Surah al imran Ayat 41 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿قَالَ رَبِّ اجْعَل لِّي آيَةً ۖ قَالَ آيَتُكَ أَلَّا تُكَلِّمَ النَّاسَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ إِلَّا رَمْزًا ۗ وَاذْكُر رَّبَّكَ كَثِيرًا وَسَبِّحْ بِالْعَشِيِّ وَالْإِبْكَارِ﴾
[ آل عمران: 41]
زکریا نے کہا کہ پروردگار (میرے لیے) کوئی نشانی مقرر فرما خدا نے فرمایا نشانی یہ ہے کہ تم لوگوں سے تین دن اشارے کے سوا بات نہ کر سکو گے تو (ان دنوں میں) اپنے پروردگار کی کثرت سے یاد اور صبح و شام اس کی تسبیح کرنا
Surah al imran Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) بڑھاپے میں معجزانہ طور پر اولاد کی خوشخبری سن کر اشتیاق میں اضافہ ہوا اورنشانی معلوم کرنی چاہی۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایاکہ تین دن کے لئے تیری زبان بند ہو جائے گی۔ جو ہماری طرف سے بطور نشانی ہوگی لیکن تو اس خاموشی میں کثرت سے صبح وشام اللہ کی تسبیح بیان کیا کر۔ تاکہ اس نعمت الہ۔ کا جو تجھے ملنے والی ہے، شکر ادا ہو۔ یہ گویا سبق دیا گیا کہ اللہ تعالیٰ تمہاری طلب کے مطابق تمہیں مزید نعمتوں سے نوازے تو اسی حساب سے اس کاشکر بھی زیادہ سے زیادہ کرو۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
حاصل دعا یحییٰ ؑ حضرت زکریا ؑ نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ حضرت مریم ( علیہما السلام ) کو بےموسم میوہ دیتا ہے جاڑوں میں گرمیوں کے پھل اور گرمی میں جاڑوں کے میوے ان کے پاس رکھے رہتے ہیں تو باوجود اپنے پورے بڑھاپے کے اور باوجود اپنی بیوی کے بانجھ ہونے کے علم کے آپ بھی بےموسم میوہ یعنی نیک اولاد طلب کرنے لگے، اور چونکہ یہ طلب بظاہر ایک ناممکن چیز کی طلب تھی اس لئے نہایت پوشیدگی سے یہ دعا مانگی جیسے اور جگہ ہے نداء خفیا یہ اپنے عبادت خانے میں ہی تھے جو فرشتوں نے انہیں آواز دی اور انہیں سنا کر کہا کہ آپ کے ہاں ایک لڑکا ہوگا جس کا نام یحییٰ رکھنا، ساتھ ہی یہ بھی فرما دیا کہ یہ بشارت ہماری طرف سے نہیں بلکہ اللہ کی طرف سے ہے۔ یحییٰ نام کی وجہ سے یہ ہے کہ ان کی حیاۃ ایمان کے ساتھ ہوگی، وہ اللہ کے کلمہ کے یعنی حضرت عیسیٰ بن مریم کی تصدیق کریں گے، حضرت ربیع بن انس فرماتے ہیں سب سے پہلے حضرت عیسیٰ کی نبوت کو تسلیم کرنے والے بھی حضرت یحییٰ ؑ ہیں، جو حضرت عیسیٰ کی روش اور آپ کے طریق پر تھے، حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ یہ دونوں خالہ زاد بھائی تھے۔ حضرت یحییٰ کی والدہ حضرت مریم سے اکثر ذکر کیا کرتی تھیں کہ میں اپنے پیٹ کی چیز کو تیرے پیٹ کی چیز کو سجدہ کرتی ہوئی پاتی ہوں، یہ تھی حضرت یحییٰ کی تصدیق دنیا میں آنے سے پیشتر سب سے پہلے حضرت عیسیٰ کی سچائی کو انہوں نے ہی پہچانا یہ حضرت عیسیٰ سے عمر میں بڑے تھے، سید کے معنی حلیم، بردبار، علم و عبادت میں بڑھا ہوا، متقی، پرہیزگار، فقیہ، عالم، خلق و دین میں سب سے افضل جسے غصہ اور غضب مغلوب نہ کرسکے، شریف اور کریم کے ہیں، حضور کے معنی ہیں جو عورتوں کے پاس نہ آسکے جس کے ہاں نہ اولاد ہو نہ جس میں شہوت کا پانی ہو، اس معنی کی ایک مرفوع حدیث بھی ابن ابی حاتم میں ہے، کہ آنحضرت ﷺ نے یہ لفظ تلاوت کر کے زمین سے کچھ اٹھا کر فرمایا اس کا عضو اس جیسا تھا، حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ فرماتے ہیں کہ ساری مخلوق میں صرف حضرت یحییٰ ہی اللہ سے بےگناہ ملیں گے پھر آپ نے یہ الفاظ پڑھے اور زمین سے کچھ اٹھایا اور فرمایا حضور اسے کہتے ہیں جس کا عضو اس جیسا ہو، اور حضرت یحییٰ بن سعید قطان نے اپنی کلمہ کی انگلی سے اشارہ کیا، یہ روایت جو مرفوع بیان ہوئی ہے اس کی حوالے سے اس موقوف کی سند زیادہ صحیح ہے، اور مرفوع روایت میں ہے کہ حضور ﷺ نے اپنے کپڑے کے پھندے کی طرف اشارہ کر کے فرمایا ایسا تھا، اور روایت میں یہ بھی ہے کہ آپ نے زمین سے ایک مرجھایا ہوا تنکا اٹھا کر اس کی طرف اشارہ کر کے یہی فرمایا، اس کے بعد حضرت زکریا کو دوسری بشارت دی جاتی ہے کہ تمہارا لڑکا نبی ہوگا یہ بشارت پہلی خوشخبری سے بھی بڑھ گئی، جب بشارت آچکی تب حضرت زکریا کو خیال پیدا ہوا کہ بظاہر اسباب سے تو اس کا ہونا محال ہے تو کہنے لگے اللہ میری ہاں بچہ کیسے ہوسکتا ہے ؟ میں بوڑھا ہوں میری بیوی بالکل بانجھ، فرشتے نے اسی وقت جواب دیا کہ اللہ کا امر سب سے بڑا ہے اس کے پاس کوئی چیز ان ہونی نہیں، نہ اسے کوئی کام کرنا مشکل نہ وہ کسی کام سے عاجز، اس کا ارادہ ہوچکا وہ اسی طرح کرے گا، اب حضرت زکریا اللہ سے اس کی علامت طلب کرنے لگے تو ذات باری سبحانہ و تعالیٰ کی طرف سے اشارہ کیا گیا کہ نشان یہ ہے کہ تو تین دن تک لوگوں سے بات نہ کرسکے گا، رہے گا تندرست صحیح سالم لیکن زبان سے لوگوں سے بات چیت نہ کی جائے گی صرف اشاروں سے کام لینا پڑے گا، جیسے اور جگہ ہے آیت ( ثَلٰثَ لَيَالٍ سَوِيًّا ) 19۔ مریم :10) یعنی تین راتیں تندرستی کی حالت پھر حکم دیا کہ اس حال میں تمہیں چاہئے کہ ذکر اور تکبیر اور تسبیح میں زیادہ مشغول رہو، صبح شام اسی میں لگے رہو، اس کا دوسرا حصہ اور پورا بیان تفصیل کے ساتھ سورة مریم کے شروع میں آئے گا، انشاء اللہ تعالیٰ۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 41 قَالَ رَبِّ اجْعَلْ لِّیْ اٰیَۃً ط۔مجھے معلوم ہوجائے کہ واقعی ایسا ہونا ہے اور یہ کلام جو میں سن رہا ہوں واقعتا تیری طرف سے ہے۔ قَالَ اٰیَتُکَ اَلاَّ تُکَلِّمَ النَّاسَ ثَلٰثَۃَ اَیَّامٍ الاَّ رَمْزًا ط۔یعنی ان کی قوت گویائی سلب ہوگئی اور اب وہ تین دن کسی سے بات نہیں کرسکتے تھے۔
قال رب اجعل لي آية قال آيتك ألا تكلم الناس ثلاثة أيام إلا رمزا واذكر ربك كثيرا وسبح بالعشي والإبكار
سورة: آل عمران - آية: ( 41 ) - جزء: ( 3 ) - صفحة: ( 55 )Surah al imran Ayat 41 meaning in urdu
عرض کیا "مالک! پھر کوئی نشانی میرے لیے مقرر فرما دے" کہا، "نشانی یہ ہے کہ تم تین دن تک لوگوں سے اشارہ کے سوا کوئی بات چیت نہ کرو گے (یا نہ کرسکو گے) اِس دوران میں اپنے رب کو بہت یاد کرنا اور صبح و شام اس کی تسبیح کرتے رہنا"
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور جب اُن کے بارے میں (عذاب) کا وعدہ پورا ہوگا تو ہم اُن کے
- رہے عاد تو ان کا نہایت تیز آندھی سے ستیاناس کردیا گیا
- اس روز نہ تو کسی انسان سے اس کے گناہوں کے بارے میں پرسش کی
- اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جو (کتاب) خدا نے (اب) نازل فرمائی
- یعنی (انہوں نے) ملک میں غرور کرنا اور بری چال چلنا (اختیار کیا) اور بری
- جب آسمان پھٹ جائے گا
- اور یہ بھی غرض ہے کہ جن لوگوں کو علم عطا ہوا ہے وہ جان
- تو نوح نے کشتی بنانی شروع کردی۔ اور جب ان کی قوم کے سردار ان
- اور ہم نے ان کے اور (شام کی) ان بستیوں کے درمیان جن میں ہم
- (حقیقت حال) یوں (تھی) اور جو کچھ اس کے پاس تھا ہم کو سب کی
Quran surahs in English :
Download surah al imran with the voice of the most famous Quran reciters :
surah al imran mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter al imran Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers