیامت کے دن اس سے باز پرس ہوگی کہ تو کیوں خاموش رہا ؟ یہ کہے گا کہ لوگوں کے ڈر سے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا سب سے زیادہ خوف رکھنے کے قابل تو میری ذات تھی، پھر اللہ تعالیٰ منع فرماتا ہے کہ کسی کو حضور ﷺ کا صاحبزادہ کہا جائے۔ لوگ جو زید بن محمد کہتے تھے جس کا بیان اوپر گذر چکا ہے۔ تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ حضور ﷺ زید کے والد نہیں۔ یہی ہوا کہ حضور ﷺ کی کوئی نرینہ اولاد بلوغت کو پہنچی ہی نہیں۔ قاسم، طیب اور طاہر تین بچے حضرت خدیجہ ؓ کے بطن سے، حضرت ماریہ قبطیہ ؓ سے ایک بچہ ہوا جس کا نام حضرت ابراہیم لیکن یہ بھی دودھ پلانے کے زمانے میں ہی انتقال کر گئے۔ آپ کی لڑکیاں حضرت خدیجہ سے چار تھیں زینب، رقیہ، ام کلثوم اور فاطمہ ؓ اجمعین ان میں سے تین تو آپ کی زندگی میں ہی رحلت فرما گئیں صرف حضرت فاطمہ ؓ کا انتقال آپ کے چھ ماہ بعد ہوا۔ پھر فرماتا ہے بلکہ آپ اللہ کے رسول اور خاتم الانبیاء ہیں جیسے فرمایا اللہ خوب جانتا ہے جہاں اپنی رسالت رکھتا ہے۔ یہ آیت نص ہے اس امر پر کہ آپ کے بعد کوئی نبی نہیں۔ اور جب نبی ہی نہیں تو رسول کہاں ؟ کوئی نبی، رسول آپ کے بعد نہیں آئے گا۔ رسالت تو نبوت سے بھی خاص چیز ہے۔ ہر رسول نبی ہے لیکن ہر نبی رسول نہیں۔ متواتر احادیث سے بھی حضور ﷺ کا ختم الانبیاء ہونا ثابت ہے۔ بہت سے صحابہ سے یہ حدیثیں روایت کی گئی ہیں۔ مسند احمد میں ہے حضور ﷺ فرماتے ہیں۔ میری مثال نبیوں میں ایسی ہے جیسے کسی شخص نے ایک بہت اچھا اور پورا مکان بنایا لیکن اس میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی جہاں کچھ نہ رکھا لوگ اسے چاروں طرف سے دیکھتے بھالتے اور اس کی بناوٹ سے خوش ہوتے لیکن کہتے کیا اچھا ہو تاکہ اس اینٹ کی جگہ پُر کرلی جاتی۔ پس میں نبیوں میں اسی اینٹ کی جگہ ہوں۔ امام ترمذی بھی اس حدیث کو لائے ہیں اور اسے حسن صحیح کہا ہے۔ مسند احمد میں ہے رسول ﷺ فرماتے ہیں رسالت اور نبوت ختم ہوگئی، میرے بعد نہ کوئی رسول ہے نہ نبی۔ صحابہ ؓ پر یہ بات گراں گذری تو آپ نے فرمایا لیکن خوش خبریاں دینے والے۔ صحابہ نے پوچھا خوشخبریاں دینے والے کیا ہیں۔ فرمایا مسلمانوں کے خواب جو نبوت کے اجزا میں سے ایک جز ہیں۔ یہ حدیث بھی ترمذی شریف میں ہے اور امام ترمذی اسے صحیح غریب کہتے ہیں محل کی مثال والی حدیث ابو داؤد طیالسی میں بھی ہے۔ اس کے آخر میں یہ ہے کہ میں اس اینٹ کی جگہ ہوں مجھ سے انبیا علیہم الصلوۃ السلام ختم کئے گئے۔ اسے بخاری مسلم اور ترمذی بھی لائے ہیں۔ مسند کی اس حدیث کی ایک سند میں ہے کہ میں آیا اور میں نے اس خالی اینٹ کی جگہ پر کردی۔ مسند میں ہے میرے بعد نبوت نہیں مگر خوشخبری والے۔ پوچھا گیا یا رسول اللہ ﷺ وہ کیا ہیں ؟ فرمایا اچھے خواب یا فرمایا نیک خواب۔ عبدالرزاق وغیرہ میں محل کی اینٹ کی مثال والی حدیث میں ہے کہ لوگ اسے دیکھ کر محل والے سے کہتے ہیں کہ تو نے اس اینٹ کی جگہ کیوں چھوڑ دی ؟ پس میں وہ اینٹ ہوں۔ صحیح مسلم شریف میں ہے رسول ﷺ فرماتے ہیں مجھے تمام انبیاء پر چھ فضیلتیں دی گئی ہیں، مجھے جامع کلمات عطا فرمائے گئے ہیں۔ صرف رعب سے میری مدد کی گئی ہے۔ میرے لئے غنیمت کا مال حلال کیا گیا۔ میرے لئے ساری زمین مسجد اور وضو بنائی گئی، میں ساری مخلوق کی طرف نبی بنا کر بھیجا گیا ہوں۔ اور میرے ساتھ نبیوں کو ختم کردیا گیا۔ یہ حدیث ترمذی میں بھی ہے اور امام ترمذی اسے حسن صحیح کہتے ہیں۔ صحیح مسلم وغیرہ میں محل مثال والی روایت میں یہ الفاظ بھی آئے ہیں کہ میں آیا اور میں نے اس اینٹ کی جگہ پوری کردی۔ مسند میں ہے میں اللہ کے نزدیک نبیوں کا علم کرنے والا تھا اس وقت جبکہ آدم پوری طور پر پیدا بھی نہیں ہوئے تھے۔ اور حدیث میں ہے میرے کئی نام ہیں، میں محمد ہوں اور میں احمد ہوں اور میں ماحی ہوں اللہ تعالیٰ میری وجہ سے کفر کو مٹادے گا اور میں حاشر ہوں تمام لوگوں کا حشر میرے قدموں تلے ہوگا اور میں عاقب ہوں جس کے بعد کوئی نبی نہیں ( بخاری و مسلم ) حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ فرماتے ہیں ایک روز حضور ﷺ ہمارے پاس آئے گویا کہ آپ رخصت کر رہے ہیں اور تین مرتبہ فرمایا میں امی نبی ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ میں فاتح کلمات دیا گیا ہوں جو نہایت جامع اور پورے ہیں۔ میں جانتا ہوں کہ جہنم کے داروغے کتنے ہیں اور عرش کے اٹھانے والے کتنے ہیں۔ میرا اپنی امت سے تعارف کرایا گیا ہے۔ جب تک میں تم میں ہوں میری سنتے رہو اور مانتے چلے جاؤ۔ جب میں رخصت ہوجاؤں تو کتاب اللہ کو مضبوط تھام لو اس کے حلال کو حلال اور اس کے حرام کو حرام سمجھو ( مسندامام احمد ) اس بارے میں اور بھی بہت سی حدیثیں ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی اس وسیع رحمت پر اس کا شکر کرنا چاہیے کہ اس نے اپنے رحم وکرم سے ایسے عظیم رسول ﷺ کو ہماری طرف بھیجا اور انہیں ختم المرسلین اور خاتم الانبیاء بنایا اور یکسوئی والا، آسان، سچا اور سہل دین آپ کے ہاتھوں کمال کو پہنچایا۔ رب العالمین نے اپنی کتاب میں اور رحمتہ للعامین نے اپنی متواتر احادیث میں یہ خبر دی کہ آپ کے بعد کوئی نبی نہیں۔ پس جو شخص بھی آپ کے بعد نبوت یا رسالت کا دعویٰ کرے وہ جھوٹا، مفتری، دجال، گمراہ اور گمراہ کرنے والا ہے۔ گو وہ شعبدے دکھائے اور جادوگری کرے اور بڑے کمالات اور عقل کو حیران کردینے والی چیزیں پیش کرے اور طرح طرح کی بیرنگیاں دکھائے لیکن عقلمند جانتے ہیں کہ یہ سب فریب دکھوکہ اور مکاری ہے۔ یمن کے مدعی نبوت عنسی اور یمانہ کے مدعی نبوت مسیلمہ کذاب کو دیکھ لو کہ دنیا نے انہیں جیسے یہ تھے سمجھ لیا اور ان کی اصلیت سب پر ظاہر ہوگئ۔ یہی حال ہوگا ہر اس شخص کا جو قیامت تک اس دعوے سے مخلوق کے سامنے آئے گا کہ اس کا جھوٹ اور اس کی گمراہی سب پر کھل جائے گی۔ یہاں تک کہ سب سے آخری دجال مسیح آئے گا۔ اس کی علامتوں سے بھی ہر عالم اور ہر مومن اس کا کذاب ہونا جان لے گا پس یہ بھی اللہ کی ایک نعمت ہے کہ ایسے جھوٹے دعوے داروں کو یہ نصیب ہی نہیں ہوتا کہ وہ نیکی کے احکام دیں اور برائی سے روکیں۔ ہاں جن احکام میں ان کا اپنا کوئی مقصد ہوتا ہے ان پر بہت زورر دیتے ہیں۔ ان کے اقوال، افعال افترا اور فجور والے ہوتے۔ جیسے فرمان باری ہے۔ ( هَلْ اُنَبِّئُكُمْ عَلٰي مَنْ تَنَزَّلُ الشَّيٰطِيْنُ02201ۭ ) 26۔ الشعراء:221) یعنی کیا میں تمہیں بتاؤں کہ شیاطن کن کے پاس آتے ہیں ؟ ہر ایک بہتان باز گنہگار کے پاس۔ سچے نبیوں کا حال اس کے بالکل برعکس ہوتا ہے وہ نہایت نیکی والے، بہت سچے ہدایت والے، استقامت والے، قول و فعل کے اچھے، نیکیوں کا حکم دینے والے، برائیوں سے روکنے والے ہوتے ہیں۔ ساتھ ہی اللہ کی طرف سے ان کی تائید ہوتی ہے۔ معجزوں سے اور خارق عادت چیزوں سے ان کی سچائی اور زیادہ ظاہر ہوتی ہے۔ اور اس قدر ظاہر واضح اور صاف دلیلیں ان کی نبوت پر ہوتی ہیں کہ ہر قلب سلیم ان کے ماننے پر مجبور ہوجاتا ہے اللہ تعالیٰ اپنے تمام سچے نبیوں پر قیامت تک درود سلام نازل فرماتا رہے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 40 { مَا کَانَ مُحَمَّدٌ اَبَآ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِکُمْ } ” دیکھو ! محمد ﷺ تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں “ یہاں ایک دوسرے انداز میں واضح کردیا گیا کہ محمد ﷺ تم میں سے کسی مرد کے باپ نہیں ہیں۔ زید رض بن حارثہ محض آپ ﷺ کے منہ بولے بیٹے تھے۔ اب جبکہ اس ضمن میں ایک واضح حکم نازل ہوچکا ہے تو یہ معاملہ ہمیشہ کے لیے صاف ہوجانا چاہیے۔ حضور ﷺ کے ہاں جو نرینہ اولاد ہوئی اسے اللہ تعالیٰ نے بچپن میں ہی اٹھا لیا۔ آپ ﷺ کی آخری عمر میں حضرت ماریہ قبطیہ رض کے بطن سے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی ولادت ہوئی لیکن وہ بھی بچپن ہی میں فوت ہوگئے۔ آپ ﷺ کو اپنے بیٹے ابراہیم رض سے بہت محبت تھی۔ ان کی وفات سے حضور ﷺ کو بہت تکلیف پہنچی ‘ جس کا اظہار آپ ﷺ کے اس فرمان سے ہوتا ہے : یا ابراہیم انا بِفِراقِک لمحزونون ” اے ابراہیم ! ہم تمہاری جدائی میں بہت رنجیدہ ہیں۔ “ یہ عجیب اتفاق ہے کہ ابوالانبیاء حضرت ابراہیم علیہ السلام کی زوجہ محترمہ حضرت ہاجرہ علیہ السلام کا تعلق بھی مصر سے تھا جن کے بطن سے حضرت اسماعیل علیہ السلام پیدا ہوئے۔ حضرت اسماعیل علیہ السلام کی نسل سے حضور ﷺ کا تعلق ہے اور حضور ﷺ نے اپنے اس بیٹے کا نام ابراہیم رض رکھا جو مصر سے تعلق رکھنے والی حضرت ماریہ قبطیہ علیہ السلام کے بطن سے تھا۔ { وَلٰکِنْ رَّسُوْلَ اللّٰہِ وَخَاتَمَ النَّبِیّٖنَ } ” بلکہ آپ ﷺ اللہ کے رسول ﷺ ہیں اور سب نبیوں پر مہر ہیں۔ “ محمد ﷺ اللہ کے رسول اور خاتم الانبیاء ہیں۔ آپ ﷺ کی آمد سے نبیوں کے سلسلہ پر مہر لگ گئی ‘ اب آپ ﷺ کے بعد کوئی نبی آنے والا نہیں ہے۔ چناچہ جاہلیت کی غلط رسومات اگر آپ ﷺ ختم نہ کرتے تو آپ ﷺ کے بعد پھر اور کون انہیں ختم کرتا ؟ اگر آپ ﷺ ذاتی مثال قائم کرتے ہوئے اپنے منہ بولے بیٹے کی مطلقہ سے نکاح نہ کرتے تو یہ رسم اس طرح حتمی انداز میں ختم نہ ہوتی۔ یہاں اس آیت کے حوالے سے رسالت اور نبوت میں لطیف فرق کو بھی سمجھ لیجیے۔ دونوں میں فرق یہ ہے کہ نبوت آپ ﷺ پر ختم ہوگئی ‘ لیکن آپ ﷺ کی رسالت اب بھی قائم و دائم ہے اور تا قیام قیامت قائم و دائم رہے گی۔ اپنی حیات مبارکہ میں آپ ﷺ براہِ راست بنفس نفیس رسالت کے فرائض سر انجام دے رہے تھے مگر اب آپ ﷺ کے امتی آپ ﷺ کی طرف سے یہ فریضہ ادا کر رہے ہیں۔ چناچہ آج دین کے جو خدام قرآن کا پیغام خلق ِخدا تک پہنچا رہے ہیں وہ گویا رسالت ِمحمدی ﷺ ہی کا پیغام پہنچا رہے ہیں۔ سورة الأنعام کی آیت 19 کے یہ الفاظ گویا اسی صورت حال کی طرف اشارہ کر رہے ہیں : { وَاُوْحِیَ اِلَیَّ ہٰذَا الْقُرْاٰنُ لِاُنْذِرَکُمْ بِہٖ وَمَنْم بَلَغَ } ” اور میری جانب یہ قرآن وحی کیا گیا ہے تاکہ میں تمہیں خبردار کر دوں اس کے ذریعے سے اور اس کو بھی جس تک یہ پہنچ جائے “۔ حجۃ الوداع کے موقع پر حضور ﷺ نے اپنی رسالت کی ترویج و اشاعت کا یہ فریضہ امت کو سونپتے ہوئے ارشاد فرمایا تھا : فَلْیُبَلِّغِ الشَّاھِدُ الْغَائِبَ ” اب پہنچائیں وہ جو موجود ہیں ان تک جو موجود نہیں ہیں “۔ لہٰذا محمد ٌ رسول اللہ ﷺ کی رسالت آپ ﷺ کی امت کے ذریعے سے مسلسل قائم و دائم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں ” خاتم “ کا جو لفظ آیا ہے وہ رسالت کے لیے نہیں بلکہ نبوت کے لیے آیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جیسے ہی آپ ﷺ نے اس دنیا سے پردہ فرمایا وحی کا باب ہمیشہ کے لیے بند ہوگیا اور اس کے ساتھ ہی نبوت کا دروازہ بھی بند ہوگیا۔ گویا نبوت محمدی ﷺ اس دنیا میں حضور ﷺ کی ذات کے ساتھ قائم تھی اور آپ ﷺ کے وصال کے ساتھ ختم ہوگئی ‘ لیکن رسالت ِمحمد ﷺ قیامت تک قائم رہے گی۔ { وَکَانَ اللّٰہُ بِکُلِّ شَیْئٍ عَلِیْمًا } ”اور یقینا اللہ ہرچیز کا علم رکھنے والا ہے۔

ما كان محمد أبا أحد من رجالكم ولكن رسول الله وخاتم النبيين وكان الله بكل شيء عليما

سورة: الأحزاب - آية: ( 40 )  - جزء: ( 22 )  -  صفحة: ( 423 )

Surah ahzab Ayat 40 meaning in urdu

(لوگو) محمدؐ تمہارے مَردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں، مگر وہ اللہ کے رسول اور خاتم النبیین ہیں، اور اللہ ہر چیز کا علم رکھنے والا ہے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. یہ پہلے بھی طالب فساد رہے ہیں اور بہت سی باتوں میں تمہارے لیے الٹ
  2. (اے پیغمبر، یہ نیا قبلہ) تمہارے پروردگار کی طرف سے حق ہے تو تم ہرگز
  3. مومنو! ایک دوسرے کا مال ناحق نہ کھاؤ ہاں اگر آپس کی رضامندی سے تجارت
  4. اور وہی تو ہے جو اپنی رحمت (یعنی مینھ) سے پہلے ہواؤں کو خوشخبری (بنا
  5. اور جب تم سفر کو جاؤ تو تم پر کچھ گناہ نہیں کہ نماز کو
  6. یہ نہ تو خدائے جل شانہ پر ایمان لاتا تھا
  7. (یعنی) فرعون اور اس کی جماعت کی طرف، تو انہوں نے تکبر کیا اور وہ
  8. خدا نے بہت سے موقعوں پر تم کو مدد دی ہے اور (جنگ) حنین کے
  9. اور تمہارے لئے بے انتہا اجر ہے
  10. کہ یہ بڑے رتبے کا قرآن ہے

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah ahzab with the voice of the most famous Quran reciters :

surah ahzab mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter ahzab Complete with high quality
surah ahzab Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah ahzab Bandar Balila
Bandar Balila
surah ahzab Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah ahzab Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah ahzab Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah ahzab Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah ahzab Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah ahzab Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah ahzab Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah ahzab Fares Abbad
Fares Abbad
surah ahzab Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah ahzab Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah ahzab Al Hosary
Al Hosary
surah ahzab Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah ahzab Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Friday, May 10, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب