Surah Al Hijr Ayat 42 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿إِنَّ عِبَادِي لَيْسَ لَكَ عَلَيْهِمْ سُلْطَانٌ إِلَّا مَنِ اتَّبَعَكَ مِنَ الْغَاوِينَ﴾
[ الحجر: 42]
جو میرے (مخلص) بندے ہیں ان پر تجھے کچھ قدرت نہیں (کہ ان کو گناہ میں ڈال سکے) ہاں بد راہوں میں سے جو تیرے پیچھے چل پڑے
Surah Al Hijr Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی میرے نیک بندوں پر تیرا داؤ نہیں چلے گا۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان سے کوئی گناہ ہی سرزد نہیں ہوگا، بلکہ مطلب یہ ہے کہ ان کے ساتھ ایسا گناہ نہیں ہوگا کہ جس کے بعد نادم اور تائب نہ ہو کیونکہ وہی گناہ انسان کی ہلاکت کا باعث ہے کہ جس کے بعد انسان کے اندر ندامت کا احساس اور توبہ و انابت الی اللہ کا داعیہ پیدا نہ ہو۔ ایسے گناہ کے بعد ہی انسان گناہ پر گناہ کرتا چلا جاتا ہے۔ اور بالآخر دائمی تباہی و ہلاکت اس کا مقدر بن جاتی ہے۔ اور اہل ایمان کی صفت یہ ہے کہ گناہ پر اصرار نہیں کرتے بلکہ فوراً توبہ کر کے آئندہ کے لئے اس سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
ابلیس کے سیاہ کارنامے ابلیس کی سرکشی بیان ہو رہی ہے کہ اس نے اللہ کے گمراہ کرنے کی قسم کھا کر کہا۔ اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اس نے کہا کہ چونکہ تو نے مجھے گمراہ کیا میں بھی اولاد آدم کے لئے زمین میں تیری نافرمانیوں کو خوب زینت دار کر کے دکھاؤں گا۔ اور انہیں رغبت دلا دلا کر نافرمانیوں میں مبتلا کروں گا، جہاں تک ہو سکے گا کوشش کروں گا کہ سب کو ہی بہکا دوں۔ لیکن ہاں تیرے خالص بندے میرے ہاتھ نہیں آسکتے۔ ایک اور آیت میں بھی ہے کہ گو تو نے اسے مجھ پر برتری دی ہے لیکن اب میں بھی اس کی اولاد کے پیچھے پڑجاؤں گا، چاہے کچھ تھوڑے سے چھوٹ جائیں باقی سب کو ہی لے ڈوبوں گا۔ اس پر جواب ملا کہ تم سب کا لوٹنا تو میری ہی طرف ہے۔ اعمال کا بدلہ میں ضرور دوں گا نیک کو نیک بد کو بد جیسے فرمان ہے کہ تیرا رب تاک میں ہے۔ غرض لوٹنا اور اور لوٹنے کا راستہ اللہ ہی کی طرف ہے۔ علیٰ کی ایک قرأت علیٰ بھی ہے۔ جسے آیت ( وَاِنَّهٗ فِيْٓ اُمِّ الْكِتٰبِ لَدَيْنَا لَعَلِيٌّ حَكِيْمٌ ۭ ) 43۔ الزخرف:4) میں ہے یعنی بلند لیکن پہلی قرأت مشہور ہے۔ جن بندوں کو میں نے ہدایت پر لگا دیا ہے ان پر تیرا کوئی زور نہیں ہاں تیرا زور تیرے تابعداروں پر ہے۔ یہ استثناء منقطع ہے۔ ابن جریر میں ہے کہ بستیوں سے باہر نبیوں کی مسجدیں ہوتی تھیں۔ جب وہ اپنے رب سے کوئی خاص بات معلوم کرنا چاہتے تو وہاں جا کر جو نماز مقدر میں ہوتی ادا کر کے سوال کرتے۔ ایک دن ایک نبی کے اور اس کے قبلہ کے درمیان شیطان بیٹھ گیا۔ اس نبی نے تین بار کہا آیت ( اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم )۔ شیطان نے کہا اے اللہ کے نبی آخر آپ میرے داؤ سے کیسے بچ جاتے ہیں ؟ نبی نے کہا تو بتا کہ تو بنی آدم پر کس داؤ سے غالب آجاتا ہے ؟ آخر معاہدہ ہوا کہ ہر ایک صحیح چیز دوسرے کو بتادے تو نبی اللہ نے کہا سن اللہ کا فرمان ہے کہ میرے خاص بندوں پر تیرا کوئی اثر نہیں۔ صرف ان پر جو خود گمراہ ہوں اور تیری ماتحتی کریں۔ اس اللہ کے دشمن نے کہا یہ آپ نے کیا فرمایا اسے تو میں آپ کی پیدائش سے بھی پہلے سے جانا ہوں، نبی نے کہا اور سن اللہ کا فرمان ہے کہ جب شیطانی حرکت ہو تو اللہ سے پناہ طلب کر، وہ سننے جاننے والا ہے۔ واللہ تیری آہٹ پاتے ہی میں اللہ سے پناہ چاہ لیتا ہوں۔ اس نے کہا سچ ہے اسی سے آپ میرے پھندے میں نہیں پھنستے۔ نبی اللہ ؑ نے فرمایا اب تو بتا کہ تو ابن آدم پر کسے غالب آجاتا ہے ؟ اس نے کہا کہ میں اسے غصے اور خواہش کے وقت دبوچ لیتا ہوں۔ پھر فرماتا ہے کہ جو کوئی بھی ابلیس کی پیروی کرے، وہ جہنمی ہے۔ یہی فرمان قرآن سے کفر کرنے والوں کی نسبت ہے۔ پھر ارشاد ہوا کہ جہنم کے کئی ایک دروازے ہیں ہر دروازے سے جانے والا ابلیسی گروہ مقرر ہے۔ اپنے اپنے اعمال کے مطابق ان کے لئے دروازے تقسیم شدہ ہیں۔ حضرت علی ؓ نے اپنے ایک خطبے میں فرمایا جہنم کے دروازے اس طرح ہیں یعنی ایک پر ایک۔ اور وہ سات ہیں ایک کے بعد ایک کر کے ساتوں دروازے پر ہوجائیں گے۔ عکرمہ ؓ فرماتے ہیں سات طبقے ہیں۔ ابن جریر سات دروازوں کے یہ نام بتلاتے ہیں۔ جہنم۔ نطی۔ حطمہ۔ سعیر۔ سقر۔ حجیم۔ ھاویہ۔ ابن عباس ؓ سے بھی اسی طرح مروی ہے۔ قتادہ ؒ کہتے ہیں یہ باعتبار اعمال ان کی منزلیں ہیں۔ ضحاک کہتے ہیں مثلا ایک دروازہ یہود کا، ایک نصاری کا، ایک صابیوں کا، ایک مجوسیوں کا، ایک مشرکوں کافروں کا، ایک منافقوں کا، ایک اہل توحید کا، لیکن توحید والوں کو چھٹکارے کی امید ہے باقی سب نامید ہوگئے ہیں۔ ترمذی میں ہے رسول اللہ ﷺ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ بعض دوزخیوں کے ٹخنوں تک آگ ہوگی، بعض کی کمر تک، بعض کی گردنوں تک، غرض گناہوں کی مقدار کے حساب سے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 42 اِنَّ عِبَادِيْ لَيْسَ لَكَ عَلَيْهِمْ سُلْطٰنٌیعنی صرف ” مُخلَصین “ ہی کی تخصیص نہیں ہے بلکہ کسی انسان پر بھی تجھے اختیار نہیں ہوگا۔اِلَّا مَنِ اتَّبَعَكَ مِنَ الْغٰوِيْنَ جو لوگ ” غاوین “ میں سے ہوں گے ‘ خود ان کے اندر سرکشی ہوگی ‘ وہ خود اپنی نفس پرستی کی طرف مائل ہو کر تیری پیروی کریں گے ‘ ان کو لے جا کر تو گمراہی کے جس گڑھے میں چاہے پھینک دے اور جہنم کی جس وادی میں چاہے ان کو گرا دے ‘ مجھے ان سے کوئی دلچسپی نہیں۔ لیکن میرے کسی فرمانبردار بندے پر تجھے کوئی اختیار حاصل نہیں ہوگا۔
إن عبادي ليس لك عليهم سلطان إلا من اتبعك من الغاوين
سورة: الحجر - آية: ( 42 ) - جزء: ( 14 ) - صفحة: ( 264 )Surah Al Hijr Ayat 42 meaning in urdu
بے شک، جو میرے حقیقی بندے ہیں ان پر تیرا بس نہ چلے گا تیرا بس تو صرف اُن بہکے ہوئے لوگوں ہی پر چلے گا جو تیری پیروی کریں
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اس سبب سے کہ مال اور بیٹے رکھتا ہے
- پھر اگر یہ لوگ تم کو سچا نہ سمجھیں تو تم سے پہلے بہت سے
- (القصہ یوں ہی ہوا) تو جادوگر سجدے میں گر پڑے (اور) کہنے لگے کہ ہم
- پھر ہم نے ان کے بارے میں (اپنا) وعدہ سچا کردیا تو ان کو اور
- ان کی آنکھ نہ تو اور طرف مائل ہوئی اور نہ (حد سے) آگے بڑھی
- اور جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں
- جو لوگ برے کام کرتے ہیں کیا وہ یہ خیال کرتے ہیں کہ ہم ان
- اور جو شخص خدا پر اور اس کے پیغمبر پر ایمان نہ لائے تو ہم
- اور خدا کے سوا ان کے کوئی دوست نہ ہوں گے کہ خدا کے سوا
- ابراہیم نے کہا کیا تم نے دیکھا کہ جن کو تم پوجتے رہے ہو
Quran surahs in English :
Download surah Al Hijr with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Al Hijr mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Hijr Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers