Surah Zumar Ayat 41 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿إِنَّا أَنزَلْنَا عَلَيْكَ الْكِتَابَ لِلنَّاسِ بِالْحَقِّ ۖ فَمَنِ اهْتَدَىٰ فَلِنَفْسِهِ ۖ وَمَن ضَلَّ فَإِنَّمَا يَضِلُّ عَلَيْهَا ۖ وَمَا أَنتَ عَلَيْهِم بِوَكِيلٍ﴾
[ الزمر: 41]
ہم نے تم پر کتاب لوگوں (کی ہدایت) کے لئے سچائی کے ساتھ نازل کی ہے۔ تو جو شخص ہدایت پاتا ہے تو اپنے (بھلے کے) لئے اور جو گمراہ ہوتا ہے گمراہی سے تو اپنا ہی نقصان کرتا ہے۔ اور (اے پیغمبر) تم ان کے ذمہ دار نہیں ہو
Surah Zumar Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اہل مکہ کاکفر پر اصرار بڑاگراں گزرتا تھا، اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلی دی گئی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کام صرف اس کتاب کو بیان کر دیناہے جو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کی ہے، ان کی ہدایت کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکلف نہیں ہیں۔ اگر وہ ہدایت کا راستہ اپنالیں گے تو اس میں انہی کا فائدہ ہے اور اگر ایسا نہیں کریں گے تو خود ہی نقصان اٹھائیں گے۔ وکیل کے معنی مکلف اور ذمےدار کےہیں۔ یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی ہدایت کے ذمے دار نہیں ہیں۔ اگلی آیت میں اللہ تعالیٰ اپنی ایک قدرت بالغہ اور صنعت عجیبہ کا تذکرہ فرمارہا ہے جس کا مشاہدہ ہر روز انسان کرتا ہے اور وہ یہ ہے کہ جب وہ سو جاتا ہے تو اس کی روح اللہ کے حکم سے گویا نکل جاتی ہے، کیونکہ اس کےاحساس و ادراک کی قوت ختم ہو جاتی ہے۔ اور جب وہ بیدار ہوتا ہے تو روح اس میں گویا دوبارہ بھیج دی جاتی ہے، جس سے اس کے حواس بحال ہو جاتے ہیں۔ البتہ جس کی زندگی کےدن پورے ہو چکے ہوتے ہیں، اس کی روح واپس نہیں آتی اور وہ موت سے ہمکنارہو جاتا ہے۔ اس کو بعض مفسرین نے وفات کبریٰ اور وفات صغریٰ سے بھی تعبیر کیا ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
نیند اور موت کے وقت ارواح کا قبض کرنا۔اللہ تعالیٰ رب العزت اپنے نبی ﷺ کو خطاب کر کے فرما رہا ہے کہ ہم نے تجھ پر اس قرآن کو سچائی اور راستی کے ساتھ تمام جن و انس کی ہدایت کے لئے نازل فرمایا ہے۔ اس کے فرمان کو مان کر راہ راست حاصل کرنے والے اپنا ہی نفع کریں گے اور اس کے ہوتے ہوئے بھی دوسری غلط راہوں پر چلنے والے اپنا ہی بگاڑیں گے تو اس امر کا ذمے دار نہیں کہ خواہ مخواہ ہر شخص اسے مان ہی لے۔ تیرے ذمے صرف اس کا پہنچا دینا ہے۔ حساب لینے والے ہم ہیں، ہم ہر موجود میں جو چاہیں تصرف کرتے رہتے ہیں، وفات کبریٰ جس میں ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے انسان کی روح قبض کرلیتے ہیں اور وفات صغریٰ جو نیند کے وقت ہوتی ہے ہمارے ہی قبضے میں ہے۔ جیسے اور آیت میں ہے الخ، یعنی وہ اللہ جو تمہیں رات کو فوت کردیتا ہے اور دن میں جو کچھ تم کرتے ہو جانتا ہے پھر تمہیں دن میں اٹھا بٹھاتا ہے تاکہ مقرر کیا ہوا وقت پورا کردیا جائے پھر تم سب کی بازگشت اسی کی طرف ہے اور وہ تمہیں تمہارے اعمال کی خبر دے گا۔ وہی اپنے سب بندوں پر غالب ہے وہی تم پر نگہبان فرشتے بھیجتا ہے۔ تاوقتیکہ تم میں سے کسی کی موت آجائے تو ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے اس کی روح قبض کرلیتے ہیں اور وہ تقصیر اور کمی نہیں کرتے۔ پس ان دونوں آیتوں میں بھی یہی ذکر ہوا ہے پہلے چھوٹی موت کو پھر بڑی موت کو بیان فرمایا۔ یہاں پہلے بڑی وفات کو پھر چھوٹی وفات کو ذکر کیا۔ اس سے یہ بھی پایا جاتا ہے کہ ملاء اعلیٰ میں یہ روحیں جمع ہوتی ہیں جیسے کہ صحیح بخاری و مسلم کی حدیث میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں جب تم میں سے کوئی بستر پر سونے کو جائے تو اپنے تہ بند کے اندرونی حصے سے اسے جھاڑ لے، نہ جانے اس پر کیا کچھ ہو۔ پھر یہ دعا پڑھے۔ یعنی اے میرے پالنے والے رب تیرے ہی پاک نام کی برکت سے میں لیٹتا ہوں اور تیری ہی رحمت میں جاگوں گا۔ اگر تو میری روح کو روک لے تو اس پر رحم فرما اور اگر تو اسے بھیج دے تو اس کی ایسی ہی حفاظت کرنا جیسی تو اپنے نیک بندوں کی حفاظت کرتا ہے، بعض سلف کا قول ہے کہ مردوں کی روحیں جب وہ مریں اور زندوں کی روحیں جب وہ سوئیں قبض کرلی جاتی ہیں اور ان میں آپس میں تعارف ہوتا ہے۔ جب تک اللہ چاہے پھر مردوں کی روحیں تو روک لی جاتی ہیں اور دوسری روحیں مقررہ وقت تک کے لئے چھوڑ دی جاتی ہیں۔ یعنی مرنے کے وقت تک۔ حضرت ابن عباس ؓ ما فرماتے ہیں۔ مردوں کی روحیں اللہ تعالیٰ روک لیتا ہے اور زندوں کی روحیں واپس بھیج دیتا ہے اور اس میں کبھی غلطی نہیں ہوتی غور و فکر کے جو عادی ہیں وہ اسی ایک بات میں قدرت الٰہی کے بہت سے دلائل پالیتے ہیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 41 { اِنَّآ اَنْزَلْنَا عَلَیْکَ الْکِتٰبَ لِلنَّاسِ بِالْحَقِّ } ” اے نبی ﷺ ! ہم نے آپ پر یہ کتاب نازل کردی ہے لوگوں کے لیے حق کے ساتھ۔ “ { فَمَنِ اہْتَدٰی فَلِنَفْسِہٖ } ” تو جو کوئی ہدایت کا راستہ اختیار کرتا ہے وہ اپنے ہی بھلے کے لیے کرتا ہے۔ “ { وَمَنْ ضَلَّ فَاِنَّمَا یَضِلُّ عَلَیْہَا } ” اور جو کوئی گمراہی اختیار کرتا ہے تو اس کا وبال اسی پر آئے گا۔ “ { وَمَآ اَنْتَ عَلَیْہِمْ بِوَکِیْلٍ } ” اور آپ ان کے ذمہ دار نہیں ہیں۔ “ آپ ﷺ ان لوگوں کے انجام کے بارے میں جوابدہ نہیں ہیں۔ آپ ﷺ کی ذمہ داری ان تک اللہ کا پیغام پہنچانے کی حد تک ہے اور قیامت کے دن اسی کے بارے میں آپ ﷺ سے پوچھا جائے گا۔
إنا أنـزلنا عليك الكتاب للناس بالحق فمن اهتدى فلنفسه ومن ضل فإنما يضل عليها وما أنت عليهم بوكيل
سورة: الزمر - آية: ( 41 ) - جزء: ( 24 ) - صفحة: ( 463 )Surah Zumar Ayat 41 meaning in urdu
(اے نبیؐ) ہم نے سب انسانوں کے لیے یہ کتاب برحق تم پر نازل کر دی ہے اب جو سیدھا راستہ اختیار کرے گا اپنے لیے کرے گا اور جو بھٹکے گا اُس کے بھٹکنے کا وبال اُسی پر ہوگا، تم اُن کے ذمہ دار نہیں ہو
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- یہ وعدہ ہم سے اور ہم سے پہلے ہمارے باپ دادا سے بھی ہوتا چلا
- یہ (حبط اعمال اور اصلاح حال) اس لئے ہے کہ جن لوگوں نے کفر کیا
- آخرت اور دنیا تو الله ہی کے ہاتھ میں ہے
- اور تم اس (بات کے خوف) سے تو پردہ نہیں کرتے تھے کہ تمہارے کان
- اور ان کی قوم ان سے بحث کرنے لگی تو انہوں نے کہا کہ تم
- تو ان کو ایسا کر دیا جیسے کھایا ہوا بھس
- وہ ابھی عبادت گاہ میں کھڑے نماز ہی پڑھ رہے تھے کہ فرشتوں نے آواز
- اور اگر تم میں سے ایک جماعت میری رسالت پر ایمان لے آئی ہے اور
- جو شخص اس سے ڈر رکھتا ہے تم تو اسی کو ڈر سنانے والے ہو
- (کافر) کہتے ہیں کیا ہم الٹے پاؤں پھر لوٹ جائیں گے
Quran surahs in English :
Download surah Zumar with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Zumar mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Zumar Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers