Surah al imran Ayat 43 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿يَا مَرْيَمُ اقْنُتِي لِرَبِّكِ وَاسْجُدِي وَارْكَعِي مَعَ الرَّاكِعِينَ﴾
[ آل عمران: 43]
مریم اپنے پروردگار کی فرمانبرداری کرنا اور سجدہ کرنا اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرنا
Surah al imran UrduTafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
تین افضل ترین عورتیں یہاں بیان ہو رہا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے مریم ( علیہما السلام ) کو فرشتوں نے خبر پہنچائی کہ اللہ نے انہیں ان کی کثرت عبادت ان کی دنیا کی بےرغبتی کی شرافت اور شیطانی وسو اس سے دوری کی وجہ سے اپنے قرب خاص عنایت فرمادیا ہے، اور تمام جہان کی عورتوں پر انہیں خاص فضیلت دے رکھی ہے، صحیح مسلم شریف وغیرہ میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جنتی عورتیں اونٹ پر سوار ہونے والیاں ہیں ان میں سے بہتر عورتیں قریش کی ہیں جو اپنے چھوٹے بچوں پر بہت ہی شفقت اور پیار کرنے والی اور اپنے خاوند کی چیزوں کی پوری حفاظت کرنے والی ہیں، حضرت مریم بنت عمران اونٹ پر کبھی سوار نہیں ہوئی، بخاری و مسلم کی ایک حدیث میں ہے عورتوں میں سے بہتر عورت حضرت مریم بنت عمران ہیں اور عورتوں میں سے بہتر عورت حضرت خدیجہ بنت خویلد ہیں ؓ ترمذی کی صحیح حدیث میں ہے ساری دنیا کی عورتوں میں سے تجھے مریم بنت عمران، خدیجہ بنت خویلد، فاطمہ بنت محمد، آسیہ فرعون کی بیوی ہیں ؓ اور حدیث میں ہے یہ چاروں عورتیں تمام عالم کی عورتوں سے افضل اور بہتر ہیں اور حدیث میں ہے مردوں میں سے کامل مرد بہت سے ہیں لیکن عورتوں میں کمال والی عورتیں صرف تین ہیں، مریم بنت عمران، آسیہ فرعون کی بیوی اور خدیجہ بنت خویلد اور عائشہ کی فضیلت عورتوں پر ایسی ہے جیسے ثرید یعنی گوشت کے شوربے میں بھگوئی ہوئی روٹی کی تمام کھانوں پر یہ حدیث ابو داؤد کے علاوہ اور سب کتابوں میں ہے، صحیح بخاری شریف کی اس حدیث میں حضرت خدیجہ کا ذکر نہیں، میں نے اس حدیث کی تمام سندیں اور ہر سند کے الفاظ اپنی کتاب البدایہ والنہایہ میں حضرت عیسیٰ کے ذکر میں جمع کر دئیے ہیں وللہ الحمد والمنۃ پھر فرشتے فرماتے ہیں کہ اے مریم تو خشوع و خضوع رکوع و سجود میں رہا کر اللہ تبارک وتعالیٰ تجھے اپنی قدرت کا ایک عظیم الشان نشان بنانے والا ہے اس لئے تجھے رب کی طرف پوری رغبت رکھنی چاہئے، قنوت کے معنی اطاعت کے ہیں جو عاجزی اور دل کی حاضری کے ساتھ ہو، جیسے ارشاد آیت ( وَلَهٗ مَنْ فِي السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ۭ كُلٌّ لَّهٗ قٰنِتُوْنَ ) 30۔ الروم:26) یعنی اس کی ماتحتی اور ملکیت میں زمین و آسمان کی ہر چیز ہے سب کے سب اس کے محکوم اور تابع فرمان ہیں، ابن ابی حاتم کی ایک مرفوع حدیث میں ہے کہ قرآن میں جہاں کہیں قنوت کا لفظ ہے اس سے مراد اطاعت گذاری ہے، یہی حدیث ابن جریر میں بھی ہے لیکن سند میں نکارت ہے، حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ حضرت مریم ( علیہما السلام ) نماز میں اتنا لمبا قیام کرتی تھیں کہ دونوں ٹخنوں پر ورم آجاتا تھا، قنوت سے مراد نماز میں لمبے لمبے رکوع کرنا ہے، حسن بصری ؒ کا قول ہے کہ اس سے یہ مراد ہے کہ اپنے رب کی عبادت میں مشغول رہ اور رکوع سجدہ کرنے والوں میں سے ہوجا، حضرت اوزاعی فرماتے ہیں کہ مریم صدیقہ اپنے عبادت خانے میں اس قدر بکثرت باخشوع اور لمبی نمازیں پڑھا کرتی تھیں کہ دونوں پیروں میں زرد پانی اتر آیا، ؓ و رضاہا۔ یہ اہم خبریں بیان کر کے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اے نبی ﷺ ان باتوں کا علم تمہیں صرف میری وحی سے ہوا ورنہ تمہیں کیا خبر ؟ تم کچھ اس وقت ان کے پاس تھوڑے ہی موجود تھے جو ان واقعات کی خبر لوگوں کو پہنچاتے ؟ لیکن اپنی وحی سے ہم نے ان واقعات کو اس طرح آپ پر کھول دیا گویا آپ اس وقت خود موجود تھے جبکہ حضرت مریم کی پرورش کے بارے میں ہر ایک دوسرے پر سبقت کرتا تھا سب کی چاہت تھی کہ اس دولت سے مالا مال ہوجاؤں اور یہ اجر مجھے مل جائے، جب آپ کی والدہ صاحبہ آپ کو لے کر بیت المقدس کی مسجد سلیمانی میں تشریف لائیں اور وہاں کے خادموں سے جو حضرت موسیٰ کے بھائی اور حضرت ہارون کی نسل میں سے تھے کہا کہ میں انہیں اپنی نذر کے مطابق نام اللہ پر آزاد کرچکی ہوں تم اسے سنبھالو، یہ ظاہر ہے کہ لڑکی ہے اور یہ بھی معلوم ہے کہ حیض کی حالت میں عورتیں مسجد میں نہیں آسکتیں اب تم جانو تمہارا کام، میں تو اسے گھر واپس نہیں لے جاسکتی کیونکہ نام اللہ اسے نذر کرچکی ہوں، حضرت عمران یہاں کے امام نماز تھے اور قربانیوں کے مہتمم تھے اور یہ ان کی صاحبزادی تھیں تو ہر ایک نے بڑی چاہت سے ان کے لئے ہاتھ پھیلا دئیے ادھر سے حضرت زکریا نے اپنا ایک حق اور جتایا کہ میں رشتہ میں بھی ان کا خالو ہوتا ہوں تو یہ لڑکی مجھ ہی کو ملنی چاہیے اور لوگ راضی نہ ہوئے آخر قرعہ ڈالا گیا اور قرعہ میں ان سب نے اپنی وہ قلمیں ڈالیں جن سے توراۃ لکھتے تھے، تو قرعہ حضرت زکریا کے نام نکلا اور یہی اس سعادت سے مشرف ہوئے دوسری مفصل روایتوں میں یہ بھی ہے کہ نہر اردن پر جا کر یہ قلمیں ڈالی گئیں کہ پانی کے بہاؤ کے ساتھ جو قلم نکل جائے وہ نہیں اور جس کا قلم ٹھہر جائے وہ حضرت مریم کا کفیل بنے، چناچہ سب کی قلمیں تو پانی بہا کرلے گیا صرف حضرت زکریا کا قلم ٹھہر گیا بلکہ الٹا اوپر کو چڑھنے لگا تو ایک تو قرعے میں ان کا نام نکلا دوسرے قریب کے رشتہ داری تھے پھر یہ خود ان تمام کے سردار امام مالک نبی تھے صلوات اللہ وسلامہ علیہ پس انہی کو حضرت مریم سونپ دی گئیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 43 یٰمَرْیَمُ اقْنُتِیْ لِرَبِّکِ وَا سْجُدِیْ وَارْکَعِیْ مَعَ الرّٰکِعِیْنَ یعنی نماز باجماعت کے اندر شریک ہوجایا کرو۔
يامريم اقنتي لربك واسجدي واركعي مع الراكعين
سورة: آل عمران - آية: ( 43 ) - جزء: ( 3 ) - صفحة: ( 55 )Surah al imran Ayat 43 meaning in urdu
اے مریمؑ! اپنے رب کی تابع فرمان بن کر رہ، اس کے آگے سر بسجود ہو، اور جو بندے اس کے حضور جھکنے والے ہیں ان کے ساتھ تو بھی جھک جا"
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- انہوں نے کہا کہ اے قوم! میں تم کو کھلے طور پر نصیحت کرتا ہوں
- اور ہم نے مریم کے بیٹے (عیسیٰ) اور ان کی ماں کو (اپنی) نشانی بنایا
- خدا نے فرمایا کہ اسے پکڑ لو اور ڈرنا مت۔ ہم اس کو ابھی اس
- (کافر) کہتے ہیں کیا ہم الٹے پاؤں پھر لوٹ جائیں گے
- مگر جو لوگ ان میں سے علم میں پکے ہیں اور جو مومن ہیں وہ
- کتاب روشن کی قسم
- انہوں نے کہا یہ تو پریشان سے خواب ہیں۔ اور ہمیں ایسے خوابوں کی تعبیر
- اس روز تک جس کا وقت مقرر ہے
- اور جب کوئی بے حیائی کا کام کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم نے
- اور کتنے منہ ہوں گے جن پر گرد پڑ رہی ہو گی
Quran surahs in English :
Download surah al imran with the voice of the most famous Quran reciters :
surah al imran mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter al imran Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers