Surah Ankabut Ayat 46 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ العنکبوت کی آیت نمبر 46 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Ankabut ayat 46 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿۞ وَلَا تُجَادِلُوا أَهْلَ الْكِتَابِ إِلَّا بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ إِلَّا الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْهُمْ ۖ وَقُولُوا آمَنَّا بِالَّذِي أُنزِلَ إِلَيْنَا وَأُنزِلَ إِلَيْكُمْ وَإِلَٰهُنَا وَإِلَٰهُكُمْ وَاحِدٌ وَنَحْنُ لَهُ مُسْلِمُونَ﴾
[ العنكبوت: 46]

Ayat With Urdu Translation

اور اہلِ کتاب سے جھگڑا نہ کرو مگر ایسے طریق سے کہ نہایت اچھا ہو۔ ہاں جو اُن میں سے بےانصافی کریں (اُن کے ساتھ اسی طرح مجادلہ کرو) اور کہہ دو کہ جو (کتاب) ہم پر اُتری اور جو (کتابیں) تم پر اُتریں ہم سب پر ایمان رکھتے ہیں اور ہمارا اور تمہارا معبود ایک ہی ہے اور ہم اُسی کے فرمانبردار ہیں

Surah Ankabut Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) اس لئے کہ وہ اہل علم وفہم ہیں، بات کو سمجھنے کی صلاحیت واستعداد رکھتے ہیں۔ بنا بریں ان سے بحث وگفتگو میں تلخی اور تندی مناسب نہیں۔
( 2 ) یعنی جو بحث ومجادلہ میں افراط سےکام لیں تو تمہیں بھی سخت لب ولہجہ اختیار کرنے کی اجازت ہے۔ بعض نے پہلے گروہ سے مراد وہ اہل کتاب لئے ہیں جو مسلمان ہوگئے تھے اور دوسرے گروہ سے وہ اشخاص جو مسلمان نہیں ہوئے بلکہ یہودیت ونصرانیت پر قائم رہے اور بعض نے ظَلَمُوا مِنْهُمْ کا مصداق ان اہل کتاب کو لیا ہے جو مسلمانوں کےخلاف جارحانہ عزائم رکھتے تھے اور جدال وقتال کے بھی مرتکب ہوتے تھے۔ ان سے تم بھی قتال کرو تا آنکہ مسلمان ہو جائیں، یا جزیہ دیں۔
( 3 ) یعنی تورات وانجیل پر۔ یعنی یہ بھی اللہ کی طرف سےنازل کردہ ہیں اور یہ کہ یہ شریعت اسلامیہ کے قیام اور بعثت محمدیہ تک شریعت الہیہٰ ہیں۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


غیر مسلموں کو دلائل سے قائل کرو حضرت قتادۃ وغیرہ تو فرماتے ہیں کہ یہ آیت تو جہاد کے حکم کے ساتھ منسوخ ہے اب تو یہی ہے کہ یا تو اسلام قبول کرو یا جزیہ ادا کرو یا لڑائی لڑیں۔ لیکن اور بزرگ مفسرین کا قول ہے کہ یہ حکم باقی ہے جو یہودی یا نصرانی دینی امور کو سجھنا چاہے اور اسے مہذب طریقے پر سلجھے ہوئے پیرائے سے سمجھا دینا چاہئے۔ کیا عجیب ہے کہ وہ راہ راست اختیار کرے۔ جیسے اور آیت میں عام حکم موجود ہے آیت ( اُدْعُ اِلٰى سَبِيْلِ رَبِّكَ بالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ وَجَادِلْهُمْ بالَّتِيْ هِىَ اَحْسَنُ ۭ اِنَّ رَبَّكَ هُوَ اَعْلَمُ بِمَنْ ضَلَّ عَنْ سَـبِيْلِهٖ وَهُوَ اَعْلَمُ بالْمُهْتَدِيْنَ01205 ) 16۔ النحل:125) اپنے رب کی راہ کی دعوت حکمت اور بہترین نصیحت کے ساتھ لوگوں کو دو۔ حضرت موسیٰ اور حضرت ہارون کو جب فرعون کے طرف بھیجا جاتا ہے تو فرمان ہوتا ہے کہ آیت ( فَقُوْلَا لَهٗ قَوْلًا لَّيِّنًا لَّعَلَّهٗ يَتَذَكَّرُ اَوْ يَخْشٰى 44؀ ) 20۔ طه:44) یعنی اس سے نرمی سے گفتگو کرنا کیا عجب کہ وہ نصیحت قبول کرلے اور اس کا دل پگھل جائے۔ یہی قول حضرت امام ابن جریر کا پسندیدہ ہے۔ اور حضرت ابن زید سے یہی مروی ہے۔ ہاں ان میں سے جو ظلم پر اڑ جائیں اور ضد اور تعصب برتیں حق کو قبول کرنے سے انکار کردیں پھر مناظرے مباحثے بےسود ہیں پھر تو جدال و قتال کا حکم ہے۔ جیسے جناب باری عز اسمہ کا ارشاد ہے آیت ( لَقَدْ اَرْسَلْنَا رُسُلَنَا بالْبَيِّنٰتِ وَاَنْزَلْنَا مَعَهُمُ الْكِتٰبَ وَالْمِيْزَانَ لِيَقُوْمَ النَّاس بالْقِسْطِ 25ۧ ) 57۔ الحدید :25) ہم نے رسولوں کو واضح دلیلوں کے ساتھ بھیجا اور ان کے ہمراہ کتاب و میزان نازل فرمائی تاکہ لوگوں میں عدل و انصاف کا قیام ہوسکے۔ اور ہم نے لوہا بھی نازل فرمایا جس میں سخت لڑائی ہے۔ پس حکم اللہ یہ ہے کہ بھلائی سے اور نرمی سے جو نہ مانے اس پر پھر سختی کی جائے۔ جو لڑے اسی سے لڑا جائے ہاں یہ اور بات ہے کہ ماتحتی میں رہ کر جزیہ ادا کرے۔ پھر تصدیق کردیا کرو ممکن ہے کسی امر حق کو تم جھٹلادو اور ممکن ہے کسی باطل کی تم تصدیق کر بیٹھو۔ پس شرط یہ ہے کہ تصدیق کرو یعنی کہہ دو کہ ہمارا اللہ کی ہر بات پر ایمان ہے اگر تمہاری پیش کردہ چیز اللہ کی نازل کردہ ہے تو ہم اسے تسلیم کرتے ہیں اور اگر تم نے تبدیل و تحریف کردی ہے تو ہم اسے نہیں مانتے۔ صحیح بخاری شریف میں ہے کہ اہل کتاب توراۃ کو عبرانی زبان میں پڑھتے اور ہمارے سامنے عربی میں اس کا ترجمہ کرتے اس پر آنحضرت ﷺ نے فرمایا نہ تم انہیں سچا کہو نہ جھوٹا بلکہ تم آیت ( امنا بالذی ) سے آخر آیت تک پڑھ دیاکرو۔ مسند احمد میں ہے کہ حضور ﷺ کے پاس ایک یہودی آیا اور کہنے لگا کیا یہ جنازے بولتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا اللہ ہی کو علم ہے۔ اس نے کہا میں جانتا ہوں یہ یقینا بولتے ہیں اس پر حضور ﷺ نے فرمایا یہ اہل کتاب جب تم سے کوئی بات بیان کریں تو تم نہ ان کی تصدیق کرو نہ تکذیب بلکہ کہہ دو ہمارا اللہ پر اور اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر ایمان ہے۔ یہ اس لئے کہ کہیں ایسا نہ ہو تم کسی جھوٹ کو سچا کہہ دو یا کسی سچ کو جھوٹ بتادو۔ یہاں یہ بھی خیال رہے کہ ان اہل کتاب کی اکثروبیشتر باتیں تو غلط اور جھوٹ ہی ہوتی ہیں عموما بہتان و افتراء ہوتا ہے۔ ان میں تحریف و تبدل تغیر و تاویل رواج پاچکی ہے اور صداقت ایسی رہ گئی ہے کہ گویا کچھ بھی نہیں۔ پھر ایک بات اور بھی ہے کہ بالفرض سچ بھی ہو تو ہمیں کیا فائدہ ؟ ہمارے پاس تو اللہ کی تازہ اور کامل کتاب موجود ہے۔ چناچہ حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں اہل کتاب سے تم کچھ بھی نہ پوچھو۔ وہ خود جبکہ گمراہ ہیں تو تمہاری تصحیح کیا کریں گے ؟ ہاں یہ ہوسکتا ہے کہ ان کی کسی سچ بات کو تم جھوٹا کہہ دو۔ یا ان کی کسی جھوٹی بات کو تم سچ کہہ دو۔ یاد رکھو ہر اہل کتاب کے دل میں اپنے دین کا ایک تعصب ہے۔ جیسے کہ مال کی خواہش ہے ( ابن جریر ) صحیح بخاری شریف میں ہے حضرت عبداللہ بن عباس ؓ فرماتے ہیں تم اہل کتاب سے سوالات کیوں کرتے ہو ؟ تم پر تو اللہ کی طرف سے ابھی ابھی کتاب نازل ہوئی ہے جو بالکل خالص ہے جس میں باطل نہ ملا نہ مل جل سکے۔ تم سے تو خود اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ اہل کتاب نے اللہ کے دین کو بدل ڈالا۔ اللہ کی کتاب میں تغیر کردیا اور اپنے ہاتھوں کی لکھی ہوئی کتابوں کو اللہ کی کتاب کہنے لگے اور دنیوی نفع حاصل کرنے لگے۔ کیوں بھلا تمہارے پاس جو علم اللہ ہے کیا وہ تمہیں کافی نہیں ؟ کہ تم ان سے دریافت کرو۔ دیکھو تو کس قدر ستم ہے کہ ان میں سے تو ایک بھی تم سے کبھی کچھ نہ پوچھے اور تم ان سے دریافت کرتے پھرو ؟ صحیح بخاری شریف میں ہے کہ ایک مرتبہ حضرت امیر معاویہ ؓ نے مدینے میں قریش کی ایک جماعت کے سامنے فرمایا کہ دیکھو ان تمام اہل کتاب میں اور ان کی باتیں بیان کرنے والوں میں سب سے اچھے حضرت کعب بن احبار ؓ ہے لیکن باوجود اس کے بھی ان کی باتوں میں بھی ہم کبھی کھبی جھوٹ پاتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ عمدا جھوٹ بولتے ہیں بلکہ جن کتابوں پر انہیں اعتماد ہے وہ خود گیلی سوکھی سب جمع کرلیتے ہیں ان میں خود سچ جھوت صحیح غلط بھرا پڑا ہے۔ ان میں مضبوط ذی علم حافظوں کی جماعت تھی ہی نہیں۔ یہ تو اسی امت مرحومہ پر اللہ کا فضل ہے کہ اس میں بہترین دل ودماغ والے اور اعلیٰ فہم وذکا والے اور عمدہ حفظ و اتقان والے لوگ اللہ نے پیدا کردیئے ہیں لیکن پھر بھی آپ دیکھئے کہ کس قدر موضوعات کا ذخیرہ جمع ہوگیا ہے ؟ اور کس طرح لوگوں نے باتیں گھڑلی ہیں۔ محدثین نے اس باطل کو حق سے بالکل جدا کردیا فالحمدللہ۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 46 وَلَا تُجَادِلُوْٓا اَہْلَ الْکِتٰبِ اِلَّا بالَّتِیْ ہِیَ اَحْسَنُز ”ان کو دعوت دیتے ہوئے اچھے طریقے سے ان سے گفتگو کرو۔ تمہاری گفتگو میں نہ تو ان کی توہین کا انداز ہو اور نہ ہی ان کی عصبیت جاہلی کو بھڑکنے کا موقع ملتا ہو۔ بہر حال اپنا پیغام احسن طریقے سے ان تک پہنچا دو۔ اس کے بعد وہ اپنے نظریے اور عمل کے لیے اللہ کے ہاں خود ذمہ دار ہیں۔اِلَّا الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مِنْہُمْ ”اس استثناء کے دو معنی ہیں۔ ایک یہ کہ ان میں غیر منصفانہ طرز عمل دکھانے والے افراد سے مجادلہ کرنے کی سرے سے ضرورت ہی نہیں ہے ‘ اور دوسرے یہ کہ دوران گفتگو ایسے لوگوں کی ہٹ دھرمی کے سبب ان کے ساتھ کسی حد تک سخت رویہ اختیار کرنے کی بھی اجازت ہے۔ بہر حال اگر کوئی شخص جان بوجھ کر ضد اور ہٹ دھرمی پر اتر آئے تو اس کے ساتھ بحث و تمحیص میں یہ دونوں صورتیں بھی پید اہو سکتی ہیں۔ یعنی اس کا غیر منصفانہ رویہ دیکھتے ہوئے اس کے ساتھ کچھ سخت جملوں کے تبادلے کی نوبت بھی آسکتی ہے اور اس کے بعد مزید گفتگو کرنے سے اعراض بھی برتا جاسکتا ہے۔

ولا تجادلوا أهل الكتاب إلا بالتي هي أحسن إلا الذين ظلموا منهم وقولوا آمنا بالذي أنـزل إلينا وأنـزل إليكم وإلهنا وإلهكم واحد ونحن له مسلمون

سورة: العنكبوت - آية: ( 46 )  - جزء: ( 21 )  -  صفحة: ( 402 )

Surah Ankabut Ayat 46 meaning in urdu

اور اہل کتاب سے بحث نہ کرو مگر عمدہ طریقہ سے، سوائے اُن لوگوں کے جو اُن میں سے ظالم ہوں، اور اُن سے کہو کہ "ہم ایمان لائے ہیں اُس چیز پر بھی جو ہماری طرف بھیجی گئی ہے اور اُس چیز پر بھی جو تمہاری طرف بھیجی گئی تھی، ہمارا خدا اور تمہارا خدا ایک ہی ہے اور ہم اُسی کے مُسلم (فرماں بردار) ہیں"


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. مومنو! جب تم سے کہا جائے کہ مجلس میں کھل کر بیٹھو تو کھل بیٹھا
  2. (یعنی) مانگنے والے کا۔ اور نہ مانگے والے والا کا
  3. وہی تو ہے جس نے سب چیزیں جو زمین میں ہیں تمہارے لیے پیدا کیں
  4. کیا یہ لوگ یہ نہیں جانتے کہ جو کچھ یہ چھپاتے اور جو کچھ ظاہر
  5. ہم نے ان کو اپنی نشانیاں دیں اور وہ ان سے منہ پھرتے رہے
  6. (یعنی خدائے) رحمٰن جس نےعرش پر قرار پکڑا
  7. رات کو قیام کیا کرو مگر تھوڑی سی رات
  8. اور یہ کہ (اے محمد سب سے) یکسو ہو کر دین (اسلام) کی پیروی کئے
  9. اور ان کو پیشوا بنایا کہ ہمارے حکم سے ہدایت کرتے تھے اور ان کو
  10. اگر ایسا نہ کرو گے تو خبردار ہوجاؤ (کہ تم) خدا اور رسول سے جنگ

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Ankabut with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Ankabut mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Ankabut Complete with high quality
surah Ankabut Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Ankabut Bandar Balila
Bandar Balila
surah Ankabut Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Ankabut Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Ankabut Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Ankabut Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Ankabut Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Ankabut Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Ankabut Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Ankabut Fares Abbad
Fares Abbad
surah Ankabut Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Ankabut Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Ankabut Al Hosary
Al Hosary
surah Ankabut Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Ankabut Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Friday, May 17, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب