Surah Hud Ayat 82 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿فَلَمَّا جَاءَ أَمْرُنَا جَعَلْنَا عَالِيَهَا سَافِلَهَا وَأَمْطَرْنَا عَلَيْهَا حِجَارَةً مِّن سِجِّيلٍ مَّنضُودٍ﴾
[ هود: 82]
تو جب ہمارا حکم آیا ہم نے اس (بستی) کو (اُلٹ کر) نیچے اوپر کردیا اور ان پر پتھر کی تہہ بہ تہہ (یعنی پےدرپے) کنکریاں برسائیں
Surah Hud UrduTafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
آج کے ایٹم بم اس وقت کے پتھروں کی بارش سورج کے نکلنے کے وقت اللہ کا عذاب ان پر آگیا۔ ان کی بستی سدوم نامی تہ وبالا ہوگئی۔ عذاب نے اوپر تلے سے ڈھانک لیا۔ آسمان سے پکی مٹی کے پتھر ان پر برسنے لگے۔ جو سخت، وزنی اور بہت بڑے بڑے تھے۔ صحیح بخاری شریف میں ہے سجین سجیل دونوں ایک ہی ہیں۔ منضود سے مراد پے بہ پے تہ بہ تہ ایک کے بعد ایک کے ہیں۔ ان پتروں پر قدرتی طور پر ان لوگوں کے نام لکھے ہوئے تھے۔ جس کے نام کا پتھر تھا اسی پر گرتا تھا۔ وہ مثل طوق کے تھے جو سرخی میں ڈوبے ہوئے تھے۔ یہ ان شہریوں پر بھی برسے اور یہاں کے جو لوگ اور گاؤں گوٹھ میں تھے ان پر بھی وہیں گرے۔ ان میں سے جو جہاں تھا وہیں پتھر سے ہلاک کیا گیا۔ کوئی کھڑا ہوا، کسی جگہ کسی سے باتیں کر رہا ہے وہیں پتھر آسمان سے آیا اور اسے ہلاک کر گیا۔ غرض ان میں سے ایک بھی نہ بچا۔ حضرت مجاہد فرماتے ہیں حضرت جبرائیل ؑ نے ان سب کو جمع کر کے ان کے مکانات اور مویشیوں سمیت اونچا اٹھا لیا یہاں تک کہ ان کے کتوں کے بھونکنے کی آوازیں آسمان کے فرشتوں نے سن لیں۔ آپ اپنے داہنے پر کے کنارے پر ان کی بستی کو اٹھائے ہوئے تھے۔ پھر انہیں زمین پر الٹ دیا۔ ایک کو دوسرے سے ٹکرا دیا اور سب ایک ساتھ غارت ہوگئے اکا دکا جو رہ گئے تھے ان کے بھیجے آسمانی پتھروں نے پھوڑ دئیے اور محض بےنام و نشان کردیئے گئے۔ مذکور ہے کہ ان کی چار بستیاں تھیں۔ ہر بستی میں ایک لاکھ آدمیوں کی آبادی تھی۔ ایک روایت میں ہے تین بستیاں تھیں۔ بڑی بستی کا نام سدوم تھا۔ یہاں کبھی کبھی خلیل اللہ حضرت ابراہیم ؑ بھی آکر وعظ نصیحت فرما جایا کرتے تھے۔ پھر فرماتا ہے یہ چیزیں کچھ ان سے دور نہ تھیں۔ سنن کی حدیث میں ہے کسی اگر تم لواطت کرتا ہوا پاؤ تو اوپر والے نیچے والے دونوں کو قتل کردو۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 82 فَلَمَّا جَاۗءَ اَمْرُنَا جَعَلْنَا عَالِيَهَا سَافِلَهَایعنی ان بستیوں کو تلپٹ کردیا گیا۔ جب عمارتیں تباہ ہوتی ہیں تو چھت زمین بوس ہوجاتی ہے اور دیواریں اس کے اوپر گرتی ہیں بنیادیں بھی اوپر آجاتی ہیں۔ وَاَمْطَرْنَا عَلَيْهَا حِجَارَةً مِّنْ سِجِّيْلٍ ڏ مَّنْضُوْدٍ سِجِّیل اصل میں فارسی لفظ ہے۔ فارسی میں یہ ” سنگ گل “ تھا جو عربی میں آکر سِجِّیل کا تلفظ اختیار کرگیا۔ سنگ کے معنی پتھر اور گل کے معنی مٹی کے ہیں۔ یعنی مٹی کے پتھر جو گیلی مٹی کے دھوپ میں گرم ہو کر پختہ ہوجانے کے بعد بنتے ہیں جیسے اینٹوں کو بھٹے میں پکایا جاتا ہے۔ ان بستیوں پر عذاب دو صورتوں میں آیا ایک زمین کے اندر کوئی زور دار دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں زبردست زلزلہ آیا اور یہ بستیاں الٹ پلٹ ہوگئیں۔ پھر اوپر سے کنکریوں کی بارش ہوئی اور اس طرح انہیں ان پتھروں کے اندر دفن کردیا گیا۔
فلما جاء أمرنا جعلنا عاليها سافلها وأمطرنا عليها حجارة من سجيل منضود
سورة: هود - آية: ( 82 ) - جزء: ( 12 ) - صفحة: ( 231 )Surah Hud Ayat 82 meaning in urdu
پھر جب ہمارے فیصلے کا وقت آ پہنچا تو ہم نے اس بستی کو تل پٹ کر دیا اور اس پر پکی ہوئی مٹی کے پتھر تابڑ توڑ برسائے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
- بھلا کون تم کو جنگل اور دریا کے اندھیروں میں رستہ بناتا ہے اور (کون)
- مگر گرم پانی اور بہتی پیپ
- اور پیچھے آنے والوں میں ان کا ذکر (جمیل باقی) چھوڑ دیا
- بےشک (کوہ) صفا اور مروہ خدا کی نشانیوں میں سے ہیں۔ تو جو شخص خانہٴ
- یہی وہ (انعام ہے) جس کی خدا اپنے ان بندوں کو جو ایمان لاتے اور
- اور آسمان سے برکت والا پانی اُتارا اور اس سے باغ وبستان اُگائے اور کھیتی
- (ہم نے کہا) یہ ہماری بخشش ہے (چاہو) تو احسان کرو یا (چاہو تو) رکھ
- اور اگر تم سمجھو تو یہ بڑی قسم ہے
- پھر اس کی نسل خلاصے سے (یعنی) حقیر پانی سے پیدا کی
Quran surahs in English :
Download surah Hud with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Hud mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Hud Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers