Surah Ibrahim Ayat 45 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَسَكَنتُمْ فِي مَسَاكِنِ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَنفُسَهُمْ وَتَبَيَّنَ لَكُمْ كَيْفَ فَعَلْنَا بِهِمْ وَضَرَبْنَا لَكُمُ الْأَمْثَالَ﴾
[ إبراهيم: 45]
اور جو لوگ اپنے آپ پر ظلم کرتے تھے تم ان کے مکانوں میں رہتے تھے اور تم پر ظاہر ہوچکا تھا کہ ہم نے ان لوگوں کے ساتھ کس طرح (کا معاملہ) کیا تھا اور تمہارے (سمجھانے) کے لیے مثالیں بیان کر دی تھیں
Surah Ibrahim Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی عبرت کے لئے ہم نے تو ان کی پچھلی قوموں کے واقعات بیان کر دیئے ہیں، جن کے گھروں میں تم آباد ہو اور ان کے کھنڈرات بھی تمہیں دعوت غور و فکر دے رہے ہیں۔ اگر تم نے ان سے عبرت حاصل نہیں کی اور ان کے انجام سے بچنے کی فکر نہ کرو تو تمہاری مرضی۔ پھر تم بھی اسی انجام کے لئے تیار رہو۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
عذاب دیکھنے کے بعد ظالم اور ناانصاف لوگ اللہ کا عذاب دیکھ کر تمنائیں کرتے ہیں اور دعائیں مانگتے ہیں کہ ہمیں ذرا سی مہلت مل جائے کہ ہم فرمابرداری کرلیں اور پیغمبروں کی اطاعت بھی کرلیں۔ اور آیت میں ہے موت کو دیکھ کر کہتے ہیں آیت ( رب ارجعون ) اے اللہ اب واپس لوٹا دے الخ یہی مضمون آیت ( يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تُلْهِكُمْ اَمْوَالُكُمْ وَلَآ اَوْلَادُكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ ۚ وَمَنْ يَّفْعَلْ ذٰلِكَ فَاُولٰۗىِٕكَ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ ) 63۔ المنافقون :9) میں ہے یعنی اے مسلمانوں تمہیں تمہارے مال اولاد یاد الہٰی سے غافل نہ کردیں۔ ایسا کرنے والے لوگ ظاہری خسارے میں ہیں۔ ہمارا دیا ہوا ہماری راہ میں دیتے رہو ایسا نہ ہو کہ موت کے وقت آرزو کرنے لگو کہ مجھے ذرا سی مہلت نہیں مل جائے تو میں خیرات ہی کرلوں اور نیک لوگوں میں مل جاؤں۔ یاد رکھو اجل آنے کے بعد کسی کو مہلت نہیں ملتی اور اللہ تمہارے تمام اعمال سے باخبر ہے۔ محشر میں بھی ان کا یہی حال ہوگا۔ چناچہ سورة سجدہ کی آیت ( وَلَوْ تَرٰٓي اِذِ الْمُجْرِمُوْنَ نَاكِسُوْا رُءُوْسِهِمْ عِنْدَ رَبِّهِم 12 ) 32۔ السجدة :12) میں ہے کہ کاش کے تم گنہگاروں کو دیکھتے کہ وہ اپنے پروردگار کے روبرو سر جھکائے کہہ رہے ہوں گے کہ اے ہمارے رب ہم نے دیکھ لیا اور سن لیا تو ہمیں ایک بار دنیا میں پھر بھیج دے کہ ہم یقین والے ہو کر نیک اعمال کرلیں۔ یہی بیان آیت ( وَلَوْ تَرٰٓي اِذْ وُقِفُوْا عَلَي النَّارِ فَقَالُوْا يٰلَيْتَنَا نُرَدُّ وَلَا نُكَذِّبَ بِاٰيٰتِ رَبِّنَا وَنَكُوْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ 27 ) 6۔ الأنعام:27) اور آیت ( وَهُمْ يَصْطَرِخُوْنَ فِيْهَا 37 ) 35۔ فاطر:37) وغیرہ میں بھی ہے۔ یہاں انہیں جواب ملتا ہے کہ تم تو اس سے پہلے قسمیں کھا کھا کر کہتے تھے کہ تمہاری نعمتوں کو زوال ہی نہیں قیامت کوئی چیز ہی نہیں مر کر اٹھنا ہی نہیں اب اس کا مزہ چکھو۔ یہ کہا کرتے تھے اور خوب مضبوط قسمیں کھا کھا کر دوسروں کو بھی یقین دلاتے تھے کہ مردوں کو اللہ زندہ نہ کرے گا۔ پھر فرماتا ہے کہ تم دیکھ چکے کہ تم سے پہلے کے تم جیسوں کے ساتھ ہم نے کیا کیا ؟ ان کی مثالیں ہم تم سے بیان بھی کرچکے کہ ہمارے عذابوں نے کیسے انہیں غارت کردیا ؟ باوجود اس کے تم ان سے عبرت حاصل نہیں کرتے اور چوکنا نہیں ہوتے۔ یہ گو کتنے ہی چلاک ہوں لیکن ظاہر ہے کہ اللہ کے سامنے کسی کی چالاکی نہیں چلتی۔ حضرت ابراہیم ؑ سے جس نے جھگڑا کیا تھا اس نے دو بچے گدھ کے پالے جب وہ بڑے ہوگئے۔ جوانی کو پہنچے قوت والے ہوگئے تو ایک چھوٹی سی چوکی کے ایک پائے سے ایک کو باندھ دیا دوسرے سے دوسرے کو باندھ دیا انہیں کھانے کو کچھ نہ دیا خود اپنے ایک ساتھی سمیت اس چوکی پر بیٹھ گیا اور ایک لکڑی کے سرے پر گوشت باندھ کر اسے اوپر کو اٹھایا بھوکے گدھ وہ کھانے کے لئے اوپر کو اڑے اور اپنے زور سے چوکی کو بھی لے اڑے اب جب کہ یہ اتنی بلندی پر پہنچ گئے کہ ہر چیز انہیں مکھی کی طرح کی نظر آنے لگی تو اس نے لکڑی جگا دی اب گوشت نیچے دکھائی دینے لگا اس لئے جانوروں نے پر سمیٹ کر گوشت لینے کے لئے نیچے اترنا شروع کیا اور تخت بھی نیچا ہونے لگا یہاں تک کہ زمین تک پہنچ گیا پس یہ ہیں وہ مکاریاں جن سے پہاڑوں کا زوال بھی ممکن سا ہوجائے۔ عبداللہ کی قرأت میں کاد مکرہم ہے حضرت علی ؓ حضرت ابی بن کعب ؓ اور حضرت عمر ؓ کی قرأت بھی یہی ہے یہ قصہ نمرود کا ہے جو کنعان کا بادشاہ تھا اس نے اس حیلے سے آسمان کا قبض چاہا تھا اس کے بعد قبطیوں کے بادشاہ فرعون کو بھی یہی خبط سمایا تھا بڑا بلند منارہ تعمیر کرایا تھا لیکن دونوں کی ناتوانی ضعیفی اور عاجزی ظاہر ہوگئی۔ اور ذلت و خواری پستی و تنزل کے ساتھ حقیر و ذلیل ہوئے۔ کہتے ہیں کہ جب بخت نصر اس حیلہ سے اپنے تخت کو بہت اونچا لے گیا یہاں تک کہ زمین اور زمین والے اس کی نظروں سے غائب ہوگئے تو اسے ایک قدرتی آواز آئی کہ اے سرکش طاغی کیا ارادہ ہے ؟ یہ ڈر گیا ذرا سی دیر بعد پھر اسے یہی غیب ندا سنائی دی اب تو اس کا پتہ پانی ہوگیا اور جلدی سے نیزہ جھکا کر اترنا شروع کردیا۔ حضرت مجاہد ؒ کی قرأت میں لتزول ہے بدلے میں لتزول کے ابن عباس ؓ ان کو نافیہ مانتے ہیں یعنی ان کے مکر پہاڑوں کو زائل نہیں کرسکتے۔ حسن بصری بھی یہی کہتے ہیں۔ ابن جریر ؒ اس کی توجیہ یہ بیان فرماتے ہیں کہ ان کا شرک و کفر پہاڑوں وغیرہ کو ہٹا نہیں سکتا کوئی ضرر دے نہیں سکتا صرف اس کا وبال انہی کی جانوں پر ہے۔ میں کہتا ہوں اسی کے مشابہ یہ فرمان الہٰی بھی ہے آیت ( ولا تمش فی الارض مرحا انک لن تخرق الارض ولن تبلغ الجبار طولا ) زمین پر اکڑفوں سے نہ چل نہ تو تو زمین کو چیر سکتا ہے نہ پہاڑوں کی بلند کو پہنچ سکتا ہے۔ دوسرا قول ابن عباس ؓ کا یہ ہے کہ ان کا شرک پہاڑوں کو زائل کردینے والا ہے۔ جیسے ارشاد باری تعالیٰ ہے آیت ( تَكَاد السَّمٰوٰتُ يَــتَفَطَّرْنَ مِنْهُ وَتَنْشَقُّ الْاَرْضُ وَتَخِرُّ الْجِبَالُ هَدًّا 90 ۙ ) 19۔ مریم :90) اس سے تو آسمانوں کا پھٹ جانا ممکن ہے۔ ضحاک و قتادہ کا بھی یہی قول ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 45 وَّسَكَنْتُمْ فِيْ مَسٰكِنِ الَّذِيْنَ ظَلَمُوْٓا اَنْفُسَهُمْ تمہارے آس پاس کے علاقوں میں وہ قومیں آباد تھیں جو ماضی میں اللہ کے عذاب کا نشانہ بنیں۔ قوم عاد بھی اسی جزیرہ نمائے عرب میں آباد تھی قوم ثمود کے مساکن بھی تمہیں دعوت عبرت دیتے رہے قوم مدین کا علاقہ بھی تم سے کچھ زیادہ دور نہیں تھا اور قوم لوط کے شہروں کے آثار سے بھی تم لوگ خوب واقف تھے۔وَتَبَيَّنَ لَكُمْ كَيْفَ فَعَلْنَا بِهِمْ وَضَرَبْنَا لَكُمُ الْاَمْثَالَ ان کے حالات پوری طرح کھول کر تم لوگوں کو سنا دیے گئے تھے۔ یہ تذکیر بایام اللہ کی تفصیلات کی طرف اشارہ ہے جو قرآن میں بیان ہوئی ہیں اور اس سلسلے میں حضور سے اسی سورت کی آیت 5 میں خصوصی طور پر فرمایا گیا : وَذَکِّرْہُمْ بِاَیّٰٹم اللّٰہِ ط ”کہ آپ اللہ کے دنوں اقوام گزشتہ کے واقعات عذاب کے حوالے سے ان لوگوں کو خبردار کریں۔
وسكنتم في مساكن الذين ظلموا أنفسهم وتبين لكم كيف فعلنا بهم وضربنا لكم الأمثال
سورة: إبراهيم - آية: ( 45 ) - جزء: ( 13 ) - صفحة: ( 261 )Surah Ibrahim Ayat 45 meaning in urdu
حالانکہ تم ان قوموں کی بستیوں میں رہ بس چکے تھے جنہوں نے اپنے اوپر آپ ظلم کیا تھا اور دیکھ چکے تھے کہ ہم نے اُن سے کیا سلوک کیا اور اُن کی مثالیں دے دے کر ہم تمہیں سمجھا بھی چکے تھے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- پھر اندازہ مقرر کیا اور ہم کیا ہی خوب اندازہ مقرر کرنے والے ہیں
- تو اُن سے منہ پھیر لو اور انتظار کرو یہ بھی انتظار کر رہے ہیں
- اور ان کے دلوں سے غصہ دور کرے گا اور جس پر چاہے گا رحمت
- جس دن یہ زمین دوسری زمین سے بدل دی جائے گی اور آسمان بھی (بدل
- بھلا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جن کو کتاب سے حصہ دیا گیا
- اے اطمینان پانے والی روح!
- اور ہر ایک اُمت کی طرف سے پیغمبر بھیجا گیا۔ جب ان کا پیغمبر آتا
- اور یہ بھی (بتاتا ہے) کہ جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے اُن کے لئے
- اور (خدا) بڑی برکت والا ہے جس نے آسمانوں میں برج بنائے اور ان میں
- پس اُن پر (ایک) لوط ایمان لائے اور (ابراہیم) کہنے لگے کہ میں اپنے پروردگار
Quran surahs in English :
Download surah Ibrahim with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Ibrahim mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Ibrahim Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers