Surah al imran Ayat 44 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ آل عمران کی آیت نمبر 44 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah al imran ayat 44 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿ذَٰلِكَ مِنْ أَنبَاءِ الْغَيْبِ نُوحِيهِ إِلَيْكَ ۚ وَمَا كُنتَ لَدَيْهِمْ إِذْ يُلْقُونَ أَقْلَامَهُمْ أَيُّهُمْ يَكْفُلُ مَرْيَمَ وَمَا كُنتَ لَدَيْهِمْ إِذْ يَخْتَصِمُونَ﴾
[ آل عمران: 44]

Ayat With Urdu Translation

(اے محمدﷺ) یہ باتیں اخبار غیب میں سے ہیں جو ہم تمہارے پاس بھیجتے ہیں اور جب وہ لوگ اپنے قلم (بطور قرعہ) ڈال رہے تھے کہ مریم کا متکفل کون بنے تو تم ان کے پاس نہیں تھے اور نہ اس وقت ہی ان کے پاس تھے جب وہ آپس میں جھگڑ رہے تھے

Surah al imran Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) آج کل کے اہل بدعت نے نبی کریم ( صلى الله عليه وسلم ) کی شان میں غلو عقیدت کا مظاہرہ کرتے ہوئے، ان کے اللہ تعالیٰ کی طرح عالم الغیب اور ہر جگہ حاضر وناظر ہونے کا عقیدہ گھڑ رکھا ہے۔ اس آیت سے ان دونوں عقیدوں کی واضح تردید ہوتی ہے۔ اگر آپ نبی ( صلى الله عليه وسلم ) عالم الغیب ہوتے، تو اللہ تعالیٰ یہ نہ فرماتا کہ ہم غیب کی خبریں آپ کو بیان کر رہے ہیں کیونکہ جس کو پہلے ہی علم ہو، اس کو اس طرح نہیں کہا جاتا اور اسی طرح حاضر وناظر کو یہ نہیں کہا جاتا کہ آپ اس وقت وہاں موجود نہیں تھے جب لوگ قرعہ اندازی کے لئے قلم ڈال رہے تھے۔ قرعہ اندازی کی ضرورت اس لئے پیش آئی کہ حضرت مریم علیہا السلام کی کفالت کے اور بھی کئی خواہش مند تھے۔ ذَلِكَ مِنْ أَنْبَاءِ الْغَيْبِ نُوحِيهِ إِلَيْكَ سے نبی کریم ( صلى الله عليه وسلم ) کی رسالت اور آپ کی صداقت کا اثبات بھی ہے جس میں یہودی اور عیسائی شک کرتے تھے کیونکہ وحی شریعت پیغمبر پر ہی آتی ہے،غیر پیغمبر پر نہیں۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


تین افضل ترین عورتیں یہاں بیان ہو رہا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے مریم ( علیہما السلام ) کو فرشتوں نے خبر پہنچائی کہ اللہ نے انہیں ان کی کثرت عبادت ان کی دنیا کی بےرغبتی کی شرافت اور شیطانی وسو اس سے دوری کی وجہ سے اپنے قرب خاص عنایت فرمادیا ہے، اور تمام جہان کی عورتوں پر انہیں خاص فضیلت دے رکھی ہے، صحیح مسلم شریف وغیرہ میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جنتی عورتیں اونٹ پر سوار ہونے والیاں ہیں ان میں سے بہتر عورتیں قریش کی ہیں جو اپنے چھوٹے بچوں پر بہت ہی شفقت اور پیار کرنے والی اور اپنے خاوند کی چیزوں کی پوری حفاظت کرنے والی ہیں، حضرت مریم بنت عمران اونٹ پر کبھی سوار نہیں ہوئی، بخاری و مسلم کی ایک حدیث میں ہے عورتوں میں سے بہتر عورت حضرت مریم بنت عمران ہیں اور عورتوں میں سے بہتر عورت حضرت خدیجہ بنت خویلد ہیں ؓ ترمذی کی صحیح حدیث میں ہے ساری دنیا کی عورتوں میں سے تجھے مریم بنت عمران، خدیجہ بنت خویلد، فاطمہ بنت محمد، آسیہ فرعون کی بیوی ہیں ؓ اور حدیث میں ہے یہ چاروں عورتیں تمام عالم کی عورتوں سے افضل اور بہتر ہیں اور حدیث میں ہے مردوں میں سے کامل مرد بہت سے ہیں لیکن عورتوں میں کمال والی عورتیں صرف تین ہیں، مریم بنت عمران، آسیہ فرعون کی بیوی اور خدیجہ بنت خویلد اور عائشہ کی فضیلت عورتوں پر ایسی ہے جیسے ثرید یعنی گوشت کے شوربے میں بھگوئی ہوئی روٹی کی تمام کھانوں پر یہ حدیث ابو داؤد کے علاوہ اور سب کتابوں میں ہے، صحیح بخاری شریف کی اس حدیث میں حضرت خدیجہ کا ذکر نہیں، میں نے اس حدیث کی تمام سندیں اور ہر سند کے الفاظ اپنی کتاب البدایہ والنہایہ میں حضرت عیسیٰ کے ذکر میں جمع کر دئیے ہیں وللہ الحمد والمنۃ پھر فرشتے فرماتے ہیں کہ اے مریم تو خشوع و خضوع رکوع و سجود میں رہا کر اللہ تبارک وتعالیٰ تجھے اپنی قدرت کا ایک عظیم الشان نشان بنانے والا ہے اس لئے تجھے رب کی طرف پوری رغبت رکھنی چاہئے، قنوت کے معنی اطاعت کے ہیں جو عاجزی اور دل کی حاضری کے ساتھ ہو، جیسے ارشاد آیت ( وَلَهٗ مَنْ فِي السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ۭ كُلٌّ لَّهٗ قٰنِتُوْنَ ) 30۔ الروم:26) یعنی اس کی ماتحتی اور ملکیت میں زمین و آسمان کی ہر چیز ہے سب کے سب اس کے محکوم اور تابع فرمان ہیں، ابن ابی حاتم کی ایک مرفوع حدیث میں ہے کہ قرآن میں جہاں کہیں قنوت کا لفظ ہے اس سے مراد اطاعت گذاری ہے، یہی حدیث ابن جریر میں بھی ہے لیکن سند میں نکارت ہے، حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ حضرت مریم ( علیہما السلام ) نماز میں اتنا لمبا قیام کرتی تھیں کہ دونوں ٹخنوں پر ورم آجاتا تھا، قنوت سے مراد نماز میں لمبے لمبے رکوع کرنا ہے، حسن بصری ؒ کا قول ہے کہ اس سے یہ مراد ہے کہ اپنے رب کی عبادت میں مشغول رہ اور رکوع سجدہ کرنے والوں میں سے ہوجا، حضرت اوزاعی فرماتے ہیں کہ مریم صدیقہ اپنے عبادت خانے میں اس قدر بکثرت باخشوع اور لمبی نمازیں پڑھا کرتی تھیں کہ دونوں پیروں میں زرد پانی اتر آیا، ؓ و رضاہا۔ یہ اہم خبریں بیان کر کے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اے نبی ﷺ ان باتوں کا علم تمہیں صرف میری وحی سے ہوا ورنہ تمہیں کیا خبر ؟ تم کچھ اس وقت ان کے پاس تھوڑے ہی موجود تھے جو ان واقعات کی خبر لوگوں کو پہنچاتے ؟ لیکن اپنی وحی سے ہم نے ان واقعات کو اس طرح آپ پر کھول دیا گویا آپ اس وقت خود موجود تھے جبکہ حضرت مریم کی پرورش کے بارے میں ہر ایک دوسرے پر سبقت کرتا تھا سب کی چاہت تھی کہ اس دولت سے مالا مال ہوجاؤں اور یہ اجر مجھے مل جائے، جب آپ کی والدہ صاحبہ آپ کو لے کر بیت المقدس کی مسجد سلیمانی میں تشریف لائیں اور وہاں کے خادموں سے جو حضرت موسیٰ کے بھائی اور حضرت ہارون کی نسل میں سے تھے کہا کہ میں انہیں اپنی نذر کے مطابق نام اللہ پر آزاد کرچکی ہوں تم اسے سنبھالو، یہ ظاہر ہے کہ لڑکی ہے اور یہ بھی معلوم ہے کہ حیض کی حالت میں عورتیں مسجد میں نہیں آسکتیں اب تم جانو تمہارا کام، میں تو اسے گھر واپس نہیں لے جاسکتی کیونکہ نام اللہ اسے نذر کرچکی ہوں، حضرت عمران یہاں کے امام نماز تھے اور قربانیوں کے مہتمم تھے اور یہ ان کی صاحبزادی تھیں تو ہر ایک نے بڑی چاہت سے ان کے لئے ہاتھ پھیلا دئیے ادھر سے حضرت زکریا نے اپنا ایک حق اور جتایا کہ میں رشتہ میں بھی ان کا خالو ہوتا ہوں تو یہ لڑکی مجھ ہی کو ملنی چاہیے اور لوگ راضی نہ ہوئے آخر قرعہ ڈالا گیا اور قرعہ میں ان سب نے اپنی وہ قلمیں ڈالیں جن سے توراۃ لکھتے تھے، تو قرعہ حضرت زکریا کے نام نکلا اور یہی اس سعادت سے مشرف ہوئے دوسری مفصل روایتوں میں یہ بھی ہے کہ نہر اردن پر جا کر یہ قلمیں ڈالی گئیں کہ پانی کے بہاؤ کے ساتھ جو قلم نکل جائے وہ نہیں اور جس کا قلم ٹھہر جائے وہ حضرت مریم کا کفیل بنے، چناچہ سب کی قلمیں تو پانی بہا کرلے گیا صرف حضرت زکریا کا قلم ٹھہر گیا بلکہ الٹا اوپر کو چڑھنے لگا تو ایک تو قرعے میں ان کا نام نکلا دوسرے قریب کے رشتہ داری تھے پھر یہ خود ان تمام کے سردار امام مالک نبی تھے صلوات اللہ وسلامہ علیہ پس انہی کو حضرت مریم سونپ دی گئیں۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 44 ذٰلِکَ مِنْ اَنْبَآءِ الْغَیْبِ نُوْحِیْہِ اِلَیْکَ ط وَمَا کُنْتَ لَدَیْہِمْ اِذْ یُلْقُوْنَ اَقْلاَمَہُمْ اَیُّہُمْ یَکْفُلُ مَرْیَمَ جب حضرت مریم علیہ السلام کو ان کی والدہ نے ہیکل کی خدمت کے لیے وقف کیا تو ہیکل کے کاہنوں میں سے ہر ایک یہ چاہتا تھا کہ یہ بچی میری تحویل میں ہو ‘ اس کی تربیت اور پرورش کی سعادت مجھے حاصل ہوجائے جسے اللہ کے نام پر وقف کردیا گیا ہے۔ چناچہ اس کے لیے وہ اپنے قلم پھینک کر کسی طرح قرعہ اندازی کر رہے تھے۔ اس میں اللہ نے حضرت زکریا علیہ السلام کا نام نکال دیا۔ یہاں اثنائے کلام میں نبی اکرم ﷺ کو مخاطب کر کے فرمایا جا رہا ہے کہ آپ ﷺ تو اس وقت وہاں نہیں تھے جب وہ قرعہ اندازی سے یہ معاملہ طے کر رہے تھے۔

ذلك من أنباء الغيب نوحيه إليك وما كنت لديهم إذ يلقون أقلامهم أيهم يكفل مريم وما كنت لديهم إذ يختصمون

سورة: آل عمران - آية: ( 44 )  - جزء: ( 3 )  -  صفحة: ( 55 )

Surah al imran Ayat 44 meaning in urdu

اے محمدؐ! یہ غیب کی خبریں ہیں جو ہم تم کو وحی کے ذریعہ سے بتا رہے ہیں، ورنہ تم اُس وقت وہاں موجود نہ تھے جب ہیکل کے خادم یہ فیصلہ کرنے کے لیے کہ مریمؑ کا سر پرست کون ہو اپنے اپنے قلم پھینک رہے تھے، اور نہ تم اُس وقت حاضر تھے، جب اُن کے درمیان جھگڑا برپا تھا


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. (یہ بات) تمہارے پروردگار کی طرف سے حق ہے تو تم ہرگز شک کرنے والوں
  2. ہاں جو برے کام کرے، اور اس کے گناہ (ہر طرف سے) گھیر لیں تو
  3. اور ہم نے ان پر (پتھروں کا) مینھ برسایا۔ سو دیکھ لو کہ گنہگاروں کا
  4. جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے ان پر ان چیزوں کا کچھ
  5. اور ہم نے دوزخ کے داروغہ فرشتے بنائے ہیں۔ اور ان کا شمار کافروں کی
  6. اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی ہے
  7. کچھ شک نہیں کہ تمہارا دشمن ہی بےاولاد رہے گا
  8. (اے محمدﷺ! ان سے کہہ دو کہ) تمہارے (پاس) پروردگار کی طرف سے (روشن) دلیلیں
  9. اور اس کے بعد بنی اسرائیل سے کہا کہ تم اس ملک میں رہو سہو۔
  10. (بے شک بنایا) اور تم کو جوڑا جوڑابھی پیدا کیا

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah al imran with the voice of the most famous Quran reciters :

surah al imran mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter al imran Complete with high quality
surah al imran Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah al imran Bandar Balila
Bandar Balila
surah al imran Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah al imran Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah al imran Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah al imran Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah al imran Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah al imran Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah al imran Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah al imran Fares Abbad
Fares Abbad
surah al imran Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah al imran Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah al imran Al Hosary
Al Hosary
surah al imran Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah al imran Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Thursday, November 21, 2024

Please remember us in your sincere prayers