Surah Qasas Ayat 45 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَلَٰكِنَّا أَنشَأْنَا قُرُونًا فَتَطَاوَلَ عَلَيْهِمُ الْعُمُرُ ۚ وَمَا كُنتَ ثَاوِيًا فِي أَهْلِ مَدْيَنَ تَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِنَا وَلَٰكِنَّا كُنَّا مُرْسِلِينَ﴾
[ القصص: 45]
لیکن ہم نے (موسٰی کے بعد) کئی اُمتوں کو پیدا کیا پھر ان پر مدت طویل گذر گئی اور نہ تم مدین والوں میں رہنے والے تھے کہ ان کو ہماری آیتیں پڑھ پڑھ کر سناتے تھے۔ ہاں ہم ہی تو پیغمبر بھیجنے والے تھے
Surah Qasas Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) قُرُونٌ، قَرْنٌ کی جمع ہے، زمانہ۔ لیکن یہاں امتوں کے معنی میں ہے یعنی اے محمد! ( صلى الله عليه وسلم ) آپ کے اور موسی، ( عليه السلام ) کے درمیان جو زمانہ ہے اس میں ہم نے کئی امتیں پیدا کیں۔
( 2 ) یعنی مرور ایام سے شرائع واحکام بھی متغیر ہوگئے اور لوگ بھی دین کو بھول گئے، جس کی وجہ سے انہوں نے اللہ کے حکموں کو پس پشت ڈال دیا اور اس کے عہد کو فراموش کر دیا اور یوں اس کی ضرورت پیدا ہوگئی کہ ایک نئے نبی کو مبعوث کیا جائے یا یہ مطلب ہے کہ طول زمان کی وجہ سے عرب کے لوگ نبوت ورسالت کو بالکل ہی بھلا بیٹھے، اس لیے آپ کی نبوت پر انہیں تعجب ہورہا ہے اور اسے ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
( 3 ) جس سے آپ خود اس واقعے کی تفصیلات سے آگاہ ہو جاتے۔
( 4 ) اور اسی اصول سے ہم نے آپ کو رسول بنا کر بھیجا ہے اور پچھلے حالات وواقعات سے آپ کو باخبر کر رہے ہیں۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
دلیل نبوت اللہ تبارک وتعالیٰ اپنے نبی آخرالزمان ﷺ کی نبوت کی دلیل دیتا ہے کہ ایک وہ شخص جو امی ہو جس نے ایک حرف بھی نہ پڑھا ہو جو اگلی کتابوں سے محض ناآشنا ہو جس کی قوم علمی مشاغل سے اور گذشتہ تاریخ سے بالکل بیخبر ہو وہ تفصیل اور وضاحت کے ساتھ کام فصاحت و بلاغت کے ساتھ بالکل سچے ٹھیک اور صحیح گذشتہ واقعات کو اس طرح بیان کرے جیسے کہ اس کے اپنے چشم دید ہو اور جیسے کہ وہ ان کے ہونے کے وقت وہیں موجود ہو کیا یہ اس امر کی دلیل نہیں کہ وہ اللہ کی طرف سے تلقین کیا جاتا ہے اور اللہ تعالیٰ خود اپنی وحی کے ذریعہ سے انہیں وہ تمام باتیں بتاتا ہے۔ حضرت مریم صدیقہ کا واقعہ بیان فرماتے ہوئے بھی قرآن نے اس چیز کو پیش کیا ہے اور فرمایا ہے آیت ( ذٰلِكَ مِنْ اَنْۢبَاۗءِ الْغَيْبِ نُوْحِيْهِ اِلَيْكَ ۭ وَمَا كُنْتَ لَدَيْهِمْ اِذْ يُلْقُوْنَ اَقْلَامَھُمْ اَيُّھُمْ يَكْفُلُ مَرْيَمَ ۠وَمَا كُنْتَ لَدَيْهِمْ اِذْ يَخْتَصِمُوْنَ 44 ) 3۔ آل عمران:44) جب کہ وہ حضرت مریم کے پالنے کے لیے قلمیں ڈال کر فیصلے کررہے تھے اس وقت تو ان کے پاس موجود نہ تھا اور نہ تو اس وقت تھا جب کہ وہ آپس میں جھگڑ رہے تھے پس باوجود عدم موجودگی اور بیخبر ی کے آپ کی نبوت کی کھری دلیل ہے اور صاف نشانی ہے اس امر پر کہ وحی الٰہی سے یہ کہہ رہے ہیں۔ اسی طرح نوح نبی کا واقعہ بیان فرما کر فرمایا ہے آیت ( تِلْكَ مِنْ اَنْۢبَاۗءِ الْغَيْبِ نُوْحِيْهَآ اِلَيْكَ ۚ مَا كُنْتَ تَعْلَمُهَآ اَنْتَ وَلَا قَوْمُكَ مِنْ قَبْلِ ھٰذَا ړ فَاصْبِرْ ړاِنَّ الْعَاقِبَةَ لِلْمُتَّقِيْنَ 49 ) 11۔ ھود :49) یہ غیب کی خبریں ہیں جنہیں ہم بذریعہ وحی کے تم تک پہنچا رہے ہیں تو اور تیری ساری قوم اس وحی سے پہلے ان واقعات سے محض بیخبر تھی۔ اب صبر کے ساتھ دیکھتا رہ اور یقین مان کہ اللہ سے ڈرتے رہنے والے ہی نیک انجام ہوتے ہیں۔ سورة یوسف کے آخر میں بھی ارشاد ہوا ہے کہ یہ غیب کی خبریں ہیں جنہیں ہم بذریعہ وحی کے تیرے پاس بھیج رہے ہیں تو ان کے پاس اس وقت موجود نہ تھا جب کہ برادران یوسف نے اپنا مصمم ارادہ کرلیا تھا اور اپنی تدبیروں میں لگ گئے تھے۔ سورة طہ میں عام طور پر فرمایا آیت ( كَذٰلِكَ نَقُصُّ عَلَيْكَ مِنْ اَنْۢبَاۗءِ مَا قَدْ سَبَقَ ۚ وَقَدْ اٰتَيْنٰكَ مِنْ لَّدُنَّا ذِكْرًا 99 ڻ ) 20۔ طه:99) اسی طرح ہم تیرے سامنے پہلے کی خبریں بیان فرماتے ہیں۔ پس یہاں بھی موسیٰ ؑ کی پیدائش ان کی نبوت کی ابتداء وغیرہ اول سے آخر تک بیان فرما کر فرمایا کہ تم اے محمد ﷺ مغربی پہاڑ کی جانب جہاں کے مشرقی درخت میں سے جو وادی کے کنارے تھے اللہ نے اپنے کلیم سے باتیں کیں موجود نہ تھے بلکہ اللہ سبحانہ وتعالی نے اپنی وحی کے ذریعے آپ کو یہ سب معلومات کرائیں۔ تاکہ یہ آپ کی نبوت کی ایک دلیل ہوجائے ان زمانوں پر جو مدتوں سے چلے آرہے ہیں اور اللہ کی باتوں کو وہ بھول بھال چکے ہیں۔ اگلے نبیوں کی وحی ان کے ہاتھوں سے گم ہوچکی ہے اور نہ تو مدین میں رہتا تھا کہ وہاں کے نبی حضرت شعیب ؑ کی حالت بیان کرتا جو ان میں اور ان کے قوم میں واقع ہوئے تھے۔ بلکہ ہم نے بذریعہ وحی یہ خبریں تمہیں پہنچائیں اور تمام جہان کی طرف تجھے اپنا رسول بنا کر بھیجا۔ اور نہ تو طور کے پاس تھا جب کہ ہم نے آواز دی۔ نسائی شریف میں حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ یہ آواز دی گئی کہ اے امت محمد ﷺ تم اس سے پہلے مجھ سے مانگو میں نے تمہیں دے دیا اور اس سے پہلے تم مجھ سے دعا کرو میں قبول کرچکا۔ مقاتل کہتے ہیں کہ ہم نے تیری امت کو جو ابھی باپ دادوں کی پیٹھ میں تھی آواز دی کہ جب تو نبی بناکر بھیجا جائے تو وہ تیری اتباع کریں۔ قتادہ فرماتے ہیں مطلب یہ ہے کہ ہم نے حضرت موسیٰ ؑ کو آواز دی یہی زیادہ مشابہ اور مطابق ہے کیونکہ اوپر بھی یہی ذکر ہے۔ اوپر عام طور بیان تھا یہاں خاص طور سے ذکر کیا جیسے اور آیت میں ہے ( وَاِذْ نَادٰي رَبُّكَ مُوْسٰٓي اَنِ ائْتِ الْقَوْمَ الظّٰلِمِيْنَ 10 ۙ ) 26۔ الشعراء:10) کو آواز دی اور آیت میں ہے کہ وادی مقدس میں اللہ نے اپنے کلیم کو پکارا۔ اور آیت میں ہے کہ طور ایمن کی طرف سے ہم نے اسے پکارا اور سرگوشیاں کرتے ہوئے اسے اپنا قرب عطا فرمایا۔ پھر فرماتا ہے کہ ان میں سے ایک واقعہ بھی نہ تیری حاضری کا ہے نہ تیرا چشم دید ہے بلکہ یہ اللہ کی وحی ہے جو وہ اپنی رحمت سے تجھ پر فرما رہے ہیں اور یہ بھی اس کی رحمت ہے کہ اس نے تجھے اپنے بندوں کی طرف نبی بناکر بھیجا۔ کہ تو ان لوگوں کو آگاہ اور ہوشیار کردے جن کے پاس تجھ سے پہلے کوئی نبی نہیں آیا تاکہ نصیحت حاصل کریں اور ہدایت پائیں۔ اور اس لیے بھی کہ ان کی دلیل باقی نہ رہ جائے اور کوئی عذر ان کے ہاتھ میں نہ رہے اور یہ اپنے کفر کی وجہ سے عذابوں کو آتا دیکھ کر یہ نہ کہہ سکیں کہ ان کے پاس کوئی رسول آیا ہی نہ تھا جو انہیں راہ راست کی تعلیم دیتا اور جیسے کہ اپنی مبارک کتاب قرآن کریم کے نزول کو بیان فرما کر فرمایا کہ یہ اس لئے ہے کہ تم یہ نہ کہہ سکو کہ کتاب تو ہم سے پہلے کی دونوں جماعت پر اترتی تھی لیکن ہم تو اس کی درس و تدریس سے بالکل غافل تھے اگر ہم پر کتاب نازل ہوتی تو یقینا ہم ان سے زیادہ راہ راست پر آجاتے۔ اب بتاؤ کہ خود تمہارے پاس بھی تمہارے رب کی دلیل اور ہدایت و رحمت آچکی۔ اور آیت میں ہے رسول ہیں خوشخبریاں دینے والے ڈرانے والے تاکہ ان رسولوں کے بعد کسی کی کوئی حجت اللہ پر باقی نہ رہ جائے۔ اور آیت میں فرمایا ( يٰٓاَهْلَ الْكِتٰبِ قَدْ جَاۗءَكُمْ رَسُوْلُنَا يُبَيِّنُ لَكُمْ عَلٰي فَتْرَةٍ مِّنَ الرُّسُلِ 19ۧ ) 5۔ المآئدہ :19) اے اہل کتاب اس زمانہ میں جو رسولوں کی عدم موجودگی کا چلا آرہا تھا ہمارا رسول تمہارے پاس آچکا اب تم یہ نہیں کہہ سکتے کہ ہمارے پاس کوئی بشیر ونذیر نہیں پہنچا لو خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا تمہارے پاس اللہ کی طرف سے آپہنچا۔ اور آیتیں بھی اس مضمون کی بہت ہیں غرض رسول آچکے اور تمہارا یہ عذر کٹ گیا کہ اگر رسول آتے تو ہم اس کی مانتے اور مومن ہوجاتے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 45 وَلٰکِنَّآ اَنْشَاْنَا قُرُوْنًا فَتَطَاوَلَ عَلَیْہِمُ الْعُمُرُ ج ” اہل مکہ چونکہ نبوت اور رسالت کے تصورات سے ناواقف ہیں اس لیے وہ آپ ﷺ کے دعوائے رسالت پر حیرت کا اظہار کر رہے ہیں ‘ لیکن اگر وہ قرآن کی فراہم کردہ معلومات پر غور کریں تو ان پر اس کے ”من جانب اللہ “ ہونے کی حقیقت عقلی طور پر بھی واضح ہوجائے گی۔ ماضی کے واقعات کی تفصیلات جب آپ ﷺ ان کو سناتے ہیں تو یہ بات خود بخود ان کی سمجھ میں آ جانی چاہیے کہ یہ تمام معلومات اللہ تعالیٰ نے براہ راست بذریعہ وحی آپ ﷺ کو فراہم کی ہیں۔وَمَا کُنْتَ ثَاوِیًا فِیْٓ اَہْلِ مَدْیَنَ تَتْلُوْا عَلَیْہِمْ اٰیٰتِنَالا ”جب آپ ﷺ ان کو مدین میں موسیٰ علیہ السلام کے پہنچنے اور شیخ مدین کے گھر میں ان کے قیام جیسے واقعات کی تفصیلات سنا رہے ہیں تو انہیں غور کرنا چاہیے کہ آپ ﷺ ان واقعات کے عینی شاہد تو نہیں تھے۔وَلٰکِنَّا کُنَّا مُرْسِلِیْنَ ”ہم جس کو چاہتے ہیں اپنا رسول بنا کر بھیجتے ہیں ‘ اور جس کو ہم اس منصب پر فائز کرتے ہیں اس کو غیب کی خبریں ‘ ماضی و مستقبل کے واقعات کے بارے میں معلومات بھی فراہم کرتے ہیں اور ہدایت کے لیے ضروری تعلیمات بھی دیتے ہیں۔
ولكنا أنشأنا قرونا فتطاول عليهم العمر وما كنت ثاويا في أهل مدين تتلو عليهم آياتنا ولكنا كنا مرسلين
سورة: القصص - آية: ( 45 ) - جزء: ( 20 ) - صفحة: ( 391 )Surah Qasas Ayat 45 meaning in urdu
بلکہ اس کے بعد (تمہارے زمانے تک) ہم بہت سی نسلیں اٹھا چکے ہیں اور ان پر بہت زمانہ گزر چکا ہے تم اہلِ مَدیَن کے درمیان بھی موجود نہ تھے کہ اُن کو ہماری آیات سُنا رہے ہوتے، مگر (اُس وقت کی یہ خبریں) بھیجنے والے ہم ہیں
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- (ان کافروں سے) کہو کہ بھلا دیکھو تو اگر خدا تمہارے کان اور آنکھیں چھین
- وہاں نہ بیہودہ بات سنیں گے اور نہ گالی گلوچ
- اس (دن کی تکلیفوں) کو خدا کے سوا کوئی دور نہیں کرسکے گا
- تو یہ کیوں خدا کے آگے توبہ نہیں کرتے اور اس سے گناہوں کی معافی
- نوح نے کہا کہ مجھے کیا معلوم کہ وہ کیا کرتے ہیں
- کہو بھلا تم کو جنگلوں اور دریاؤں کے اندھیروں سے کون مخلصی دیتا ہے (جب)
- اور تمہیں کیا معلوم کہ جزا کا دن کیسا ہے؟
- بھلا یہ قرآن میں غور کیوں نہیں کرتے؟ اگر یہ خدا کے سوا کسی اور
- جو کچھ ان کے آگے ہے اور کچھ ان کے پیچھے ہے وہ اس کو
- اٹکل دوڑانے والے ہلاک ہوں
Quran surahs in English :
Download surah Qasas with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Qasas mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Qasas Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers