Surah Zukhruf Ayat 45 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَاسْأَلْ مَنْ أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ مِن رُّسُلِنَا أَجَعَلْنَا مِن دُونِ الرَّحْمَٰنِ آلِهَةً يُعْبَدُونَ﴾
[ الزخرف: 45]
اور (اے محمدﷺ) جو اپنے پیغمبر ہم نے تم سے پہلے بھیجے ہیں ان سے دریافت کرلو۔ کیا ہم نے (خدائے) رحمٰن کے سوا اور معبود بنائے تھے کہ ان کی عبادت کی جائے
Surah Zukhruf Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) پیغمبروں سے یہ سوال یا تو اسرار و معراج کے موقعے پر، بیت المقدس یا آسمان پر کیا گیا، جہاں انبیا علیہم السلام سے نبی کریم ( صلى الله عليه وسلم ) کی ملاقاتیں ہوئیں۔ یا أَتْبَاعَ کا لفظ محذوف ہے۔ یعنی ان کے پیروکاروں ( اہل کتاب، یہود ونصاریٰ ) سے پوچھو، کیونکہ وہ ان کی تعلیمات سے آگاہ ہیں اور ان پر نازل شدہ کتابیں ان کے پاس موجود ہیں۔
( 2 ) جواب یقیناً نفی میں ہے۔ اللہ نے کسی بھی نبی کو یہ حکم نہیں دیا۔ بلکہ اس کے برعکس ہر نبی کی دعوت توحید ہی کا حکم دیا گیا۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
شیطان سے بچو ارشاد ہوتا ہے کہ جو شخص اللہ تعالیٰ رحیم و کریم کے ذکر سے غفلت و بےرغبتی کرے اس پر شیطان قابو پا لیتا ہے اور اس کا ساتھی بن جاتا ہے آنکھ کی بینائی کی کمی کو عربی زبان میں ( عشی فی العین ) کہتے ہیں۔ یہی مضمون قرآن کریم کی اور بھی بہت سی آیتوں میں ہے جیسے فرمایا آیت ( وَمَنْ يُّشَاقِقِ الرَّسُوْلَ مِنْۢ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ الْهُدٰى وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيْلِ الْمُؤْمِنِيْنَ نُوَلِّهٖ مَا تَوَلّٰى وَنُصْلِهٖ جَهَنَّمَ ۭ وَسَاۗءَتْ مَصِيْرًا01105ۧ ) 4۔ النساء:115) ، یعنی جو شخص ہدایت ظاہر کر چکنے کے بعد مخالفت رسول کر کے مومنوں کی راہ کے سوا دوسری راہ کی پیروی کرے ہم اسے وہیں چھوڑیں گے اور جہنم واصل کریں گے جو بڑی بری جگہ ہے اور آیت میں ارشاد ہے ( فَلَمَّا زَاغُوْٓا اَزَاغ اللّٰهُ قُلُوْبَهُمْ ۭ وَاللّٰهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْفٰسِقِيْنَ ) 61۔ الصف:5) یعنی جب وہی ٹیڑھے ہوگئے اللہ نے ان کے دل بھی کج کر دئیے۔ اور آیت میں فرمایا ( وقیضنا لھم قرناء ) الخ، یعنی ان کے جو ہم نشین ہم نے مقرر کر دئیے ہیں وہ ان کے آگے پیچھے کی چیزوں کو زینت والی بنا کر انہیں دکھاتے ہیں یہاں ارشاد ہوتا ہے کہ ایسے غافل لوگوں پر شیطان اپنا قابو کرلیتا ہے اور انہیں اللہ تعالیٰ کی راہ سے روکتا ہے اور ان کے دل میں یہ خیال جما دیتا ہے کہ ان کی روش بہت اچھی ہے یہ بالکل صحیح دین پر قائم ہیں قیامت کے دن جب اللہ کے سامنے حاضر ہوں گے اور معاملہ کھل جائے گا تو اپنے اس شیطان سے جو ان کے ساتھ تھا برات ظاہر کرے گا اور کہے گا کاش کے میرے اور تمہارے درمیان اتنا فاصلہ ہوتا جتنا مشرق اور مغرب میں ہے۔ یہاں بہ اعتبار غلبے کے مشرقین یعنی دو مشرقوں کا لفظ کہہ دیا گیا ہے جیسے سورج چاند کو قمرین یعنی دو چاند کہہ دیا جاتا ہے اور ماں باپ کو ابو ین یعنی دو باپ کہہ دیا جاتا ہے۔ ایک قرأت میں ( جا انا ) بھی ہے یعنی شیطان اور یہ غافل انسان دونوں جب ہمارے پاس آئیں گے حضرت سعید جریری فرماتے ہیں کہ کافر کے اپنی قبر سے اٹھتے ہی شیطان آکر اس کے ہاتھ سے ہاتھ ملا لیتا ہے پھر جدا نہیں ہوتا یہاں تک کہ جہنم میں بھی دونوں کو ساتھ ہی ڈالا جاتا ہے پھر فرماتا ہے کہ جہنم میں تم سب کا جمع ہونا اور وہاں کے عذابوں میں سب کا شریک ہونا تمہارے لئے نفع دینے والا نہیں اس کے بعد اپنے نبی ﷺ سے فرماتا ہے کہ ازلی بہروں کے کان میں آپ ہدایت کی آواز نہیں ڈال سکتے مادر زاد اندھوں کو آپ راہ نہیں دکھا سکتے صریح گمراہی میں پڑے ہوئے آپکی ہدایت قبول نہیں کرسکتے۔ یعنی تجھ پر ہماری جانب سے یہ فرض نہیں کہ خواہ مخواہ ہر ہر شخص مسلمان ہو ہی جائے ہدایت تیرے قبضے کی چیز نہیں جو حق کی طرف کان ہی نہ لگائے جو سیدھی راہ کی طرف آنکھ ہی نہ اٹھائے جو بہکے اور اسی میں خوش رہو تجھے ان کی بابت کیوں اتنا خیال ہے ؟ تجھ پر ضروری کام صرف تبلیغ کرنا ہے ہدایت و ضلالت ہمارے ہاتھ کی چیزیں ہیں عادل ہیں ہم حکیم ہیں ہم جو چاہیں گے کریں گے تم تنگ دل نہ ہوجایا کرو پھر فرماتا ہے کہ اگرچہ ہم تجھے یہاں سے لے جائیں پھر بھی ہم ان ظالموں سے بدلہ لئے بغیر تو رہیں گے نہیں اگر ہم تجھے تیری آنکھوں سے وہ دکھا دیں جس کا وعدہ ہم نے ان سے کیا ہے تو ہم اس سے عاجز نہیں۔ غرض اس طرح اور اسطرح دونوں سورتوں میں کفار پر عذاب تو آئے گا ہی۔ لیکن پھر وہ صورت پسند کی گئی جس میں پیغمبر کی عزت زیادہ تھی۔ یعنی اللہ تعالیٰ نے آپ کو فوت نہ کیا جب تک کہ آپ کے دشمنوں کو مغلوب نہ کردیا آپ کی آنکھیں ٹھنڈی نہ کردیں آپ ان کی جانوں اور مالوں اور ملکیتوں کے مالک نہ بن گئے یہ تو ہے تفسیر حضرت سدی وغیرہ کی لیکن حضرت قتادہ فرماتے ہیں اللہ کے نبی ﷺ دنیا سے اٹھا لئے گئے اور انتقام باقی رہ گیا اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو آپ کی زندگی میں امت میں وہ معاملات نہ دکھائے جو آپ کی ناپسندیدہ تھے بجز حضور ﷺ کے اور تمام انبیاء کے سامنے ان کی امتوں پر عذاب آئے ہم سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ جب سے حضور ﷺ کو یہ معلوم کرا دیا گیا کہ آپ کی امت پر کیا کیا وبال آئیں گے اس وقت سے لے کر وصال کے وقت تک کبھی حضور ﷺ کھل کھلا کر ہنستے ہوئے دیکھے نہیں گئے۔ حضرت حسن سے بھی اسی طرح کی روایت ہے ایک حدیث میں ہے ستارے آسمان کے بچاؤ کا سبب ہیں جب ستارے جھڑ جائیں گے تو آسمان پر مصیبت آجائے گی میں اپنے اصحاب کا ذریعہ امن ہوں میرے جانے کے بعد میرے اصحاب پر وہ آجائے گا جس کا یہ وعدہ دئیے جاتے ہیں پھر ارشاد ہوتا ہے کہ جو قرآن تجھ پر نازل کیا گیا ہے جو سراسر حق و صدق ہے جو حقانیت کی سیدھی اور صاف راہ کی راہنمائی کرتا ہے تو اسے مضبوطی کے ساتھ لئے رہ یہی جنت نعیم اور راہ مستقیم کا رہبر ہے اس پر چلنے والا اس کے احکام کو تھامنے والا بہک اور بھٹک نہیں سکتا یہ تیرے لئے اور تیری قوم کے لئے ذکر ہے یعنی شرف اور بزرگی ہے۔ بخاری شریف میں ہے حضور ﷺ نے فرمایا یہ امر ( یعنی خلافت و امامت ) قریش میں ہی رہے گا جو ان سے جھگڑے گا اور چھینے گا اسے اللہ تعالیٰ اوندھے منہ گرائے گا جب تک دین کو قائم رکھیں اس لئے بھی آپ کی شرافت قومی اس میں ہے کہ یہ قرآن آپ ہی کی زبان میں اترا ہے۔ لغت قریش میں ہی نازل ہوا ہے تو ظاہر ہے کہ سب سے زیادہ اسے یہی سمجھیں گے انہیں لائق ہے کہ سب سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ عمل بھی انہی کا اس پر رہے بالخصوص اس میں بڑی بھاری بزرگی ہے ان مہاجرین کرام کی جنہوں نے اول اول سبقت کر کے اسلام قبول کیا۔ اور ہجرت میں بھی سب سے پیش پیش رہے اور جو ان کے قدم بہ قدم چلے ذکر کے معنی نصیحت نہ ہونے کے معنی میں نہیں۔ جیسے فرمان ہے آیت ( لَقَدْ اَنْزَلْنَآ اِلَيْكُمْ كِتٰبًا فِيْهِ ذِكْرُكُمْ ۭ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ 10ۧ ) 21۔ الأنبیاء :10) یعنی بالیقین ہم نے تمہاری طرف کتاب نازل فرمائی جس میں تمہارے لئے نصیحت ہے کیا پس تم عقل نہیں رکھتے ؟ اور آیت میں ہے ( وَاَنْذِرْ عَشِيْرَتَكَ الْاَقْرَبِيْنَ02104ۙ ) 26۔ الشعراء:214) یعنی اپنے خاندانی قرابت داروں کو ہوشیار کر دے۔ غرض نصیحت قرآنی رسالت نبوی عام ہے کنبہ والوں کو قوم کو اور دنیا کے کل لوگوں کو شامل ہے پھر فرماتا ہے تم سے عنقریب سوال ہوگا کہ کہاں تک اس کلام اللہ شریف پر عمل کیا اور کہاں تک اسے مانا ؟ تمام رسولوں نے اپنی اپنی قوم کو وہی دعوت دی جو اے آخرالزمان رسول ﷺ ! آپ اپنی امت کو دے رہے ہیں کل انبیاء کے دعوت ناموں کا خلاصہ صرف اس قدر ہے کہ انہوں نے توحید پھیلائی اور شرک کو ختم کیا جیسے خود قرآن میں ہے کہ ہم نے ہر امت میں رسول بھیجا کہ اللہ کی عبادت کرو اور اس کے سوا اوروں کی عبادت نہ کرو حضرت عبداللہ کی قرأت میں یہ آیت اس طرح ہے ( واسئل الذین ارسلنا الیھم قبلک رسلنا ) پس یہ مثل تفسیر کے ہے نہ تلاوت کے واللہ اعلم۔ تو مطلب یہ ہوا کہ ان سے دریافت کرلے جن میں تجھ سے پہلے ہم اپنے اور رسولوں کو بھیج چکے ہیں عبدالرحمن فرماتے ہیں نبیوں سے پوچھ لے یعنی معراج والی رات کو جب کہ انبیاء آپ کے سامنے جمع تھے کہ ہر نبی توحید سکھانے اور شرک مٹانے کی ہی تعلیم لے کر ہماری جانب سے مبعوث ہوتا رہا۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 45{ وَسْئَلْ مَنْ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ مِنْ رُّسُلِنَآ } ” اور آپ پوچھ لیجیے ان سے جن کو ہم نے آپ سے پہلے بھیجا تھا اپنے رسولوں میں سے “ یعنی عالم ِارواح میں تو آپ ﷺ کی ملاقات تمام انبیاء ورسل علیہ السلام سے رہی تھی۔ معراج کے موقع پر بھی بیت المقدس میں آپ ﷺ نے تمام انبیاء کرام علیہ السلام کی امامت کرائی تھی۔ آپ ان میں سے کسی سے بھی پوچھ لیجیے۔ { اَجَعَلْنَا مِنْ دُوْنِ الرَّحْمٰنِ اٰلِہَۃً یُّعْبَدُوْنَ۔ } ” کیا ہم نے رحمان کے سوا کوئی اور بھی ایسے معبود بنائے ہیں کہ جن کی پوجا کی جائے ؟ “ آپ جس سے بھی پوچھیں گے ایسی کوئی گواہی آپ کو نہیں ملے گی اور نہ ہی کسی نبی کی تعلیمات سے ایسی کسی بات کا کہیں سراغ ملے گا۔
واسأل من أرسلنا من قبلك من رسلنا أجعلنا من دون الرحمن آلهة يعبدون
سورة: الزخرف - آية: ( 45 ) - جزء: ( 25 ) - صفحة: ( 492 )Surah Zukhruf Ayat 45 meaning in urdu
تم سے پہلے ہم نے جتنے رسول بھیجے تھے اُن سب سے پوچھ دیکھو، کیا ہم نے خدائے رحمان کے سوا کچھ دوسرے معبود بھی مقرر کیے تھے کہ اُن کی بندگی کی جائے؟
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- جو لوگ ہمارے حکموں اور ہدایتوں کو جو ہم نے نازل کی ہیں (کسی غرض
- اے اہلِ کتاب تم خدا کی آیتوں سے کیوں انکار کرتے ہو اور تم (تورات
- (اور ہم ان کفار پر اسی طرح عذاب نازل کریں گے) جس طرح ان لوگوں
- فرمایا کہ تم دونوں یہاں سے نیچے اتر جاؤ۔ تم میں بعض بعض کے دشمن
- (یعنی) جب ہم نے ان کی طرف دو (پیغمبر) بھیجے تو انہوں نے ان کو
- کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ خدا جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا
- پھر جب یہ کشتی میں سوار ہوتے ہیں تو خدا کو پکارتے (اور) خالص اُسی
- اور اپنے پروردگار سے بخشش مانگو اور اس کے آگے توبہ کرو۔ بےشک میرا پروردگار
- اور جس دن ہم ان سب کو جمع کریں گے پھر مشرکوں سے کہیں گے
- سو فرعون نے (ہمارے) پیغمبر کا کہا نہ مانا تو ہم نے اس کو بڑے
Quran surahs in English :
Download surah Zukhruf with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Zukhruf mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Zukhruf Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers