Surah Furqan Ayat 32 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوْلَا نُزِّلَ عَلَيْهِ الْقُرْآنُ جُمْلَةً وَاحِدَةً ۚ كَذَٰلِكَ لِنُثَبِّتَ بِهِ فُؤَادَكَ ۖ وَرَتَّلْنَاهُ تَرْتِيلًا﴾
[ الفرقان: 32]
اور کافر کہتے ہیں کہ اس پر قرآن ایک ہی دفعہ کیوں نہیں اُتارا گیا۔ اس طرح (آہستہ آہستہ) اس لئے اُتارا گیا کہ اس سے تمہارے دل کو قائم رکھیں۔ اور اسی واسطے ہم اس کو ٹھہر ٹھہر کر پڑھتے رہے ہیں
Surah Furqan Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) جس طرح تورات، انجیل اور زبور وغیرہ کتابیں بیک مرتبہ نازل ہوئیں۔
( 2 ) اللہ نے جواب میں فرمایا کہ ہم نے حالات و ضروریات کے مطابق اس قرآن کو 23 سال میں تھوڑ تھوڑا کرکے اتارا تاکہ اے پیغمبر ! تیرا اور اہل ایمان کاﺩل مضبوط ہو اور ان کے خوب ذہن نشین ہوجائے۔ جس طرح دوسرے مقام پر فرمایا: «وَقُرْآنًا فَرَقْنَاهُ لِتَقْرَأَهُ عَلَى النَّاسِ عَلَى مُكْثٍ وَنَـزَّلْنَاهُ تَنْـزِيلا» ( سورة بني إسرائيل: 106 ) ” اور قرآن، اس کو ہم نےجدا جداکیا، تاکہ تو اسے لوگوں پر رک رک کر پڑھے اور ہم نے اس کو وقفے وقفے سے اتارا “ اس قرآن کی مثال بارش کی طرح ہے۔ بارش جب بھی نازل ہوتی ہے،مردہ زمین میں زندگی کی لہر دوڑ جاتی ہے اور یہ فائدہ بالعموم اسی وقت ہوتا ہے جب بارش وقتاً فوقتاً نازل ہو، نہ کہ ایک ہی مرتبہ ساری بارش کے نزول سے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
قرآن حکیم مختلف اوقات میں کیوں اتارا .
کافروں کا ایک اعتراض یہ بھی تھا کہ جیسے توریت، انجیل، زبور، وغیرہ ایک ساتھ پیغمبروں پر نازل ہوتی رہیں۔ یہ قرآن ایک ہی دفعہ آنحضرت ﷺ پر نازل کیوں نہ ہوا ؟ اللہ تعالیٰ نے اس کے جواب میں فرمایا کہ ہاں واقعی یہ متفرق طور پر اترا ہے، بیس برس میں نازل ہوا ہے جیسے جیسے ضرورت پڑتی گئی جو جو واقعات ہوتے رہے احکام نازل ہوتے گئے تاکہ مومنوں کا دل جما رہے۔ ٹھہر ٹھہر کر احکام اتریں تاکہ ایک دم عمل مشکل نہ ہوپڑے، وضاحت کے ساتھ بیان ہوجائے۔ سمجھ میں آجائے۔ تفسیر بھی ساتھ ہی ساتھ ہوتی رہے۔ ہم ان کے کل اعتراضات کا صحیح اور سچا جواب دیں گے جو ان کے بیان سے بھی زیادہ واضح ہوگا۔ جو کمی یہ بیان کریں گے ہم ان کی تسلی کردیں گے۔ صبح شام، رات دن۔ سفر حضر میں بار بار اس نبی ﷺ کی عزت اور اپنے خاص بندوں کی ہدایت کے لئے ہمارا کلام ہمارے نبی کی پوری زندگی تک اترتا رہا۔ جس سے حضور ﷺ کی بزرگی اور فضلیت بھی ظاہر ہوتی رہی لیکن دوسرے انبیاء ( علیہم السلام ) پر ایک ہی مرتبہ سارا کلام اترا مگر اس سے بہترین نبی ﷺ سے اللہ تبارک وتعالیٰ باربار خطاب کرتا کہ اس قرآن کی عظمت بھی آشکار ہوجائے اس لیے یہ اتنی لمبی مدت میں نازل ہوا۔ پس نبی ﷺ بھی سب نبیوں میں اعلیٰ اور قرآن بھی سب کلاموں میں بالا۔ اور لطیفہ یہ ہے کہ قرآن کو دونوں بزرگیاں ملیں یہ ایک ساتھ لوح محفوظ سے ملا اعلیٰ میں اترا۔ لوح محفوظ سے پورے کا پورا دنیا کے آسمان تک پہنچا۔ پھر حسب ضرورت تھوڑا تھوڑا کرکے نازل ہوتا رہا۔ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں سارا قرآن ایک دفعہ ہی لیلۃ القدر میں دنیا کے آسمان پر نازل ہوا پھر بیس سال تک زمین پر اترتا رہا۔ پھر اس کے ثبوت میں آپ نے آیت ( وَلَا يَاْتُوْنَكَ بِمَثَلٍ اِلَّا جِئْنٰكَ بالْحَقِّ وَاَحْسَنَ تَفْسِيْرًا 33ۭ ) 25۔ الفرقان:33) اور آیت ( وَقُرْاٰنًا فَرَقْنٰهُ لِتَقْرَاَهٗ عَلَي النَّاسِ عَلٰي مُكْثٍ وَّنَزَّلْنٰهُ تَنْزِيْلًا01006 ) 17۔ الإسراء :106) تلاوت فرمائی۔ اس کے بعد کافروں کی جو درگت قیامت کے روز ہونے والی ہے اس کا بیان فرمایا کہ بدترین حالت اور قبیح تر ذلت میں ان کا حشر جہنم کی طرف ہوگا۔ یہ اوندھے منہ گھسیٹے جائیں گے یہی برے ٹھکانے والے اور سب سے بڑھ کر گمراہ ہیں۔ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا کہ کافروں کا حشر منہ کے بل کیسے ہوگا ؟ آپ نے فرمایا کہ جس نے انہیں پیر کے بل چلایا وہ سر کے بل چلانے پر بھی قادر ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 32 وَقَالَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا لَوْلَا نُزِّلَ عَلَیْہِ الْقُرْاٰنُ جُمْلَۃً وَّاحِدَۃً ج ” قریش مکہّ کا قرآن پر ایک اعتراض یہ بھی تھا کہ اگر واقعی یہ اللہ کا کلام ہے تو پھر اکٹھا ایک ساتھ ہی نازل کیوں نہیں ہوجاتا ؟ جیسے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو پوری کی پوری تورات تختیوں پر لکھی ہوئی ایک ہی دفعہ دے دی گئی تھی۔ قرآن کو تھوڑا تھوڑا پیش کرنے سے مشرکین کو حضور ﷺ پر ایک شاعر کا گمان ہوتا تھا ‘ کیونکہ شاعر لوگ بھی ایک دم سے اپنا پورا کلام پیش نہیں کرسکتے۔ وہ ایک ایک دو دو غزلیں یا نظمیں لکھتے رہتے ہیں اور مدت کے بعد جا کر کہیں ان کے دیوان مکمل ہوتے ہیں۔کَذٰلِکَج لِنُثَبِّتَ بِہٖ فُؤَادَکَ ”اس کو ہم اچھی طرح آپ ﷺ کے ذہن نشین کرتے رہیں اور اس پر آپ ﷺ کا دل پوری طرح ٹھک جائے۔وَرَتَّلْنٰہُ تَرْتِیْلًا ”قرآن کو تھوڑا تھوڑا نازل کرنے میں ایک حکمت یہ بھی تھی کہ رسول اللہ ﷺ اور اہل ایمان کو ہر موقع محل کے مطابق بر وقت راہنمائی ملتی رہے۔ اس کے علاوہ اس میں اہل ایمان کے لیے تسلی اور تسکین کا پہلو بھی تھا کہ اللہ ہمارے حالات کو دیکھ رہا ہے۔ مشکل حالات میں سابقہ قوموں کے حالات پڑھ کر ان کے دلوں کو سہارا ملتا تھا کہ جس طرح اللہ نے حضرت نوح ‘ حضرت ہود اور حضرت صالح f کے ساتھیوں کی مدد کی تھی اور ان کے دشمنوں کو ملیا میٹ کردیا تھا اسی طرح وہ ہمیں بھی کامیاب کرے گا۔
وقال الذين كفروا لولا نـزل عليه القرآن جملة واحدة كذلك لنثبت به فؤادك ورتلناه ترتيلا
سورة: الفرقان - آية: ( 32 ) - جزء: ( 19 ) - صفحة: ( 362 )Surah Furqan Ayat 32 meaning in urdu
منکرین کہتے ہیں "اِس شخص پر سارا قرآن ایک ہی وقت میں کیوں نہ اتار دیا گیا؟" ہاں، ایسا اس لیے کیا گیا ہے کہ اس کو اچھی طرح ہم تمہارے ذہن نشین کرتے رہیں اور (اسی غرض کے لیے) ہم نے اس کو ایک خاص ترتیب کے ساتھ الگ الگ اجزاء کی شکل دی ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور اس طرح ہم نے ان کو اٹھایا تاکہ آپس میں ایک دوسرے سے دریافت
- اور جس چیز پر خدا کا نام نہ لیا جائے اسے مت کھاؤ کہ اس
- ہاں یوسف اور ان کے بھائیوں (کے قصے) میں پوچھنے والوں کے لیے (بہت سی)
- (اور اس لئے آئے ہیں) کہ آپ بنی اسرائیل کو ہمارے ساتھ جانے کی اجازت
- ابّا مجھے ڈر لگتا ہے کہ آپ کو خدا کا عذاب آپکڑے تو آپ شیطان
- آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اسی کی ہے۔ (وہی) زندہ کرتا اور مارتا ہے۔ اور
- (یعنی) جب رات نے ان کو (پردہٴ تاریکی سے) ڈھانپ لیا (تو آسمان میں) ایک
- اے اہلِ ایمان! اپنے نزدیک کے (رہنے والے) کافروں سے جنگ کرو اور چاہیئے کہ
- اگر تم سچے ہو تو اپنی کتاب پیش کرو
- ان کے پیغمبروں نے کہا کیا (تم کو) خدا (کے بارے) میں شک ہے جو
Quran surahs in English :
Download surah Furqan with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Furqan mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Furqan Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers