Surah Nisa Ayat 39 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَمَاذَا عَلَيْهِمْ لَوْ آمَنُوا بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَأَنفَقُوا مِمَّا رَزَقَهُمُ اللَّهُ ۚ وَكَانَ اللَّهُ بِهِمْ عَلِيمًا﴾
[ النساء: 39]
اور اگر یہ لوگ خدا پر اور روز قیامت پر ایمان لاتے اور جو کچھ خدا نے ان کو دیا تھا اس میں سے خرچ کرتے تو ان کا کیا نقصان ہوتا اور خدا ان کو خوب جانتا ہے
Surah Nisa UrduTafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ سے کترانے والے بخیل لوگ ارشاد ہوتا ہے کہ جو لوگ اللہ کی خوشنودی کے موقعہ پر مال خرچ کرنے سے جی چراتے ہیں مثلاً ماں باپ کو دینا قرابت داروں سے اچھا سلوک نہیں کرتے یتیم مسکین پڑوسی رشتہ دار غیر رشتہ دار پڑوسی ساتھی مسافر غلام اور ماتحت کو ان کی محتاجی کے وقت فی سبیل اللہ نہیں دیتے اتنا ہی نہیں بلکہ لوگوں کو بھی بخل اور فی سبیل اللہ خرچ نہ کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ حدیث شریف میں ہے کونسی بیماری بخل کی بیماری سے بڑھ کر ہے ؟ اور حدیث میں ہے لوگو بخیلی سے بچو اسی نے تم سے اگلوں کو تاخت و تاراج کیا اسی کے باعث ان سے قطع رحمی اور فسق و فجور جیسے برے کام نمایاں ہوئے پھر فرمایا یہ لوگ ان دونوں برائیوں کے ساتھ ہی ساتھ ایک تیسری برائی کے بھی مرتکب ہیں یعنی اللہ کی نعمتوں کو چھپاتے ہیں انہیں ظاہر نہیں کرتے نہ ان کے کھانے پینے میں وہ ظاہر ہوتی ہیں نہ پہننے اوڑھنے میں نہ دینے لینے میں جیسے اور جگہ ہے ( اِنَّ الْاِنْسَانَ لِرَبِّهٖ لَكَنُوْدٌ ۚ وَاِنَّهٗ عَلٰي ذٰلِكَ لَشَهِيْدٌ ۚ ) 100۔ العادیات :67) یعنی انسان اپنے رب کا ناشکرا ہے اور وہ خود ہی اپنی اس حالت اور اس خصلت پر گواہ ہے پھر ( وَاِنَّهٗ لِحُبِّ الْخَيْرِ لَشَدِيْدٌ ۭ ) 100۔ العادیات :8) وہ مال کی محبت میں مست ہے، پس یہاں بھی فرمان ہے کہ اللہ کے فضل کو یہ چھپاتا رہتا ہے پھر انہیں دھمکایا جاتا ہے کہ کافروں کے لئے ہم نے اہانت آمیز عذاب تیار کر رکھے ہیں، کفر کے معنی ہیں پوشیدہ رکھنا اور چھپالینا پس بخیل بھی اللہ کی نعمتوں کا چھپانے والا ان پر پردہ ڈال رکھنے والا بلکہ ان کا انکار کرنے والے قرار دیا ہے پس وہ نعمتوں کا کافر ہوا، حدیث میں ہے اللہ جب کسی بندے پر اپنی نعمت انعام فرماتا ہے تو چاہتا ہے کہ اس کا اثر اس پر ظاہر ہو، دعا نبوی ﷺ میں ہے ( حدیث واجعلنا شاکرین لنعمتکم ؒ مثنین بھا علیک قابلیھا واتھما علینا ) اے اللہ ہمیں اپنی نعمتوں پر شکر گزار بنا اور ان کی وجہ سے ہمیں اپنا ثنا خوان بنا ان کا قبول کرنے والا بنا اور ان کی نعمتوں کو ہمیں بھرپور عطا فرما، بعض سلف کا قول ہے کہ یہ آیت یہودیوں کے اس بخل کے بارے میں ہے جو وہ اپنی کتاب میں حضرت محمد ﷺ کی صفات کے چھپانے میں کرتے تھے اسی لئے اس کے آخر میں ہے کہ کافروں کے لئے ذلت آمیز عذاب ہم نے تیار کر رکھے ہیں۔ کوئی شک نہیں کہ اس آیت کا اطلاق ان پر بھی ہوسکتا ہے لیکن یہ بظاہر یہاں مال کا بخل بیان ہو رہا ہے گو علم کا بخل بھی اس میں بطور اولیٰ داخل ہے۔ خیال کیجئے کہ بیان آیت اقرباضعفا کو مال دینے کے بارے میں ہے اسی طرح اس کے بعد والی آیت میں ریاکاری کے طور پر فی سبیل اللہ مال دینے کی مذمت بھی بیان کی جا رہی ہے۔ پہلے ان کا بیان ہوا جو ممسک اور بخیل ہیں کوڑی کوڑی کو دانتوں سے تھام رکھتے ہیں پھر ان کا بیان ہوا جو دیتے تو ہیں لیکن بدنیتی اور دنیا میں اپنی واہ واہ ہونے کی خاطر دیتے ہیں چناچہ ایک حدیث میں ہے کہ جن تین قسم کے لوگوں سے جہنم کی آگ سلگائی جائے گی وہ یہی ریاکار ہوں گے ریاکار عالم ریاکار غازی، ریا کار سخی ایسا سخی کہے گا باری تعالیٰ تیری ہر ہر راہ میں میں نے اپنا مال خرچ کیا تو اسے اللہ تعالیٰ کی جناب سے جواب ملے گا کہ تو جھوٹا ہے تیرا ارادہ تو صرف یہ تھا کہ تو سخی اور جواد مشہور ہوجائے سو وہ ہوچکا یعنی تیرا مقصود دنیا کی شہرت تھی وہ میں نے تجھے دنیا میں ہی دے چکا پس تیری مراد حاصل ہوچکی اور حدیث میں ہے کہ حضور ﷺ نے حضرت عدی بن حاتم ؓ سے فرمایا کہ تیرے باپ نے اپنی سخاوت سے جو چاہتا تھا وہ اسے مل گیا۔ حضور ﷺ سے سوال ہوتا ہے کہ عبداللہ بن جدعان تو بڑا سخی تھا جس نے مساکین وفقراء کے ساتھ بڑے سلوک کئے اور نام الہ بہت سے غلام آزاد کئے تو کیا اسے ان کا نفع نہ ملے گا ؟ آپ نے فرمایا نہیں اس سے تو عمر بھر میں ایک دن بھی نہ کہا کہ اے اللہ میرے گناہوں کو قیامت کے دن معاف فرما دینا۔ اسی لئے یہاں بھی فرماتا ہے کہ ان کا ایمان اللہ اور قیامت پر نہیں۔ ورنہ شیطان کے پھندے میں نہ پھنس جاتے اور بد کو بھلا نہ سمجھ بیٹھتے یہ شیطان کے ساتھی ہیں اور شیطان ان کا ساتھی ہے ساتھی کی برائی پر ان کی برائی بھی سوچ لو عرب شاعر کہتا ہے عن المرء لا تسال وسل عن قرینہ فکل قرین بالمقارن یقتدی انسان کے بارے میں نہ پوچھ اس کے ساتھیوں کا حال دریافت کرلے۔ ہر ساتھی اپنے ساتھی کا ہی پیرو کار ہوتا ہے پھر ارشاد فرماتا ہے کہ انہیں اللہ پر ایمان لانے اور صحیح راہ پر چلنے اور ریاکاری کو چھوڑ دینے اور اخلاص و یقین پر قائم ہوجانے سے کونسی چیز مانع ہے ؟ ان کا اس میں کیا نقصان ہے ؟ بلکہ سرا سر فائدہ ہے کہ ان کی عاقبت سنور جائے گی یہ کیوں اللہ کی راہ میں مال خرچ کرنے سے تنگ دلی کر رہے ہیں اللہ کی محبت اور اس کی رضامندی حاصل کرنے کی کوشش کیوں نہیں کرتے ؟ اللہ انہیں خوب جانتا ہے ان کی بھلی اور بری نیتوں کا اسے علم ہے اہل توفیق اور غیر اہل توفیق سب اس پر ظاہر ہیں وہ بھلوں کو عمل صالح کی توفیق عطا فرما کر اپنی خوشنودی کے کام ان سے لے کر اپنی قربت انہیں عطا فرماتا ہے اور بروں کو اپنی عالی جناب اور زبردست سرکاری سے دھکیل دیتا ہے جس سے ان کی دنیا اور آخرت برباد ہوتی ہے، عیاذ باللہ من ذالک
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 37 نِ الَّذِیْنَ یَبْخَلُوْنَ وَیَاْمُرُوْنَ النَّاس بالْبُخْلِ ّجن میں یہ شیخی خوری اور اکڑ ہوتی ہے پھر وہ بخیل بھی ہوتے ہیں۔ اس لیے کہ غرور و تکبرعام طور پر دولت کی بنا پر ہوتا ہے۔ انہیں معلوم ہے کہ ہمارے پاس جو دولت ہے اگر یہ خرچ ہوگئی تو ہمارا وہ مقام نہیں رہے گا ‘ لوگوں کی نظروں میں ہماری عزت نہیں رہے گی۔ لہٰذا وہ اپنا مال خرچ کرنے میں کنجوسی سے کام لیتے ہیں۔ اس پر انہیں یہ اندیشہ بھی ہوتا ہے کہ لوگ ہمیں ملامت کریں گے کہ تم بڑے بخیل ہو ‘ چناچہ وہ خود لوگوں کو اس طرح کے مشورے دینے لگتے ہیں کہ بابا اس طرح کھلا خرچ نہ کیا کرو ‘ تم خواہ مخواہ پیسے اڑاتے ہو ‘ عقل کے ناخن لو ‘ کچھ نہ کچھ بچا کے رکھا کرو ‘ وقت پر کام آئے گا۔ اس طرح وہ لوگوں کو بھی بخل ہی کا مشورہ دیتے ہیں۔ وَیَکْتُمُوْنَ مَآاٰتٰٹہُمُ اللّٰہُ مِنْ فَضْلِہٖ ط۔اپنی دولت کو چھپا چھپا کر رکھتے ہیں۔ انہیں یہ اندیشہ لاحق رہتا ہے کہ دولت ظاہر ہوگی تو کوئی سائل سوال کر بیٹھے گا۔ لہٰذا خود ہی مسکین صورت بنائے رکھتے ہیں کہ کوئی ان کے سامنے دست سوال دراز نہ کرے۔
وماذا عليهم لو آمنوا بالله واليوم الآخر وأنفقوا مما رزقهم الله وكان الله بهم عليما
سورة: النساء - آية: ( 39 ) - جزء: ( 5 ) - صفحة: ( 85 )Surah Nisa Ayat 39 meaning in urdu
آخر اِن لوگوں پر کیا آفت آ جاتی اگر یہ اللہ اور روز آخر پر ایمان رکھتے اور جو کچھ اللہ نے دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے اگر یہ ایسا کرتے تو اللہ سے ان کی نیکی کا حال چھپا نہ رہ جاتا
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور آسمان کی قسم جس میں رسے ہیں
- اور اونچی چھت کی
- لیکن جب وہ ان کو نجات دے دیتا ہے تو ملک میں ناحق شرارت کرنے
- اور یہ کہ وہی نر اور مادہ دو قسم (کے حیوان) پیدا کرتا ہے
- مومنو! اگر تم خدا سے ڈرو گے تو وہ تمہارے لیے امر فارق پیدا کردے
- اور وہ قیامت کی نشانی ہیں۔ تو (کہہ دو کہ لوگو) اس میں شک نہ
- اور جن کے وزن ہلکے ہوں گے تو یہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنے تئیں
- اور یہود کہتے ہیں کہ عُزیر خدا کے بیٹے ہیں اور عیسائی کہتے ہیں کہ
- ان لوگوں کے رستے جن پر تو اپنا فضل وکرم کرتا رہا نہ ان کے
- کہو بھلا دیکھو تو اگر خدا تم پر ہمیشہ قیامت کے دن تک رات (کی
Quran surahs in English :
Download surah Nisa with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Nisa mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Nisa Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers