Surah rahman Ayat 33 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ رحمن کی آیت نمبر 33 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah rahman ayat 33 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿يَا مَعْشَرَ الْجِنِّ وَالْإِنسِ إِنِ اسْتَطَعْتُمْ أَن تَنفُذُوا مِنْ أَقْطَارِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ فَانفُذُوا ۚ لَا تَنفُذُونَ إِلَّا بِسُلْطَانٍ﴾
[ الرحمن: 33]

Ayat With Urdu Translation

اے گروہِ جن وانس اگر تمہیں قدرت ہو کہ آسمان اور زمین کے کناروں سے نکل جاؤ تو نکل جاؤ۔ اور زور کے سوا تم نکل سکنے ہی کے نہیں

Surah rahman Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) یہ تہدید بھی نعمت ہے کہ اس سے بدکار، بدیوں کے ارتکاب سے باز آجائے اورمحسن زیادہ نیکیاں کمائے۔
( 2 ) یعنی اللہ کی تقدیر اور قضا سے تم بھاگ کر کہیں جا سکتے ہو تو چلے جاؤ، لیکن یہ طاقت کس میں ہے؟ اور بھاگ کر آخر کہاں جائے گا؟ کون سی جگہ ایسی ہے جو اللہ کے اختیارات سے باہر ہو۔ یہ بھی تہدید ہے جو مذکورہ تہدید کی طرح نعمت ہے۔ بعض نے کہا ہے کہ یہ میدان محشر میں کہا جائے گا، جب کہ فرشتے ہر طرف سے لوگوں کو گھیر رکھے ہوں گے۔ دونوں ہی مفہوم اپنی اپنی جگہ صحیح ہیں۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


فارغ ہونے کے یہ معنی نہیں کہ اب وہ کسی مشغولیت میں ہے بلکہ یہ بہ طور تنبیہہ کے فرمایا گیا ہے کہ صرف تمہاری طرف پوری توجہ فرمانے کا زمانہ قریب آگیا ہے اب کھرے کھرے فیصلے ہوجائیں گے اسے کوئی اور چیز مشغول نہ کرے گی بلکہ صرف تمہارا حساب ہی ہوگا، محاورہ عرب کے مطابق یہ کلام کیا گیا ہے جیسے غصہ کے وقت کوئی کسی سے کہتا ہے اچھا فرصت میں تجھ سے نپٹ لوں گا، تو یہ معنی نہیں کہ اس وقت مشغول ہوں بلکہ یہ مطلب ہے کہ ایک خاص وقت تجھ سے نمٹنے کا نکالوں گا اور تیری غفلت میں تجھے پکڑ لوں گا۔ ( ثقلین ) سے مراد انسان اور جن ہیں جیسے ایک حدیث میں ہے اسے سوائے ثقلین کے ہر چیز سنتی ہے اور دوسری حدیث میں ہے سوائے انسانوں اور جنوں کے اور حدیث صور میں صاف ہے کہ ثقلین یعنی جن و انس پھر تم اپنے رب کی نعمتوں میں سے کس کس نعمت کا انکار کرسکتے ہو ؟ اے جنو اور انسانو ! تم اللہ تعالیٰ کے حکم اور اس کی مقرر کردہ تقدیر سے بھاگ کر بچ نہیں سکتے بلکہ وہ تم سب کو گھیرے میں لئے ہوئے ہے اس کا ہر ہر حکم تم پر بےروک جاری ہے جہاں جاؤ اسی کی سلطنت ہے حقیقتاً یہ میدان محشر میں واقع ہوگا کہ مخلوقات کو ہر طرف سے فرشتے احاطہ کئے ہوئے ہوں گے چاروں جانب ان کی سات سات صفیں ہوں گی کوئی شخص بغیر دلیل کے ادھر سے ادھر نہ ہو سکے گا اور دلیل سوائے امر الہٰی یعنی حکم اللہ کے اور کچھ نہیں انسان اس دن کہے گا کہ بھاگنے کی جگہ کدھر ہے ؟ لیکن جواب ملے گا کہ آج تو رب کے سامنے ہی کھڑا ہونے کی جگہ ہے اور آیت میں ہے ( وَالَّذِيْنَ كَسَبُوا السَّيِّاٰتِ جَزَاۗءُ سَـيِّئَةٍۢ بِمِثْلِهَا ۙ وَتَرْهَقُھُمْ ذِلَّةٌ 27؀ ) 10۔ يونس:27) ، یعنی بدیاں کرنے والوں کو ان کی برائیوں کے مانند سزا ملے گی ان پر ذلت سوار ہوگی اور اللہ کی پکڑ سے پناہ دینے والا کوئی نہ ہوگا ان کے منہ مثل اندھیری رات کے ٹکڑوں کے ہوں گے یہ جہنمی گروہ ہے جو ہمیشہ جہنم میں ہی رہے گا۔ ( شواظ ) کے معنی آگ کے شعلے جو دھواں ملے ہوئے سبز رنگ کے جھلسا دینے والے ہوں۔ بعض کہتے ہیں بےدھویں کا آگ کا اوپر کا شعلہ جو اس طرح لپکتا ہے کہ گویا پانی کی موج ہے ( نحاس ) کہتے ہیں دھویں کو، یہ لفظ نون کے زبر سے بھی آتا ہے لیکن یہاں قرأت نون کے پیش سے ہی ہے۔ نابغہ کے شعر میں بھی یہ لفظ اسی معنی میں ہے ہاں حضرت ابن عباس سے مروی ہے کہ شواظ سے مراد وہ شعلہ ہے جس میں دھواں نہ ہو اور آپ ﷺ نے اس کی سند میں امیہ بن صلت کا شعر پڑھ کر سنایا۔ اور نحاس کے معنی آپ نے کئے ہیں محض دھواں جس میں شعلہ نہ ہو اور اس کی شہادت میں بھی ایک عربی شعر نابغہ کا پڑھ کر سنایا۔ حضرت مجاہد فرماتے ہیں نحاس سے مراد پیتل ہے جو پگھلایا جائے گا اور ان کے سروں پر بہایا جائے گا۔ بہر صورت مطلب یہ ہے کہ اگر تم قیامت کے دن میدان محشر سے بھاگنا چاہو تو میرے فرشتے اور جہنم کے داروغے تم پر آگ برسا کر دھواں چھوڑ کر تمہارے سر پر پگھلا ہوا پیتل بہا کر تمہیں واپس لوٹا لائیں گے تم نہ ان کا مقابلہ کرسکتے ہو نہ انہیں دفع کرسکتے ہو نہ ان سے انتقام لے سکتے ہو۔ پس تم اپنے رب کی کس کس نعمت سے انکار کرو گے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 33{ یٰمَعْشَرَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ اِنِ اسْتَطَعْتُمْ اَنْ تَنْفُذُوْا مِنْ اَقْطَارِ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ فَانْفُذُوْاط } ” اے گروہ جن و انس ! اگر تم طاقت رکھتے ہو کہ آسمانوں اور زمین کے کناروں سے نکل بھاگوتو نکل بھاگو۔ “ { لَا تَنْفُذُوْنَ اِلَّا بِسُلْطٰنٍ۔ } ” تم نکل نہیں سکو گے مگر اللہ کی سند کے ساتھ۔ “ یہ آیت مشکلات القرآن میں سے ہے۔ جب تک کائنات cosmos کی وسعتوں کے بارے میں انسان کا علم مزید ترقی نہیں کرجاتا ‘ اس آیت کا مفہوم شاید ہم پوری طرح سمجھ نہ پائیں۔ موجودہ صورتحال یہ ہے کہ اپنی تمام تر سائنسی ترقی کے باوجود ابھی تک انسان زمین کی ” حدود “ سے نکل کر نظام شمسی کے کسی ایک سیارے تک بھی رسائی حاصل نہیں کرسکا۔ اس کی اس رفتار سے تو یہی لگتا ہے کہ نظام شمسی کی وسعتوں تک بھی اس کی رسائی کا خواب کبھی شرمندئہ تعبیر نہیں ہو سکے گا۔ جہاں تک اس معاملے میں جنوں کی ” استطاعت “ کا تعلق ہے اس کے بارے میں قبل ازیں سورة الحجر کی آیت 17 کے ضمن میں وضاحت کی جا چکی ہے کہ وہ نظام شمسی کی حدود کے اندر آسانی سے گھوم پھر سکتے ہیں ‘ لیکن نظام شمسی کی حدود کو پھلانگنے کی استطاعت وہ بھی نہیں رکھتے۔ دوسری طرف اَقْطَارِ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ کی وسعتوں کا عالم یہ ہے کہ ان وسعتوں کے اندر خو دنظامِ شمسی کی حیثیت ایک نقطے کی سی ہے۔ ان حقائق کی روشنی میں گروہ جن و انس کی اس بےبسی اور بےبضاعتی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے جس کی طرف آیت زیر مطالعہ میں اشارہ کیا گیا ہے۔ قرآن حکیم میں جب آسمانوں اور زمین کا ذکر آتا ہے تو اس سے پوری کائنات مراد ہوتی ہے۔ میرا گمان یہ ہے کہ یہاں پوری کائنات کے کناروں سے نکل بھاگنے کے معنی معدوم ہونے کے ہیں۔ جیسا کہ قیامت کے دن عذاب کے مستحق لوگ خواہش کریں گے : { یَوْمَئِذٍ یَّوَدُّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا وَعَصَوُا الرَّسُوْلَ لَوْ تُسَوّٰی بِہِمُ الْاَرْضُط وَلاَ یَکْتُمُوْنَ اللّٰہَ حَدِیْثًا۔ } النسائ ” اس دن تمنا کریں گے وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا تھا اور رسول ﷺ کی نافرمانی کی تھی کہ کاش ان کے سمیت زمین برابرکردی جائے۔ اور وہ اللہ سے کوئی بات بھی چھپا نہیں سکیں گے “۔ لیکن ہمارا یہ وجود چونکہ اللہ تعالیٰ کا عطا کردہ ہے ‘ اس لیے اللہ تعالیٰ کی اجازت کے بغیر یہ معدوم بھی نہیں ہوسکتا۔ چناچہ اس آیت کا مفہوم میرے خیال میں یہ ہے کہ تم لوگ اگر معدوم بھی ہونا چاہو تو اللہ کی مرضی اور اجازت کے بغیر اِلَّا بِسُلْطٰنٍ ایسا نہیں کرسکو گے۔ واللہ اعلم !

يامعشر الجن والإنس إن استطعتم أن تنفذوا من أقطار السموات والأرض فانفذوا لا تنفذون إلا بسلطان

سورة: الرحمن - آية: ( 33 )  - جزء: ( 27 )  -  صفحة: ( 532 )

Surah rahman Ayat 33 meaning in urdu

اے گروہ جن و انس، گر تم زمین اور آسمانوں کی سرحدوں سے نکل کر بھاگ سکتے ہو تو بھاگ دیکھو نہیں بھاگ سکتے اِس کے لیے بڑا زور چاہیے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu


    Quran surahs in English :

    Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
    Al-Maidah Yusuf Ibrahim
    Al-Hijr Al-Kahf Maryam
    Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
    As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
    Al-Fath Al-Hujurat Qaf
    An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
    Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
    Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

    Download surah rahman with the voice of the most famous Quran reciters :

    surah rahman mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter rahman Complete with high quality
    surah rahman Ahmed El Agamy
    Ahmed Al Ajmy
    surah rahman Bandar Balila
    Bandar Balila
    surah rahman Khalid Al Jalil
    Khalid Al Jalil
    surah rahman Saad Al Ghamdi
    Saad Al Ghamdi
    surah rahman Saud Al Shuraim
    Saud Al Shuraim
    surah rahman Abdul Basit Abdul Samad
    Abdul Basit
    surah rahman Ammar Al-Mulla
    Ammar Al-Mulla
    surah rahman Abdullah Basfar
    Abdullah Basfar
    surah rahman Abdullah Awwad Al Juhani
    Abdullah Al Juhani
    surah rahman Fares Abbad
    Fares Abbad
    surah rahman Maher Al Muaiqly
    Maher Al Muaiqly
    surah rahman Muhammad Siddiq Al Minshawi
    Al Minshawi
    surah rahman Al Hosary
    Al Hosary
    surah rahman Al-afasi
    Mishari Al-afasi
    surah rahman Yasser Al Dosari
    Yasser Al Dosari


    Saturday, May 3, 2025

    Please remember us in your sincere prayers