Surah Hud Ayat 41 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿۞ وَقَالَ ارْكَبُوا فِيهَا بِسْمِ اللَّهِ مَجْرَاهَا وَمُرْسَاهَا ۚ إِنَّ رَبِّي لَغَفُورٌ رَّحِيمٌ﴾
[ هود: 41]
(نوح نے) کہا کہ خدا کا نام لے کر (کہ اسی کے ہاتھ میں اس کا) چلنا اور ٹھہرنا (ہے) اس میں سوار ہوجاؤ۔ بےشک میرا پروردگار بخشنے والا مہربان ہے
Surah Hud Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی اللہ ہی کے نام سے اس کا پانی کی سطح پر چلنا اور اسی کے نام پر اس کا ٹھہرنا ہے۔ اس سے ایک مقصد اہل ایمان کو تسلی اور حوصلہ دینا بھی تھا کہ بلا خوف و خطر کشتی میں سوار ہو جاؤ، اللہ تعالٰی ہی اس کشتی کا محافظ اور نگران ہے اسی کے حکم سے چلے گی اور اسی کے حکم سے ٹھہرے گی۔ جس طرح اللہ تعالٰی نے دوسرے مقام پر فرمایا کہ اے نوح! جب تو اور تیرے ساتھی کشتی میں آرام سے بیٹھ جائیں تو کہو «الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي نَجَّانَا مِنَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ، وَقُلْ رَبِّ أَنْزِلْنِي مُنْزَلا مُبَارَكًا وَأَنْتَ خَيْرُ الْمُنْزِلِينَ» ( المومنون: 28،29 ) ” سب تعریف اللہ ہی کے لئے ہے، جس نے ہمیں ظالم لوگوں سے نجات عطا فرمائی اور کہہ کہ اے میرے رب! مجھے بابرکت اتارنا اتار اور تو ہی بہتر اتارنے والا ہے “۔ بعض علماء نے کشتی یا سواری پر بیٹھتے وقت «بِسْمِ اللَّهِ مَجْرَاهَا وَمُرْسَاهَا» کا پڑھنا مستحب قرار دیا ہے، مگر حدیث سے «سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ، وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ» ( الزخرف: 13 ) پڑھنا ثابت ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
کشتی نوح پر کون کون سوار ہوا ؟ حضرت نوح جنہیں اپنے ساتھ لے جانا چاہتے تھے ان سے فرمایا کہ آؤ اس میں سوار ہوجاؤ اس کا پانی پر چلنا اللہ کے نام کی برکت سے ہے اور اسی طرح اس کا آخری ٹھہراؤ بھی اسی پاک نام سے ہے۔ ایک قرآت میں مجرھا و مرسھا بھی ہے۔ یہی اللہ کا آپ کو حکم تھا کہ جب تم اور تمہارے ساتھی ٹھیک طرح بیٹھ جاؤ تو کہنا ( الْـحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِيْ نَجّٰىنَا مِنَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِيْنَ 28 ) 23۔ المؤمنون :28) اور یہ بھی دعا کرنا کہ ( اَنْزِلْنِيْ مُنْزَلًا مُّبٰرَكًا وَّاَنْتَ خَيْرُ الْمُنْزِلِيْنَ 29 ) 23۔ المؤمنون :29) اس لیے مستحب ہے کہ تمام کاموں کے شروع میں بسم اللہ پڑھ لی جائے خواہ کشتی پر سوار ہونا ہو، خواہ جانور پر سوار ہونا ہو، جیسے فرمان باری ہے کہ اسی اللہ نے تمہارے لیے تمام جوڑے پیدا کئے ہیں اور کشتیاں اور چوپائے تمہاری سواری کے لئے پیدا کئے ہیں کہ تم ان کی پیٹھ پر سواری کرو، الخ،۔ حدیث میں بھی اس کی تاکید اور رغبت آئی ہے، سورة زخرف میں اس کا پورا بیان ہوگا انشاء اللہ تعالیٰ۔ طبرانی میں ہے حضور ﷺ فرماتے ہیں میری امت کے لیے ڈوبنے سے بچاؤ ان کے اس قول میں ہے سوار ہوتے ہوئے کہہ لیں ( آیت بسم اللّٰہ الملک وما قدرواللہ حق قدرہ ) پوری ( بِسْمِ اللّٰهِ مَجْــرٖ۩ىهَا وَمُرْسٰىهَا ۭ اِنَّ رَبِّيْ لَغَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ 41 ) 11۔ ھود :41) اس دعا کے آخر میں اللہ کا وصف غفور و رحیم اس لیے لائے کہ کافروں کی سزا کے مقابلے میں مومنون پر رحمت و شفقت کا اظہار ہو۔ جیسے فرمان ہے تیرا رب جلد سزا کرنے والا اور ساتھ ہی غفور و رحیم بھی ہے۔ اور آیت میں ہے ( وَاِنَّ رَبَّكَ لَذُوْ مَغْفِرَةٍ لِّلنَّاسِ عَلٰي ظُلْمِهِمْ ۚ وَاِنَّ رَبَّكَ لَشَدِيْدُ الْعِقَابِ ) 13۔ الرعد:6) یعنی تیرا پروردگار لوگوں کے گناہوں کو بخشنے والا بھی ہے اور سخت سزا دینے والا بھی ہے۔ اور بھی بہت سی آیتیں ہیں جن میں رحمت و انتقام کا بیان ملا جلا ہے۔ پانی روئے زمین پر پھر گیا ہے، کسی اونچے سے اونچے پہاڑ کی بلندی سے بلند چوٹی بھی دکھائی نہیں دیتی بلکہ پہاڑوں سے اوپر پندرہ ہاتھ اور بقولے اسی میل اوپر کو ہوگیا ہے باوجود اس کی کشتی نوح بحکم الٰہی برابر صحیح طور پر جا رہی ہے۔ خود اللہ اس کا محافظ ہے اور وہ خاص اس کی عنایت و مہر ہے۔ جیسے فرمان ہے ( اِنَّا لَمَّا طَغَا الْمَاۗءُ حَمَلْنٰكُمْ فِي الْجَارِيَةِ 11 ۙ ) 69۔ الحاقة :11) یعنی پانی میں طغیانی کے وقت ہم نے آپ تمہیں کشتی میں چڑھا لیا کہ ہم اسے تمہارے لیے نصیحت بنائیں اور یاد رکھنے والے کان اسے یاد رکھ لیں اور آیت میں ہے کہ ہم نے تمہیں اس تختوں والی کشتی پر سوار کرایا اور اپنی حفاظت میں پار اتارا اور کافروں کو ان کے کفر کا انجام دکھا دیا اور اسے ایک نشان بنادیا کیا اب بھی کوئی ہے جو عبرت حاصل کرے ؟ اس وقت حضرت نوح ؑ نے اپنے صاحبزادے کو بلایا یہ آپ کے چوتھے لڑکے تھے اس کا نام حام تھا یہ کافر تھا اسے آپ نے کشتی میں سوار ہونے کے وقت ایمان کی اور اپنے ساتھ بیٹھ جانے کی ہدایت کی تاکہ ڈوبنے سے اور کافروں کے عذاب سے بچ جائے۔ مگر اس بدنیت نے جواب دیا کہ نہیں مجھے اس کی ضرورت نہیں میں پہاڑ پر چڑھ کر طوفان باراں سے بچ جاؤں گا۔ ایک اسرائیلی روایت میں ہے کہ اس نے شیشے کی کشتی بنائی تھی واللہ اعلم۔ قرآن میں تو یہ ہے کہ اس نے یہ سمجھا کہ یہ طوفان پہاڑوں کی چوٹیوں تک نہیں پہنچنے کا میں جب جا پہنچوں گا تو یہ پانی میرا کیا بگاڑے گا ؟ اس پر حضرت نوح ؑ نے جواب دیا کہ آج عذاب الٰہی سے کہیں پناہ نہیں وہی بچے گا جس پر اللہ کا رحم ہو۔ یہاں عاصم معصوم کے معنی میں ہے جیسے طاعم مطعوم کے معنی میں اور کا سی مکسو کے معنی میں آیا ہے۔ یہ باتیں ہو ہی رہی ہیں جو ایک موج آئی اور پسر نوح کو لے ڈوبی۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 41 وَقَالَ ارْكَبُوْا فِيْهَا بِسْمِ اللّٰهِ مَجْــرٖ۩ىهَا وَمُرْسٰىهَا جب تک اللہ چاہے گا اور جس سمت کو اسے چلائے گا یہ چلے گی اور جب اور جہاں اس کی مشیت ہوگی یہ لنگرانداز ہوجائے گی۔
وقال اركبوا فيها بسم الله مجراها ومرساها إن ربي لغفور رحيم
سورة: هود - آية: ( 41 ) - جزء: ( 12 ) - صفحة: ( 226 )Surah Hud Ayat 41 meaning in urdu
نوحؑ نے کہا "سوار ہو جاؤ اِس میں، اللہ ہی کے نام سے ہے اس کا چلنا بھی اور اس کا ٹھیرنا بھی، میرا رب بڑا غفور و رحیم ہے"
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- خدا جس کا چاہتا ہے رزق فراخ کر دیتا ہے اور (جس کا چاہتا ہے)
- اور (مومنو) مشرک عورتوں سے جب تک کہ ایمان نہ لائیں نکاح نہ کرنا۔ کیونکہ
- جو خوض (باطل) میں پڑے کھیل رہے ہیں
- اے (محمدﷺ) جو کپڑے میں لپٹ رہے ہو
- تو مریم نے اس لڑکے کی طرف اشارہ کیا۔ وہ بولے کہ ہم اس سے
- اور سنو جس دن پکارنے والا نزدیک کی جگہ سے پکارے گا
- تو تم کافروں کا کہا نہ مانو اور ان سے اس قرآن کے حکم کے
- اور اگر تم میں سے ایک جماعت میری رسالت پر ایمان لے آئی ہے اور
- وہاں ان کو چلاّنا ہوگا اور اس میں (کچھ) نہ سن سکیں گے
- اور کسی کام کی نسبت نہ کہنا کہ میں اسے کل کردوں گا
Quran surahs in English :
Download surah Hud with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Hud mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Hud Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers