Surah Shura Ayat 41 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ شورى کی آیت نمبر 41 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Shura ayat 41 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿وَلَمَنِ انتَصَرَ بَعْدَ ظُلْمِهِ فَأُولَٰئِكَ مَا عَلَيْهِم مِّن سَبِيلٍ﴾
[ الشورى: 41]

Ayat With Urdu Translation

اور جس پر ظلم ہوا ہو اگر وہ اس کے بعد انتقام لے تو ایسے لوگوں پر کچھ الزام نہیں

Surah Shura Urdu

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


ارشاد ہوتا ہے کہ برائی کا بدلہ لینا جائز ہے۔ جیسے فرمایا آیت ( فَمَنِ اعْتَدٰى عَلَيْكُمْ فَاعْتَدُوْا عَلَيْهِ بِمِثْلِ مَا اعْتَدٰى عَلَيْكُمْ ۠ وَاتَّقُوا اللّٰهَ وَاعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰهَ مَعَ الْمُتَّقِيْنَ01904 ) 2۔ البقرة :194) اور آیت میں ہے ( وَاِنْ عَاقَبْتُمْ فَعَاقِبُوْا بِمِثْلِ مَا عُوْقِبْتُمْ بِهٖ ۭوَلَىِٕنْ صَبَرْتُمْ لَهُوَ خَيْرٌ لِّلصّٰبِرِيْنَ01206 ) 16۔ النحل:126) یعنی خاص زخموں کا بھی بدلہ ہے پھر اسے معاف کر دے تو وہ اس کے لئے کفارہ ہوجائے گا۔ یہاں بھی فرمایا جو شخص معاف کر دے اور صلح و صفائی کرلے اس کا اجر اللہ کے ذمے ہے۔ حدیث میں ہے درگذر کرنے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ بندے کی عزت اور بڑھا دیتا ہے لیکن جو بدلے میں اصل جرم سے بڑھ جائے وہ اللہ کا دشمن ہے۔ پھر برائی کی ابتدا اسی کی طرف سے سمجھی جائے گی پھر فرماتا ہے جس پر ظلم ہو اسے بدلہ لینے میں کوئی گناہ نہیں۔ ابن عون فرماتے ہیں، میں اس لفظ ( انتصر ) کی تفسیر کی طلب میں تھا تو مجھ سے علی بن زید بن جدعان نے بروایت اپنی والدہ ام محمد کے جو حضرت عائشہ کے پاس جایا کرتی تھیں بیان کیا کہ حضرت عائشہ کے ہاں حضور ﷺ گئے اس وقت حضرت زینب وہاں موجود تھیں آپ کو معلوم نہ تھا صدیقہ کی طرف جب آپ نے ہاتھ بڑھایا تو صدیقہ نے اشارے سے بتایا اس وقت آپ نے اپنا ہاتھ کھینچ لیا۔ حضرت زینب نے صدیقہ کو برا بھلا کہنا شروع کیا۔ حضور ﷺ کی ممانعت پر بھی خاموش نہ ہوئیں آپ نے حضرت عائشہ کو اجازت دی کہ جواب دیں۔ اب جو جواب ہوا تو حضرت زینب عاجز آگئیں اور سیدھی حضرت علی کے پاس گئیں اور کہا عائشہ تمہیں یوں یوں کہتی ہیں اور ایسا ایسا کرتی ہیں یہ سن کر حضرت فاطمہ حاضر حضور ہوئیں آپ نے ان سے فرمایا قسم رب کعبہ کی ! عائشہ سے میں محبت رکھتا ہوں یہ تو اسی وقت واپس چلی گئیں۔ اور حضرت علی سے سارا واقعہ کہہ سنایا پھر حضرت علی آئے اور آپ سے باتیں کیں۔ یہ روایت ابن جریر میں اسی طرح ہے لیکن اس کے راوی اپنی روایتوں میں عموما منکر حدیثیں لایا کرتے ہیں اور یہ روایت بھی منکر ہے نسائی اور ابن ماجہ میں اس طرح ہے کہ حضرت زینب غصہ میں بھری ہوئی بلا اطلاع حضرت عائشہ کے گھر چلی آئیں اور حضور ﷺ سے حضرت صدیقہ کی نسبت کچھ کہا پھر حضرت عائشہ سے لڑنے لگیں لیکن مائی صاحبہ نے خاموشی اختیار کی جب وہ بہت کہہ چکیں تو آپ نے عائشہ سے فرمایا تو اپنا بدلہ لے لے پھر جو صدیقہ نے جواب دینے شروع کئے تو حضرت زینب کا تھوک خشک ہوگیا۔ کوئی جواب نہ دے سکیں اور حضور ﷺ کے چہرے سے وہ صدمہ ہٹ گیا۔ حاصل یہ ہے کہ مظلوم ظالم کو جواب دے اور اپنا بدلہ لے لے۔ بزار میں ہے ظالم کے لئے جس نے بد دعا کی اس نے بدلہ لے لیا۔ یہی حدیث ترمذی میں ہے لیکن اس کے ایک راوی میں کچھ کلام ہے پھر فرماتا ہے حرج و گناہ ان پر ہے جو لوگوں پر ظلم کریں اور زمین میں بلا وجہ شرو فساد کریں۔ چناچہ صحیح حدیث میں ہے دو برا کہنے والے جو کچھ کہیں سب کا بوجھ شروع کرنے والے پر ہے جب کہ مظلوم بدلے کی حد سے آگے نہ نکل جائے ایسے فسادی قیامت کے دن دردناک عذاب میں مبتلا کئے جائیں گے حضرت محمد بن واسع فرماتے ہیں میں مکہ جانے لگا تو دیکھا کہ خندق پر پل بنا ہوا ہے میں ابھی وہیں تھا جو گرفتار کرلیا گیا اور امیر بصرہ مروان بن مہلب کے پاس پہنچا دیا گیا اس نے مجھ سے کہا ابو عبداللہ تم کیا چاہتے ہو ؟ میں نے کہا یہی کہ اگر تم سے ہو سکے تو بنو عدی کے بھائی جیسے بن جاؤ پوچھا وہ کون ہے ؟ کہا علا بن زیاد کہ اپنے ایک دوست کو ایک مرتبہ کسی صیغہ پر عامل بنایا تو انہوں نے اسے لکھا کہ حمد و صلوۃ کے بعد اگر تجھ سے ہو سکے تو یہ کرنا کہ تیری کمر بوجھ سے خالی رہے تیرا پیٹ حرام سے بچ جائے تیرے ہاتھ مسلمانوں کے خون ومال سے آلودہ نہ ہوں تو جب یہ کرے گا تو تجھ پر کوئی گناہ کی راہ باقی نہ رہے گی یہ راہ تو ان پر ہے جو لوگوں پر ظلم کریں اور بےوجہ ناحق زمین میں فساد پھیلائیں۔ مروان نے کہا اللہ جانتا ہے اس نے سچ کہا اور خیر خواہی کی بات کہی۔ اچھا اب کیا آرزو ہے ؟ فرمایا یہی کہ تم مجھے میرے گھر پہنچا دو مروان نے کہا بہت اچھا۔ ( ابن ابی حاتم ) پس ظلم و اہل ظلم کی مذمت بیان کر کے بدلے کی اجازت دے کر اب افضلیت کی طرف رغبت دیتے ہوئے فرماتا ہے کہ جو ایذاء برداشت کرلے اور برائی سے درگذر کرلے اس نے بڑی بہادری سے کام کیا جس پر وہ بڑے ثواب اور پورے بدلے کا مستحق ہے۔ حضرت فضیل بن عیاض کا فرمان ہے کہ جب تم سے آکر کوئی شخص کسی اور کی شکایت کرے تو اسے تلقین کرو کہ بھائی معاف کردو معافی میں ہی بہتری ہے اور یہی پرہیزگاری کا ثبوت ہے اگر وہ نہ مانے اور اپنے دل کی کمزوری کا اظہار کرے تو خیر کہہ دو کہ جاؤ بدلہ لے لو لیکن اس صورت میں کہ پھر کہیں تم بڑھ نہ جاؤ ورنہ ہم تو اب بھی یہی کہیں ورنہ ہم تو اب بھی یہی کہیں گے کہ معاف کردو یہ دروازہ بہت وسعت والا ہے اور بدلے کی راہ بہت تنگ ہے سنو معاف کردینے والا تو آرام سے میٹھی نیند سو جاتا ہے اور بدلے کی دھن والا دن رات متفکر رہتا ہے۔ اور توڑ جوڑ سوچتا ہے۔ مسند امام احمد میں ہے کہ ایک شخص نے حضرت ابوبکر صدیق کو برا بھلا کہنا شروع کیا حضور ﷺ بھی وہیں تشریف فرما تھے آپ تعجب کے ساتھ مسکرانے لگے حضرت صدیق خاموش تھے لیکن جب کہ اس نے بہت گالیاں دیں تو آپ نے بھی بعض کا جواب دیا۔ اس پر حضور ﷺ ناراض ہو کر وہاں سے چل دئیے۔ حضرت ابوبکر سے رہا نہ گیا آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ وہ مجھے برا بھلا کہتا رہا تو آپ بیٹھے سنتے رہے اور جب میں نے اس کی دو ایک باتوں کا جواب دیا تو آپ ناراض ہو کر اٹھ کے چلے ؟ آپ نے فرمایا سنو جب تک تم خاموش تھے فرشتہ تمہاری طرف سے جواب دیتا تھا جب تم آپ بولے تو فرشتہ ہٹ گیا اور شیطان بیچ میں آگیا پھر بھلا میں شیطان کی موجودگی میں وہاں کیسے بیٹھا رہتا ؟ پھر فرمایا سنو ابوبکر تین چیزیں بالکل حق ہیں 001 جس پر کوئی ظلم کیا جائے اور وہ اس سے چشم پوشی کرلے تو ضرور اللہ اسے عزت دے گا اور اس کی مدد کرے گا 002 جو شخص سلوک اور احسان کا دروازہ کھولے گا اور صلہ رحمی کے ارادے سے لوگوں کو دیتا رہے گا اللہ اسے برکت دے گا اور زیادتی عطا فرمائے گا 003 اور جو شخص مال بڑھانے کے لئے سوال کا دروازہ کھول لے گا اور دوسروں سے مانگتا پھرے گا اللہ اس کے ہاں بےبرکتی کر دے گا اور کمی میں ہی وہ مبتلا رہے گا یہ روایت ابو داؤد میں بھی ہے اور مضمون کے اعتبار سے یہ بڑی پیاری حدیث ہے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 41 { وَلَمَنِ انْتَصَرَ بَعْدَ ظُلْمِہٖ فَاُولٰٓئِکَ مَا عَلَیْہِمْ مِّنْ سَبِیْلٍ } ” اور جو کوئی بدلہ لے اس کے بعد کہ اس پر ظلم کیا گیا ہو تو ان لوگوں پر کوئی الزام نہیں ہے۔ “ سورة النساء کی آیت 148 میں یہی اصول ان الفاظ میں بیان ہوا ہے : { لاَ یُحِبُّ اللّٰہُ الْجَہْرَ بِالسُّوْٓئِ مِنَ الْقَوْلِ اِلاَّ مَنْ ظُلِمَط } یعنی اللہ تعالیٰ کو بالکل پسند نہیں کہ کوئی شخص کوئی بری بات بلند آواز سے کہے مگر مظلوم اس سے مستثنیٰ ہے ‘ بدلہ لینا بہرحال مظلوم کا حق ہے۔ اگر وہ اپنے اوپر ہونے والی زیادتی کا بدلہ ہی لینا چاہتا ہے تو اسے معاف کرنے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا۔ دیکھئے ان آیات کا اسلوب اور انداز سورة حٰمٓ السجدۃ کی مذکورہ آیات کے اسلوب سے کس قدر مختلف ہے۔ اسی ” تضاد “ کی بنیاد پر پروفیسر منٹگمری واٹ 1909 ء۔ 2006 ء نے Muhammad at Mecca اور Muhammad at Medina دو کتابیں لکھ کر یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ مکہ کے اندر جب محمد عربی ﷺ کی ایک حکمت عملی ناکام ہوگئی تو انہوں نے مدینہ جا کر اپنا لائحہ عمل بالکل ہی تبدیل کرلیا۔ اس بےچارے ” دانشور “ کی نظریں تعصب کی عینک کے باعث حضور ﷺ کی تحریک کے دو مراحل کے فرق کو نہیں دیکھ سکیں۔ وہ اس سادہ سی بات کو بھی نہیں سمجھ سکا کہ پہلا مرحلہ تیاری کا مرحلہ تھا جبکہ دوسرا عملی جدوجہد کا۔ مکی دور میں ” ہاتھ بندھے رکھنے “ کا حکم دراصل ایک سوچی سمجھی حکمت عملی strategy کا حصہ تھا ‘ جس کے تحت جاں نثارانِ توحید کو صبر و مصابرت کی بھٹی میں سے گزارنا مقصود تھا تاکہ میدانِ کارزار میں اترنے سے پہلے ان کے جذبے ضبط و برداشت کی آنچ سہہ سہہ کر پختہ اور ان کے دست وبازو آزمائش و ابتلا کی سختیاں جھیلنے کے عادی ہوجائیں۔ اقبال ؔنے اس حکمت عملی کو اس طرح بیان کیا ہے : ؎نالہ ہے بلبل ِشوریدہ ترا خام ابھی اپنے سینے میں اسے اور ذرا تھام ابھی ! مدنی دور میں جب ” بندھے ہوئے ہاتھ “ کھول دیے گئے تو حالات یکسر بدل گئے۔ چناچہ میدانِ بدر میں جب حضرت بلال رض کا سامنا اپنے سابق آقا امیہ ّبن خلف سے ہوا تو چشم ِفلک کوئی اور ہی منظر دیکھ رہی تھی۔ اب امیہ کی گردن کا مقدر نشانہ بننا تھا جبکہ ” اقدام “ کا اختیار تیغ بلالی رض کے پاس تھا۔

ولمن انتصر بعد ظلمه فأولئك ما عليهم من سبيل

سورة: الشورى - آية: ( 41 )  - جزء: ( 25 )  -  صفحة: ( 487 )

Surah Shura Ayat 41 meaning in urdu

اور جو لوگ ظلم ہونے کے بعد بدلہ لیں اُن کو ملامت نہیں کی جا سکتی


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. (یہ) تمہارے پروردگار کی رحمت ہے۔ وہ تو سننے والا جاننے والا ہے
  2. پھر (پتھروں پر نعل) مار کر آگ نکالتے ہیں
  3. اور تجھ پر قیامت کے دن تک میری لعنت (پڑتی) رہے گی
  4. اور یہ تمہاری جماعت (حقیقت میں) ایک ہی جماعت ہے اور میں تمہارا پروردگار ہوں
  5. ہم نیکو کاروں کو ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں
  6. سو دیکھ لو کہ جن کو متنبہ کیا گیا تھا ان کا انجام کیسا ہوا
  7. اور زمین اپنے پروردگار کے نور سے جگمگا اُٹھے گی اور (اعمال کی) کتاب (کھول
  8. مومنو! جب تم آپس میں کسی میعاد معین کے لئے قرض کا معاملہ کرنے لگو
  9. اور جو باتیں ان کے سینوں میں پوشیدہ ہوتی ہیں اور جو کام وہ ظاہر
  10. اور جن کے مال میں حصہ مقرر ہے

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Shura with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Shura mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Shura Complete with high quality
surah Shura Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Shura Bandar Balila
Bandar Balila
surah Shura Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Shura Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Shura Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Shura Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Shura Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Shura Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Shura Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Shura Fares Abbad
Fares Abbad
surah Shura Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Shura Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Shura Al Hosary
Al Hosary
surah Shura Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Shura Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Sunday, May 19, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب