Surah anaam Ayat 46 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿قُلْ أَرَأَيْتُمْ إِنْ أَخَذَ اللَّهُ سَمْعَكُمْ وَأَبْصَارَكُمْ وَخَتَمَ عَلَىٰ قُلُوبِكُم مَّنْ إِلَٰهٌ غَيْرُ اللَّهِ يَأْتِيكُم بِهِ ۗ انظُرْ كَيْفَ نُصَرِّفُ الْآيَاتِ ثُمَّ هُمْ يَصْدِفُونَ﴾
[ الأنعام: 46]
(ان کافروں سے) کہو کہ بھلا دیکھو تو اگر خدا تمہارے کان اور آنکھیں چھین لے اور تمہارے دلوں پر مہر لگادے تو خداکے سوا کون سا معبود ہے جو تمہیں یہ نعمتیں پھر بخشے؟ دیکھو ہم کس کس طرح اپنی آیتیں بیان کرتے ہیں۔ پھر بھی یہ لوگ ردگردانی کرتے ہیں
Surah anaam Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) آنکھیں، کان اور دل، یہ انسان کے نہایت اہم اعضاء وجوارح ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرما رہا کہ اگر وہ چاہے تو ان کی وہ خصوصیات سلب کرلے جو اللہ نے ان کے اندر رکھی ہیں یعنی سننے، دیکھنے اور سمجھنے کی خصوصیات، جس طرح کافروں کے یہ اعضاء ان خصوصیات سے محروم ہوتے ہیں۔ یا اگر وہ چاہے تو اعضاء کو ویسے ہی ختم کردے، وہ دونوں ہی باتوں پر قادر ہے، اس کی گرفت سے کوئی بچ نہیں سکتا، مگر یہ کہ وہ خود کسی کو بچانا چاہے۔ آیات کو مختلف پہلوؤں سے پیش کرنے کا مطلب ہے کہ کبھی انذار وتبشیر اور ترغیب وترہیب کے ذریعے سے، اور کبھی کسی اور ذریعے سے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
محروم اور کامران کون ؟ فرمان ہے کہ ان مخالفین اسلام سے پوچھو تو کہ اگر اللہ تعالیٰ تم سے تمہارے کان اور تمہاری آنکھیں چھین لے جیسے کہ اس نے تمہیں دیئے ہیں جیسے فرمان ہے آیت ( وَهُوَ الَّذِيْٓ اَنْشَاَ لَـكُمُ السَّمْعَ وَالْاَبْصَارَ وَالْاَفْـــِٕدَةَ ۭ قَلِيْلًا مَّا تَشْكُرُوْنَ ) 23۔ المؤمنون :78) یعنی اللہ خالق کل وہ ہے جس نے تمہیں پیدا کیا اور تمہیں سننے کو کان اور دیکھنے کو آنکھیں دیں، یہ بھی ہوسکتا ہے کہ مراد چھین لینے سے شرعی نفع نہ پہنچانا ہو اس کی دلیل اس کے بعد کا جملہ دل پر مہر لگا دینا ہے، جیسے فرمان ہے آیت ( اَمَّنْ يَّمْلِكُ السَّمْعَ وَالْاَبْصَارَ وَمَنْ يُّخْرِجُ الْـحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ وَيُخْرِجُ الْمَيِّتَ مِنَ الْحَيِّ وَمَنْ يُّدَبِّرُ الْاَمْرَ ) 10۔ يونس:31) کون ہے جو کان کا اور آنکھوں کا مالک ہو ؟ اور فرمان ہے آیت ( وَاعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰهَ يَحُوْلُ بَيْنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِهٖ وَاَنَّهٗٓ اِلَيْهِ تُحْشَرُوْنَ ) 8۔ الأنفال:24) جان لو کہ اللہ تعالیٰ انسان کے اور اس کے دل کے درمیان حائل ہے، یہاں ان سے سوال ہوتا ہے کہ بتلاؤ تو کہ اللہ کے سوا اور کوئی ان چیزوں کے واپس دلانے پر قدرت رکھتا ہے ؟ یعنی کوئی نہیں رکھتا، دیکھ لے کہ میں نے اپنی توحید کے کس قدر زبردست، پرزور صاف اور جچے تلے دلائل بیان کردیئے ہیں اور یہ ثابت کردیا کہ میرے سوا سب بےبس ہیں لیکن یہ مشرک لوگ باوجود اس قدر کھلی روشن اور صاف دلیلوں کے حق کو نہیں مانتے بلکہ اوروں کو بھی حق کو تسلیم کرنے سے روکتے ہیں، پھر فرماتا ہے ذرا اس سوال کا جواب بھی دو کہ اللہ کا عذاب تمہاری بیخبر ی میں یا ظاہر کھلم کھلا تمہارے پاس آجائے تو کیا سوا ظالموں اور مشرکوں کے کسی اور کو بھی ہلاکت ہوگی ؟ یعنی نہ ہوگی۔ اللہ کی عبادت کرنے والے اس ہلاکت سے محفوظ رہیں گے جیسے اور آیت میں ہے آیت ( اَلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَلَمْ يَلْبِسُوْٓا اِيْمَانَهُمْ بِظُلْمٍ اُولٰۗىِٕكَ لَهُمُ الْاَمْنُ وَهُمْ مُّهْتَدُوْنَ ) 6۔ الأنعام:82) جو لوگ ایمان لائے اور اپنے ایمان کو شرک سے خراب نہ کیا ان کیلئے امن وامان ہے اور وہ ہدایت یافتہ ہیں۔ پھر فرمایا کہ رسولوں کا کام تو یہی ہے کہ ایمان والوں کو ان کے درجوں کی خوشخبریاں سنائیں اور کفار کو اللہ کے عذاب سے ڈرائیں، جو لوگ دل سے آپ کی بات مان لیں اور اللہ کے فرمان کے مطابق اعمال بجا لائیں، انہیں آخرت میں کوئی ڈر خوف نہیں اور دنیا کے چھوڑنے پر کوئی ملال نہیں، ان کے بال بچوں کا اللہ والی ہے اور ان کے ترکے کا وہی حافظ ہے کافروں کو اور جھٹلانے والوں کو ان کے کفر و فسق کی وجہ سے بڑے سخت عذاب ہوں گے کیونکہ انہوں نے اللہ کے فرمان چھوڑ رکھے تھے اور اس کی نافرمانیوں میں مشغول تھے۔ اس کے حرام کردہ کاموں کو کرتے تھے اور اس کے بتائے ہوئے کاموں سے بھاگتے تھے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 46 قُلْ اَرَءَ یْتُمْ اِنْ اَخَذَ اللّٰہُ سَمْعَکُمْ وَاَبْصَارَکُمْ وَخَتَمَ عَلٰی قُلُوْبِکُمْ مَّنْ اِلٰہٌ غَیْرُ اللّٰہِ یَاْتِیْکُمْ بِہٖ ط اُنْظُرْ کَیْفَ نُصَرِّفُ الْاٰیٰتِ ثُمَّ ہُمْ یَصْدِفُوْنَ ع اِک پھول کا مضموں ہو تو سو رنگ سے باندھوں کے مصداق ہم یہ سارے مضامین پھرا پھرا کر ‘ مختلف انداز سے مختلف اسالیب سے ان کے سامنے لا رہے ہیں ‘ مگر اس کے باوجود یہ لوگ اعراض کر رہے ہیں اور ایمان نہیں لا رہے۔
قل أرأيتم إن أخذ الله سمعكم وأبصاركم وختم على قلوبكم من إله غير الله يأتيكم به انظر كيف نصرف الآيات ثم هم يصدفون
سورة: الأنعام - آية: ( 46 ) - جزء: ( 7 ) - صفحة: ( 133 )Surah anaam Ayat 46 meaning in urdu
اے محمدؐ! ان سے کہو، کبھی تم نے یہ بھی سوچا کہ اگر اللہ تمہاری بینائی اور سماعت تم سے چھین لے اور تمہارے دلوں پر مہر کر دے تو اللہ کے سوا اور کون سا خدا ہے جو یہ قوتیں تمہیں واپس دلاسکتا ہو؟ دیکھو، کس طرح ہم بار بار اپنی نشانیاں ان کے سامنے پیش کرتے ہیں اور پھر یہ کس طرح ان سے نظر چرا جاتے ہیں
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- (اس نے) کہا کہ بھلا آپ نے دیکھا کہ جب ہم نے پتھر کے ساتھ
- اور عورت سے سزا کو یہ بات ٹال سکتی ہے کہ وہ پہلے چار بار
- پھر اگر وہ (خدا کے) مقربوں میں سے ہے
- پھر تم کدھر جا رہے ہو
- اور ہم نے ان لوگوں پر ظلم نہیں کیا بلکہ انہوں نے خود اپنے اُوپر
- پھر ان کے بعد ہم نے ایک اور جماعت پیدا کی
- اس بلانے والے کی طرف دوڑتے جاتے ہوں گے۔ کافر کہیں گے یہ دن بڑا
- ان سے پوچھو کہ ان میں سے اس کا کون ذمہ لیتا ہے؟
- مومنو! جب تم پیغمبر کے کان میں کوئی بات کہو تو بات کہنے سے پہلے
- اور جب ہم نے موسیٰ سے چالیس رات کا وعدہ کیا تو تم نے ان
Quran surahs in English :
Download surah anaam with the voice of the most famous Quran reciters :
surah anaam mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter anaam Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers