Surah Furqan Ayat 43 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿أَرَأَيْتَ مَنِ اتَّخَذَ إِلَٰهَهُ هَوَاهُ أَفَأَنتَ تَكُونُ عَلَيْهِ وَكِيلًا﴾
[ الفرقان: 43]
کیا تم نے اس شخص کو دیکھا جس نے خواہش نفس کو معبود بنا رکھا ہے تو کیا تم اس پر نگہبان ہوسکتے ہو
Surah Furqan Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی جو چیز اس کے نفس کواچھی لگی، اسی کو اپنا دین و مذہب بنالیا، کیا ایسے شخص کو تو راہ یاب کرسکتا ہے یا اللہ کے عذاب سے چھڑا سکے گا؟ اس کو دوسرے مقام پر اس طرح بیان فرمایا ( کیا وہ شخص جس کے لیے اس کا برا عمل مزین کردیا گیا، پس وہ اسے اچھا سمجھتا ہے، پس اللہ تعالیٰ ہی جسے چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے اورجسے چاہتا ہے راہ یاب۔ پس تو ان پر حسرت و افسوس نہ کر ) ( فاطر۔ 8 ) حضرت ابن عباس ( رضي الله عنه ) اس کی تفسیر میں فرماتے ہیں۔ زمانۂ جاہلیت میں آدمی ایک عرصےتک سفید پتھر کی عبادت کرتا رہتا، جب اسے اس سے اچھا پتھر نظر آجاتا تو وہ پہلے پتھر کو چھوڑ کر دوسرے پتھر کی پوجا شروع کردیتا ( ابن کثیر ) مطلب یہ ہے کہ ایسے اشخاص، جو عقل و فہم سے اس طرح عاری اورمحض خواہش نفس کو اپنا معبود بنائے ہوئے ہیں۔ اے پیغمبر کیا تو ان کو ہدایت کےراستے پر لگا سکتا ہے؟ یعنی نہیں لگا سکتا۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
انبیاء کا مذاق کافر لوگ اللہ کے برتر و بہتر پیغمبر حضرت احمد مجتبیٰ محمد مصطفیٰ ﷺ کو دیکھ کر ہنسی مذاق اڑاتے تھے، عیب جوئی کرتے تھے اور آپ میں نقصان بتاتے تھے۔ یہی حالت ہر زمانے کے کفار کی اپنے نبیوں کے ساتھ رہی۔ جیسے فرمان ہے آیت ( وَلَقَدِ اسْتُهْزِئَ بِرُسُلٍ مِّنْ قَبْلِكَ فَحَاق بالَّذِيْنَ سَخِرُوْا مِنْهُمْ مَّا كَانُوْا بِهٖ يَسْتَهْزِءُوْنَ 10 ) 6۔ الأنعام:10) تجھ سے پہلے کے رسولوں کا بھی مذاق اڑایا گیا۔ کہنے لگے وہ تو کہئے کہ ہم جمے رہے ورنہ اس رسول نے ہمیں بہکانے میں کوئی کمی نہ رکھی تھی۔ اچھا انہیں عنقریب معلوم ہوجائے گا کہ ہدایت پر یہ کہاں تک تھے ؟ عذاب کو دیکھتے ہی آنکھیں کھل جائیں گی۔ اصل یہ ہے کہ ان لوگوں نے خواہش پرستی شروع کر رکھی ہے نفس و شیطان جس چیز کو اچھا ظاہر کرتا ہے یہ بھی اسے اچھی سمجھنے لگتے ہیں۔ بھلا ان کا ذمہ دار تو کیسے ٹھہر سکتا ہے ؟ ابن عباس ؓ کا بیان ہے کہ جاہلیت میں عرب کی یہ حالت تھی کہ جہاں کسی سفید گول مول پتھر کو دیکھا اسی کے سامنے جھکنے اور سجدے کرنے لگے۔ اس سے اچھا کوئی نظر پڑگیا تو اس کے سامنے جھک گئے۔ اور اول کو چھوڑ دیا۔ پھر فرماتا ہے یہ تو چوپایوں سے بھی بدتر ہیں نہ انکے کان ہیں نہ دل ہیں چوپائے تو خیر قدرتا آزاد ہیں لیکن یہ جو عبادت کے لئے پیدا کیے گئے تھے یہ ان سے بھی زیادہ بہک گئے بلکہ اللہ کے سوا دوسروں کی عبادت کرنے لگے۔ اور قیام حجت کے بعد رسولوں کے پہنچ چکنے کے بعد بھی اللہ کی طرف نہیں جھکتے۔ اس کی توحید اور رسول ﷺ کی رسالت کو نہیں مانتے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 43 اَرَءَ یْتَ مَنِ اتَّخَذَ اِلٰہَہٗ ہَوٰٹہُ ط ” یہاں شرک کی ایک بہت اہم قسم بیان ہوئی ہے ‘ جو ہمیں اپنے گریبانوں میں جھانکنے کی دعوت دیتی ہے۔ اس پر بڑے بڑے موحدینّ کو غور کرنا چاہیے کہ دراصل شرک صرف ”یا علی مدد ! “ کا نعرہ لگانے یا قبر پرستی تک ہی محدود نہیں ہے ‘ بلکہ اللہ کے کسی واضح حکم کے مقابلے میں خواہش نفس پر عمل پیرا ہونا بھی شرک کے زمرے میں آتا ہے۔ انسان کو اس کا نفس ہر وقت دنیا سمیٹنے اور زیادہ سے زیادہ مال و دولت جمع کرنے کے حسین خواب دکھاتا ہے۔ وہ حرام کو اپنانے کے لیے ُ پر کشش تو جیہات پیش کرتا ہے۔ مثلاً یہ کہ آج کے بینک کا سود حرام نہیں ہے ‘ پرانے دور میں تو سود کو اس لیے حرام کیا گیا تھا کہ اس کے ذریعے سے غرباء کا استحاصل ہوتا تھا ‘ آج کے بینکنگ نظام پر اس کا اطلاق نہیں ہوتا ‘ آج تو بینک کی معاونت کے بغیر کوئی کاروبار چل ہی نہیں سکتا ‘ اس لیے بینک کے تعاون سے فلاں کاروبار کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ چناچہ اگر کسی شخص نے اللہ کے احکام کو پس پشت ڈال کر اپنے نفس کی بات مان لی تو گویا وہ اپنے نفس کا بندہ بن گیا۔ اب اس کا نفس ہی اس کا ” مطاع “ ہے اور جو کوئی بھی کسی کا اصل مطاع ہوگا وہی اس کا معبود ہوگا۔عبادت در اصل مکمل غلامی کا نام ہے۔ جس طرح ایک غلام اپنے آقا کا ہر حکم ماننے کا پابند ہے اسی طرح ایک بندے عبد پر بھی لازم ہے کہ وہ اپنے معبود کی مکمل فرمانبرداری کرے اور اس کے کسی بھی حکم سے سرتابی نہ کرے۔ عبادت کا یہ مفہوم سورة المؤمنون میں درج فرعون کے اس جملے سے اور بھی واضح ہوجاتا ہے : وَقَوْمُہُمَا لَنَا عٰبِدُوْنَ کہ ان دونوں حضرت موسیٰ علیہ السلام اور حضرت ہارون علیہ السلام کی قوم ہماری غلام اور اطاعت شعار ہے۔ اب اگر کوئی شخص زبان سے توحید پرستی کا دعویٰ کرے ‘ لَا اِلٰہ الاَّ اللّٰہ کے وظیفے کرے اور چلے ّ کاٹے ‘ لیکن عملاً اطاعت اور فرمانبرداری اپنے نفس کی کرے تو حقیقت میں وہ توحید پرست نہیں بلکہ نفس پرست ہے اور اس کا نفس ہی اصل میں اس کا معبود ہے۔
أرأيت من اتخذ إلهه هواه أفأنت تكون عليه وكيلا
سورة: الفرقان - آية: ( 43 ) - جزء: ( 19 ) - صفحة: ( 363 )Surah Furqan Ayat 43 meaning in urdu
کبھی تم نے اُس شخص کے حال پر غور کیا ہے جس نے اپنی خواہش نفس کو اپنا خدا بنا لیا ہو؟ کیا تم ایسے شخص کو راہِ راست پر لانے کا ذمہ لے سکتے ہو؟
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- ہاں ہاں مشکل کے ساتھ آسانی بھی ہے
- ہاں اگر تم کسی ایسے مکان میں جاؤ جس میں کوئی نہ بستا ہو اور
- بولے کہ اے پروردگار میں نے اپنے آپ پر ظلم کیا تو مجھے بخش دے
- جو مال دیتا ہے تاکہ پاک ہو
- (مومنو) کیا تم امید رکھتے ہو کہ یہ لوگ تمہارے (دین کے) قائل ہو جائیں
- اور یہ خدا کی سخت سخت قسمیں کھاتے ہیں کہ جو مرجاتا ہے خدا اسے
- پھر وہ (عبادت کے) حجرے سے نکل کر اپنی قوم کے پاس آئے تو ان
- کہ اوپر کی مجلس کی طرف کان نہ لگاسکیں اور ہر طرف سے (ان پر
- مگر (لوگو) تم دنیا کو دوست رکھتے ہو
- اور تم سے پہلے ہم کئی امتوں کو جب انہوں نے ظلم کا راستہ اختیار
Quran surahs in English :
Download surah Furqan with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Furqan mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Furqan Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers