Surah yaseen Ayat 67 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَلَوْ نَشَاءُ لَمَسَخْنَاهُمْ عَلَىٰ مَكَانَتِهِمْ فَمَا اسْتَطَاعُوا مُضِيًّا وَلَا يَرْجِعُونَ﴾
[ يس: 67]
اور اگر ہم چاہیں تو ان کی جگہ پر ان کی صورتیں بدل دیں پھر وہاں سے نہ آگے جاسکیں اور نہ (پیچھے) لوٹ سکیں
Surah yaseen Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی نہ آگے جا سکتے، نہ پیچھے لوٹ سکتے، بلکہ پتھر کی طرح ایک جگہ پڑے رہتے۔ مسخ کے معنی پیدائش میں تبدیلی کے ہیں، یعنی انسان سے پتھر یا جانور کی شکل میں تبدیل کر دینا۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
اعضاء کی گواہی۔ جہنم بھڑکتی ہوئی اور شعلے مارتی ہوئی چیختی ہوئی اور چلاتی ہوئی سامنے ہوگی اور کفار سے کہا جائے گا کہ یہی وہ جہنم ہے جس کا ذکر میرے رسول کیا کرتے تھے جس سے وہ ڈرایا کرتے تھے اور تم انہیں جھٹلاتے تھے۔ لو اب اپنے اس کفر کا مزہ چکھو اٹھو اس میں کود پڑو، چناچہ اور آیت میں ہے ( یوم یدعون ) الخ، جس دن یہ جہنم کی طرف دھکیلے جائیں گے اور کہا جائے گا یہی وہ دوزخ ہے جس کا انکار کرتے رہے ہو۔ بتاؤ تو یہ جادو ہے ؟ یا تم اندھے ہوگئے ہو ؟ قیامت والے دن جب یہ کفار اور منافقین اپنے گناہوں کا انکار کریں گے اور اس پر قسمیں کھا لیں گے تو اللہ ان کی زبانوں کو بند کر دے گا اور ان کے بدن کے اعضاء سچی سچی گواہی دینا شروع کردیں گے، حضرت انس ؓ فرماتے ہیں ہم حضور ﷺ کے پاس تھے کہ آپ یکایک ہنسے اور اس قدر ہنسے کہ مسوڑھے کھل گئے پھر ہم سے دریافت کرنے لگے کہ جانتے ہو میں کیوں ہنسا ؟ ہم نے کہا اللہ اور اس کا رسول اللہ ہی خوب جانتا ہے۔ فرمایا بندہ جو اپنے رب سے قیامت کے دن جھگڑا کرے گا اس پر۔ کہے گا کہ باری تعالیٰ کیا تو نے مجھے ظلم سے بچایا نہ تھا ؟ اللہ فرمائے گا ہاں، تو یہ کہے گا بس پھر میں کسی گواہ کی گواہی اپنے خلاف منظور نہیں کروں گا۔ بس میرا اپنا بدن تو میرا ہے باقی سب میرے دشمن ہیں۔ اللہ فرمائے گا اچھا یونہی سہی تو ہی اپنا گواہ سہی اور میرے بزرگ فرشتے گواہ سہی۔ چناچہ اسی وقت زبان پر مہر لگا دی جائے گی اور اعضائے بدن سے فرمایا جائے گا بولو تم خود گواہی دو کہ تم سے اس نے کیا کیا کام لئے ؟ وہ صاف کھول کھول کر سچ سچ ایک ایک بات بتادیں گے پھر اس کی زبان کھول دی جائے گی تو یہ اپنے بدن کے جوڑوں سے کہے گا تمہارا ستیاناس ہوجائے تم ہی میرے دشمن بن بیٹھے میں تو تمہارے ہی بچاؤ کی کوشش کر رہا تھا اور تمہارے ہی فائدے کے لئے حجت بازی کر رہا تھا ( نسائی وغیرہ ) نسائی کی ایک اور حدیث میں ہے تمہیں اللہ کے سامنے بلایا جائے گا جبکہ زبان بند ہوگی سب سے پہلے رانوں اور ہتھیلیوں سے سوال ہوگا۔ قیامت کی ایک طویل حدیث میں ہے کہ پھر تیسرے موقعہ پر اس سے کہا جائے گا کہ تو کیا ہے ؟ یہ کہے گا تیرا بندہ ہوں تجھ پر تیری نبی ﷺ پر تیری کتاب پر ایمان لایا تھا روزے نماز زکوٰۃ وغیرہ کا پابند تھا اور بھی بہت سی اپنی نیکیاں بیان کر جائے گا اس وقت اس سے کہا جائے گا، اچھا ٹھہر جا ہم گواہ لاتے ہیں یہ سوچتا ہی ہوگا کہ گواہی میں کون پیش کیا جائے گا ؟ یکایک اس کی زبان بند کردی جائے گی اور اس کی ران سے کہا جائے گا کہ تو گواہی دے، اب ران اور ہڈیاں اور گوشت بول پڑے گا اور اس منافق کے سارے نفاق کو اور تمام پوشیدہ اعمال کو کھول کر رکھ دے گا۔ یہ سب اس لئے ہوگا کہ پھر اس کی حجت باقی نہ رہے اور اس کا عذر ٹوٹ جائے۔ چونکہ رب اس پر ناراض تھا اس لئے اس سے سختی سے باز پرس ہوئی۔ ( ابو داؤد ) حدیث میں ہے منہ پر مہر لگنے کے بعد سب سے پہلے انسان کی بائیں ران بولے گی۔ حضرت ابو موسیٰ اشعری فرماتے ہیں کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ مومن کو بلاکر اس کے گناہ اس کے سامنے پیش کر کے فرمائے گا، کہو یہ ٹھیک ہے ؟ یہ کہے گا ہاں اللہ سب درست ہے بیشک مجھ سے یہ خطائیں سر زد ہوئی ہیں۔ اللہ فرمائے گا اچھا ہم نے سب بخش دیں، لیکن یہ گفتگو اس طرح ہوگی کہ کسی ایک کو بھی اس کا مطلق علم نہ ہوگا اس کا ایک گناہ بھی مخلوق میں سے کسی پر ظاہر نہ ہوگا۔ اب اس کی نیکیاں لائی جائیں گی اور انہیں کھول کھول کر ساری مخلوق کے سامن جتا جتا کر رکھی جائیں گی۔ (اے ستار العیوب اے غفار الذنوب تو ہم گناہ گاروں کی پردہ پوشی کر اور ہم مجرموں سے درگذر فرما۔ اللہ اس دن ہمیں رسوا اور ذلیل نہ کر اور اپنے دامن رحمت میں ڈھانپ لے۔ اے ذرہ نواز اللہ عزو جل ! اپنی بےپایاں بخشش کی موسلا دھار بارش کا ایک قطرہ ادھر بھی برسا دے اور ہمارے تمام گناہوں کو دھو ڈال، پروردگار ایک نظر رحمت ادھر بھی، مالک الملک ہم بھی تیری چشم رحمت کے منتظر ہیں، اے غفور و رحیم اللہ کیا تیرے در سے بھی کوئی سوالی خالی جھولی لے کر ناامید ہو کر آج تک لوٹا ہے ؟ رحم کر رحم کر رحم کر۔ اے مالک و خالق رحم کر اپنے انتقام سے بچا اپنے غصے سے نجات دے اپنی رحمتوں سے نواز دے اپنے عذابوں سے چھٹکارا دے اپنی جنت میں پہنچا دے، اپنے دیدار سے مشرف فرما۔ آمین آمین۔ اور کافر و منافق کو بلایا جائے گا اس کے بد اعمال اس کے سامنے رکھے جائیں گے اور اس سے کہا جائے گا کہو یہ ٹھیک ہے ؟ یہ صاف انکار کر جائے گا اور کڑکڑاتی ہوئی قسمیں کھانے لگے کہ اللہ تعالیٰ تیرے ان فرشتوں نے جھوٹی تحریر لکھی ہے میں نے ہرگز یہ گناہ نہیں کئے، فرشتہ کہے گا ہائیں ہائیں کیا کہہ رہا ہے ؟ کیا فلاں دن فلاں جگہ تو نے فلاں کام نہیں کیا ؟ یہ کہے گا اللہ تیری عزت کی قسم محض جھوٹ ہے میں نے ہرگز نہیں کیا ؟ اب اللہ تعالیٰ اس کی زبان بندی کر دے گا، غالباً سب سے پہلے اس کی دائیں ران اس کے خلاف شہادت دے گی، یہی مضمون اس آیت میں بیان ہو رہا ہے۔ پھر فرماتا ہے اگر ہم چاہتے تو انہیں گمراہ کردیتے اور پھر یہ کبھی ہدایت نہ حاصل کرسکتے۔ اگر ہم چاہتے ان کی آنکھیں اندھی کردیتے تو یہ یونہی بھٹکتے پھرتے۔ ادھر ادھر راستے ٹٹولتے۔ حق کو نہ دیکھ سکتے، نہ صحیح راستے پر پہنچ سکتے اور اگر ہم چاہتے تو انہیں ان کے مکانوں میں ہی مسخ کردیتے ان کی صورتیں بدل دیتے انہیں ہلاک کردیتے انہیں پتھر کے بنا دیتے، ان کی ٹانگیں توڑ دیتے۔ پھر تو نہ وہ چل سکتے یعنی آگے کو نہ وہ لوٹ سکتے یعنی پیچھے کو بلکہ بت کی طرح ایک ہی جگہ بیٹھے رہتے، آگے پیچھے نہ ہوسکتے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 67 { وَلَوْ نَشَآئُ لَمَسَخْنٰـہُمْ عَلٰی مَکَانَتِہِمْ } ” اور اگر ہم چاہیں تو ان کی صورتیں مسنح کردیں ان کے اپنے مقام پر “ یعنی اگر اللہ چاہے تو وہ جہاں ‘ جس حالت میں ہوں وہیں پر ان کی صورتیں مسنح ہوجائیں۔ { فَمَا اسْتَطَاعُوْا مُضِیًّا وَّلَا یَرْجِعُوْنَ } ” تو نہ وہ آگے چل سکیں اور نہ پیچھے لوٹ سکیں۔ “
ولو نشاء لمسخناهم على مكانتهم فما استطاعوا مضيا ولا يرجعون
سورة: يس - آية: ( 67 ) - جزء: ( 23 ) - صفحة: ( 444 )Surah yaseen Ayat 67 meaning in urdu
ہم چاہیں تو اِنہیں اِن کی جگہ ہی پر اس طرح مسخ کر کے رکھ دیں کہ یہ نہ آگے چل سکیں نہ پیچھے پلٹ سکیں
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اس کتاب روشن کی قسم
- اور (اے پیغمبر) تم کو جو حکم بھیجا جاتا ہے اس کی پیروی کئے جاؤ
- اور تمہارا پروردگار تو لوگوں پر فضل کرنے والا ہے لیکن ان میں سے اکثر
- مؤمنوں کو چاہئے کہ مؤمنوں کے سوا کافروں کو دوست نہ بنائیں اور جو ایسا
- وہ بولے کہ نہیں بلکہ ہم آپ کے پاس وہ چیز لے کر آئے ہیں
- اور ہم نے قرآن کو جزو جزو کرکے نازل کیا ہے تاکہ تم لوگوں کو
- اگر کسی کو وصیت کرنے والے کی طرف سے (کسی وارث کی) طرفداری یا حق
- پس جو کچھ یہ بکواس کرتے ہیں اس پر صبر کرو۔ اور سورج کے نکلنے
- اور جن لوگوں کو یہ خدا کے سوا پکارتے ہیں وہ کوئی چیز بھی تو
- کہتے ہیں کہ جب ہم مر جائیں گے اور مٹی ہو جائیں گے اور استخوان
Quran surahs in English :
Download surah yaseen with the voice of the most famous Quran reciters :
surah yaseen mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter yaseen Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers